Tag: #LocalBodyElection

  • کراچی وحیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری، بے ضابطگیوں کے واقعات

    سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں پولنگ سست روی سے جاری ہے جھگڑوں اور بے ضابطگیوں کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی حکمرانی کا تاج کس کے سر پر سجے گا اس کے لیے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے لیے دونوں ڈویژنز کے 16 اضلاع میں پولنگ جاری ہے۔ تاہم پولنگ کا عمل سست ہے۔ پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی لیکن 5 گھنٹے گزر جانے کے باوجود کئی علاقوں میں پولنگ شروع نہ ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں جب کہ متعدد مقامات پر جھگڑے اور بدانتظامی کی شکایات بھی منظر عام پر آئی ہیں۔

    آج کے الیکشن کے لیے ووٹرز کو الیکشن کمیشن نے اپنا شناختی کارڈ لازمی ساتھ لانے ہدایت کی جب کہ زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے۔ اس کے باوجود پولنگ کا آدھا وقت گزر جانے کے باوجود ٹرن آؤٹ معمول سے انتہائی کم نظر آ رہا ہے۔ کہیں ووٹرز نہیں ہیں تو کہیں عملے کا فقدان ہے۔

    دوران پولنگ جھگڑوں اور بدانتظامی کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔ سہراب گوٹھ کے قریب پولنگ اسٹیشن پر دو سیاسی جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور سخت کشیدگی کے بعد پولیس کو طلب کرلیا گیا۔ یوسی 3 وارڈ نمبر 4 میں جھگڑا بڑھنے پر رینجرز اور پولیس کی مزید نفری بھی وہاں پہنچ گئی۔ جماعت اسلامی نے پی پی پی پر انتظامیہ کی ملی بھگت سے دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔ بلدیہ ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بھی مبینہ دھاندلی کی اطلاع پر لوگ جمع ہوگئے اور کشیدگی بڑھ گئی۔

    بن قاسم پپری کےعلاقے میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور عارضی طور پر پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔ منگھو پیر کے پولنگ اسٹیشن پر کشیدگی کی اطلاع پر پولیس کی نفری پہنچ گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے صرف نعرے بازی کی گئی تھی جس کے بعد سیاسی کارکنان منتشر ہوگئے۔

    دوران الیکشن کراچی  کے کئی پولنگ اسٹیشنز میں بے قاعدگیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ بیلٹ پیپر میں ایک جماعت کے امیداور کا نام اور نشان غائب ہے۔ ووٹرز کی نشاندہی اور احتجاج کے بعد پولنگ کا عمل عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ یوسی 6 شیر شاہ میں ووٹر لسٹیں تبدیل کردی گئی ہیں۔ حکام بھی پریشان ہیں کہ دو ہزار سے زائد ووٹرز کہاں ووٹ ڈالیں گے جب کہ ووٹر لسٹیں تبدیل ہوکر کہاں چلی گئیں؟ اس حوالے سے انتظامیہ بھی لاعلم ہے۔

    کراچی کے ڈی جی اسکول اور پروفیشنل اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن میں ووٹرز مایوس لوٹنے لگے۔ کیماڑی اور مچھر کالونی کی یوسی 6 کے چار پولنگ اسٹیشن میں پولنگ انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ پارٹی امیدوار کے پولنگ اسٹیشن پر عملے کے امور میں مبینہ مداخلت پر پی پی نے الیکشن کمیشن حکام کو شکایت درج کرا دی ہے۔

    ماڈل کالونی یوسی 6، ارمان بوائز سیکنڈری اسکول میں پولنگ سست روی کا شکار ہے سولجر بازار، عرفان اسکول کے پولنگ اسٹیشن سے سیل غائب ہوگئی۔ کیماڑی بلدیہ ٹاؤن یوسی 7 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 16 میں خواتین کے بوتھ پر عملہ موجود نہ ہونے کے باعث چار گھنٹے بعد بھی پولنگ کا عمل شروع نہ ہوسکا۔ بھینس کالونی بختاور گوٹھ میں دو سیاسی جماعتوں میں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو پولیس نے پولنگ اسٹیشن کے باہر سے ہٹا دیا اور اضافی نفری تعینات کردی گئی۔

    یوسی سات وارڈ نمبر 4 گرین اسکائی لینڈ اسکول میں بھی پولنگ کئی گھنٹے تاخیر کا شکار رہی۔ بلدیہ ٹاؤن یوسی 8 وارڈ نمبرایک کے پولنگ اسٹیشن نمبر5 میں پولنگ شروع نہیں ہوسکی اور ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    قیوم آباد یوسی ایک راحت پبلک اسکول سے پولیس پی ٹی آئی سپورٹر کو ساتھ لے گئی جس کو چھڑانے کیلیے ایم این اے فہیم خان اور ایم پی اے راجا اظہر ڈیفنس تھانے پہنچ گئے۔

    سہراب گوٹھ ٹاؤن کی چار یوسیزمیں پولنگ کئی گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی۔ پی پی نے انتخابی عملے پر اس تاخیر کا الزام عائد کیا اور کہا کہ عملے میں پی ٹی آئی ایم پی اے کا رشتے دار بھی شامل ہے۔ ملیر، چشمہ گوٹھ اور بختاور گوٹھ پولنگ اسٹیشنز پر مبینہ دھاندلی کے الزام کے بعد پریذائڈنگ افسر کو ووٹرز نے گھیر لیا جب کہ اس کی ایک آزاد امیدوار نے ویڈیو بنا ڈالی۔

    کراچی کے چوکنڈی وارڈ ایک گورنمنٹ ڈگری کالج پولنگ اسٹیشن میں شہری بیلٹ پیپر ہاتھ میں لے کر باہر گھومتا دیکھا گیا۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر بیلٹ پیپر کی سیل بھی ٹوٹی پائی گئی ہے۔ ملیر ابراہیم حیدری ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن پر آزاد امیدوار کی جانب سے حکومت جماعت پر دھاندلی کے الزامات کیے گئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ پولنگ عملے نے بیلٹ باکس میں پہلے ہی ووٹ ڈال دیے تھے۔

    گلشن اقبال بلاک 2 گرین لائن اسکول میں بد نظمی ہوئی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔ انہوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔ پولیس نے نفری نے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوکر صورتحال پر قابو پایا اور متحارب کارکنوں کو باہر نکالا۔

    اندرون سندھ بھی کراچی سے ملتی جلتی شکایات سامنے آئی ہیں۔ وہاں بھی جھگڑے اور بدانتظامی کے ساتھ پولنگ تاخیر سے شروع ہونے اور ٹرن آؤٹ معمول سے کم ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    حیدرآباد کی یونین کونسل 27 میں پولنگ ایجنٹ کو بٹھانے پر امیدواروں میں جھگڑٓ ہوا جس کے بعد پولیس کی مزید نفری کو طلب کیا گیا تاہم پولنگ عملے نے معاملہ حل کرالیا۔ دادو میں پولنگ اسٹیشن خیرو پنہور اور بوتھرو میں پولنگ ایجنٹ اور ووٹر میں ہاتھا پائی ہوئے جس کے بعد ریٹرننگ افسر کے احکامات پر پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔ ریٹرننگ افسر نے وہاں پہنچ کر پولنگ شروع کرائی۔ تنڈو محمد خان کی نجی شوگر مل میں واقع پولنگ اسٹیشن پر جھگڑے کے بعد پولنگ روک دی گئی۔ پولیس موقع پر پہنچ گئی۔

    الیکشن کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات  کیے گئے ہیں۔ ترجمان کراچی پولیس کے مطابق پولیس کے 43 ہزار 605 سے زائد اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ ایسٹ زون میں 17588 افسران و ملازمین تعینات کیے گئے ہیں۔ ضلع ایسٹ میں 6533 اہلکار اور ضلع ملیر میں 4837 اہلکار تعینات ہوں گے۔

    ضلع کورنگی میں 6218 اہلکار اور ساؤتھ زون میں 11627 تعینات ہوں گے۔ ضلع ساؤتھ میں 2155 اہلکار اور ضلع سٹی میں 4558 اہلکار فرائض انجام دیں گے۔ ضلع کیماڑی میں 4914 اہلکار شامل ہیں، ویسٹ زون میں 14390 افسران و ملازمین تعینات کیے گئے ہیں۔ ضلع سینٹرل میں 9672 اہلکار اور ویسٹ میں 4718 اہلکار شامل ہیں۔

    آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز سندھ نے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ہے جب کہ پولیس حکام اور سیاسی رہنماؤں نے پولنگ اسٹیشن کے دورے کیے ہیں۔ لانڈھی کورنگی سمیت حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کے ساتھ رینجرز حکام کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔

  • کراچی میں کئی بیلٹ باکس کی سیلیں کھلی رہنے کا انکشاف

    کراچی میں آج بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے تاہم بدانتظامی کےمظاہرے بھی سامنے آ رہے ہیں کئی بیلٹ باکس کی سیلیں کھلی رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں پولنگ جاری ہے۔ شہر قائد میں پولنگ کے آغاز سے ہی کئی بے ضابطگیاں سامنے آ رہی ہیں۔

    کراچی میں کئی بیلٹ باکس کی سیلیں کھلی رہنے کا انکشاف ہوا ہے جس سے انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما فردوس شمیم نقوی پِلاس لے کر نکل پڑے اور خود ہی سیلیں کَسنے لگے۔ اس موقع پر ان کی انتخابی عملے کی تکرار بھی ہوئی اور عملہ فردوس شمیم نقوی کو سیلیں ٹائٹ کرنے سے منع کرتے رہا۔

    دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کے خلاف الیکشن کمیشن کو شکایت درج کراتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے فردوس شمیم پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کر رہے ہیں اور بلیٹ باکس کو کھول رہے ہیں۔

    پی پی الیکشن سیل کے انچارج تاج حیدر نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے پی ٹی آئی کے مذکورہ رہنما کے خلاف کارروائی کرے۔

    الیکشن کمیشن نے بھی میونسپل کمیٹی جناح یوسی 2 میں فردوس شمیم نقوی کے مبینہ طور پر سیل توڑنے کا نوٹس لیتے ہوئے ممبر سندھ اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن سے فوری بے دخل کرنےکا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر قانونی حرکت اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس معاملے پر صوبائی الیکشن کمشنر نے فوری طور پر رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

  • جماعت اسلامی کا میئر کراچی کیلیے براہ راست الیکشن کرانے کا مطالبہ

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آج بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر کراچی کے انتخاب کیلیے براہ راست الیکشن کرائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے میئر کا انتخاب موجودہ یونین کونسلز کی بنیاد پر نہیں بلکہ براہ راست ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن آج بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر کراچی کے انتخاب کیلیے بھی براہ راست الیکشن کرائے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ میئر کے انتخاب کیلیے براہ راست الیکشن کرالے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام پارٹیاں الیکشن ریفارمز کیلیے مل بیٹھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی زبردست تحریک کے نتیجے میں آج کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ مجموعی طور پر امن وامان کی صورتحال بہتر ہے۔ بعض مقامات پر سازش کرکے کیمپوں کو جلایا گیا تاکہ عوام رک جائیں۔ کچھ عناصر خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو خوف پھیلا رہے ہیں وہ دہشتگرد ہیں انہیں فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے واقعات سے دشمن بے نقاب ہو رہے ہیں۔

    حافظ نعیم نے عوام سے گزارش کی کہ وہ ووٹ کاسٹ کریں۔ جتنا ٹرن آؤٹ زیادہ ہوگا کراچی اور حیدرآباد کے دشمن کو جواب ملے گا۔ عوام نکلیں گے تو ان کی ہمت نہیں ہے کچھ کرسکیں۔ کراچی والوں کیلیے آج موقع ہے، میک یا بریک۔ عوام گھروں سے نکل کر ہی کراچی کو بچا سکتے ہیں۔ عوام ووٹ کاسٹ نہیں کرینگے تو وڈیرہ شاہی اور طاقتور ہوں گے۔ ہمیں ان جاگیرداروں کی طاقت کو توڑنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری

    رہنما جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی اعتراض ہے، لیکن یہ حلقہ بندیاں سندھ حکومت نے کیں اور ایم کیوایم ان کی اتحادی ہے۔ ایم کیو ایم 17سال سے ہر حکومت کیساتھ جھنجھنے کی طرح لٹکتی رہتی ہے۔ اس نے حلقہ بندیوں پرملی بھگت سے پہلے اعتراض نہیں اٹھایا۔ ہم جانتے تھے یہ حلقہ بندیوں کو بنیاد پر یہ کئی سال الیکشن نہیں کرائیں گے۔

  • بلدیاتی انتخابات، کس سیاسی رہنما نے کہاں ووٹ ڈالا؟

    کراچی اور حیدرآباد میں آج بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے پی پی، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی سمیت سیاسی رہنما بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پولنگ اسٹیشن آ رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی پی رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی نے چنیسر گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن میں اپنا ووٹ ڈالا ہے انہوں نے کاؤنٹر پر جاکر اپنے ووٹ کی پرچی خود بنائی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد خوش آئند ہے۔ کراچی میں فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پی پی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی۔ ایم کیو ایم کا بائیکاٹ کا فیصلہ اپنا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے نارتھ ناظم آباد کی یونین کونسل 8 کے پولنگ اسٹیشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے فہیم خان نے قیوم آباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے شہر قائد کے لوگوں سے گھروں سے نکلنے اور اپنا حق رائے دہی استعمل کرتے ہوئے عمران خان کے امیدواروں کو منتخب کرنے کی اپیل کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری

    ضلع دادو میں پی پی ایم پی اے مجیب الحق نے وارڈ نمبر 13 میں ووٹ ڈالا۔

  • بدین میں پریزائیڈنگ افسر کو دھمکی دینے والا شخص گرفتار

    بدین: صوبہ سندھ کے ضلع بدین میں پریزائیڈنگ افسر کو دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدین کے ٹاؤن کمیٹی کڑیوگھنور میں پریزائیڈنگ افسر کو دھمکی دینے والا شخص گرفتار ہو گیا، دھمکی دینے والے شخص کے خلاف تھانہ کڑیوگھنور میں پریزائیڈنگ افسر کی مدعیت میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔

    ایس ایس پی بدین کے مطابق گرفتار ملزم سے رپیٹر اور گولیوں سمیت 2 پستولیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے لیے صوبے بھر کے 16 اضلاع میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے، پولیس اور رینجرز اہل کار سیکیورٹی کے لیے مامور کیے گئے ہیں۔

    انتخابات میں مجموعی طور پر 1 کروڑ 32 لاکھ 83 ہزار 696 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جب کہ 8706 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جن میں مردوں کے لیے 1204 پولنگ اسٹیشنز ہیں اور خواتین کے لیے 1170، جب کہ مشترکہ 6332 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے مناسب انتظامات کیے گئے ہیں، اسپیشل سیکریٹری اور سیکریٹری الیکشن کمیشن صوبائی دفتر سے انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں، جب کہ الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں مرکزی کنٹرول روم نتائج آنے تک فعال رہے گا۔

  • شہر قائد کا میئر کون بنے گا؟ نمبر گیم کے بارے میں جانیے

    ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا میئر کون بنے گا اس کے لیے آج ووٹنگ جاری ہے یہ تاج وہی پہنے گا جو مطلوبہ نمبر گیم پورے کرلے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا میئر کون بنے گا اس کے لیے آج ووٹنگ جاری ہے یہ تاج وہی پہنے گا جو مطلوبہ نمبر گیم پورے کرلے گا اور مطلوبہ نمبر گیم 124 ہے۔

    کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع میں یونین کونسلوں کی مجموعی تعداد 246 ہے۔ میئر منتخب ہونے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 124 ووٹ درکار ہوں گے یعنی سیاسی جماعت کو اپنا میئر لانے کے لیے شہر قائد کی 246 میں سے کم از کم 124 یونین کونسلوں پر کامیابی حاصل کرنا لازمی ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری

    یونین کونسلوں کی تعداد کے لحاظ سے ضلع وسطی سب سے بڑا ہے جہاں یونین کونسلوں کی تعداد 45 ہے۔ ضلع شرقی میں یونین کونسلوں کی تعداد 43 ہے۔ 37 یونین کونسلوں کے ساتھ ضلع کورنگی تیسرا بڑا اہم ضلع ہے۔ ضلع کیماڑی اور غربی بتیس 32 یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔ ضلع ملیر 30 جبکہ ضلع جنوبی 27 یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔

  • کراچی اور حیدرآباد کا میئر ہمارا ہوگا، پی ٹی آئی کا دعویٰ

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کراچی اور حیدرآباد میں اپنا میئر منتخب کرانے جا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے رات گئے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کراچی اور حیدرآباد میں اپنا میئر منتخب کرنے جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے پاس امیدوار ہی نہیں اور انہیں پولنگ ایجنٹ بنانے کیلیے کوئی نہیں مل رہا تھا اس لیے وہ الیکشن کا بائیکاٹ کرکے بھاگ گئے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اپریل 2022 میں عمران خان نے ایم کیو ایم کو نفیس ہونے کا موقع دیا تھا لیکن وہ آصف زرداری سے ملنے چلے گئے اور ایک معاہدہ سائن کرلیا۔ پی ڈی ایم سے معاہدے کے وقت حلقہ بندیوں کا ذکر ہی نہیں تھا۔ جس شخص نے اس ملک اور صوبے کو لوٹا سندھ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ خالد مقبول ان کی تعریف کرتے پھر رہے ہیں۔ کراچی سے محبت ہے تو کراچی کا خون چوسنے والوں سے کیسے محبت کر سکتے ہیں؟ عزیر بلوچ آپ کا ساتھی دوست تھا یا بابا لاڈلہ کا لیڈر بڑا سچا آدمی ہے؟ آپ نے آصف زرداری کو آج سچا کہہ دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے خود دیوار پر لگی کلہاڑی پر اپنا سر مار دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ الیکشن سر پر آگئے تو ایم کیو ایم کو ایک بات اور سمجھ آگئی کہ ان کے پاس کیمپ ہی نہیں۔ ایم کیوایم والوں کے پاس امیدوار ہی نہیں، پکڑ دھکڑ کر کچھ امیدوار کیے لیکن پولنگ ایجنٹ نہیں ملے۔ لیاری، چنیسر ٹاؤن، ناظم آباد سے امیدوار ہمارے پاس آگئے۔ جیری مینڈرنگ کامطلب یہ نہیں کہ آپ میدان چھوڑ دیں۔ ایم کیو ایم کا سیاسی طور پر کام پورا ہو چکا ہے۔ ان میں دو چار اچھے لوگ ہوں گے دیکھیں وہ کہاں جاتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: بلدیاتی الیکشن، پی ٹی آئی کے بیلٹ پیپرز چوری ہونے پر الیکشن کمیشن کو خطوط

    علی زیدی نے مزید کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ووٹ ڈالنے کوئی نہیں نکلے گا۔ ہم عوام کو الیکشن سے روکنے کی دھمکی پر عدالت جائیں گے۔ عوام بڑی تعداد میں نکل کر ووٹ ڈالیں گے تو دھاندلی بھی نہیں ہوگی۔ ہم کراچی کو امن کا گہوارہ اور خوبصورت شہر بنائیں گے۔ اب کراچی دیکھے گا کہ ترقی کیا ہوتی ہے۔

  • کراچی میں رات گئے سیاسی جماعتوں کے کیمپس جلا دیے گئے

    کراچی اور حیدرآباد میں آج بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں پولنگ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل رات گئے شہر قائد میں سیاسی جماعتوں کے کیمپس جلا دیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سیاسی جماعتوں کے کیمپ جلائے جانے کا واقعہ تھانہ سعود آباد کی حدود میں رات گئے پیش آیا ہے اور بوائز سیکنڈری اسکول کے قریب نامعلوم افراد نے کیمپس کو جلایا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ، پولنگ شروع

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ کسی نے سردی سے بچنے کے لیے آگ لگائی جو کیمپ کو لگ گئی تاہم واقعے سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • کراچی حیدرآباد بلدیاتی انتخابات کے موقع پر چیف الیکشن کمشنر کا پیغام

    کراچی اور حیدرآباد میں آج ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی جانب سے پیغام جاری کیا گیا ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت کے استحکام اور ملکی ترقی کیلیے بلدیاتی اداروں کا قیام ضروری ہے۔ کراچی اور حیدرآباد کے محب وطن عوام جمہوریت پر اپنے اعتماد کا بھرپور اظہار کریں۔

    سلطان سکندر راجا نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹرز اور عوام پُر امن انتخابی ماحول یقینی بنائیں۔ انتخابی عمل میں کسی قسم کی مداخلت اور شر پسندی سے سختی سے نمٹا جائے۔

    سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ، پولنگ شروع

    چیف الیکشن کمشنر نے امید ظاہر کی کہ متعلقہ ادارے کراچی اور حیدرآباد کے عوام کے اعتماد پر ضرور پورا اتریں گے۔

  • بلدیاتی الیکشن، پی ٹی آئی کے بیلٹ پیپرز چوری ہونے پر الیکشن کمیشن کو خطوط

    بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں آج کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں پولنگ ہو رہی ہے پی ٹی آئی نے بلیٹ پیپرز چوری ہونے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی اور بلال غفار نے بیلٹ پیپرز چوری ہونے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے ہیں جس میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ماڑی پور کیماڑی اور گلبرگ میں بیلٹ پیپرز چوری کیے گئے ہیں۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمے داریوں کو پورا کرے۔

    خط میں انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد بھی پی پی کی انتخابی مہم جاری رہنے سے متعلق بتایا گیا اور الیکشن کمیشن نے اس پر ضابطے کی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

    علی زیدی نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آج پانچ خطوط لکھے گئے ہیں اور اس میں بیلٹ باکس اور پیپرز چوری ہونے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار ٹھپے لگاتے پکڑے گئے ہیں۔ پی پی والے الیکشن قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ صاف وشفاف انتخابات کرائے جائیں۔ اسٹاف پورا ہونا چاہیے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کے مینڈیٹ کا تحفظ کریں۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ، پولنگ کا وقت شروع

    ان کا کہنا تھا کہ دیکھتے ہیں کہ الیکشن کیسے ہوتے ہیں۔ اس پر بھی پٹیشن لگائیں گے۔