Tag: loan program

  • ’’آئی ایم ایف کا پروگرام خطرے میں پڑسکتا ہے‘‘

    ’’آئی ایم ایف کا پروگرام خطرے میں پڑسکتا ہے‘‘

    حکومت پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ممکنہ طور پر ملنے والے قرض پروگرام کو بڑی کامیابی تو قرار دے رہی ہے لیکن معاشی ماہرین کے مطابق موجودہ سیاسی اور معاشی حالات کے پیش نظر اس پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو کیسے پورا کرسکے گی؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں سینئر صحافی اور تجزیہ نگار مہتاب حیدر نے اپنا تجزیہ بیان کیا۔

    میزبان کی جانب سے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کے ممکنات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال دو بڑے ممالک امریکا اور چین کی سیاست میں پھنسی ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب تک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضہ رول اوور ہوجانا چاہیے، اور اگر رول اوور نہ ہوا تو معاملہ اس حد تک خراب ہے کہ ہم آئی ایم ایف کو قسط ادا نہیں کرسکیں گے۔

    پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ اس ماہ ستمبر میں قرضہ رول اوور ہونے کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بھی آجائے وہ اس لیے کہ ایل او آئی (لیٹر آف انٹنٹ) پر دستخط ہونا ضروری ہیں اگر 10 ستمبر تک دستخط نہیں ہوتے تو پاکستان کا معاملہ آئی ایم ایف بورڈ تک نہیں جائے گا جو پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جوڑ توڑ کرنے کی کوشش کی تو آئی ایم ایف کا  پروگرام خطرے میں پڑسکتا ہے۔

  • آئی ایم ایف پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار

    آئی ایم ایف پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار

    واشنگٹن : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار ہوگیا، 7ارب ڈالر کے پروگرام پر آمادگی ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان سے 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے، آئی ایم ایف نے37ماہ کے پروگرام پرآمادگی ظاہر کردی۔

    آئی ایم ایف کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔

    اعلامیے کے مطابق نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا، گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے، اس کے علاوہ پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا۔

    آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا، پاکستان میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہوگا۔

    اعلامیہ کے مطابق قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ3فیصد تک بڑھایا جائے گا، پاکستان میں ڈائریکٹ اوران ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ ہوگا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔

    پاکستان میں برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی اور پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیکس آمدنی بڑھنے سے سماجی شعبے کیلئےزیادہ فنڈز میسر ہوں گے، ٹیکس بڑھنے سے تعلیم، صحت عامہ کیلئے زیادہ وسائل دستیاب ہوسکیں گے۔

  • پاکستان نے بجٹ میں آئی ایم ایف کے تحفظات بھی دور کرنے کا عندیہ دے دیا

    پاکستان نے بجٹ میں آئی ایم ایف کے تحفظات بھی دور کرنے کا عندیہ دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے بجٹ میں آئی ایم ایف کے تحفظات بھی دور کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قرض پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کی بھرپور کوششیں جاری ہیں، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مسلسل رابطے ہو رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کے معاملے پر آئندہ 2 روز میں بڑے بریک تھرو کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے بجٹ میں آئی ایم ایف کے تحفظات بھی دور کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، پاکستان نے 6 ارب ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ پر آئی ایم ایف کو ایک بار پھر ورکنگ فراہم کر دی، اور اس پر آئی ایم ایف سے نرمی برتنے کی درخواست کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں مزید 215 ارب روپے عوام سے وصول کرنے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا گیا، اخراجات میں 85 ارب روپے کی کٹوتیاں کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کر لی گئی۔

    وفاقی حکومت کا شوگر ڈرنکس، جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ

    آئی ایم ایف نے ٹیکسٹائل شعبے کے لیے سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ سبسڈی کم کر کے بجلی ٹیرف بڑھایا جائے۔ ذرائع کے مطابق ملک میں ڈالر لانے کی اسکیم پر بھی آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تمام مطالبات پورے ہونے کے لیے وزارت خزانہ نے آئندہ 2 دنوں کا وقت مانگا ہے۔