Tag: LISBON

  • منی ہائسٹ کے کرداروں کا الوداع

    منی ہائسٹ کے کرداروں کا الوداع

    دنیا بھر میں تہلکہ مچا دینے والی نیٹ فلکس کی سیریز منی ہائسٹ کے اداکاروں نے سیٹ کو الوداع کہہ دیا، منی ہائسٹ کے پانچویں سیزن کی شوٹنگ جاری ہے۔

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ سائٹ نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی سیریز منی ہائسٹ نے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے، اس کے آخری سیزن کی شوٹنگ جاری ہے اور اس کے اداکار اپنا کام مکمل کروانے کے بعد اسے اپنا بہترین سفر قرار دے رہے ہیں۔

    سیریز کے مرکزی کردار پروفیسر جن کا اصل نام الوارو مورٹے ہے، نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ وہ آخری بار سیٹ پر جارہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    پروفیسر نے لکھا کہ اس موقع پر الفاظ غیر ضروری محسوس ہورہے ہیں، انہوں نے اپنے مداحوں اور سیریز کی پروڈکشن ٹیم کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب پروفیسر کی ساتھی لزبن (اتزیار اتونو) نے بھی ایک جذباتی پوسٹ کی جس میں انہوں نے اپنے کردار کی کچھ تصاویر پوسٹ کیں، ہسپانوی زبان میں اپنے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ خدا حافظ انسپکٹر راکیل، خدا حافظ لزبن، یہ ایک اچھا سفر تھا۔

    ہسپانوی اداکارہ سیریز کے پہلے 2 سیزن میں پولیس انسپکٹر جبکہ اگلے 2 سیزنز میں چوروں کے گروہ کا حصہ نظر آتی ہیں۔

    اس سے قبل سیریز کے 2 مزید اداکار بھی اپنے حصے کی شوٹنگ مکمل کروا کر سیٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Miguel Herrán (@miguel.g.herran)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jaime Lorente Lopez (@jaimelorentelo)

    منی ہائسٹ ابتدائی طور پر اسپین کے ایک مقامی چینل پر 2 مئی 2017 کو نشر کیا گیا تھا تاہم اس کی اصل مقبولیت نیٹ فلکس پر نشر کیے جانے کے بعد شروع ہوئی، اس کے ابتدائی 2 سیزن بے حد مقبول ہوئے جس کے بعد نیٹ فلکس نے اس کا تیسرا اور چوتھا سیزن پیش کیا۔

    اب اس کے پانچویں سیزن کی پروڈکشن پر کام جاری ہے اور نیٹ فلکس تصدیق کرچکا ہے کہ یہ اس سیریز کا آخری سیزن ہوگا۔

    اب تک پیش کیے گئے 4 سیزنز میں 2 مختلف ڈکیتیاں دکھائی گئی ہیں جن کی منصوبہ بندی پروفیسر نامی شخص کرتا ہے اور اپنی ٹیم کی لمحہ لمحہ رہنمائی کرتا ہے۔

    پانچویں سیزن کو اپریل 2021 میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس پر کام روک دیا گیا، اب اس سیزن کو رواں برس کسی بھی وقت ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔

  • جنوری 1838ء: شہر لزبن میں‌ ایک سیّاح نے کیا دیکھا؟

    جنوری 1838ء: شہر لزبن میں‌ ایک سیّاح نے کیا دیکھا؟

    ستائیسویں جنوری 1838ء کی شہر لزبن میں پہنچا۔ وہ ہے دارُ السلطنت پرتکیزوں کا۔ وہاں جہاز تھے اور بھی کئی۔ ایک ڈونگی پرتکیزوں کی ہمارے جہاز کو راہ بتانے آئی۔ لزبن کنارے دریا ٹیکس کے ہے۔ جب جہاز ہمارا وہاں پہنچا، ہوا کا زور تھا مگر استادیِ کپتان سے جہاز سلامت رہا۔

    نیوٹن صاحب سوداگر میرے دوست تھے۔ وہ اس شہر میں تشریف رکھتے۔ جب میرے آنے کی خبر پائی، بہت تکلف سے دعوت میری کی۔ کئی طرح کا کھانا میرے لیے پکوایا۔ جب اس کو کھایا، دل کو بھایا۔ پھر سیرِ شہر کو چلا۔ وہاں کے آدمیوں کو کج اخلاق پایا۔ حسن و جمال عورتوں کا بہ نسبت لندن کے کم تھا۔

    بار برداری کی گاڑیوں میں بیل لگے تھے۔ رستے بازار کے صاف ستھرے تھے مگر دکانیں بمقابلہ لندن اور فرانس کے بد قرینے۔ ایک کلیسا عجب وضع کا بنا تھا۔ تصویریں حضرت عیسیٰ اور مریم اور حواریوں کی نفیس بنی ہوئی رکھیں، ان پر کام سونے کا۔ دو تین باغ دیکھے، بہت اچھے تھے۔

    ایک دن ناچ گھر کا تماشا دیکھنے گیا۔ شہزادی حاکمہ بھی آئی۔ میرے قریب بیٹھی۔ شوہر اس کا ایک امیر زادہ، بہت خوب صورت اور وجیہ ہمراہ تھا۔ سن و سال میں بیس برس کا۔ بندہ آدھی رات تک کیفیت دیکھتا رہا۔ پھر اٹھ کر باہر آیا اور ملاح سے کہا کہ ناؤ پر سوار کر کے مجھ کو جہاز تک پہنچا دے۔ اس نے انکار کر کے کہا کہ رات کو ہمارے شہر میں کسی کو ناؤ پر نہیں چڑھاتے۔ یکبارگی مینھ بھی برسنے لگا۔ تب میں مجبور ہو کر سرا میں شب باش ہوا۔

    صبح اٹھ کر پھر سیر کو چلا۔ مکانات دیکھے، اوندھے پڑے۔ حال ان کا پوچھا، لوگوں نے کہا اسّی برس کا عرصہ ہوا کہ یہاں ایک بڑا زلزلہ آیا تھا، ساٹھ ہزار آدمی اس میں مر گئے، بہت مکان اس میں گر گئے۔ پانی دریا کا اپنے ٹھکانے سے ہٹ گیا تھا۔ بعد اس کے اس آبادی کا جو تم دیکھتے ہو، اتفاق ہوا۔ یہ حال دیکھ کر گھبرایا۔

    دوسرے دن تیسرے پہر تک پھر سیر کرتا رہا۔ بعد اس کے جہاز وہاں سے رواں ہوا۔ میں اس پر سوار ہوا۔ کتنے صاحب اور بی بیاں اور بھی تھیں۔ بی بی اسمٹ بھی مع دونوں بیٹیوں پری زاد کے اس پر سوار ہوئیں۔ حرکتِ جہاز سے دونوں پریاں متلی اور ابکائی میں گرفتار ہوئیں۔ جہاز پر چڑھ کر نہایت بیزار ہوئیں۔ سچ ہے سواری جہاز کی عورتوں کو بہت ایذا دیتی ہے۔ مجھ کو ان کی بے چینی سے بے قراری تھی۔

    دو تین دن میں جہاز جاتے جاتے تیسرے پہر کو قریب شہر کندس کے ٹھہرا۔ کئی اسپانیوں نے کشتیوں کو ہمارے جہاز پاس پہنچایا۔ اکثر صاحب واسطے سیرِ شہر کے ناؤ پر سوار ہوئے۔ ہم بھی مدت سے مشتاق اس شہر کے دیکھنے کے تھے۔ ناؤ پر چڑھے بعد اس کے مینھ آیا۔ ہر شخص جہاز پر پھر گیا۔ مگر بندہ ناؤ پر بیٹھا رہا۔ اسپانیل جو ملاح تھے اپنی زبان میں باہم باتیں کرتے اور میرے مونھ کی طرف دیکھتے، بلا تحاشا ناؤ کو کنارے لیے جاتے۔

    ہر چند میں نے کنارے جانے سے انکار کیا، پر انھوں نے میری بات نہ سنی۔ ظاہراً معلوم ہوتا کہ کنارے لے جا کر گھڑی اور اسباب طلائی میرا چھین لیتے اور جان سے ہلاک کرتے۔

    ناگاہ جہاز کے چھوٹے کپتان نے میرے حال پر رحم کیا، چھوٹی ناؤ پر سوار ہو کر میری ناؤ کو خارِ آہنی سے اپنی طرف کھینچ کر جہاز پر پہنچایا اور اس آفت سے مجھ کو بچایا۔ بہ سبب مینھ کے اس شہر میں جانے کا اتفاق نہ پڑا، مگر سامنے سے بخوبی نظر آتا۔ عمارت عالی شان، وہاں حسن و جمال کی کان تھی۔ بیرن شاعر نے وہاں کے حسن کی تعریف کی ہے۔ دادِ سخن وری دی ہے۔

    (یہ پارہ ‘تاریخِ یوسفی المعروف بہ عجائباتِ فرنگ’ سے نقل کیا گیا ہے، جسے اردو کا پہلا سفرنامہ کہا جاتا ہے، یوسف خان کمبل پوش نے اسے 1847ء میں شایع کروایا تھا)

  • پرتگال میں ٹرام حادثہ، برطانوی بچوں سمیت 28 مسافر زخمی

    پرتگال میں ٹرام حادثہ، برطانوی بچوں سمیت 28 مسافر زخمی

    لسبون : پرتگالی دارالحکومت میں ٹرام (مسافر ٹرین) کے پٹری سے اترنے کے باعث حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 2 برطانوی بچوں سمیت 28 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پرتگال کے دارالحکومت لسبون میں جمعے کی شام پیش آنے والے افسوس ناک واقعے میں 28 مسافر زخمی ہوئے ہیں، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرام پٹری سے اترنے کے بعد رہائشی عمارت سے ٹکرائی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں 6 ماہ اور 7 سالہ دو برطانوی بچے بھی شامل ہیں جنہیں راہ گیروں سے ریسکیو کر کے اسپتال منتقل کیا تھا۔

    مذکورہ حادثہ جمعے کی شام 6 بجے کے قریب پیش آیا تھا جس میں زخمی ہونے والے افراد کے سینے، چہرے اور آنکھوں پر زخم آئے ہیں اور سب کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد 30 کے قریب ہنگامی خدمات انجام دینے والی گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھیں۔

    ٹرام کمپنی کا کہنا ہے کہ ادارہ افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کرے گا تاکہ حادثے کی اصل وجوہات کا علم ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : ترکی میں دو ٹرینیں ٹکرا گئیں، 9 افراد ہلاک 47 زخمی

    یاد رہے کہ دو روز قبل ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں واقع ریلوے اسٹیشن پر دو تیز رفتار ٹرینں آپس میں ٹکرا گئیں،جس کے باعث 7 افراد ہلاک جبکہ 46 مسافروں کے زخمی ہوئے ہیں۔

  • دنیا کی مہنگی ترین چاکلیٹ منظر عام پر آگئی

    دنیا کی مہنگی ترین چاکلیٹ منظر عام پر آگئی

    لزبن: دنیا میں کئی اقسام اور مختلف ذائقوں کی چاکلیٹس آپ نے دیکھی ہوں گی، تاہم اب ایسی چاکلیٹ منظر عام پر آئی ہے جسے مہنگی ترین چاکلیٹ قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پرتگال کے شہر ’اوبیڈس‘ میں عالمی چاکلیٹ میلہ جاری ہے جہاں جمعہ کے روز دنیا کی سب سے مہنگی چاکلیٹ نمائش کے لیے پیش کی جائے گی، چاکلیٹ کو تاج کی شکل دے کر چھوٹے سے باکس میں رکھا گیا ہے۔

    اوون کے بغیر چاکلیٹ کیک بنانے کی آسان ترکیب

    چاکلیٹ کو بنانے کے لیے زعفران، سفید کھمبی، مڈگاسکر، نگینے اور ونیلا استعمال کیا گیا ہے جس کے بعد اسے سونے کے ورق کی متعدد تہوں میں لپیٹا گیا ہے، جبکہ چاکلیٹ کی قیمیت 7728 یورو (9489 امریکی ڈالر) ہے۔

    چاکلیٹ کی تیاری میں ایسے سونے کے ورق استعمال کئے گئے ہیں جنہیں کھایا بھی جاسکتا ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ ورق کھانے کے بعد جسم کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتے اور نہ ہی کوئی موذی مرض لاحق ہوتا ہے۔

    چاکلیٹ سینڈلز جنہیں ہر کوئی کھانا چاہے

    دوسری جانب چاکلیٹ تیار کرنے والے ترتگالی نان بائی ’ڈینیئل گومز‘ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ گینز بک آف ورلڈ دیکارڈز نے ہیرے کی شکل کی اس چاکلیٹ کو دنیا کی مہنگی ترین چاکلیٹ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

    خیال ہے کہ پرتگال کے شہر اوبیڈس میں عالمی چاکلیٹ میلہ جاری ہے جہاں دنیا بھر سے مختلف انواع اقسام کے چاکلیٹ نمائش کے لیے پیش کیے جارہے ہیں جبکہ مہنگی ترین چاکلیٹ جمعہ کے روز میلے کی زینت بنے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔