Tag: Liz Truss

  • جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    لندن: برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو غلط معاشی فیصلوں پر معافی مانگنی پڑ گئی ہے، تاہم انھوں نے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین پر واضح کر دیا ہے کہ ’میں کہیں نہیں جا رہی۔‘

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی نو منتخب وزیر اعظم لِز ٹرس نے ’غلط معاشی فیصلوں‘ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین کو پیغام دیا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہیں۔

    کہا جا رہا ہے کہ لز ٹرس کے معاشی فیصلوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے اور خود ان کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی، انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’حالات کی ذمہ داری لیتی ہوں اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگتی ہوں۔‘

    انھوں نے کہا ’ہم زیادہ ٹیکسز کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یوٹیلٹی بلز میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر جلد بازی میں کچھ غلط کر بیٹھے۔‘

    واضح رہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل وزیر اعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورت حال کا سامنا ہے، جب کہ دوسری جانب اپنی ہی پارٹی کنزرویٹیو کے ارکان بھی ان کو نکالنے کی تیاری کیے بیٹھے ہیں۔

    پیر کو روئٹرز نے ڈیلی میل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کُن قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

    کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لِز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں۔

    لِز ٹرس نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم کو ہٹانے کی تیاری، تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کا اعلان

    برطانوی وزیر اعظم کو ہٹانے کی تیاری، تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کا اعلان

    لندن: برطانوی پارلیمان کے ارکان برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو نکالنے کے لیے ان کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کروانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کو نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے، برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیر اعظم لزٹرس کے خلاف اسی ہفتے فیصلہ کن قدم اٹھا سکتے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان ان کے خلاف پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کروانے کے لیے تیار ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد سے برطانیہ میں 2016 سے اب تک تین وزیر اعظم وقت سے پہلے رخصت ہو چکے ہیں۔

    ارکان پارلیمان پارٹی کیمٹی کے سربراہ پر زور دیں گے کہ وہ برطانوی وزیر اعظم کو بتائیں کہ ان کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ ارکان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ فوری طور پر اس عہدے کو نہیں چھوڑتیں تو پھر پارٹی ضوابط میں ایسی تبدیلی کریں کہ فوری طور پر عدم اعتماد کا ووٹ دیا جا سکے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گراہم بریڈی نے ارکان کے اس اقدام کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے ارکان کو جواب میں کہا کہ لز ٹرس اور نو منتخب چانسلر کو حق حاصل ہے کہ وہ نئے بجٹ کے حوالے سے اپنی معاشی حکمت عملی کو ترتیب دیں۔

    اس طرح دی ٹائمز کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمان نے لزٹرس کو ہٹائے جانے کے معاملات پر مشاورت کی ہے۔

    لِز ٹرس جنہوں نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔

  • نئی برطانوی حکومت آتے ہی مشکل میں پڑگئی، ملکی معیشت زوال کا شکار

    نئی برطانوی حکومت آتے ہی مشکل میں پڑگئی، ملکی معیشت زوال کا شکار

    لندن : برطانیہ میں نئی حکومت کے قیام کے کچھ دنوں بعد ہی ملکی معیشت ہچکولے کھانے لگی، برطانوی اسٹاک مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار ہے، سرمایہ کاروں کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نئی برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کے برسر اقتدار آنے کے بعد محض چند دنوں کے دوران برطانوی معیشت کو سخت دھچکا لگ چکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق برطانوی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے کم از کم 500 ارب ڈالر ڈوب گئے ہیں، جس کے نتیجے میں برطانوی سرمایہ کاروں کا اعتماد سخت مجروح ہوا ہے۔

    لز ٹرس نے ایسے ماحول میں اقتدار سنبھالا ہے جب برطانوی معیشت پہلے ہی کساد بازاری کی کا شکار ہو رہی تھی۔ اب لزٹرس حکومت کی نئی معاشی پالیسیوں نے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

    ان نئی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے افراط زر اور قرضوں میں اضافے کے علاوہ شرح سود بھی بڑھ رہے ہیں، ان کے مقابلے میں برطانوی پاونڈ کی قیمت نیچے آرہی ہے۔

    معاشی ابتری لانے والی ان پالییسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ماہر معیشت سسنہ اسٹریٹر کا کہنا ہے اس صورت حال سے نکلنے کی ایک ہی صورت ہو سکتی ہے کہ ایک یوٹرن لیا جائے بہتری لائی جاسکتی ہے لیکن انتطامیہ اپنا بوجھ بڑھا کر خود کو زمین میں دھنساتی چلی جارہی ہے۔

    اہم بات یہ ہے کہ پانچ سستمبر جب سے ٹرس کا کنذرویٹو پارٹی کی سربراہی پر کنفرم کیا گیا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ 300ملین نیچے آچکی ہے۔ اسی طرح برطانوی حکومت کے بانڈز کی قدر میں بھی کمی آئی ہے۔ ان کی قدر مارکیٹ میں 160 ارب پاؤنڈ نیچے آچکی ہے۔

    بلوم برگ کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ دوہزار دس سے لے کر اب تک کے دورانیے میں پہلی بار حکومتی بانڈز کی قدر میں چار فیصد تک کمی ہو چکی ہے لیکن حکومت کا رویہ اس بارے میں یہ ہے کہ ہمیں صرف شرح نمو کے حوالے سے دیکھنا ہے۔

  • شہباز شریف کی نومنتخب برطانوی ہم منصب کو مبارکباد

    شہباز شریف کی نومنتخب برطانوی ہم منصب کو مبارکباد

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے نومنتخب برطانوی ہم منصب لز ٹرس کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ مں لکھا کہ لز ٹرس کو برطانیہ کی وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ ہمارے سب سے بڑے تجارتی اور ترقیاتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، تاریخی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیےساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    خیال رہے کہ پارٹی گیٹ اسکینڈل سامنے آنے پر سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے 7 جولائی کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    ان کے بعد لز ٹرس کو برطانیہ کی نئی وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے نئی کابینہ کا اعلان کر دیا

    برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے نئی کابینہ کا اعلان کر دیا

    لندن: وزیر اعظم لز ٹرس کی جانب سے نئی کابینہ کے ارکان کا اعلان کر دیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم لز ٹرس نے اپنی کابینہ تشکیل دے دی، تھریس کوفی کو ہیلتھ سیکریٹری، اور ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ دے دیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لز ٹرس نے کاسی کوارٹنگ کو چانسلر بنا دیا، جیمز کلیور لی برطانیہ کے نئے سیکریٹری خارجہ مقرر کیے گئے، اور سویلا یومین کو ہوم سیکریٹری بنا دیا گیا۔

    برطانیہ کی نئی وزیراعظم کا بورس جانسن کو خراجِ تحسین

    وینڈی مورٹن چیف وہپ کے عہدے پر تعینات کیے گئے، بین ویلس کو سیکریٹری دفاع بنا دیا گیا، بین ویلس 2019 سے اسی عہدے پر موجود تھے، جب کہ برینڈن لوئس لارڈ چانسلر اور سیکریٹری جسٹس بنا دیے گئے۔

    لز ٹرس کی ملکہ برطانیہ سے ملاقات، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھال لیا

    ندیم ضحاوی وزیر برائے ایکوالٹیز ہوں گے، پینی مورڈینٹ لیڈر آف ہاؤس کامنز، لاڈرٹرو لیڈر آف ہاؤس آف لارڈ، الوک شرما کوپ 26 کے صدر، جیک بیری بغیر محکمے کے وزیر اور جیکب ریس موگ بزنس سیکریٹری مقرر کر دیے گئے ہیں۔

  • روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ کا ایک ہی دن بھارت کا دورہ، بھارت کس طرف جائے گا؟

    روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ کا ایک ہی دن بھارت کا دورہ، بھارت کس طرف جائے گا؟

    نئی دہلی: روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ نے ایک ہی دن بھارت کا دورہ کیا ہے، دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ بھارت اس کی طرف اپنا جھکاؤ دکھائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اور روسی وزرائے خارجہ بھارت کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے جمعرات کو نئی دہلی پہنچ گئے ہیں، دونوں ممالک بھارت کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    برطانوی سیکریٹری خارجہ لز ٹرس کے دورے کا مقصد یہ ہے کہ بھارت روس پر اپنا تجارتی انحصار کم کر دے، یوکرین پر حملے کے بعد روس سے لین دین پر برطانیہ اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہیں۔

    دہلی میں لزٹرس نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کی، دونوں کے مابین عالمی سلامتی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ رپورٹس کے مطابق لزٹرس ایک ایسے وقت میں بھارتی دورے پر ہیں جب عالمی برادری روس پر معاشی پابندیاں عائد کر کے اسے تنہا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارت روسی مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور حالیہ دنوں میں روس سے تجارت میں مزید تیزی آئی ہے۔ اس تناظر میں لز ٹرس نے دہلی پر زور دیا کہ وہ ماسکو پر اپنا انحصار کم کر کے یوکرین پر روس کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر جمہوریتوں کے ساتھ مل کر کام کرے۔

    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی جانب سے بھارت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ مغربی پابندیوں کو نظر انداز کرے اور مزید روسی تیل اور گیس خریدے۔ واضح رہے کہ بھارت نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے اور اقوام متحدہ میں اس کے خلاف ووٹ بھی نہیں دیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ لاوروف ماسکو پر عائد پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے بھارت کے ساتھ قریبی تجارتی روابط بڑھانے کے لیے اپنے دورے کا استعمال کر رہے ہیں، اس ماہ کے شروع میں بھارت نے روسی تیل کے 3 ملین بیرل زبردست رعایت پر درآمد کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔