Tag: Lindsey Graham

  • ٹرمپ کے ساتھی کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو دھمکی

    ٹرمپ کے ساتھی کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو دھمکی

    واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی سینیٹر لنزے گراہم نے نیتن یاہو کی گرفتاری کا عندیہ دینے پر برطانوی وزیر اعظم کو دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سیاست دان نیتن یاہو کے آئی سی سی کی گرفتاری کے وارنٹ پر آپے سے باہر ہو گئے ہیں، بائیڈن انتظامیہ نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، اور قانون ساز دھمکیاں دے رہے ہیں اور عدالت کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    سینیٹر لنزے گراہم نے برطانیہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو گرفتار کیا گیا تو برطانیہ کی معیشت تباہ کر دیں گے۔ سینیٹر لنزے گراہم نے کیئر اسٹارمر پر واضح کیا کہ آئی سی سی کے حکم پر عمل کرنے والے ممالک کو اقتصادی نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکا آئی سی سی کا ممبر نہیں ہے اور بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کو وارنٹ کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

    نیتن یاہو برطانیہ آئے تو انھیں گرفتار کر لیا جائے گا، برطانوی حکومت

    لنزے گراہم نے آپے سے باہر ہوتے ہوئے کہا ’’اگر آپ بحیثیت قوم آئی سی سی کی مدد کرنے جا رہے ہیں، کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کی تعمیل کریں، تو میں بحیثیت قوم آپ پر پابندیاں لگاؤں گا، آپ کو بدمعاش آئی سی سی کو امریکا کے مقابل چننا پڑے گا۔‘‘

    گراہم نے مزید کہا کہ وہ ٹام کاٹن کے ساتھ ایک ایسے ایکٹ پر کام کر رہے ہیں جو کسی بھی ایسی قوم کو سزا دے گا، جس نے اسرائیل میں کسی بھی سیاست دان کی گرفتاری میں مدد کی۔ انھوں نے کہا کہ اس نظریے کے تحت تو اگلے ہم ہی ہوں گے، آخر ٹرمپ یاس کسی دوسرے امریکی صدر کے پیچھے آپ کیوں نہیں جائیں گے؟ اس لیے ہم آپ کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیں گے۔

    بین الاقوامی فوجداری عدالت سے بدھ کے روز’غزہ کی شہری آبادی کے خلاف جان بوجھ کر براہ راست حملوں‘ پر نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جس پر برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ برطانیہ کو قانونی ذمے داریاں ادا کرنا ہوں گی۔

    کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ آئی سی سی کے حکم کا احترام کرتا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ کا کہنا ہے کہ تمام 27 رکن ممالک آئی سی سی کا حکم ماننے کے پابند ہیں۔ اٹلی اور نیدرلینڈز پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نیتن یایو اور گیلنٹ اگر ان کے ملک آئے تو گرفتار کر لیں گے۔

  • ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    واشنگٹن: سینئر امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے روسیوں سے پیوٹن کے قتل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شام ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے قریبی ساتھی رہنے والے امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے کہا کہ روس میں کوئی تو ایسا ہو جو صدر ولادیمیر پیوٹن کو جان سے مار دے۔

    فاکس نیوز ٹی وی سے گفتگو میں لنزی گراہم کا یوکرین پر روسی حملے کے حوالے سے کہنا تھا یہ سب کیسے ختم ہوگا اب؟ روس ہی میں کسی کو آگے آنا ہوگا جو اس شخص کو منظر سے ہٹائے۔

    لنزی گراہم نے انٹرویو کے بعد اپنی ٹوئٹس میں بھی اس مؤقف کو دہرایا، انھوں نے لکھا کہ اس مسئلے کو اگر کوئی حل کر سکتا ہے تو وہ صرف روسی ہی ہیں۔ انھوں نے رومن حکمران جولیس سیزر کے قاتل کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا ‘کیا روس میں کوئی بروٹس ہے؟’

    لنزی گراہم سابقہ امریکی صدارتی امیدوار بھی ہیں، انھوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ کیا روسی فوج میں ‘کوئی زیادہ کامیاب کرنل سٹافنبرگ’ موجود ہے؟ واضح رہے کہ یہ اس جرمن افسر کی طرف اشارہ تھا جس کا بم 1944 میں ایڈولف ہٹلر کو مارنے میں ناکام ہو گیا تھا۔

    لنزی گراہم کا کہنا تھا کہ آپ یہ سب کر کے اپنے ملک اور دنیا کو عظیم خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ لنزی گراہم بیس سال سے زیادہ عرصے تک کانگریس میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔

  • آرمی چیف سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم کی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم کی ملاقات

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں افغان امن عمل سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا جہاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کی ملاقات ہوئی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں افغان امن عمل سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی سینیٹر نے امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

    خیال رہے کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم آج ہی 10 رکنی اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں، وفد کی سربراہی سینیٹر گراہم کر رہے ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کی بحرین روانگی سے قبل امریکی سینیٹر نے ان سے بھی ملاقات کی، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود رہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے وفد بھی شامل تھے۔

    ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ اٹھایا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے خلاف بھارتی حکومت امتیازی پالیسیاں اپنا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ خطے میں امن کا بگاڑ روکنے کے لیے امریکا کی مستقل توجہ ضروری ہے۔ امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے پاکستان اور امریکا میں شراکت داری اہم ہے۔

  • ٹرمپ نے لنڈسی گراہم کو ایران سے نئے معاہدے کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی

    ٹرمپ نے لنڈسی گراہم کو ایران سے نئے معاہدے کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی

    واشنگٹن : ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سمجھوتے کی تیاریاں شروع ہوگئی،ٹرمپ سینیٹر لنڈسی گراہم کو ایٹمی معاہدے کا متبادل سمجھوتہ تیار کرنے کی ذمہ داری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگرس کے رکن اور سینیٹ میں قانون ساز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر لنڈسی گراہم کو ایران کے ساتھ نئے معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ نیا مسودہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے سمجھوتے کا متبادل ہو گا جس سے امریکا نے مئی 2018ءکو علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    لینڈسی گراہم امریکی انتظامیہ کے دیگر اہم عہدیداروں کے ساتھ اس وقت رابطے میں ہیں جو مشرق وسطیٰ سابق صدر براک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے کا متبادلہ سمجھوتہ تیار کر رہے ہیں۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سمجھوتے کے لیے کی جانے تیاریوں کے بارے میں وائٹ ہاﺅس کے چار اہم عہدیداروں نے انکشاف کیا ۔

    ان میں سے دو ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مجوزہ نئے معاہدے کے لیے بیرون ملک سے بھی تجاویز لی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ میں لنڈسی گراہم کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ ایران کے حوالے سے امریکی صدر کی موجودہ پالیسی میں گراہم کا اہم کردار رہا ہے۔

    کانگرس اور وائٹ ہاﺅس کے ساتھ ساتھ امریکا کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع بھی اپنے اپنے طور پر تہران اور واشنگٹن کے درمیان نئے سمجھوتے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    کانگرس کے بعض ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری کشیدگی دونوں ملکوں میں فوجی محاذ آرائی کا موجب بن سکتی ہے،ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی کے ماہرین کا تہران کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

    سابق صدر براک اوباما کے دور میں ان کی انتظامیہ میں شامل رہنے والے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک امریکا ایران پر عاید کی گئی پابندیوں میں نرمی نہیں کرے اس وقت تک ایران مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوگا۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وزارت خزانہ نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو بلیک لسٹ کر کے مذاکرات کے امکانات مزید کم کر دیے ہیں۔

    امریکی صدر کی انتظامیہ میں شامل بعض دوسرے عہدیدار بھی سینیٹر لنڈسی گراہم کے ساتھ مل کر ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر تہران کے ساتھ نئے سمجھوتے کا مسودہ تیار کر رہے ہیں۔

    لنڈسی گراہم امریکی سینیٹ کے ایران کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھنے والے رکن ہیں، جون میں کانگرس کے ایک بند کمرہ اجلاس کے دوران مسٹر گراہم نے کہا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی فوجی محاذ آرائی کی طرف جا رہی ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق گراہم کے نئے منصوبے میں امریکا پر زور دیا گیا کہ وہ ایران سے معاہدہ123 میں شامل ہونے کا مطالبہ کرے، اس معاہدے میں اب تک 40 ممالک شامل ہیں جنہوں نے امریکا کو جوہری عدم پھیلاﺅ کی یقین دہائی کرائی ہے۔