Tag: lok sabha

  • مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش

    مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش

    نئی دہلی : مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش کردیا گیا،کانگریس رہنما منیش تیواڑی نے کہا کشمیرکا مسئلہ اندرونی ہے یا عالمی مودی سرکار کوبتانا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل بھارت کی لوک سبھا میں پیش کردیاگیا، بل کیخلاف اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج کیا۔

    کانگریس رہنما منیش تیواڑی نے خطاب میں مودی سرکارسے سوال کیا کشمیر اندرونی معاملہ ہے یا عالمی، انیس سواڑتالیس سے اقوام متحدہ کشمیر میں مانٹرینگ کررہا ہے، کشمیرسے متعلق شملہ معاہدہ اورلاہورمعاہدہ ہوا۔

    منیش تیواڑ کا کہنا تھا کہ کشمیرعالمی معاملہ ہے یا اندرونی حکومت کوبتانا پڑے گا، کشمیر کو قیدخانے میں تبدیل کردیا گیا ہے، وہاں کیا صورتحال ہے کچھ پتا نہیں چل رہا، کشمیری رہنما نظربند ہیں یا قیدہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز راجیہ سبھا میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا تھا ۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    آرٹیکل تین سو ستر ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکو ریاست کادرجہ حاصل نہیں رہےگا اور مقبوضہ وادی بھارتی یونین کاعلاقہ تصور ہوگا، لداخ بھارت کے زیر انتظام ایساعلاقہ ہوگاجہاں اسمبلی نہیں ہوگی جبکہ غیرمقامی افرادمقبوضہ کشمیرمیں جائیدادخریدسکیں گے اور سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    خیال رہے آرٹیکل تین سو ستر مقبوضہ کشمیرکوخصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جداگانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیارکرنے کا حق حاصل ہے۔

    دوسری جانب بھارتی اپوزیشن کا ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔

  • 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔

    بھارت کی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاق دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور ترینا مول کانگریس نے بل پر رائے شماری کے بعد واک آؤٹ کیا۔

    بل کے حق میں 302 اور مخالفت میں 78 ووٹ دیے گئے۔ بل پر رائے شماری کے خلاف جنتا دل یونائیٹڈ نے مؤقف اپنایا کہ ایسے قانون سے معاشرے میں اعتماد کی کمی پیدا ہوگی۔

    تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا تاہم رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے والے اراکین نے بھی کہا ہے کہ وہ بِل کی مخالفت کریں گے۔ جنتا دل پارٹی اور کانگریس کے 2 ارکان نے پہلے ہی راجیہ سبھا میں بل پر اعتراض اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    نئے قانون میں 3 طلاقیں ایک ساتھ دینے والے مسلمان مردوں کو جیل کی سزا شامل کی گئی ہے جسے اپوزیشن نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اسے مزید جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے، تاہم حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل صنفی امتیاز کے فروغ کے لیے اہم ہے۔ حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اعظم کے نئے مقصد ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کا حصہ ہے۔

    بل متعارف کرواتے ہوئے یونین وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا سمیت دنیا کے 20 مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے تو سیکولر بھارت میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟ ان کا کہنا تھا کہ تین طلاقوں پر سزا سے مسئلہ کیا ہے؟ کوئی اس وقت اعتراض نہیں اٹھاتا جب ہندوؤں اور مسلمانوں کو جہیز کے قانون یا گھریلو تشدد ایکٹ کے تحت قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ 2 برس قبل سپریم کورٹ سے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیے جانے کے باوجود تین طلاقوں کا رجحان آج بھی موجود ہے، اس وقت سے لے کر اب تک ایسے کئی کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    لوک سبھا میں کانگریس رہنما کے سریش نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ بل کے تعارف کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ شب حکومت نے تین طلاقوں پر سزا کے بل کو آج کے ایجنڈے میں رکھا اور قومی میڈیکل کمیشن بل اور ڈی این اے ٹیکنالوجی ریگولیشن بل کو کسی کے علم میں لائے بغیر منسوخ کردیا، وہ اتنا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے‘۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلے کو سیاست زدہ کر رہی ہے، یہ انصاف، انسانیت اور خواتین کے حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اپنی مسلمان بہنوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔

    یاد رہے لوک سبھا میں شادی سے متعلق مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل وزیر قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ سال 21 جون کو پیش کیا تھا۔ مذکورہ بل کے تحت ایک ہی وقت میں 3 مرتبہ طلاق دینا قابل سزا جرم ہے۔ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال قید کی سزا ہوگی اور خاتون یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جرم کو قابل سماعت قرار دیا جائے گا۔

    ملزم کو مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت دی جاسکتی ہے، جو صرف متاثرہ خاتون کا بیان سننے کے بعد اگر مجسٹریٹ مطمئن ہو تو مناسب وجوہات کی بنیاد پر ضمانت دے سکتا ہے۔ بل کے تحت متاثرہ خاتون کی درخواست پر مجسٹریٹ کی جانب سے جرم کا دائرہ کار بھی مرتب کیا جاسکتا ہے۔ متاثرہ خاتون کو شوہر کی جانب سے اپنے اور بچوں کے لیے مالی وظیفہ دیا جائے گا۔

    بل کے مطابق جس خاتون کو ایک ساتھ تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ اپنے چھوٹے بچوں کی کسٹڈی حاصل کر سکتی ہے۔ اس بل کو گزشتہ برس لوک سبھا میں ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا تاہم انتخابات کے باعث قانون سازی کا عمل رک گیا تھا۔

    اس سے قبل سنہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ بعد ازاں عدالتی فیصلے کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں قانون سازی کرتے ہوئے پارلیمان میں بل پیش کرنے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔

    2017 ہی میں اس سلسلے میں ایک بل لوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد اس بل کو ترمیم کے بعد دوبارہ ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کا بیان، لوک سبھا میں مودی پر شدید لعن طعن

    مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کا بیان، لوک سبھا میں مودی پر شدید لعن طعن

    نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارتی پارلیمنٹ میں صف ماتم بچھ گئی، پارلیمنٹ ارکان نے دل کھول کر وزیر اعظم نریندر مودی کو لعن طعن کی، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی امریکی صدر کا بیان دستاویز کی صورت میں لوک سبھا میں لے آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا اور خصوصاً مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی دلچسپی کے بعد بھارت میں طوفان کھڑا ہوگیا، بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر شور شرابے کے بعد آج لوک سبھا کا اجلاس ہوا تو ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کہا تھا، ’میں 2 ہفتے قبل مودی سے ملا تھا اور اس دوران ہم نے مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کی۔ مودی نے پوچھا تھا کہ کیا آپ مسئلے پر ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیں گے؟‘

    امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی شامت آگئی، بھارت گزشتہ 70 سال سے مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کی ثالثی کو قبول کرنے سے صاف انکار کرتا رہا ہے چنانچہ اب مودی کے حوالے سے اس بات کے سامنے آنے کے بعد بھارتی نہایت غم و غصے میں ہیں۔

    بھارتی وزارت خارجہ اس حوالے سے تردید بھی جاری کرچکی ہے کہ نریندر مودی نے ٹرمپ کو اس حوالے سے کوئی درخواست نہیں کی تاہم بھارتی اس تردید کو ذرا بھی خاطر میں نہ لائے۔

    آج نریندر مودی کو لوک سبھا کے اجلاس میں شریک ہونا تھا تاہم اس سے قبل ہی ارکان پارلیمنٹ نے شور شرابہ کر کے آسمان سر پر اٹھا لیا، لوک سبھا میں مطالبہ کیا گیا کہ نریندر مودی اس حوالے سے صاف صاف بتائیں کہ آیا انہوں نے ٹرمپ سے یہ درخواست کی ہے یا نہیں، اپوزیشن کے ارکان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔

    کانگریس لیڈر سونیا گاندھی امریکی صدر کا بیان دستاویز کی صورت میں لوک سبھا میں لے آئیں اور پارٹی لیڈر منیش تیواڑی کے حوالے کیا تاکہ مودی کی خبر لیتے ہوئے کوئی نکتہ رہ نہ جائے۔

    گزشتہ روز کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے بھی نریندر مودی سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قوم کو بتائیں ٹرمپ سے امریکا دورے کے دوران کیا بات چیت طے ہوئی۔

    راہول کا کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر کا کشمیر کے معاملے پر ثالثی کا بیان درست ہے تو مودی نے بھارت کے مفاد اور شملہ معاہدے سے انحراف کیا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مودی کی کمزور تردید سے کچھ نہیں ہوگا وہ قوم کو حقائق سے آگاہ کریں اور بتائیں کہ آخر دورہ امریکا میں ٹرمپ سے بات چیت میں کیا طے کر کے آئے۔

  • بھارت میں تین طلاق یکمشت دینے پرپابندی کا بل منظور

    بھارت میں تین طلاق یکمشت دینے پرپابندی کا بل منظور

    نئی دہلی: بھارتی اسمبلی نے مسلم خواتین کی شادی سے متعلق حقوق کے تحفظ کا بل 2017منظور کرلیا ہے، بل کے تحت یک مشت تین طلاقیں نہیں دی جاسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق بی جے پی نے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) میں اپنی اکثریت کے سبب طلاقِ ثلاثہ ( تین طلاق یکمشت ) پر پابندی کا بل منظور کرلیا ہے، تاہم سینیٹ ( راجیہ سبھا) سے اسے منظور کرانے میں دیگر پارٹیوں کی مدد درکار ہوگی۔ اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔

    اس موقع پر مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ او رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بل سے متعلق پانچ ترامیم پیش کیں، جو خارج کردی گئیں۔ اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن نے تین طلاق بل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس پر15 دنوں کے اندرر پور ٹ طلب کی جائے۔مرکزی وزیرقانون روی شنکرپرساد نے کہا کہ یہ بل ووٹ بینک کے لئے نہیں ۔ یہ مسئلہ قوم کو نشانہ بنانے کے لئے نہیں، 22 اسلامی ممالک نے تین طلاق پرقانون بنایا پھر بھارت جیسے سیکولرملک میں یہ قانون کیوں نہیں بننا چاہئے۔

    بھارتی پارلیمنٹ میں کہا گیا طلاق ثلاثہ پردنیا کے 20 ممالک میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آرکا غلط استعمال نہ ہو، اس لئے اس میں ترمیم کی گئی۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورممبرپارلیمنٹ اسد الدین نے کہا کہ حکومت کے قانون اورجبرودباؤ سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم اپنے مذہب پرعمل کریں گے اوررہتی دنیا تک اسلام پرعمل کرتے رہیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسلم خواتین سے محبت نہیں ہے، بلکہ ان کا مقصد انہیں جیل بھیجنا ہے۔ کمیونسٹ ممبرپارلیمنٹ محمد سلیم نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لیڈراب قرآن وحدیث کی بات کرتے ہیں۔

  • شیوسینا اراکین اسمبلی نے مسلمان کینٹین سپروائزرکا روزہ تڑوادیا

    شیوسینا اراکین اسمبلی نے مسلمان کینٹین سپروائزرکا روزہ تڑوادیا

    نئی دہلی: بھارتی انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے اراکین اسمبلی نے ناقص کھانے کی فراہمی کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمان کینٹین سپروائزرکا روزہ زبردستی تڑوادیا۔بھارتی لوک سبھامیں شیوسیناکے اراکین اسمبلی کی جانب سےانتہا پسندی کا یہ واقعہ گذشتہ ہفتے پیش آیا۔ جب بھارتی انتہا پسند تنظیم شیو سینا سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے مسلمان کینٹین سپروائزز کو محض من پسند کھانے کی عدم فراہمی اور ناقص کھانا فراہم کرنےکا الزام عائد کرتے ہوئے سخت سست کہا اور زبردستی چپاتی کھلا کر اسے روزہ توڑنے پر مجبور کر دیا۔

    واقعے پر لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی ہو گئی۔ واقعے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کانگریس نے لوک سبھا سے واک آؤٹ کر دیا۔ کانگریس نے واقعے کو شرمناک قرار دیتےہوئے ذمہ دار عناصرکیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ شیو سینا کے اراکین اسمبلی نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو زبردستی روزہ توڑنےپرمجبورنہیں کر سکتے

    سپروائزر نے ناقص کھانا فراہم کیا تھا جس پر انہوں نے احتجاج کیا تاہم شیوسینا کے رکن رمیش بہدوری نے واقعے پر معافی مانگ لی۔ واقعے کیخلاف انڈین ریلویز کیٹرنگ اینڈ ٹورازم کمپنی نےارشد نامی اپنے ریذیڈنٹ مینجر کے ساتھ بدسلوکی پر بطور احتجاج اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کو کھانا فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔