Tag: link

  • نوجوانوں میں خودکشی کی ایک بڑی وجہ نظروں سے اوجھل

    نوجوانوں میں خودکشی کی ایک بڑی وجہ نظروں سے اوجھل

    انٹرنیٹ نے جہاں بچوں اور بڑوں کو دنیا بھر سے منسلک کردیا ہے وہیں ان کے لیے بے شمار خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے، ایک تحقیق کے مطابق آن لائن تضحیک نوعمروں میں خودکشی کے خیالات بڑھا سکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آن لائن تضحیک (سائبر بلنگ) یا تنقید کا نشانہ بننے والے بچوں اور نوعمر افراد میں خودکشی کے خیالات آنے اور اس کی کوشش کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    فلاڈیلفیا میں واقع لائف اسپین برین انسٹی ٹیوٹ کے چلڈرن اسپتال کی جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جے اے ایم اے) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق آف لائن کے مقابلے میں آن لائن تضحیک کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔

    تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر رین بارزلے کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب نوجوان پہلے سے کہیں زیادہ آن لائن وقت گزار رہے ہیں، یہ تحقیق اس منفی اثر کو واضح کرتا ہے جو ورچوئل اسپیس میں ہونے والی آن لائن تضحیک کے نتیجے میں اپنے اہداف پر پڑ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نو عمر لڑکے اور لڑکیاں بہت زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں اور انہیں کئی طرح کے منفی ردعمل کا سامنا ہے، اس کے نتیجے میں وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنا ردعمل ظاہر نہیں کرپاتے اور رہنمائی کا بھی فقدان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور والدین کو آن لائن پلیٹ فارمز پر تضحیک کے نتیجے میں نوجوانوں پر پڑنے والے دباؤ سے بھی آگاہ ہونا چاہیئے۔

    امریکا میں 10 سے 24 برس کے بچوں میں مایوسی اور خودکشی موت کی دوسری بڑی وجہ بن چکی ہے جو 2018 کی تحقیقات سے ثابت ہے، بچوں اور نوعمروں میں خودکشی کے عوامل کو تاحال مکمل طریقے سے سمجھا نہیں گیا لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی تناؤ اس میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    روایتی تضحیک اور ہم جماعتوں کی جانب سے تضحیک نوجوانوں میں خودکشی کے خطرے کے معروف عوامل ہیں۔

    ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آن لائن تضحیک کے عمل پر کڑی نظر رکھیں اور آن لائن رہنے والے بچوں میں ذہنی تناؤ، اداسی اور مایوسی کا ادراک رکھیں۔

    کرونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں گھروں تک محصور رہنے کے بعد بچوں میں آن لائن رہنے کا رجحان کئی گنا بڑھا ہے لیکن ان کے دوستوں کے ساتھ رابطہ اور ان کی جانب سے انہیں ستانے اور تضحیک کا عمل بھی بڑھا ہے۔

    تاہم اس تحقیق سے پہلے یہ واضح نہیں تھا کہ آن لائن تضحیک خودکشی کے محرکات میں سے ایک ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں جولائی 2018 سے جنوری 2021 تک امریکا میں 10 ہزار ایسے بچوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 10 تا 13 برس تھیں۔

    تحقیق میں دیے گئے سوالنامے کے جوابات سے معلوم ہوا کہ جن بچوں کا آن لائن مذاق اڑایا گیا ان میں دیگر بچوں کے مقابلے میں خودکشی کے خیالات کا رجحان 7.6 فیصد زائد تھا، اس کے علاوہ عمومی پریشانی اور ڈپریشن کا رجحان اس سے بھی زیادہ تھا۔

    یہ ظاہر کرتا ہے کہ آن لائن تضحیک سے متاثرہ بچے اور نو عمر افراد آف لائن تضحیک سے متاثر ہونے والوں سے مختلف ہوتے ہیں۔

  • انسٹاگرام کی اسٹوریز میں نیا فیچر

    انسٹاگرام کی اسٹوریز میں نیا فیچر

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام میں اسٹوریز پر نیا فیچر متعارف کروایا جارہا ہے، انسٹا گرام کے مطابق تمام صارفین کو متعارف کروانے کے لیے اس کی جانچ پڑتال جاری رہے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام میں اسٹوریز کے ساتھ دیے جانے والے لنک سوائپ اپ فیچر کو ختم کیا جارہا ہے۔

    30 اگست سے سوائپ اپ لنک کے بجائے اب لنک اسٹیکرز کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    انسٹاگرام نے تصدیق کی ہے کہ اب بیرونی ویب سائٹس پر لے جانے کے لیے ٹیب ایبل اسٹیکرز کو استعمال کیا جائے گا۔

    کمپنی کی جانب سے جون میں لنک اسٹیکرز کی آزمائش شروع کی گئی تھی اور اس وقت انسٹاگرام کے سابق پراڈکٹ ہیڈ وشال شاہ نے بتایا تھا کہ اس ٹیسٹ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ لوگ کس طرح کے لنکس پوسٹ کرتے ہیں جبکہ اسپام اور گمراہ کن مواد والے لنکس پر نظر رکھی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسٹیکرز اس پلیٹ فارم میں لوگوں کا پسندیدہ طریقہ کار ہے اور اس لیے لنکس کو مجموعی نظام کا حصہ بنایا جارہا ہے، جو اسے سادہ بنائے گا۔

    دونوں فیچر میں بنیادی فرق یہ ہے کہ صارفین لنک اسٹیکرز پر ری ایکشن کا اظہار بھی کرسکیں جو سوائپ اپ اسٹوریز پر ممکن نہیں۔

    انسٹاگرام کے مطابق اس وقت جو صارفین سوائپ اپ استعمال کررہے ہیں وہ ہی اسٹیکر آپشن کو بھی استعمال کرسکیں گے مگر تمام صارفین کو متعارف کروانے کے لیے اس کی جانچ پڑتال جاری رہے گی۔

  • عام انتخابات 2018، ملک بھرکے70ہزار پولنگ اسٹیشنز گوگل میپ سے منسلک

    عام انتخابات 2018، ملک بھرکے70ہزار پولنگ اسٹیشنز گوگل میپ سے منسلک

    اسلام آباد : اب آپ کو اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پولنگ اسٹیشن تلاش کرنیکی زحمت نہیں ہوگی، الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018 کیلئے گوگل میپ سے مدد لے لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ووٹرز کی سہولت کیلئے الیکشن کمیشن نے ملک بھر کے سترہزار پولنگ اسٹیشنز کو گوگل میپ سے منسلک کردیا، شہری جی آئی ایس کے ذریعے گھر بیٹھے پولنگ اسٹیشنز کا محل وقوع معلوم کرسکیں گے۔

    ECP-Post

    چیف الیکشن کمشنرکی زیر صدارت اجلاس میں آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران نے بھی شرکت کی، اجلاس کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کے عملے نے ملک بھر کے چاروں صوبوں اور فاٹا میں مجوزہ ستر ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز کا سروے کیا۔


    مزید پڑھیں : انتخابات2018 کی تیاری، الیکشن کمیشن کے افسران کی تربیت کا آغاز


    ملک گیرسروے کے دوران پنجاب میں سات سو اٹھاون اور سندھ میں سات سو ایسے اسکولز سامنے آئے، جن میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے، پولنگ اسٹیشنز کیلئے اسکولوں میں بنیادی ضروریات کو یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جن اسکولوں میں بنیادی سہولیات موجود نہیں، انہیں عام انتخابات سے پہلے درست کرایا جائے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں بھی یہ معلومات جلد ہی حاصل کرلی جائینگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔