Tag: London court

  • پاکستانی تاجر نے برطانوی حکومت کیخلاف مقدمات جیت لیے

    لندن : برطانیہ میں پاکستانی تاجر نے برطانوی ہوم آفس کیخلاف مقدمے میں بڑی کامیابی حاصل کرلی، عدالت نے تاجر کا ملٹی پل انٹری ویزا  بحال، قید میں رکھنے کا ہرجانہ اور قانونی فیس واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن ہائیکورٹ سے امریکہ بدری کا مقدمہ ختم ہونے کے بعد کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی تاجر جابر صدیق المعروف جابر موتی والا نے برطانوی حکومت کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کرلی۔

    جابر موتی والا کے وکلاء نے لندن کے رائل کورٹ آف جسٹس میں برطانوی حکومت کے خلاف ویزا منسوخی، غیرقانونی حراست اور قانونی اخراجات کی ادائیگی کا کیس دائر کیا تھا جس کا فیصلہ جابر موتی والا کے حق میں آیا ہے۔

    دوران سماعت برطانوی حکومت نے تسلیم کرلیا کہ سابق وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے موتی والا کے وزٹ ویزا کو غیر قانونی طور پر منسوخ کرتے ہوئے انہیں برطانوی جیل میں قید کردیا تھا۔،

    جابر موتی والا کی نظرثانی کی درخواست پر رائل جسٹس کورٹ کی جج مسز جسٹس ایلن بوگن نے قرار دیا کہ ہوم آفس نے غیر قانونی طورپر جابر موتی والا کا وزٹ ویز ا منسوخ کیا اور اس وقت کی وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے درست قانون کا اطلاق نہیں کیا۔

    بعد ازاں برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پاکستانی جابر موتی والا کے ویزے کی منسوخی اور انہیں حراست میں رکھنا ہر صورت غیرقانونی عمل تھا۔

    عدالت نے ہوم آفس کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے جابرموتی والا کا ملٹی پل انٹری ویزا بحال، ان کو 7 دن قید میں رکھنے کا ہرجانہ اور قانونی فیس بھی واپس کرنے کا حکم جاری کیا۔

  • موٹاپے نے ماں کو بچوں سے جُدا کردیا، انوکھا مقدمہ

    موٹاپے نے ماں کو بچوں سے جُدا کردیا، انوکھا مقدمہ

    لندن : برطانیہ میں اپنی نوعیت کے انوکھے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے قرار دیا کہ بچوں کو موٹاپے سے نجات نہ دلانے کی پاداش ماں کے دونوں بچے دارالامان میں رہیں گے۔

    برطانیہ میں موٹاپے کا شکار ہونے کی وجہ سے نوجوان بہن بھائی کو حکومت نے ماں سے چھین کر اپنی تحویل میں لے لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 17سال بھائی اور اس کی 13سالہ بہن ماں کے ساتھ رہتے ہوئے اپنا موٹاپا کم کرنے میں ناکام رہے جس پر حکام نے عدالت سے رجوع کر لیا۔

    فیملی کورٹ کی جج جیلیان ایلس کا کہنا تھا کہ ماں کی طرف سے ان بچوں پر خاطرخواہ توجہ نہ دیا جانا ثابت ہو چکا ہے، یہی وجہ تھی کہ دونوں بچے سوشل ورکرز کی طرف سے جم کی ممبر شپس اور دیگر ضروری مدد فراہم کرنے کے باوجود ماں کے ساتھ رہتے ہوئے موٹاپا کم کرنے میں ناکام رہے۔

    جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بچوں کا موٹاپا مسلسل بڑھنے کی وجہ سے ان کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں چنانچہ انہیں ایک فوسٹر فیملی کے ساتھ رکھا جائے جہاں ان کی مناسب دیکھ بھال ہوں اور ان کی صحت کے حوالے سے ضروریات پوری ہو سکیں۔

    واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا عدالتی فیصلہ ہے جو منظرعام پر لایا گیا ہے۔ مقدمے کی سماعت کے بعد عدالت نے مذکورہ دونوں بچوں کو ان کی والدہ سے لے کر فوسٹر کیئر میں رکھنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

  • برطانوی ہائی کورٹ کا بانی ایم کیو ایم سے منسلک 6 جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    برطانوی ہائی کورٹ کا بانی ایم کیو ایم سے منسلک 6 جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    لندن : برطانوی ہائی کورٹ نے بانی ایم کیو ایم سے منسلک 6 جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم دے دیا ، جائیدادوں میں بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ اورایم کیوایم سیکریٹریٹ بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ نے بانی ایم کیو ایم سے منسلک 6 جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم جاری کردیا ، منجمدکی گئیں جائیدادوں میں بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ اورایم کیوایم سیکریٹریٹ بھی شامل ہیں۔

    ڈپٹی ہائی کورٹ پیٹرناکس نے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا، منجمد کی گئی پراپرٹیز میں ہائی ویو گارڈنز فرسٹ ہاؤس، وائٹ چرچ لین فرسٹ ہاؤس، ایبے ویو ہاؤس ، بروک فیلڈ ایونیو ہاؤس، ہائی ویوگارڈنز سیکنڈ ہاؤس، وائٹ چرچ لین سیکنڈ ہاؤس اور ایم کیو ایم کا فرسٹ فلور الزبتھ ہاؤس دفتر شامل ہے۔

    عدالتی حکم کے مطابق ان جائیدادوں کی خریدو فروخت نہیں ہوسکے گی تاہم مذکورہ جائیدادیں بانی ایم کیوایم اوردیگر کے تصرف میں ہی رہیں گی، مذکورہ 6 جائیدادوں کی قیمت تقریباً15 ملین پاؤنڈ ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن میں بانی متحدہ کی رہائش گاہ سمیت دیگر جائیدادوں پر ایم کیو ایم پاکستان نے دعویٰ دائر کر دیا

    خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے لندن ہائی کورٹ میں ایک لا فرم کے ذریعے مجموعی طور پر 7 جائیدادوں کی ملکیت کا دعویٰ کیا تھا ، یہ دعویٰ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ممبر قومی اسمبلی امین الحق نے کیا تھا، کیس میں طارق میر، محمد انور، افتخار حسین، قاسم رضا، یورو پراپرٹی ڈویلپمنٹ کو بھی نامزد کیا گیا تھا

    جن پراپرٹیز کے متعلق دعویٰ دائر کیا گیا تھا ان میں بانی متحدہ کی رہائش گاہ بھی شامل ہے، وکلا نے کہا تھا برطانوی ٹرسٹ قوانین کے تحت ایم کیو ایم پاکستان جائیدادوں کی قانونی ملکیت کی حق دار ہے۔

  • امریکا کے حوالے نہ کیا جائے ،اسانج کی لندن عدالت میں اپیل

    امریکا کے حوالے نہ کیا جائے ،اسانج کی لندن عدالت میں اپیل

    لندن : جولین اسانج نے امریکا حوالگی سے متعلق کہا ہے کہ امریکا میں مجھے خفیہ معلومات کو آشکار کرنے کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج نے لندن کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ انہیں امریکا کے حوالے کیا جائے جہاں انہیں خفیہ معلومات کو آشکار کرنے کا مقدمے کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا نے اس مقصد کے لیے جولین اسانج کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسانج کو یکم اپریل کو ایکواڈور کے سفارت خانے سے حراست میں لیا گیا تھا جہاں وہ گزشتہ کئی برسوں سے پناہ لیے ہوئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کے استفسار پر اسانج کا کہنا تھا کہ وہ امریکا حوالگی نہیں چاہتے۔

    یاد رہے کہ  برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر ایک روز قبل  50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔