Tag: London Attack

  • لندن دہشت گردی: حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی، نام جاری

    لندن دہشت گردی: حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی، نام جاری

    لندن: برطانوی پولیس نے حالیہ دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے نام جاری کردیے، حملے کا ماسٹر مائنڈ خرم بٹ جبکہ اُس کا ساتھی راشد ریدونی تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے لندن برج حملے میں ملوث ماسٹر مائنڈ کی شناخت خرم بٹ کے نام سے کی گئی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں مزید دو لوگ شریک تھے۔

    برطانوی تحقیقاتی ادارے کے مطابق لندن برج حملے میں ماسٹر خرم شہزاد بٹ اور راشد ریدونی شامل ہیں، ماسٹر مائنڈ خرم بٹ کی عمر 27 سال ہے اور وہ اوائل سے لندن میں ہی رہائش پذیر ہے تاہم اُس کے والدین کا تعلق جہلم سے ہے۔ برطانوی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ خرم شہزاد بٹ کی پیدائش پاکستان کی ہے تاہم وہ برطانوی نژاد پاکستانی شہری تھا۔

    پڑھیں: لندن میں آج پھر فائرنگ، ایک شخص زخمی، بارہ افراد گرفتار

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ خرم بٹ اور راشد ریدونی پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے جن کی شناخت ہوگئی تاہم ابھی تک تیسرے حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی، ملزم خرم بٹ نے 2009 میں بی اے کی ڈگری حاصل کی اور 2017 میں لندن کی ٹرانسپورٹ کمپنی میں ملازمت حاصل کی۔

    پولیس کے مطابق خرم شہزادبٹ کی رہائش بارکنگ کے گراؤنڈ فلور پرتھی، ملزم پر کسی دہشت گرد حملے کا شبہ نہیں تھا تاہم ایم آئی فائیو اور اسکاٹ لینڈیارڈ نے ملزم پر سخت نظر رکھی ہوئی تھی،  ملزم خرم شہزاد بٹ آرسنل فٹبال کلب کامداح تھا اور اُس کے والدین کا تعلق پنجاب کے علاقے جہلم سے ہے۔

    دوسرے حملہ آور راشد ریدونی کے بارے میں لندن پولیس کا کہنا ہے کہ راشد مراکشی یا لبنانی ہے۔

    حملے کے وقت خرم نے آرسنل کی شرٹ پہن رکھی تھی اور اُس نے ایک چینل کے لیے بننے والی دستاویزی فلم میں جہادی نیکسٹ ڈرو کا کردار ادا کیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کا تعلق شمالی لندن کے علاقے پارکنگ سے ہے، دہشت گردی سے قبل مشتبہ شخص نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ہجوم پر گاڑی چڑھا دی۔

    برطانوی پولیس نے مشکوک کال تفتیش شروع کی اور ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر وہاں سے خواتین سمیت 10 افراد کو  پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کرلیا۔ دوسری جانب لندن کے میئر نے بھی حملہ آوروں کے ناموں کی تصدیق کردی ہے۔

    مزید پڑھیں: لندن حملے کی تحقیقات، 7خواتین سمیت 12مشتبہ افراد گرفتار

    یاد رہے کہ لندن میں تین روز قبل دو علیحدہ علیحدہ مقامات پر دہشت گردی کے واقعات پیش آئے تھے جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 48 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    لندن حملے کی ذمہ داری کالعدم مذہبی تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

    اسی سے متعلق: لندن دہشت گردی کا الزام کسی مخصوص کمیونٹی کو دینا صحیح‌ نہیں، تھریسامے

    برطانوی وزیراعظم نے اگلے روز مذمتی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہم سب کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہوکر دشمن کو شکست دینا ہوگی، دہشت گردی کا الزام کسی مخصوص کمیونٹی کو دینا صحیح نہیں ہے۔

  • لندن : دہشت گرد حملوں میں‘7افراد ہلاک‘متعدد زخمی

    لندن : دہشت گرد حملوں میں‘7افراد ہلاک‘متعدد زخمی

    لندن :برطانوی دارالحکومت میں لندن برج اوربارو مارکیٹ میں دہشت گردی کے واقعات میں7 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق پہلے واقعے میں لندن برج پر تیز رفتار گاڑی راہگیروں پر چڑھ گئی جس کے نتیجے میں 20 افراد زخمی ہوئے تاہم واقعے کے بعد لندن برج کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے اور برج کے قریب ریلوے اسٹیشن کو بھی بند کردیا گیا۔

    برطانوی پولیس کے مطابق گاڑی سے 3 افراد نے اتر کر لوگوں پر فائرنگ کی اور چاقوؤں سے حملہ کیا جس سے خوفزدہ ہو کر وہاں موجود کئی افراد نے دریا میں چھلانگیں لگا دیں۔

    دوسری جانب بارو مارکیٹ اور ووکس ہال میں فائرنگ اور چاقو سے حملوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق بارو مارکیٹ اور ووکس ہال میں 2 حملہ آور مارے گئے جبکہ حملوں میں ملوث ایک شخص کو ووکس ہال سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    برطانوی دارالحکومت لندن میں تشدد کے واقعات کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے سیکیورٹی اجلاس طلب کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ لندن واقعات کو ممکنہ دہشت گردی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

    ادھرلندن حملوں کے ردعمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے اداروں کو بریفنگ میں کہا ہے کہ برطانیہ کی ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہیں تاہم امریکی شہریوں کو چوکنااور مضبوط رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تحفظ کےلیے ضروری ہے سفری پابندیوں کا اطلاق ہو۔


    مانچسٹر ایرینا میں خودکش دھماکہ‘22افراد ہلاک‘59 زخمی


    واضح رہےکہ گزشتہ ماہ مانچسٹر ایرینا میں کنسرٹ کے دوران ہونے والےخود کش دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک اور 59 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • برطانوی پارلیمنٹ پر حملہ: 5 افراد ہلاک  ‘40 زخمی

    برطانوی پارلیمنٹ پر حملہ: 5 افراد ہلاک ‘40 زخمی

    لندن:گذشتہ روزلندن حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 5 ہوگئی ہے جبکہ اس واقعے میں 40 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ویسٹ منسٹربیراج پرایک گاڑی سوار نے اپنی گاڑی راہ گیروں پرچلا دی بعد ازاں اس نے اپنی گاڑی کو برطانوی پارلیمنٹ کے گیٹ سے ٹکرا دیا، جہاں اس نے پولیس اہلکارکیتھ پالمرکوچاقو سے وارکرکے اسے ہلاک کردیا۔

    برطانوی انتظامیہ اس واقعے کو دہشت گردی کا واقعہ قراردے رہی ہے، لندن پولیس نے حملہ آورکو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا،لندن پولیس کی درخواست پرزیرِزمین ریلوے اسٹیشن کو بند کردیا گیا ہے.

    بدھ کے روزبرطانیہ کی وزیراعظم تھریسا نے کہا کہ اس قسم کی واردات ذہنی مریض ہی کرسکتا ہے، یہ حرکات آزادی، جمہوریت اور آزادی اظہار کی اقدار کے منافی ہیں.

    پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آورایشیائی نوجوان تھا کہ جس کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ تھی، ان کا خیال ہے کہ وہ بین الاقوامی اوراسلامی سے متعلق دہشت گردی سے متاثر کیا گیا تھا، تاہم اسے موقع پرہی ماردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ حملے کے وقت برطانوی پارلیمیٹ میں 400 کے قریب ممبرزاوراسٹاف موجود تھے، ناخوشگوار واقعے کے بعد لندن میں‌خوف و حراس پھیل گیاتھا، واقعہ لندن کے پوش علاقے میں پیش آیا.

  • لندن حملہ: سڑک پر پڑے زخمی اور بے حس راہ گیر

    لندن حملہ: سڑک پر پڑے زخمی اور بے حس راہ گیر

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کے باہر حملے کے بعد انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ایک تصویر نے طوفان اٹھا دیا جس میں ایک باحجاب خاتون سڑک پر پڑے زخمی کے پاس سے لاپرواہ انداز سے گزر رہی ہے، تاہم غیر ملکی میڈیا نے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تصویر کا صرف ایک رخ پیش کیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر، لندن حملے کے کچھ ہی دیر بعد گردش کرنے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑک پر ایک زخمی شخص پڑا ہے، جبکہ اس کے ارد گرد 3، 2 افراد کھڑے اسے پریشان کن انداز سے دیکھ رہے ہیں۔

    ایک خاتون زخمی کے قریب بیٹھی مدد کے لیے کسی کو کال کر رہی ہیں۔

    london-3

    تاہم تصویر کی خاص بات وہ باحجاب خاتون ہے جو بظاہر نہایت لاپرواہ انداز سے وہاں سے گزر رہی ہے۔ خاتون اپنے موبائل میں بھی مصروف ہے۔

    تصویر کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر نفرت و تنقید کا ایک طوفان امڈ آیا۔ لوگوں نے مذکورہ تصویر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس خاتون کو کوئی پرواہ ہی نہیں، ایک شخص مر رہا ہے اور اس عورت نے موبائل سے نظر ہٹانے کی بھی زحمت نہیں کی۔

    ایک شخص نے اس تصویر کو وقت کی سب سے مشہور تصویر قرار دیا۔

    لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہاں موجود لوگوں نے ان دیگر افراد کی بھی نشاندہی شروع کردی، جو بغیر حجاب کے ہیں لیکن ان کا طرز عمل بھی کم و بیش مذکورہ خاتون جیسا ہی ہے۔

    ایک ٹوئٹر صارف نے دوسری طرف سے آنے والے ایک اور شخص کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ شخص واقعی کوئی سنگ دل انسان ہے جو اس صورتحال میں بھی پرسکون ہے، یا پھر کیمرے نے کوئی اتفاقیہ لمحہ عکس بند کیا ہے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ اگر لوگ اس مسلم خاتون کی تصویر کو پوسٹ کرتے ہوئے اسے لاپرواہ قرار دے رہے ہیں، تو ایسے لوگوں کے لیے یہ دوسری تصویر ہے جس میں ایک دوسرا شخص بھی یہی عمل کر رہا ہے۔

    ایک شخص نے خاتون کی حمایت میں ٹویٹ کیا کہ لندن حملے کے بعد یہ خاتون نہایت پریشان ہے۔

    ایک اور صارف نے نفرت انگیز تصویر پوسٹ کرنے والے کو جواب دیتے ہوئے کہا، ’تمہیں سارے معاملے کا علم نہیں، ہو سکتا ہے وہ عورت اپنے پیاروں کو اپنے خیریت سے ہونے کی اطلاع دے رہی ہو۔ نفرت پھیلانا بند کرو‘!

    دراصل جس شاہراہ کی یہ تصویر ہے، وہ ایک مصروف اور پرہجوم شاہراہ ہے جہاں لاتعداد افراد بسوں کا انتظار کرتے بھی نظر آرہے ہیں۔

    وہ سب صورتحال پر پریشان تو ہیں تاہم ان میں سے کچھ ہی ایسے ہیں جنہوں نے آگے بڑھ کر زخمیوں کی مدد کی۔ زیادہ تر افراد نے لا تعلق رہنا ہی پسند کیا اور زخمیوں کے قریب آنے کی زحمت نہیں کی۔

    london-2

    london-1

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لندن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب ایک حملہ آور نے راہ گیروں کو گاڑی سے کچلا اور ایک پولیس افسر کو چاقو مار دیا تھا۔ حملے میں 5 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کے باہر فائرنگ، حملہ آور کا چاقو سے حملہ

    پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا تھا۔

  • برطانوی پارلیمنٹ کے باہر فائرنگ: پولیس کی تفتیش جاری

    برطانوی پارلیمنٹ کے باہر فائرنگ: پولیس کی تفتیش جاری

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں گزشتہ روز ہونے والے دہشت گرد حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ برمنگھم میں پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مارتے ہوئے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

    گذشتہ روز لندن میں برطانوی پارلیمنٹ ویسٹ منسٹر محل کے باہر فائرنگ کا واقعے کے بعد برطانوی پولیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

    حملے میں استعمال کی گئی کار برمنگھم سے کرائے پر لی گئی تھی جس کے بعد پولیس نے برمنگھم کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارتے ہوئے متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کے باہر فائرنگ، حملہ آور کا چاقو سے حملہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت عالمی رہنماؤں نے لندن میں دہشت گردی کی مذمت کی تھی۔ لندن حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پیرس کے ایفل ٹاور کی روشنیاں بھی بجھا دی گئی تھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لندن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب حملہ آور نے راہ گیروں کو گاڑی سے کچلا اور ایک پولیس افسر کو چاقو مار دیا تھا۔ حملے میں 5 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریسا مے نے واقعہ کو آزادی، جمہوریت اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا تھا۔