Tag: Little Girl

  • عروہ حسین اور فرحان سعید نے پہلی بار بیٹی کا چہرہ دنیا کو دکھا دیا

    عروہ حسین اور فرحان سعید نے پہلی بار بیٹی کا چہرہ دنیا کو دکھا دیا

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف جوڑی عروہ حسین اور فرحان سعید نے پہلی بار اپنی بیٹی جہاں آرا کا چہرہ دکھا دیا ہے۔

    اداکارہ عروہ حسین اور فرحان سعید نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر مشترکہ فوٹو شوٹ کی تصاویر اور کچھ ویڈیوز شیئر کی ہیں جو کہ لندن میں ایوارڈز کی تقریب سے قبل کیا گیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by URWA TUL WUSQUA HOCANE (@urwatistic)

    اس فوٹو شوٹ میں اداکار جوڑے نے اپنی بیٹی جہاں آرا سعید کا چہرہ بھی دنیا کو دکھادیا ہے، ساتھ ہی کیپشن میں عروہ اور فرحان نے لکھا ’آج رات پھر سے ہم 3 ہیں‘۔

    پوسٹ میں عروہ حسین کو نیلے پشواش میں جبکہ فرحان سعید سفید تھری پیس سوٹ میں ملبوس دیکھا گیا، اداکار و گلوکار ننھی جہاں آرا کو گود میں اٹھائے نظر آئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by URWA TUL WUSQUA HOCANE (@urwatistic)

    واضح رہے کہ عروہ اور فرحان ان دنوں لندن میں موجود ہیں جہاں انہوں نے حال ہی میں نجی انٹرٹینمنٹ چینل کی جانب سے منعقدہ شو میں شرکت کی۔

    واضح رہے کہ عروہ اور فرحان کی شادی دسمبر 2016 میں ہوئی تھی، بعدازاں 2020 کے اختتام میں دونوں کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں تاہم 2023 کی عیدالفطر پر جوڑے نے تمام تر افواہوں کو غلط ثابت کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو معروف اداکار و گلوکار فرحان سعید اور اداکارہ عروہ حسین کے ہاں شادی کے 7 سال بعد پہلے بچے کی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام جوڑے نے ’جہاں آرا‘ رکھا تھا۔

  • ننھی بچی کے شتر مرغ کو گلے لگانے پر سوشل میڈیا صارفین ناراض

    ننھی بچی کے شتر مرغ کو گلے لگانے پر سوشل میڈیا صارفین ناراض

    امریکا میں ایک 3 سالہ بچی کی شتر مرغ کو گلے لگانے کی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے والدین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    یہ ویڈیو امریکی ریاست ٹینیسی کے سفاری پارک کی ہے جہاں 3 سالہ بچی اپنے والدین کے ساتھ مختلف جانوروں کو دیکھنے آئی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کا شیشہ کھلا ہوا ہے اور بچی کے ہاتھ میں ایک بڑے سے ڈبے میں کھانے کی چیزیں ہیں۔

    گاڑی کے کھلے شیشے سے ایک شتر مرغ سر ڈال کر کھانے کی چیزیں کھا رہا ہے۔

    اس دوران بچی شتر مرغ کو پکڑنے کی کوشش کرتی ہے اور پھر زبردستی پکڑ کر گلے سے لگا لیتی ہے، شتر مرغ خود کو چھڑانے کی کوشش کرتا ہے اور تھوڑی دیر بعد اپنی گردن چھڑا کر گاڑی سے سر باہر نکال لیتا ہے۔

    ویڈیو میں ماں کے ہنسنے کی آواز بھی ہے جو بچی کی اس حرکت پر ہنس رہی ہے۔

    تاہم سوشل میڈیا صارفین کو یہ ویڈیو پسند نہیں آئی، ٹویٹر صارفین نے والدین کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ہنسنے کی بات نہیں بلکہ خطرناک بات ہے کہ ایک جانور سے اتنا قریبی رابطہ قائم کیا جائے۔

    ایک صارف نے کہا کہ شتر مرغ کو زبردستی گلے لگانے سے کوئی حادثہ بھی ہوسکتا تھا، وہ خود کو چھڑانے کے لیے زور لگاتا جس سے بچی زخمی بھی ہوسکتی تھی۔

    ایک اور صارف نے کہا کہ شتر مرغ بہت جارح مزاج ہوتے ہیں، شکر ہے اس نے بچی کی آنکھ نہیں پھوڑی۔ ایک اور صارف نے کہا کہ شکر ہے شتر مرغ کی گردن نہیں ٹوٹی۔

    بعض صارفین نے والدین کو غیر ذمہ دار بھی قرار دیا اور کہا کہ اگلی بار جب وہ بچی کو جانور دکھانے کے لیے لائیں تو ان کا خیال رکھنا بھی سکھائیں۔

  • کمسن بچی کی ناگہانی موت نے دیکھنے والوں کو رونے پر مجبور کردیا

    کمسن بچی کی ناگہانی موت نے دیکھنے والوں کو رونے پر مجبور کردیا

    کرشنا : بھارت میں صرف 11ماہ کی معصوم بچی ناگہانی موت کا شکار ہوگئی، اپنی بچی کو اس حالت میں دیکھ کر والدین کے اوسان خطا ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آندھراپردیش کے ضلع کرشنا میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، ضلع کرشنا کے نندی گاما زون کنچلا گاؤں میں ہفتہ کی صبح  ہونے والے اندوہناک واقعے میں11 ماہ کی معصوم بچی جان
    کی بازی ہارگئی۔

    معصوم سی کیرتی پریا نامی بچی معمول کے مطابق گھر میں کھیل رہی تھی کہ اسی دوران اس کمسن بچی پر اونچی میز پر رکھا ٹی وی اچانک گر پڑا۔

    اونچائی سے ٹی وی گرنے کے نتیجہ میں کیرتی پریا کے سر میں شدید چوٹیں آئیں جس کی وجہ سے اس بچی نے موقع پر ہی تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔

  • چھوٹی سی بچی کی معصومیت، ہاتھوں کو سینیٹائز کرنے کی ویڈیو وائرل

    چھوٹی سی بچی کی معصومیت، ہاتھوں کو سینیٹائز کرنے کی ویڈیو وائرل

    دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس نے اپنی تباہ کاریوں سے لوگوں کے معمولات زندگی درھم برھم اور معیشت کو شدید متاثر کیا ہے جس کے پیش نظر تمام ممالک اس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

    گزشتہ سال سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سدباب کیلئے ماہرین صحت لوگوں کو سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ہاتھوں کو بار بار سینیٹائز کرنے کے ہدایت کررہے ہیں۔

    اسی ہدایت پر سب ہی تقریباً سب ہی عمل کررہے ہیں، ایک ایسی ہی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے کہ جس میں ایک چھوٹی سی پیاری اور معصوم بچی اپنے والدین کی نقل کرتے ہوئے ہاتھوں کو با بار سیناٹائز کررہی ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پیاری سی بچی کسی سینیٹائزر سے نہیں بلکہ ہر اس باکس نما چیز پر جو دیوار میں لگی ہوئی ہے اسے سینیٹائزر سمجھ کر چھو نے کے بعد ہاتھوں کو مل رہی ہے ، یہ منظر دیکھ کر دیکھنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں بچی کا وائرس سے بچاؤ کا عزم دیکھا جاسکتا ہے کہ بچی ہر باکس کو ہاتھ لگاتی اور پھر انھیں اسی طرح ملتی جس طرح بڑے ہاتھوں کو ملتے ہیں۔

    مذکورہ وائرل ویڈیو کو خوب پسند کیا جارہا ہے جبکہ صارفین کو اس بچی کی معصومیت پر بہت پیار بھی آرہا ہے جس کا اظہار وہ ویڈیو کے کمنٹ سیکشن میں کر رہے ہیں۔

  • ننھی بچی کا حوصلہ بڑھانے کے لیے دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز کا پیغام

    ننھی بچی کا حوصلہ بڑھانے کے لیے دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز کا پیغام

    کچھ عرصے قبل تک بعض شعبے اور ملازمتیں صرف مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے تھے، تاہم اب رجحان بدل رہا ہے، اب خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنے قدم جما رہی ہیں۔

    تاہم ایک ننھی سی بچی اس سے بے خبر تھی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس بچی کا اپنی والدہ سے مکالمہ بہت وائرل ہوا جس کے جواب میں دنیا بھر سے پیغامات بھجوائے گئے۔

    لندن کی رہائشی ہنا سمر نامی خاتون نے ٹویٹر پر لکھا کہ ایک دن ان کی 4 سالہ بیٹی اسکول سے واپس آئی تو اس نے کہا کہ کاش وہ لڑکا ہوتی تاکہ فائر مین بن سکتی۔

    ہنا نے بچی کو بتایا کہ لڑکیاں بھی فائر فائٹر بن سکتی ہیں، تو جواب میں بچی نے کہا کہ اس نے اب تک کتابوں میں مردوں کو ہی آگ سے لڑتے دیکھا ہے، اور وہ دنیا کی واحد لڑکی نہیں بننا چاہتی جو فائر فائٹر ہو۔

    ہنا نے ٹویٹر پر مدد مانگی کہ اسے ایسی کتابوں کے بارے میں بتایا جائے جن میں خواتین کو فائر فائٹر کے طور پر پیش کیا گیا ہو۔

    جلد ہی ہنا کو دنیا بھر سے جواب موصول ہونا شروع ہوگیا۔ مختلف شہروں اور ملکوں کی خواتین فائر فائٹرز نے اپنی تصاویر اور ویڈیوز بچی کے لیے بھیجیں اور اسے بتایا کہ وہ خواتین ہیں اور فائر فائٹرز بھی ہیں۔

    کئی خواتین فائر فائٹرز نے کہا کہ ننھی بچی اس بارے میں بے فکر ہوجائے کہ اس شعبے میں خواتین موجود نہیں، وہ بس وہ بنے جو وہ بننا چاہتی ہے۔

    بچی کو برطانوی فوج کی خواتین نے بھی جواب دیا اور اسے بتایا کہ فوج میں شمولیت کے وقت انہیں آگ بجھانے کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔

    دوسری جانب دنیا بھر سے مختلف فائر فائٹنگ ڈپارٹمنٹ کے کئی افسران نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ اس شعبے میں خواتین کی تعداد بے حد کم ہے۔

    ہنا کے ٹویٹ کے بعد مقامی فائر ڈپارٹمنٹ نے بچی کے اسکول آنے، اس سے ملنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔

    دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز نے ننھی بچی کو پیغام بھجوایا، ’مرد اور عورت کی تفریق کو بھول جاؤ اور صرف وہی کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے۔ دنیا کا ہر شعبہ تمہیں خوش آمدید کہے گا‘۔