Tag: Liver diseases

  • جگر کے مریضوں کے لیے کون سی غذائیں مفید ہیں؟

    جگر کے مریضوں کے لیے کون سی غذائیں مفید ہیں؟

    جگر ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہے جو جسم میں بہت سے افعال کا ذمہ دار ہے، جگر کی بیماریاں ان کی وجوہات، علامات اور شدت میں بڑے پیمانے پر مختلف ہو سکتی ہیں۔

    جگر کی بیماریوں اور حالات کی مختلف اقسام ہیں۔ یہ بیماری خاندانوں (جینیاتی) میں چل سکتی ہے، بہت سے عوامل جگر کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔

    مختلف عادات یا وقت گزرنے کے ساتھ جگر کو مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے اور وائرسز جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اگر آپ اپنے جگر کو مختلف بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل صحت مند غذاؤں کا استعمال کریں اور نقصان دہ کھانوں سے گریز کریں۔

    چربی سے بھرپور غذائیں

    جنک یا فاسٹ فوڈ چربی سے بھرپور خوراک ہے جو جگر کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے انتہائی تباہ کن انتخاب ثابت ہوتی ہے۔ ایسی غذا کو اکثر کھانا جگر کے لیے اپنا کام کرنا مشکل ترین بنا دیتا ہے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ جگر میں ورم ہوسکتا ہے جو جگر کے زخم وغیرہ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ تو فاسٹ فوڈ کا کم از کم استعمال جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔

    پانی کا زیادہ استعمال

    پانی کی کمی جسم میں مختلف مسائل کا باعث بنتی ہے جن میں جگر کے افعال بھی شامل ہیں۔ روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی کا استعمال جگر کی صفائی کے عمل کو بہتر بناتا ہے جو اسے امراض سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

    اجناس کا استعمال

    چینی، سفید آٹے اور پراسیس فوڈ کا استعمال کم کریں اور سبزیوں، پھلوں اور اجناس کو ان کی جگہ ترجیح دیں جو موٹاپے ، ذیابیطس سمیت مختلف امراض سے تحفظ تو دیتے ہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ جگر کو بھی صحت مند رکھتے ہیں۔

    سبز پتوں والی سبزیاں

    اپنی پلیٹ کو سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک یا ساگ وغیرہ سے جتنا بھریں گے، اتنا ہی جگر کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ یہ سبزیاں قدرتی طور پر جگر کی صفائی میں مدد دیتی ہیں۔

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈ

    جنک فوڈ کا استعمال کم اور اومیگا تھری ایسڈز سے بھرپور غذا کا زیادہ استعمال جگر کی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے، جنک فوڈ میں موجود چربی جگر پر جم جاتی ہے جو سوجن اور دیگر عوارض کا باعث بنتی ہے جبکہ جسم کے لیے مناسب چربی اس سوجن کے خلاف جدوجہد کرتی ہے۔

    چپس اور بیکری کی چیزیں

    اگر تو آپ کو چپس اور بیک ہونے والے اسنیکس پسند ہیں تو یہ جان لیں کہ وہ چینی، نمک اور چربی سے بھرپور ہوتے ہیں، جن کے نقصانات آپ اوپر پڑھ ہی چکے ہیں، اگر بے وقت بھوک لگی ہے تو پھل اس کا زیادہ بہتر متبادل ہیں۔

     

  • ہلدی کا استعمال موت کا سبب بھی بن سکتا ہے، لیکن کیسے؟

    ہلدی کا استعمال موت کا سبب بھی بن سکتا ہے، لیکن کیسے؟

    ہلدی ایک ایسا قدرتی مصالحہ ہے جو بہت طاقتور اینٹی سیپٹک اور سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات رکھتا ہے، لیکن اس کا بےقاعدہ استعمال آپ کیلئے نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    زمانہ قدیم سے مختلف بیماریوں یا چوٹ لگنے کی صورت میں مریض کو ہلدی اور دودھ کی آمیزش سے تیار کردہ مشروب پلایا جاتا ہے جو یقیناً بہت آزمودہ نسخہ ہے۔ تاہم اس کا کسی معالج کے مشورے کے بغیر استعمال آپ کو کسی مشکل میں ڈال سکتا ہے۔

    اس حوالے سے آسٹریلیا میں کی گئی تحقیق مین یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلدی کے زیادہ استعمال سے جگر کی بیماریان جنم لے سکتی ہیں۔

    آسٹریلوی میڈیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے کہا ہے کہ انہیں آسٹریلوی باشندوں سے جگر کے مسائل کی 18رپورٹس موصول ہوئی ہیں جنہوں نے ہلدی اس کے پودے پر مشتمل ہربل سپلیمنٹس کا استعمال کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ریگولیٹری باڈی نے بتایا کہ نو کیسز کے بارے میں کافی معلومات موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جگر خرابی ہلدی کی وجہ سے ہو سکتی ہے جسے کرکوما لونگا کہا جاتا ہے یا س کی بڑی وجہ ہلدی میں پائے جانے والا کرکومین کمپاؤنڈ ہے۔

    مذکورہ بالا چار صورتوں میں کوئی اور اجزاء موجود نہیں تھے جو اس بیماری کا سبب بن سکتے تھے، جگر کی اسی تکلیف کی وجہ سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔

    آسٹریلوی میڈیکل اتھارٹی نے خبردار کیا کہ جڑی بوٹیوں کی دوائیں اور سپلیمنٹس، جن میں جڑی بوٹی ہلدی یا کرکومین شامل ہیں غیر معمولی معاملات میں جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    خطرہ یہ ہے کہ ایسی مصنوعات سپر مارکیٹوں، ہیلتھ فوڈ اسٹورز اور فارمیسیوں سے نسخے کے بغیر خریدی جاسکتی ہیں اور کسی مخصوص برانڈ کا نام نہیں دیا گیا ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ آسٹریلوی رجسٹر آف تھیراپیوٹک گڈز میں 600 سے زائد دوائیں درج ہیں جن میں یہ اجزاء شامل ہیں۔

    فی الحال اس بات کا مطالعہ کیا جا رہا ہے کہ کیا ایسی مصنوعات کی پیکیجنگ پر انتباہی لیبل لگانے کی ضرورت ہے جن میں ہلدی یا کرکومین شامل ہوں، خاص طور پر چونکہ جگر کے مسائل کی علامات میں جلد یا آنکھوں کا پیلا ہونا، گہرا پیشاب، متلی، الٹی، غیر معمولی تھکاوٹ یا کمزوری شامل ہیں۔

    حکام نے وضاحت کی کہ کھانے میں ہلدی کی عام مقدار سے کوئی خطرہ نہیں، کیونکہ ہلدی ایک ایسا پودا ہے جو 4000 سال سے زائد عرصے سے کھانے کے مسالے کے ساتھ ساتھ روایتی ہندوستانی اور چینی ادویات میں دواؤں کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتا آرہا ہے۔

  • سبز چائے نقصان دہ بھی ہے؟ لیکن کیسے

    سبز چائے نقصان دہ بھی ہے؟ لیکن کیسے

    جسم سے مضر صحت مادوں کی صفائی اور خصوصی طور پر وزن میں کمی کیلئے سبز چائے کا استعمال ہمارے معاشرے میں کافی حد تک رائج ہے حالانکہ بہت سے لوگ اپنے تئیں وزن کم کرنے کیلئے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہی سبز چاہے کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔

    وزن میں کمی کے خواہشمند افراد یومیہ 2 سے 4 کپ تک سبز چائے کا استعمال کرتے ہیں مگر اس عمل سے جسم کے اہم ترین عضو جگر کو انتہائی نقصان پہنچ رہا ہے جس کے متعلق جاننا نہایت ضروری ہے۔

    سبز چائے کا استعمال انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا رہا ہے، خصوصاً جو افراد وزن میں کمی چاہتے ہیں وہ دودھ والی روایتی چائے کا استعمال چھوڑ کر سبز چائے کا استعمال شروع کر دیتے ہیں، مگر نئی تحقیق کے نتائج نے محققین کی آنکھیں کھول دی ہیں جس کے بعد سبز چائے کے استعمال کو ترک کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

    اسرائیل کی کلیٹ ہیلتھ سروس اور کپلان میڈیکل سینٹر کی جانب سے سبز چائے پر نئی تحقیق کی گئی ہے، اس تحقیق کے نتائج پر مبنی رپورٹ جریدے ”GastroHep“ میں شائع کی گئی ہے۔تحقیق کے نتائج کے مطابق سبز چائے کا استعمال جگر کی سوزش سے لے کر مکمل طور پر اسے ناکارہ بنانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، سبز چائے کا استعمال جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    سبز چائے پر کی گئی تحقیق کے مطابق سبز چائے پینے کے سبب جگر پر آنے والی سوزش کے 100 سے زیادہ دستاویزی کیسز موجود ہیں، یہ سوزش چائے کے پودے میں نباتاتی زہریلے مواد کی براہ راست موجودگی اور غالباً میٹابولک ردِ عمل کا نتیجہ ہے۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ سبز چائے پینا خاص طور پر خواتین میں جگر کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ سبز چائے میں پائے جانے والے کونسے اجزا جگر کو نقصان پہنچانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

    محققین کی جانب سے اس مطالعے سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا ہے کہ سبز چائے کے ساتھ دیگر جڑی بوٹیوں کو ملا کر پینا بھی جگر کی شدید بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔