Tag: links

  • ناکام فوجی بغاوت کا الزام، 122 ترک فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری

    ناکام فوجی بغاوت کا الزام، 122 ترک فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری

    انقرہ : ترک حکام نے مزید 122مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، مذکورہ افراد میں 40 حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو فوج سے نکالا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں جولائی 2016 میں حکومت مخالفین فوجیوں نے فوجی بغاوت کی کوشش کی تھی جسے صدر رجب طیب اردوان کی اپیل پر عوام نے ناکام بنادیا تھا، جس کے بعد اب مسلسل ناکام فوجی بغاوت میں ملوث افراد و سرکاری و صحافیوں کو گرفتار و برطرف کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہناتھا کہ استنبول، ازمیر اور قونیا کے دفتر استغاثہ نے بتایاکہ یہ افراد 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔

    پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ازمیر سمیت 17 دیگر صوبوں میں چھاپے مارے ، ان 122 افراد میں چالیس حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو ماضی میں ہی فوج سے نکال دیا گیا تھا۔

    ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تقریباً تین سال گزر چکے ہیں اور اب تک 77 ہزار سے زائد افراد کو اس سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • بورس جانسن کے ٹرمپ کے سابق مینیجر سے رابطے کا انکشاف

    بورس جانسن کے ٹرمپ کے سابق مینیجر سے رابطے کا انکشاف

    لندن : برطانوی اخبار نے سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن اور ٹرمپ کے سابق معاون اسٹیو بینن کے درمیان مبینہ رابطوں کا انکشاف کرتے ہوئے دونوں کے مابین گفتگو کا ویڈیوثبوت جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کی قیادت سنبھالنے کی دوڑ میں سب پر سبقت لےجانے والے سیاست دان اور برطانیہ کے متوقع وزیر اعظم بورس جانسن کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق مینیجر کے ساتھ مبینہ رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسٹیو بینن سن 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کمپین مینیجر تھے، اس کے علاوہ ایک انتہائی دائیں بازو کی نیوز ویب سائٹ برائٹ بارٹ نیوز کے ایگزیکٹو چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ بینن اور بورس جانسن کے مبینہ رابطوں اور تعلقات کا انکشاف برطانوی اخبار نے کیا ۔

    برطانوی اخبار نے ایک ویڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے جس میں بورس جانسن اور بینن کے درمیان گفتگو دیکھی جا سکتی ہے، اس گفتگو میں دونوں حضرات سابق وزیر خارجہ کے منصب وزارت سے مستعفی ہونے سے قبل پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر پر بات کر رہے تھے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکمران جماعت کی سربراہی کی دوڑ میں بورس جانسن کو موجودہ وزیر خارجہ جریمی ہنٹ کے چیلنج کا سامنا ہے،یہاں یہ امربھی اہم ہے کہ اس برطانوی سیاستدان نے کچھ دن قبل ٹرمپ کی صدارتی مہم کے سابق منیجر اسٹیو بینن کے ساتھ رابطوں کی خبروں کو بے بنیاد اور حقیقت کے برعکس قرار دیا تھا۔

    انہوں نے ان باتوں کو انتہا پسندانہ فریب قرار دیا، اسی ویڈیو کلپ میں امریکی صدر کے سابق معاون جانسن یہ کہتے سنے گئے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کا انخلا برطانیہ کے لیے یوم آزادی کے مساوی ہو گا۔ پارلیمان میں بورس جانسن کی تقریر اسی بات کے گرد گھومتی رہی۔

  • فتح اللہ گولن سے تعلق کا شبہ، 128 ترک فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری

    فتح اللہ گولن سے تعلق کا شبہ، 128 ترک فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری

    انقرہ: ترک حکام نے جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی جماعت سے کے ساتھ رابطے کے شبے میں حاضر سروس 128 فوجیوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں حاضرسروس ان فوجیوں کو جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی جماعت ’گولن تحریک‘ کے ساتھ رابطے یا وابستگی کے شبے میں حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ فوجیوں پر سنہ 2016 میں ترکی کی موجودہ حکومت کے خلاف ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق پولیس مذکورہ فوجیوں کی گرفتاری کےلیے چھاپے مار رہی ہے تاہم ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ جن فوجیوں کی گرفتار کے احکامات جاری ہوئے ان میں سے آدھے اہلکار مغربی ساحلی علاقے ازمیر جبکہ باقی فوجی ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رسان ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول کا دفتر استغاثہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ترک فوج کے مختلف شعبوں کے خفیہ آئمین کے توسط سے فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔

    انقرہ حکومت کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ گولن کے بے شمار حامی اس وقت ریاست کے مختلف اداروں میں سرایت کر چکے ہیں، جن میں خفیہ محکمے بھی شامل ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردوگان کی حکومت گولن کے ساتھ رابطے رکھنے کے الزام میں 77 ہزار افراد کو گرفتار کرچکی ہے جن پر مقدمات چلائے جارہے ہیں جبکہ حکومت ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین کو ملازمت سے بھی فارغ کرچکے ہیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک حکام آئندہ بھی مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔