Tag: loans

  • ملکی قرضے میں 12 ہزار ارب سے زائد کا  اضافہ ریکارڈ، تفصیلات جاری

    ملکی قرضے میں 12 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ ریکارڈ، تفصیلات جاری

    اسلام آباد: تحادی اور نگران حکومت کے دور میں ملکی قرضے میں 12 ہزار ارب سے زائد کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتحادی اور نگران حکومت کے دور میں لیے جانے والی قرضوں کی نئی تفصیلات جاری کردی گئیں۔

    دستاویز کے مطابق صرف ایک سال میں 12 ہزار 430 ارب روپے کا قبضہ لیا گیا، مرکزی حکومت کےقرضے میں یہ اضافہ نومبر 2022 سے نومبر  2023 کے دوران ہوا۔

    دستاویزات میں بتایا گیا کہ جولائی تا نومبر 2023 میں وفاقی حکومت کا قرضہ 2 ہزار 549 ارب روپے بڑھا، اکتوبر کے مقابلے نومبر 2023 میں وفاقی حکومت کے قرضے میں 907 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    وفاقی حکومت کا قرضہ نومبر 2023 تک 63 ہزار 390 ارب روپے رہا جبکہ وفاقی حکومت کا مقامی قرض 40 ہزار 956 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

    دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کا غیر ملکی قرضہ 22 ہزار 434 ارب روپے رہا، نومبر 2022 میں وفاقی حکومت کا قرضہ 50 ہزار 959 ارب روپے تھا جبکہ جون 2023 میں وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 60 ہزار 841  ارب روپے تھا۔

  • ساڑھے3سال میں کتنے قرضے لئے گئے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری

    ساڑھے3سال میں کتنے قرضے لئے گئے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں اور معیشت سے متعلق بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عوامی قرضہ مالی سال2021میں کم ہوکرجی ڈی پی کا72فیصد ہوا۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال2020میں عوامی قرضہ جی ڈی پی کا76.6فیصد تھا، سال 2018سے2022کے دوران عوامی قرضہ3.3فیصد شرح سے بڑھا۔

    سال2013سے2018کےدوران عوامی قرضہ8.2فیصد شرح سے بڑھا، کورونا وبا کے باوجود پاکستان اپنے قرض کا حجم کم کرنے میں کامیاب رہا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی2018تا فروری2022 کے دوران5ٹریلین نئے قرضے لئے گئے، ساڑھے3سال کے یہ قرضے اس مدت کے بنیادی خسارے کے برابر ہیں۔

    گزشتہ10سال کے حاصل قرض پر ساڑھے 3سال میں9 کھرب سود ادائیگی ہوئی، زر مبادلہ کی شرح اور بیرونی قرضوں کا تخمینہ4.4ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے 3سال میں5ٹریلین روپے کے نئے قرض لئے، یہ تمام قرضے غریب ترین گھرانوں اور عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کیلئے لئے گئے۔

    کورونا بحران کے دوران حکومت نے2.5ٹریلین کا ریکارڈ مالیاتی پیکیج دیا، یہ پیکیج جی ڈی پی کے6فیصد یا16بلین ڈالر کے مساوی قرار دیا گیا، احساس پروگرام کے ذریعے15ملین خاندانوں کو نقد امداد دی گئی۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پروگرام میں آبادی کے تقریباً45فیصد حصے کو ریلیف دیا گیا، اس کے علاوہ حکومت نے12.7کروڑ سے زیادہ شہریوں کومفت ویکسی نیشن فراہم کی۔

    صارفین کے ریلیف کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس صفرکیا گیا، قیمتیں منجمد کرکے پیٹرول150روپے فی لیٹرپر فراہم کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلادیش میں پیٹرول187روپے اوربھارت میں244روپے لیٹر ہے، کم اور متوسط گھرانوں کو ماہانہ بلوں میں5روپے فی یونٹ ریلیف دیا گیا۔

    عوام کو توانائی شعبےمیں300ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا، احساس راشن اسکیم، صحت انصاف کارڈ فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کئے۔

  • غیر ملکی قرضے ملکی جی ڈی پی کے 74 فیصد کے برابر

    غیر ملکی قرضے ملکی جی ڈی پی کے 74 فیصد کے برابر

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق کل غیر ملکی قرضے ملک کی جی ڈی پی کے 74.9 فیصد کے برابر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے مجموعی ملکی قرضوں کی تفصیلات جاری کردیں، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غیر ملکی اور مقامی قرضوں کا حجم 253 ارب ڈالر ہے۔

    وزارت خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مجموعی غیر ملکی قرضے 86 ارب ڈالر ہیں، مجموعی مقامی قرضے 167 ارب ڈالر ہیں۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں جون 2021 تک کا احاطہ کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ کل قرضوں میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 34 فیصد ہے جبکہ مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ تمام قرضوں کا تخمینہ 157.3 روپے فی ڈالر کے تناسب سے ہے، کل غیر ملکی قرضے جی ڈی پی کے 74.9 فیصد کے مساوی ہیں۔

    وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7.38 ارب ڈالر کے قرضے لیے، پیرس کلب کے قرضوں کا حجم 10.72 ارب ڈالر، ملٹی لیٹرل کے 33.83 ارب ڈالر، ورلڈ بینک سے حاصل کردہ قرضوں کا حجم 18.13 ارب ڈالر اور ایشائی ترقیاتی بینک کے قرضوں کا حجم 13.42 ارب ڈالر ہے۔

  • تیزاب گردی کا شکار خواتین کیلئے   نئی زندگی  پروگرام  کا آغاز

    تیزاب گردی کا شکار خواتین کیلئے نئی زندگی پروگرام کا آغاز

    لاہور : پنجاب حکومت کی جانب سے ”نئی زندگی“ اور ”پنجاب ہیومن کیپٹل انوسٹمنٹ پراجیکٹ“ کا آغاز کردیا ، پروگرام کے تحت تیزاب گردی کاشکار خواتین کا مفت علاج کرایاجائے گا اور بلاسود قرض بھی فراہم کیےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بزدار حکومت نے پنجاب احساس پروگرام کے تحت ”نئی زندگی“ اور ”پنجاب ہیومن کیپٹل انوسٹمنٹ پراجیکٹ کا آغاز کردیا ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ فلاحی ریاست کے تصور کو عملی شکل دینے کیلئے پنجاب احساس پروگرام کا اجراء کررہے ہیں، ریاست اپنی ذمےداری پوری طرح سےنبھائے گی ، ابتدائی طورپرنئی زندگی پروگرام کےلیے20کروڑرکھےگئےہیں۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع تک پروگرام کادائرہ بڑھایاجائےگا اور متاثرہ افرادکے لیے روزگارکےمواقع پیداکیےجائیں گے جبکہ انسانی وسائل کی ترقی کےلیےبھی اقدامات کیےجارہےہیں، پنجاب کے9اضلاع میں ویسٹ مینجمنٹ کاپروگرام شروع کیاگیا ، 75 ہزار سے زائد افراد کو روزگار کے قابل بنایا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پسماندہ طبقےکی فلاح حکومت کی اولین ترجیح ہوگی، ہم عوام کےحاکم نہیں بلکہ خدمت گارہیں، نئی زندگی پروگرام میں پسماندہ طبقےکوترجیح دی جائےگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اورصحت کےشعبےمیں بہتری کےلیےکوشاں ہیں، پروگرام کےتحت تیزاب گردی کا شکار خواتین کا علاج کرایا جائے گا، تمام متاثرہ افراد کو علاج کی مفت سہولت دی جائےگی، متاثرین کو بلاسود قرض بھی فراہم کیےجائیں گے۔

  • ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے کاروباری افراد کو قرضہ ملے گا

    ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے کاروباری افراد کو قرضہ ملے گا

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نے کرونا وائرس سے متاثر کاروبار کے مالکان کو مزید سہولت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تنخواہوں کے لیے قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر کاروبار کو تنخواہ کی ادائیگی میں مزید سہولت فراہم کردی گئی ہے، کاروباری افراد جنہوں نے ملازمین کو تنخواہ خود ادا کردی ہے ان کو بھی قرضہ فراہم کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک نے 10 اپریل کو ریفنانس اسکیم کا اعلان کیا تھا، اسکیم کے تحت کاروباری افراد سستے قرضے لے سکتے ہیں تاکہ اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر سکیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق وہ افراد جنہوں نے اپریل میں قرضے کی درخواست دی لیکن وہ منظور نہیں ہوئے یا وہ انتظار میں ہیں، اب وہ کاروباری افراد مئی میں کلیم داخل کر سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے مئی 2020 کی تنخواہ ادا کردی لیکن ان کے قرضے منظور نہیں ہوئے انہیں بھی یہ قرضہ مل سکے گا۔

  • رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا گیا۔ رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 میں زر وسیع کی نمو 12.23 فیصد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سال 2019 میں زیر گردش کرنسی 583 ارب روپے بڑھی، سال کے اختتام پر زیر گردش کرنسی کا اسٹاک 4971 ارب ہوگیا۔ بینکوں کے ڈپازٹس 1365 ارب روپے بڑھے ہیں اور سال کے اختتام پر ڈپازٹس کا اسٹاک 12947 ارب روپے ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا، بجٹ سپورٹ کے لیے 2412 ارب روپے قرض لیا گیا۔ بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں کا اسٹاک 11464 ارب ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمبوڈٹی آپریشن کی مد میں 63 ارب کی ادائیگی کی گئی، کمبوڈٹی آپریشن میں قرضوں کا اسٹاک 756 ارب ہوگیا۔ رواں مالی سال میں نجی شعبے کو 682 ارب کے قرض دیے گئے۔ سرکاری اداروں نے 329 ارب روپے قرض لیے۔

  • بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر ذخائر میں 29.3 کروڑ ڈالر کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر ذخائر میں 29.3 کروڑ ڈالر کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر ذخائر میں 29.3 کروڑ ڈالر کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک کے ذخائر کم ہوکر 9 ارب 3 کروڑ ڈالررہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں کمی واقع ہوگئی، جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں دو کروڑ ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا، کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 48 کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    بینک کے مطابق مجموعی ذخائر 27.3 کروڑ ڈالر کمی سے 15.52 ارب ڈالررہ گئے۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا، جو ایک ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا، وفد سے ملکی معاشی صورت حال اور مالی معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔

    انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف کا وفد وزارت خزانہ اوراقتصادی امور کے حکام اور گورنر اسٹیٹ بینک سے بھی ملاقات کرے گا جبکہ وفد کی وزیر خزانہ اسد عمر سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کو مجموعی طور پر اکتیس ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

  • بجٹ خسارے اور رزمبادلہ ذخائر میں کمی، حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی

    بجٹ خسارے اور رزمبادلہ ذخائر میں کمی، حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی

    اسلام آباد : حکومت بجٹ خسارے کو کم کرنے اور رزمبادلہ ذخائر کو سنبھالنے کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک اور فرانس ڈیویلپمنٹ ایجنسی سے قرضہ لینے کی تیاری کر رہی ہے۔    

    تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود ملک قرضوں کے جال میں پھنستا جارہا ہے، پاکستانی حکومت نے مزید قرضے لینے کی تیاری کرلی، زرائع کے مطابق حکومت اے ڈی بی سے ساٹھ کروڑ ڈالر کا قرض لے گی، یہ قرضہ حکومتی اداروں کے تنظیم نو اور توانائی منصوبوں کے نام پر لئے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ حکومت اور فرانسیسی ایجنسی کے درمیان بھی دس کروڑ ڈالر کے قرضے کیلئے مزاکرات جاری ہیں۔

    زرائع کے مطابق اے ڈی بی کی جانب سے سرکاری اداروں کی تنظیم نو کیلئے آگلے مالی سال میں فنڈز دئیے جانا تھا مگر حکومت کی درخواست پر یہ رقم رواں مالی سال جاری کی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : یورو بانڈز کی ادائیگی، حکومت کا چین سے نیا کمرشل قرضہ لینے پر غور


    چند روز قبل حکومت کومشرف دور میں فروخت کئے گئے یورو بانڈز کی ادائیگی کیلئے حکومت کو پچھتر کروڑ ڈالر درکار ہیں، ان دس سالہ بانڈز کی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے، بانڈز پرشرح سود چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ہے، یورو بانڈز کی ادئیگی کے لئے حکومت ایک بار پھر چینی کمرشل بینکوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    چینی کمرشل بینک پہلے ہی ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کر چکے ہیں۔

    نوازحکومت نے تین برس میں 25 ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے

    نوازحکومت نے تین برس میں پچیس ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے ہیں، حکومت نےغیر ملکی کمرشل بینکوں سے تین ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض لیا جبکہ ساڑھے چار ارب ڈالر کے بانڈز بھی فروخت کئے جاچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔