Tag: Local Government

  • الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، کراچی والوں کو اپنا میئر چننے کا حق مل گیا

    الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، کراچی والوں کو اپنا میئر چننے کا حق مل گیا

    سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں 15 جنوری 2023 کو بلدیاتی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلدیاتی الیکشن متعدد بار ملتوی کیے گئے اور عدالتی حکم نے حکومت سندھ اور اتحادیوں کی التوا کے لیے تدبیروں کو الٹ کر رکھ دیا ہے۔

    سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں صوبے کے 16 اضلاع میں رواں سال مئی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے اور دوسرے مرحلے میں کراچی، حیدرآباد میں 24 جولائی کو الیکشن ہونا تھے۔ تاہم طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث الیکشن ملتوی کر کے نئی تاریخ 28 اگست دی گئی لیکن پھر 23 اکتوبر کو بلدیاتی الیکشن کرانے کا اعلان کردیا گیا اور اس تاریخ سے قبل ہی ایک مرتبہ پھر الیکشن ملتوی کر دیے گئے۔

    اس دوران سندھ حکومت نے بھی کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے جان چھڑانے کیلیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا ساتھ اپنے اتحادیوں کو ملا لیا اور یکے بعد دیگرے پی پی پی اور اتحادیوں (بشمول ایم کیو ایم) کے اقدامات سے ایسا لگا کہ ان میں چاہے اندرونی لاکھ اختلافات ہوں لیکن کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے فیصلے پر یہ تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔

    پہلے وفاقی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی الیکشن کے لیے سیکیورٹی دینے سے معذرت کر لی جس کے بعد اکتوبر میں ہونے والے الیکشن ملتوی ہوئے لیکن پھر سندھ حکومت نے اپنے داؤ پیچ کھیلے۔ پی پی کی سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں تین ماہ تک الیکشن نہ کرانے کا جواب دیا اور جواز دیا کہ اس وقت سندھ پولیس کی نفری سیلاب زدہ علاقوں اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے وہاں مصروف ہے اور الیکشن کے لیے 37 ہزار نفری چاہیے جو دستیاب نہیں۔ جب کہ اسی دوران ایم کیو ایم بھی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی قانون میں ترامیم اور با اختیار میئر کے نام پر میدان میں رہی اور اس کا موقف رہا کہ حلقہ بندیوں کی درستی اور بلدیاتی قوانین میں ترامیم کے بغیر الیکشن بے سود ہوں گے۔

    ایک طرف پی پی کی سندھ حکومت اور اس کے اتحادیوں کے تاخیری حربے جاری تھے تو اس کے خلاف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کھڑی تھیں جو بلدیاتی انتخابات کے بار بار التوا پر سندھ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے فیصلے کے خلاف عدالت پہنچ گئیں۔ اس میدان میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو کامیابی ملی اور سندھ ہائیکورٹ نے ان کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے کراچی، حیدرآباد ڈویژن میں الیکشن کمیشن کو 3 دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے سندھ حکومت کی بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15 جنوری 2023 کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیکرٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو بلدیاتی انتخابات کیلئے سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی مکمل ہدایت کردی۔

    سندھ حکومت نے تو اپنی پوری کوشش کی کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے جتنا دور رہا جائے وہی اس کے لیے سیاسی طور پر بہتر ہوگا۔ اسی لیے تو کبھی سیلاب اور کبھی انتظامات نہ ہونے کے جواز گھڑے۔ پولیس کی نفری میں کمی، اسلام آباد میں پولیس نفری بھیجے جانے کا بہانہ کیا اور جب اس کو اندازہ ہوا کہ مزید یہ بہانے نہیں چلیں گے تو ایک قدم اور آگے آتے ہوئے بلدیاتی الیکشن کے التوا کے حوالے سے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کرکے الیکشن کمیشن کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کی اور اس کی کابینہ سے منظوری بھی لے لی گئی۔ بلدیاتی ایکٹ کی شق 34 کے تحت 120 دن کے اندر الیکشن کرانا تھے، سندھ حکومت کی جانب سے نئی ترمیم کے بعد یہ شق ہی ختم کردی گئی۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے عدالت اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر من وعن عمل کا بیان تو سامنے آیا ہے لیکن یہ سیاست ہے جہاں سامنے کچھ اور پس پردہ کچھ ہوتا ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ سندھ حکومت اپنے اعلان پر قائم رہتے ہوئے بلدیاتی الیکشن کراتی ہے یا پھر کچھ نئی تاویلیں، بہانے تراش کر اسے پھر ملتوی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر جہاں سندھ حکومت نے بظاہر سر تسلیم خم کیا ہے وہیں ایم کیو ایم نے حسب سابق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے الیکشن ملتوی کیے جانے کی درخواست سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ پہلے ہی مسترد کرچکی ہیں تو اس معاملے پر ایم کیو ایم کا عدالت جانے کا پھر کیا جواز بنتا ہے؟

    یہ درست ہے کہ بلدیاتی قانون میں میئر با اختیار نہیں اور نہ ہی متعلقہ ادارے اس کے پاس ہیں جب کہ حلقہ بندیوں پر بھی ایم کیو ایم کا اعتراض جائز ہے کہ کہیں چند ہزار تو کہیں لاکھ کے لگ بھگ ووٹرز پر حلقہ بندیاں من پسند حلقوں میں کی گئی ہیں لیکن سوال تو یہی ہے کہ یہ حلقہ بندیاں کسی باہر والے نے تو نہیں کیں پی پی نے ہی کی ہیں میئر کے اختیارات کا گلا بھی پی پی نے گھونٹا ہے تو پھر ایم کیو ایم پی پی کے ساتھ کیوں بیٹھی ہے بے شک اس کے پاس سندھ کی وزارتیں نہیں لیکن کہلائے گی تو وہ اتحادی ہی۔ بلدیاتی معاملات پر روز مذاکرات اور روز ناکامی کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت سے نکلنے کے بیانات آئے روز دہرائے جاتے ہیں لیکن اس پر عمل ہوتا نہ دیکھ کر اب اس کے ووٹرز بھی ایم کیو ایم کے تحفظات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے کیونکہ ایم کیو ایم کا ووٹرز چند ماہ قبل یہ تماشا بھی دیکھ چکا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت کا حصہ بننے سے صرف چند روز قبل ہی ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے خلاف سخت سراپا احتجاج تھی اور یہاں کی پوری قیادت وہاں کی پوری قیادت کو ملامت کر رہی تھی پھر اچانک راتوں رات موقف کی تبدیلی اور یوٹرن نے عوام کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔

    الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی بلدیاتی میدان میں موجود جماعتوں نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں اور آئندہ چند روز یا اگلے ماہ تک بلدیاتی الیکشن کے لیے شہر کا سیاسی ماحول گرم ہونے کی توقع ہے اب کس کے سر میئر کراچی کا تاج سجے گا یہ فیصلہ تو 15 جنوری کو ہی ہوگا لیکن اس سے پہلے جو شور مچے گا عوام کو اس کی تیاری کرنی چاہیے کہ تمام سیاسی جماعتیں میدان میں ہوں گی اور عوام کو دینے کے لیے لالی پاپ ہوں گے۔ اس مرحلے پر شہر کراچی کے باسیوں کو بھی سیاسی نعروں کے فریب میں آنے کے بجائے دانشمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنا ہوگا۔

    اس وقت کراچی بے شمار مسائل کا شکار ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ حکومتوں کی عدم توجہی، سیاسی منافرت اور بندر بانٹ نے روشنیوں کے شہر کو مسائلستان بنا دیا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہ رگ کی یہ حالت ہے کہ شہر کی تقریباً ہر سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور کئی علاقے کھنڈر بنے ہوئے ہیں۔ شہریوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ صفائی کا نظام تو لگتا ہے کہ یہاں سے ختم ہی کیا جاچکا ہے ہر سڑک اور گلی کچرا کنڈی کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہے۔ ناقص سیوریج نظام سے آئے دن کوئی نہ کوئی سڑک یا علاقہ جوہڑ میں تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ پارکس، بچوں کے کھیل کے میدان، ٹریفک کے نظام بھی توجہ کے طالب ہیں۔

    کراچی کو درپیش مسائل اس وقت حل ہوں گے جب بلدیاتی اداروں کے ساتھ ساتھ یہاں رہنے والے تمام شہری ذاتی غرض کے دائرے سے نکل کر اجتماعی بہبود کے لیے سوچیں گے اور اس شہر کو اپنا شہر سمجھیں گے۔ شہر کراچی کے باسی 15 جنوری کو پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے سے قبل اپنے شہر کے مذکورہ تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ کا حق استعمال کریں گے تب ہی وہ کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں، رنگوں اور امنگوں کا شہر بنانے کی کوشش میں کامیاب ہوں گے۔

  • عدالت نے پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    عدالت نے پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    لاہور: پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے، تحریری فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے 25 مئی کو فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    تحریری فیصلہ جسٹس شجاعت علی اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے طاہر سلطان و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے بعد جاری کیا۔

    درخواستوں میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق آرڈیننس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیاگیا تھا، درخواست گزار کے وکلا نے کہا اس آرڈیننس کی مدت 10 جون کو ختم ہو رہی ہے، انتخابی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن 14 جون کو کرے گا، عدالت آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت آرڈیننس کی مدت ختم ہونے کے بعد الیکشن نتائج کالعدم قرار دے، عدالت نے سماعت کے بعد بلدیاتی الیکشن کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور 25 مئی کو فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

  • کے پی کے: بلدیاتی ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل جاری

    کے پی کے: بلدیاتی ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل جاری

    پشاور: خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں امیدواروں کے انتقال اور ناخوشگوار واقعات کے باعث ملتوی ہونے والی نشستوں پر پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا عمل جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور، نوشہرہ، خیبر، مہمند، مردان، کوہاٹ، کرک، بنوں، لکی مروت، ڈی آئی خان، چارسدہ، بونیر اور باجوڑ میں ری پولنگ ہورہی ہے،ووٹنگ کا عمل بغیر کسی تعطل کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

    رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ تگڑا مقابلہ ڈی آئی خان کی سٹی میئر سمیت تین نشستوں پر ہونے جارہا ہے، کوٹ عیسیٰ خان میں جنرل کونسلر کی نشست پر پولنگ جاری ہے، رتہ کلاچی میں کسان کونسلر کی نشست پر ووٹنگ ہورہی ہے جبکہ سٹی میئر کی نشست پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔

    مذکورہ نشست میں اے این پی کے امیدوار عمر خطاب کے قتل کے باعث سٹی مئیر کا انتخاب ملتوی کر دیا گیا تھا،پی ٹی آئی،جے  یوآئی ف اورپی پی کےدرمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ڈی آئی خان کی تینوں نشستوں پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد3لاکھ 44ہزار ہے، سٹی میئر کے الیکشن کیلئے302 پولنگ اسٹیشن،1039پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں، جن میں سے 68 پولنگ اسٹیشنز حساس ترین،121 کو حساس قرار دیا جاچکا ہے۔

    ضلع لکی مروت میں تحصیل چیئرمین، دیہی ونیبرہڈ کونسل ممبران کی نشست کیلئے ووٹنگ جاری ہے، دولت خیل کے2پولنگ اسٹیشنز پر تمام کیٹگریز کی سیٹوں پر پولنگ کا عمل جاری ہے، غزنی خیل میں 4پولنگ اسٹیشنز پر جنرل ممبر کی نشست پر ووٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے، سرائے نورنگ میں3 پولنگ اسٹیشن پرتحصیل چیئرمین کے لئے مقابلہ جاری ہے۔

    اسی طرح مردان کی دو ولیج کونسلز کی نشستوں پر ری پولنگ کا عمل جاری ہے، گجرگڑھی کی ولیج کونسل2 پر کسان نشست،گڑھی اسماعیل زئی میں جنرل نشست پرری پولنگ ہورہی ہے۔

  • نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ

    نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے سندھ کابینہ کو تحریری طور پر ایک درخواست کی ہے کہ بلدیاتی نظام پر عمل درآمد کو مؤخر کیا جائے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کو محکمہ بلدیات کی جانب سے نئے بلدیاتی نظام پر یکم جولائی تک عمل درآمد مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

    درخواست کے بعد بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا معاملہ سندھ کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کر دیا گیا ہے، اور اب سندھ کابینہ کے کل کے اجلاس میں اس کی منظوری کے بعد نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد کو باضابطہ طور پر مؤخر کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے ترمیمی بل پر سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے، جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمٰن کی قیادت میں سندھ اسمبلی کے باہر ایک مہینے تک دھرنا دیا گیا۔

    جماعت اسلامی نے کراچی کی اہم شاہراہیں بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا، تاہم اس کی نوبت نہیں آئی اور سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین ترمیمی بل پر ایک معاہدہ طے پا گیا، جس کے بعد انھوں نے دھرنا ختم کر دیا۔

    تاہم اب دیگر جماعتیں سراپا احتجاج ہیں، انھوں نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کو بھی مسترد کر دیا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے گھوٹکی تا کراچی مارچ کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی شرکت کریں گے۔

  • آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم

    آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم

    مظفرآباد: سپریم کورٹ نے آزاد کشمیر میں 6 ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے دیا، اور کہا کہ 2017 کی مردم شماری پر حلقہ بندیاں کر کے الیکشن کرائے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس خواجہ نسیم، جسٹس رضا علی اور جسٹس یونس طاہر پر مشتمل ایک فل کورٹ نے آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ 45 دن میں مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں کریں، اور اگست 2022 سے قبل آزاد، شفاف اور غیر جانب دار الیکشن کرائیں۔

    مظفرآباد سپریم کورٹ کی جانب سے ہائی کورٹ کی رٹ کے خلاف ہجیرہ میونسپل کمیٹی و دیگر مقدمہ بنام آزاد حکومت کیس میں اپیل پر فیصلہ سنایاگیا۔

    بلدیاتی الیکشن میں شکست: پی ٹی آئی رہنماؤں نے بڑا مطالبہ کردیا

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں پاکستان تحریک انصاف کو غیر متوقع طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    یہ شکست اتنی غیر متوقع تھی کہ پی ٹی آئی ارکان شش وپنج میں مبتلا ہو گئے ہیں، اس شکست کی وجوہ جاننے کے لیے انھوں نے وزیر اعظم عمران خان سے انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ارکان نے کہا کہ شکست کی آزادانہ انکوائری کی جائے۔

  • محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    کراچی: محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ نے ساٹھ سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے ہٹانے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جن میں گریڈ ایک سے 18 تک کے افسران و ملازمین شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمت سے ہٹائے گئے ملازمین مختلف اضلاع کی یوسیز میں تعینات تھے، اور ان کو مختلف الزامات کا سامنا تھا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افسران و ملازمین محکمہ بلدیات کی جانچ پڑتال کے لیے بلانے پر حاضر نہیں ہوئے، جب تک ان افسران و ملازمین کی اہلیت ثابت نہیں ہوتی، یہ ملازمت سے فارغ رہیں گے۔

    حکم نامے کے مطابق یہ ملازمین تقرری کی تحقیقات مکمل ہونے اور بھرتی درست ثابت ہونے تک فارغ رہیں گے۔

    گھوسٹ ملازمین اب نہیں بچیں گے! محکمہ بلدیات نے فیصلہ کرلیا

    ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کے افسران و ملازمین کی اسکروٹنی میں جعلی افسران سامنے آئے تھے، جو اسکروٹنی ٹیم کو دستاویزات فراہم نہ کر سکے تھے۔

    ذرائع لوکل گورنمنٹ کا کہنا ہے کہ افسران و ملازمین پر آؤٹ آف ٹرن پروموشن، جعلی بھرتی، ریکارڈ کی عدم فراہمی اور جعلی سروس بک رکھنے کا الزام ہے۔

    عہدوں سے ہٹائے گئے افسران میں ڈپٹی ڈائریکٹر، چیف آفیسر، ٹاؤن افسران، ایڈمنسٹریٹیو آفیسر اور سپرنٹنڈنٹ شامل ہیں۔

  • سندھ کے نئے سیکریٹری بلدیات کا چارج سنبھالتے ہی سخت اقدام

    سندھ کے نئے سیکریٹری بلدیات کا چارج سنبھالتے ہی سخت اقدام

    کراچی: صوبہ سندھ کے نئے سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے چارج سنبھالتے ہی متعدد بلدیاتی افسران کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے احکامات نہ ماننے، غیر قانونی بھرتیوں، فنڈز میں خرد برد اور غلط بلنگ کے الزامات پر معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے نئے سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے چارج سنبھالتے ہی 3 بلدیاتی افسران کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے احکامات نہ ماننے پر معطل کردیا، افسران کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران پی اے سی اجلاس میں آڈٹ اعتراضات کے جواب نہیں دے رہے تھے۔

    معطل افسران میں ٹنڈو الہیار کے چیف میونسپل آفیسر غلام سرور، میر پور ماتھیلو کے سلمان لوند اور جھنڈو مری ٹاؤن کے افسر فیاض شاہ شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ کورنگی کے بھی 4 افسران کو کرپشن کے الزام میں معطل کردیا گیا ہے، افسران پر غیر قانونی بھرتیوں، فنڈز میں خرد برد اور غلط بلنگ کے الزامات ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ معطل افسران میں 17 سے 19 گریڈ کے افسران شامل ہیں۔

  • کام نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب

    کام نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بعض مقامات کی ناقص صفائی پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ کام نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت لوکل گورنمنٹ سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، وزیر اعلیٰ نے صوبے میں بعض مقامات کی ناقص صفائی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گندگی دیکھ کر بلدیاتی عملے کا ٹس سے مس نہ ہونا افسوسناک ہے، کام نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔ بلدیاتی عملے اور افسران عوام کے مسائل حل کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے میں لوکل گورنمنٹ کے فنڈ بحال کیے جا چکے ہیں، گراس روٹ لیول پر ترقی کا نیا دور شروع ہوگا، صوبائی حکومت بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں مکمل کر رہی ہے۔ بلدیات سے ترقی کا ثمر لوگوں کی دہلیز تک پہنچے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ بلدیات کے سب انجینئرز کی میرٹ پر پروموشن تیز کی جائے، بلڈنگ انسپکٹرز کی خالی اسامیوں کی بھرتی پر کارروائی جلد مکمل کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ بلدیہ آن لائن ایپ کے صارفین کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہونا خوش آئند ہے، ایپ سے پیدائش اور شادی وغیرہ سمیت 6 سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔ عوام گھر بیٹھے بلدیاتی اداروں سے متعلق شکایات درج کروا سکتے ہیں۔

    عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ ناخواندہ افراد کو بلدیاتی دفاتر میں بھی اندراج کی سہولت فراہم کی جائے۔

    اجلاس میں سیکریٹری بلدیات نے شرکا کو بلدیاتی الیکشن کی تیاری اور دیگر امور پر بریفنگ بھی دی۔

  • مقامی حکومتوں کا نیا نظام حقیقی معنوں میں انقلاب برپا کرے گا: وزیر اعظم

    مقامی حکومتوں کا نیا نظام حقیقی معنوں میں انقلاب برپا کرے گا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کا نیا نظام حقیقی معنوں میں انقلاب برپا کرے گا، مقامی حکومتیں قومی قیادت کی نرسریاں ثابت ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت مقامی حکومتوں کے نئے نظام پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، گورنر و وزیر اعلیٰ پختونخواہ شاہ فرمان اور محمود خان، اسد عمر، صوبائی وزیر تیمور جھگڑا اور شہرام ترکئی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں مقامی حکومتوں کے نئے نظام پر عملدرآمد سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کو پختونخواہ اور پنجاب میں مقامی حکومتوں کے نئے نظام کے خدوخال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کا نیا نظام حقیقی معنوں میں انقلاب برپا کرے گا، نئے نظام کے تحت مقامی طور پر منتخب نمائندگان کو بااختیار بنایا گیا تاکہ مقامی سطح کے مسائل کے حل اور علاقوں کی تعمیر و ترقی میں دشواری پیش نہ آئے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتیں قومی قیادت کی نرسریاں ثابت ہوں گی۔ نئے نظام کے تحت ترقیاتی فنڈز کی مقامی سطح پر منتقلی ہوگی۔ نہ صرف بنیادی مسائل کا حل ممکن ہوگا بلکہ فنڈز کی امتیازی تقسیم بھی ختم ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ذاتی پسند نا پسند پر فنڈز کے مخصوص علاقوں میں استعمال کی روک تھام ممکن ہوگی۔ تحصیل اور میونسپل سطح پر براہ راست انتخاب سے عوام کو فائدہ ہوگا۔ براہ راست انتخابات سے عوام کو قابل نمائندگان منتخب کرنے کا موقع ملے گا۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے نظام سے سیاسی جماعتیں بھی مضبوط ہوں گی، با اختیار نمائندگان بلا رکاوٹ بھرپور توانائیاں تعمیر و ترقی پر لگائیں گے۔

  • نئے بلدیاتی نظام میں عوام کا پیسہ عوام پرہی خرچ ہوگا: راجہ بشارت

    نئے بلدیاتی نظام میں عوام کا پیسہ عوام پرہی خرچ ہوگا: راجہ بشارت

    لاہور: وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ اقتدار کو صحیح معنوں میں نچلی سطح پر منتقل کرنا چاہتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے اپنی میڈیا بریفنگ میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کو با اختیار بنایا جائے گا، نئےنظام میں عوام اپنے فیصلوں سے پیسے خرچ کرتے ہیں، نئے نظام سے اختیارات نچلی سطح تک پہنچائے جائیں گے، شہری علاقوں میں میٹروپولیٹن کارپوریشن ہوگی.

    [bs-quote quote=”نیا بلدیاتی نظام وزیراعظم کے وژن کےعین مطابق ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر قانون پنجاب”][/bs-quote]

    راجہ بشارت نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام میں عوام کا پیسہ عوام پرہی خرچ ہوگا، اقتدار کو صحیح معنوں میں نچلی سطح پرمنتقل کرنا چاہتے ہیں، نیا بلدیاتی نظام وزیراعظم کے وژن کےعین مطابق ہے.

    وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ ہمارا مقصد عوام کو ہر صورت ریلیف فراہم کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عوام اپنے ہاتھوں سے پیسہ خرچ کریں، کوشش ہے کہ بجٹ سیشن سے پہلے یہ نظام لےکرآئیں.

    مزید پڑھیں: معاشی بحران سے نکلنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑرہے ہیں‘ راجہ بشارت

    راجہ بشارت نے کہا کہ ہمارا مقصد عوام کو بااختیار بنانا ہے، بلدیاتی نظام سے متعلق ایک قدم آگے بڑھے ہیں، نئے بلدیاتی نظام سے لوگوں کے مسائل حل ہوں گے، نئے بلدیاتی نظام پروزیراعظم کی رہنمائی حاصل رہی، عوام کوفیصلہ سازی میں شامل کرنااور بااختیار بنانا ہے.