Tag: LinkedIn

  • لنکڈ ان کا سیکڑوں ملازمین برطرف کرنے کا فیصلہ

    لنکڈ ان کا سیکڑوں ملازمین برطرف کرنے کا فیصلہ

    مائیکرو سافٹ کے ملکیتی ادارے لنکڈ ان نے چھ سو سے زائد ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کردیا، روینیو میں کمی کے باعث سوشل میڈیا نیٹ ورک نے اس سال دوسری بار بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کیا ہے۔

    دنیا بھر میں معاشی بحران کے سبب مختلف اداروں میں ملازمین کی چھانٹیوں کا عمل معمول بنتا جارہا ہے اور ملازمتوں کے رجحان میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاب سرچ کے معروف ویب سائٹ لنکڈ ان نے انجنیئرنگ، ٹیلنٹ اور فنانس کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی مسقبل بنیادوں پر چھٹی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ملازمت کی تلاش کے لیے مددگار سوشل میڈیا نیٹ ورک ’’لنکڈ ان‘‘ان دنوں خود اپنے ملازمین کو برطرف کررہا ہے جس کی وجہ خدمات کی مانگ اور ریونیو میں کمی بتائی جارہی ہے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں لنکڈ ان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ادارہ اس سال ملازمتوں میں کمی کے دوسرے مرحلے میں اپنی انجینئرنگ، ٹیلنٹ اور فنانس ٹیموں کے 668 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کر دے گا۔

    ایمپلائمنٹ فرم چیلنجر ’’گرے اینڈ کرسمس‘‘ کے مطابق اس شعبے نے سال کی پہلی ششماہی میں ایک لاکھ 41 ہزار516 ملازمین کو فارغ کیا ہے جبکہ ایک سال پہلے یہ تعداد تقریباً 6ہزار تھی۔

    لنکڈ ان اشتہارات کی فروخت اور لوگوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کی خدمات اور سیلز کے پیشہ ور افراد کے لیے سبسکرپشن کے لیے چارج کرکے پیسہ کماتا ہے۔

    بہت سے ادارے مناسب فیس کے عوض ملازمت کے امیدواروں کو تلاش کرنے کے لیے اس نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہیں۔

    سوشل میڈیا نیٹ ورک نے مئی میں سیلز، آپریشنز اور سپورٹ ٹیموں میں 716 ملازمتوں کو کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اپنے کام کو ہموار کیا جاسکے اور جلد فیصلے کرنے میں مدد کے لیے رکاوٹوں کو ہٹایا جاسکے۔

     

  • لنکڈ اِن ڈیٹا کے مطابق سعودی عرب کے ان شعبو‌ں میں ملازمتیں بڑھ گئی ہیں

    ریاض: کاروبار سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم لنکڈ اِن ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ ایسے کئی شعبے ہیں جن میں سعودی عرب میں ملازمتیں بڑھ گئی ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق لنکڈاِن ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ ماحولیات اور ڈیجیٹل سیکیورٹی سعودی عرب میں ایسے شعبے ہیں جن میں ملازمتوں کے مواقع بہت تیزی سے بڑھے ہیں۔

    نئے جاری کردہ لنکڈاِن ڈیٹا میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سیلز، ٹیکنالوجی، اور پائیداری ایسے شعبے ہیں جن میں سعودی عرب میں سب سے زیادہ تیزی سے بھرتیاں ہو رہی ہیں، اور تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کمپنیوں میں بھرتی کے سلسلے میں ماحولیات کا عنصر ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، اور ماحولیاتی مینیجر ایسی جاب ٹائٹل ہے جسے مملکت میں سب سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں جن 10 سر فہرست شعبوں میں ملازمتوں کے مواقع بڑھے ہیں، ان میں سیلز ریپریزنٹیٹو، ایچ آر کے ماہرین، اور ویب سائٹس کے بیک اِنڈ دیولپرز بھی شامل ہیں۔

    ماحولیات کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی آپریشنز ایسا شعبہ ہے جسے کمپنیاں بہت توجہ دے رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ سائبر سیکیورٹی مینیجرز کی جاب بھی ٹاپ 10 فہرست میں شامل ہے۔

    دیگر اہم شعبوں میں ڈینٹل اسسٹنٹس، ٹیلنٹ ایکوزیشن اسپیشلسٹ (یعنی کمپنیوں کے لیے درکار بہترین ٹیلنٹ کو پرکھنے اور ان کا انتخاب کرنے والے)، اور کنٹریکٹ ماہرین بھی شامل ہیں۔

    لنکڈاِن پریس ریلیز کے مطابق سعودی عرب جس طرح ڈیجیٹل انقلاب سے گزر رہا ہے، اس کی وجہ سے ٹیکنالوجی کے میدان میں ڈیٹا اور آٹومیشن کے شعبوں میں ملازمتیں بے تحاشا بڑھ گئی ہیں، اس لیے ہر دس میں چار ملازمتیں سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا انالسز اور سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ میں ہو رہی ہیں۔

  • لنکڈن  نے ‘فری لانسر’ کو بڑا تحفہ دے دیا

    لنکڈن نے ‘فری لانسر’ کو بڑا تحفہ دے دیا

    لنکڈن کو پروفیشنل افراد کی سب سے بڑی ویب سائٹ تسلیم کیا جاتا ہے، اس کی مدد سے لوگ اپنا پروفیشنل نیٹ ورک بڑھانے یا اس پر نوکری کی تلاش کرتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے زیر ملکیت پلیٹ فارم میں اب ‘فری لانسر’ کے لیے بھی نئے مواقع دستیاب ہوسکیں گے، جس کی مدد سے فری لانسرز کو نئی ملازمت کے مواقعوں تک رسائی میں مددگار نئے فیچر کو متعارف کرایا گیا ہے۔

    اس نئے فیچر کو ‘سروس مارکیٹ پلیس’ کا نام دیا گیا ہے، اس فیچر کے بیٹا ورژن کی آزمائش کچھ عرصے سے امریکا میں جاری تھی اور اب اسے دنیا بھر کے لیے فری لانسرز کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

    سروس مارکیٹ پلیس کی آزمائش فروری 2021 میں شروع ہوئی تھی اور امریکا میں اب تک 20 لاکھ افرد اس کا حصہ بن چکے ہیں۔سروس مارکیٹ پلیس لنکڈن کے پروفائنڈر ٹول پر مبنی ہے جسے کمپنی نے گذشتہ سال متعارف کرایا تھا، اس فیچر سے صارفین فری لانسر یا پراجیکٹ پروائڈرز کو دریافت کرسکیں گے، فیچر میں ڈھائی سو جاب کیٹیگریز میں فری لانسرز کے لیے مواقع دستیاب ہوں گے۔

    لنکڈن کا یہ فیچر فری لانس پلیٹ فارمز جیسے ‘فیورر’ اور اپ ورک کے مقابلے پر پیش کیا گیا ہے، اس کا مقصد کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا میں ملازمتوں کے حوالے سے پائے جانے والے نئے رویوں کو اپنانا بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا

    اس ٹول کے لیے ابھی سروس کی جانب سے کوئی فیس چارج نہیں ہوگی مگر مستقبل قریب میں ایسا ہوسکتا ہے۔

    طریقہ کار

    فری لانسرز اور پراجیکٹ پروائڈرز ایک دوسرے کو سرچ فنکشن کے ذریعے یا پراجیکٹ کیٹیگریز میں دریافت کرسکیں گے، جس میں تمام پراجیکٹس کی وضاحت مکمل تفصیل سے کی جائے گی۔

    ان میں دلچسپی لینے والے فری لانسرز اور پراجیکٹ پروائڈرز میسجز کے ذریعے رابطہ کرکے مزید تفصیلات حاصل کرسکیں گے اور معاملہ طے ہونے پر ایک دوسرے کو فائیو اسٹار سسٹم کے ذریعے ریٹ کرسکیں گے۔

  • امریکی شہری نے لنکڈ ان پر مقدمہ دائر کردیا

    امریکی شہری نے لنکڈ ان پر مقدمہ دائر کردیا

    ایک امریکی شہری نے بزنس آن لائن سروس لنکڈ ان پر حساس معلومات تک رسائی حاصل کرلینے پر مقدمہ دائر کیا ہے۔

    امریکی شہر نیویارک کے رہائشی اور آئی فون صارف نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ لنکڈ ان نے ان کے ایپل فون کی یونیورسل کلپ بورڈ ایپلی کیشن سے حساس معلومات پڑھیں اور انہیں لنکڈ ان پر منتقل کیا۔

    ایپل کی ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ کلپ بورڈ صارفین کو ٹیکسٹ، تصاویر اور ویڈیوز ایک ایپل ڈیوائس سے دوسری ایپل ڈیوائس میں منتقل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں دائر کردہ مقدمے کے مطابق لنکڈ ان اس تمام معلومات کو صارفین کو آگاہ کیے بغیر پڑھتا رہا۔

    ایپل نے ایک پرائیوسی فیچر شروع کیا ہے جس کے تحت جیسے ہی کلپ بورڈ کو کھولا جاتا ہے تو صارف کو اس کا نوٹی فکیشن آجاتا ہے، مذکورہ نوٹی فکیشن کے بعد علم ہوا کہ لنکڈ ان اور ٹک ٹاک سمیت 51 ایپس اس کلپ بورڈ تک رسائی رکھتی ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایپل کے آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 4 کے ڈویلپرز نے دیکھا ہے کہ لنکڈ ان کی ایپ آئی فونز اور آئی پیڈز کا کلپ بورڈ متعدد بار پڑھتی رہی ہیں۔

    لنکڈ ان کے ایک ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ایپ کا نیا ورژن ریلیز کیا ہے جس کے بعد اس پریکٹس کا خاتمہ ہوجائے گا۔ تاحال لنکڈ ان کی جانب سے اس مقدمے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔