Tag: locked

  • دبئی پولیس نے گاڑی میں بند ہوجانے والے 36 بچوں کو بچا لیا

    دبئی پولیس نے گاڑی میں بند ہوجانے والے 36 بچوں کو بچا لیا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں رواں برس پولیس نے گاڑیوں میں لاک ہوجانے والے 36 بچوں کو بچایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دبئی پولیس نے سال رواں کے شروع سے ماہ رواں کے آغاز تک گاڑیوں میں لاک ہوجانے والے 36 بچوں کو بچایا ہے۔

    دبئی پولیس کے اعلیٰ حکام نے ایک بار پھر کہا ہے کہ کسی بھی حالت میں بچوں کو گاڑی میں تنہا نہ چھوڑیں۔ بند گاڑی میں تنہا رہ جانے والے بچوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ آکسیجن کی کمی یا درجہ حرارت بڑھ جانے کے باعث ان کا دم گھٹ سکتا ہے۔

    دبئی پولیس نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں یا پبلک مقامات پر گاڑی کبھی کھلی نہ چھوڑیں، بچے گاڑی کھلی دیکھ کر اس میں بیٹھتے ہیں اور گاڑی لاک ہوجانے پر پھنس جاتے ہیں۔ اس طرح ان کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

    دبئی پولیس میں ادارہ آگاہی کے ڈائریکٹر بطی احمد الفلاسی کا کہنا ہے کہ جائزوں سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ لاک ہونے پر گاڑی کا درجہ حرارت 70 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ اتنی شدید گرمی بچے کی موت کا باعث بن جاتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق بچوں کے تحفظ کے سلسلے میں لاپرواہی قابل سزا جرم ہے، امارات میں 2016 میں تحفظ اطفال سے متعلق قانون جاری کیا گیا تھا جس میں لاپرواہی کو جرم قرار دیا گیا تھا۔

  • امریکا میں بزرگ والد کو گھر میں قید رکھنے پر بیٹی گرفتار

    امریکا میں بزرگ والد کو گھر میں قید رکھنے پر بیٹی گرفتار

    شمالی امریکی ملک میکسیکو میں پولیس نے ایک خاتون کو حراست میں لے لیا جس نے اپنے بزرگ والد کو گھر کے ایک کمرے میں قید کر رکھا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس بغیر ادائیگی سامان لے جانے کی شکایت پر مذکورہ خاتون کے گھر پہنچی، جب وہ خاتون کے گھر سے سامان سمیٹ رہے تھے تو انہیں ایک کمرے سے رونے کی آوازیں سنائی دیں۔

    چیک کرنے پر پتہ چلا کہ کمرے میں 54 سالہ خاتون کے بزرگ والد موجود تھے جن کی حالت ابتر تھی۔ بیٹی نے 87 سالہ والد کو ان کی مرضی کے خلاف قید کرنے جیسی حالت میں رکھا ہوا تھا۔

    جس کمرے میں بزرگ موجود تھے اس کمرے کی حالت نہایت خستہ تھی، کمرا مختلف قسم کے کچرے، خالی بوتلوں اور گندے کپڑوں کے ڈھیر سے بھرا ہوا تھا۔

    بزرگ کو لکڑی کے ایک میز نما فریم میں بغیر کسی گدے یا سہارے کے سونے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

    پولیس نے بزرگ کو وہاں سے نکال کر پہلے ایک کلینک پہنچایا جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا بعد ازاں انہیں معمر افراد کے ایک شیلٹر ہوم منتقل کردیا گیا۔

    بیٹی کو فی الحال پولیس نے حراست میں لے لیا ہے تاہم یہ غیر واضح ہے کہ ان پر کس نوعیت کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔

  • شارجہ: ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرنے والے ملزمان  گرفتار

    شارجہ: ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرنے والے ملزمان گرفتار

    شارجہ : پولیس نے ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرکے زبردستی اماراتی فٹبال ٹیم کی حمایت کروانے والے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جو فٹبال کے مداحوں کی ناقابل بردادشت جنونیت کی واضح تصویر تھی۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے ویڈیو کے معاملے پر کچھ افراد کو گرفتار کیا ہے جو متاثرہ افراد کو پنجرے میں بند کرکے اے ایف سی ایشین کپ کے دوران بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں اماراتی فٹبال ٹیم کی حمایت کرنے کا کہہ رہے تھے۔

    متحدہ عرب امارات کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یو اے ای فٹبال ٹیم کے حامیوں کی جانب سے ایسے اقدامات ناقابل معافی اور امارات کی اقدار کے خلاف ہیں، ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کتنے افراد گرفتار کیے گئے ہیں ان کی تعداد واضح نہیں کی گئی۔

    شارجہ پولیس کا کہنا ہے کہ ذمہ داروں کو مزید تفتیش اور کارروائی کےلیے پبلک پراسیکیوشن کے پاس بھیجا جائے گا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو متحدہ عرب امارات کے رسم و رواج کے برعکس ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ پنجرے میں قید کیے گئے افراد بھارتی فٹبال ٹیم کے سپوٹرز تھے جن سے زبردستی یو اے ای فٹبال ٹیم کی حمایت کروائی جارہی تھی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کو چھ ماہ سے 10 برس قید اور 50 ہزار سے 20 لاکھ درہم جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ کریں اور مذاق میں بھی ایسی ویڈیو یا تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں جو یو اے ای قوانین کے خلاف ہوں۔