Tag: london police

  • پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو بڑا دھچکا

    پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو بڑا دھچکا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے لندن پولیس کو بڑا دھچکا ملا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نسلی تعصب پر مبنی پیغامات کے تبادلے پر لندن پولیس کی سربراہ کریسیڈا ڈک اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئیں ہیں، یہ استعفی ایسے وقت میں سامنے آیا جب کریسیڈا ڈِک کی ٹیم وزیر اعظم بورس جانسن کے گرد گھومتے پارٹی گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    مئیر لندن صادق خان نے لندن پولیس کی سربراہ کے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وارننگ کے باوجود پولیس چیف نسلی تعصب جیسے حساس معاملے کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہیں۔

    کریسیڈا ڈک انسداد دہشت گردی کی ایک تجربہ کار افسر اور لندن کی 193 سال پرانی پولیس فورس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون تھیں اور انہیں 2024 تک اس عہدے کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف پر مبینہ حملے کا واقعہ یا ڈرامہ، لندن پولیس نے حقیقت بیان کردی

    نوازشریف پر مبینہ حملے کا واقعہ یا ڈرامہ، لندن پولیس نے حقیقت بیان کردی

    لندن : برطانیہ میں حسن نواز کے دفتر میں نامعلوم افراد کے مبینہ حملے پر اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کا مؤقف سامنے آگیا۔ برطانوی پولیس نے دفتر پر حملے کی تردید کردی۔

    برطانیہ میں نوازشریف پر مبینہ حملے کا واقعہ ڈرامہ تھا یا حقیقت؟ لندن پولیس نے ابتدائی رپورٹ جاری کردی، لندن پولیس کے مطابق مذکورہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا جبکہ ن لیگ نے گزشتہ روز جمعے کو اس کی اطلاع دی۔

    لندن پولیس کا کہنا ہے کہ حسن نواز کے دفتر آنے والے چاروں افراد غیر مسلح تھے، جائے وقوعہ پر حملہ ہوا اور نہ ہی کوئی تشدد کا واقعہ پیش آیا۔

    واقعے کے چوبیس گھنٹے بعد ویڈیوز سامنے لانے سے سوالات اٹھ گئے کہ کیا واقعے کی ویڈیوز ایڈٹ کرکے میڈیا کو جاری کی گئی ہیں؟
    ویڈیوز میں لیگی رہنما مبینہ حملہ آوروں کو اطمینان سے جانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ حملہ آوروں کے ہاتھوں میں کسی قسم کے اسلحے کی بجائے کاغذات تھے
    مبینہ حملہ آور بھی جلدی میں نہیں تھے، گفتگو کرکے اپنی گاڑی میں واپس چلے گئے۔

    اس کے علاوہ ن لیگی رہنماؤں نے مقامی پولیس کو بھی خصوصی طور پر دیے گئے ہنگامی نمبرز پر بر وقت کال کرکے واقعے کی اطلاع نہیں دی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ن لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لندن میں 4 افراد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کے دفتر میں زبردستی داخلے کی کوشش کی، پولیس بلانے پر چاروں افراد واپس چلے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق جب 4 افراد نے جب حسن نواز کے دفتر میں زبردستی داخلے کی کوشش کی تو اس وقت وہاں نواز شریف بھی موجود تھے۔ دفتر آنے والے افراد نے نواز شریف کے گارڈز سے بحث بھی کی اور جب نواز شریف کےگارڈز نے پولیس بلائی تو چاروں افراد چلے گئے۔

  • لندن : خواتین پر کریک ڈاؤن، لندن پولیس کیخلاف سخت تنقید

    لندن : خواتین پر کریک ڈاؤن، لندن پولیس کیخلاف سخت تنقید

    لندن : خاتون کے اغواء اور قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والی ایک برطانوی پولیس افسر کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کردیا گیا جبکہ ہزاروں افراد نے واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

    لندن میں اغواء اور قتل کی جانے والی لڑکی کی یاد منانے والی خواتین پر پولیس کی جانب سے کئے گئے کریک ڈاؤن کے بعد پولیس حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    احتجاج کے سلسلے میں جمع ہونے والی خواتین کو کورونا وائرس کے باعث پابندیوں کے باوجود جمع ہونے پر ان کے ساتھ پولیس نے انتہائی سخت رویہ اختیار کیا۔

    خواتین مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے خواتین کے ساتھ زور زبردستی کی، جس پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، پولیس نے کئی خواتین کو حراست میں لے لیا۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر وزیرِ داخلہ پریتی پٹیل نے معاملے کی رپورٹ طلب کرلی جبکہ لندن کے میئر صادق خان نے بھی پولیس سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

    یاد رہے کہ 33سالہ مارکیٹنگ منیجر سارہ 3 مارچ کو گھر لوٹتے ہوئے لاپتا ہوگئی تھی۔ 48سالہ برطانوی پولیس افسر وین کوزنز پر سارہ ایورارڈ کو اغوا اور قتل کرنے کا الزام ہے، سارہ کی گمشدگی کے الزام میں گرفتار پولیس افسر سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے۔

    ملزمہ ویسٹ مجسٹریٹس کورٹ میں پیشی ہوئی، جس کا ریمانڈ دے دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمہ کی معاونت کے الزام میں ایک عورت کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جو اب ضمانت پر ہے۔

  • لندن پولیس نے دہشت گردی میں ملوث 3 افراد گرفتارکرلیے

    لندن پولیس نے دہشت گردی میں ملوث 3 افراد گرفتارکرلیے

    لندن:برطانوی پولیس نے مختلف شہروں میں آپریشن کرتے ہوئے دہشت گردسرگرمیوں کےشبے میں3افراد کو گرفتار کرلیا، ان کے پاس سے قابلِ اعتراض مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سے ایک کا تعلق لندن سے اور عمر 17 سال ہے، ایک کا تعلق باتھ سے اور عمر 21 سال ہے جبکہ 18 سالہ ایک شخص کا تعلق پورٹ سماؤتھ سے ہے۔؎

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد مبینہ طور پر نیو نازی گروپ جسے سونین کریگ کہا جاتا ہے ، اس سے تعلق رکھتے ہیں۔

    یہ بھی کہا جارہا ہے کہ باتھ ، لندن، پورٹ سماؤتھ اور لیڈز کے علاقوں میں تلاش کا عمل جاری ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں نارتھ ایسٹ کاؤنٹر ٹیررزم یونٹ نے طے شدہ آپریشن کے ذریعے کی ہے۔

    حراست میں لیے گئے افراد سے تفتیش جاری ہے ، 21 سالہ شخص کو دہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہونے والا سامان اور نفرت آمیز موادبرآمد ہونے پر حراست میں لیا گیا ہے ۔

    دوسری جانب 17 سالہ شخص ہر الزام ہے کہ وہ دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اورایسا مواد شائع کرتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ نسل پرستی اور مذہب پرستی کو بھی فروغ دیتا ہے۔18 سالہ شخص پر دہشت گردی کے فروغ اور مواد کی اشاعت کا الزام ہے۔

  • دہشت گردی کے شبہے میں لندن ائیرپورٹ پرمسافرگرفتار

    دہشت گردی کے شبہے میں لندن ائیرپورٹ پرمسافرگرفتار

    لندن: دہشت گرد حملوں کے شبے میں لندن پولیس نے گیٹ وک ائیرپورٹ پرایک شخص کو گرفتارکرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کے میٹروپولیٹن کاؤنٹر ٹیررازم افسران کے ہاتھوں گرفتار 55 سالہ شخص مراکش سے ایک پرواز کے ذریعے برطانیہ پہنچا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو دہشت گردی کی حمایت کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ مراکش سے آنے والا مسافر دہشت گردی پر مبنی مواد چھاپنے اور اس کی تشہیر میں ملوث ہے۔

    مشتبہ شخص کو جنوبی لندن کے پولیس اسٹیشن کے حوالے کردیا گیا ہے جہاں اس کے سلسلے میں مزید تحقیقات کی جائیں گی۔ دہشت گردی کے شبہے میں گرفتار ہونے والے شخص کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ کس ملک کا باشندہ ہے۔

    لندن دہشت گردی: رواں سال چار بڑے واقعات، 13 افراد ہلاک

    واضح رہے کہ ’میٹ‘ ڈیپارٹمنٹ کو ممکنہ دہشت گردانہ سرگرمیاں روکنے کے لیے قائم کیا گیا ہے تاکہ برطانیہ کو ہر قسم کے دہشت گردی کے واقعات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

    اس ڈیپارٹمنٹ نے اب تک دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنائے ہیں اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی نے قائد ایم کیوایم کیخلاف لندن میڑوپولیٹن پولیس کودرخواست دے دی

    پی ٹی آئی نے قائد ایم کیوایم کیخلاف لندن میڑوپولیٹن پولیس کودرخواست دے دی

    لندن : اے آروائی نیوز پر حملے اور قائد ایم کیوایم کی تقریر کے خلاف احتجاج اور مذمت کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری ہے، پی ٹی آئی برطانیہ نے قائد ایم کیوایم کے خلاف لندن میڑوپولیٹن پولیس کو درخواست جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق قائد ایم کیو ایم کی ملک مخالف تقریر کے بعد پی ٹی آئی نے قائد ایم کیو ایم کیخلاف لندن میڑوپولیٹن پولیس کو درخواست دے دی، درخواست پی ٹی آئی برطانیہ کے ہیڈ صاحبزادہ جہانگیر کی طرف سے جمع کرائی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیوایم قائد نے اپنی تقریرسے لوگوں کوتشدد پر اکسایا۔

    اس سے قبل ایک پاکستانی نژاد برطانوی نے بھی قائد ایم کیوایم کی تقریر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست جمع کرا دی۔

    دوسری جانب اے آروائی نیوز پر حملے کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ کو ایم کیوایم اور قائد ایم کیو ایم کے خلاف سیکڑوں شکایات موصول ہوئیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے، اسکاٹ لینڈ پولیس کو سیکڑوں ایسی کالیں بھی موصول ہورہی ہے، جس میں قائد ایم کیوایم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کی ہے کہ قائد ایم کیوایم کے خلاف نفرت انگیز تقریرکی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

  • عمران فاروق کے قتل میں 4500 سے زائد افراد سے تفتیش کی: لندن پولیس

    عمران فاروق کے قتل میں 4500 سے زائد افراد سے تفتیش کی: لندن پولیس

    لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کی پانچویں برسی کے موقع پرمیٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

    لندن پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات میں انتہائی احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے اورکئی افراد کا تعاون درکارہے۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹرعمران فاروق کو 16 ستمبر کولندن کے علاقے گرین لینڈ ایج ویئر میں کام سے گھر جاتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔

    میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق اب تک 4،555 افراد سے اس سلسلے میں پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ افسران پاکستانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور عمران فاروق کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کےلئے تمام تر ثبوت جمع کئے جارہے ہیں۔

    لندن پولیس نے اس سلسلے میں دو افراد کے نام بھی لئے جن میں سے ایک محسن علی 30، اور ایک کاشف خان ، 36ہے اور دونوں افراد ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے دن یعنی 16 ستمبر 2015 کو لندن میں موجود تھے۔

    لندن پولیس نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ اگرعمران فاروق کے قتل سے متعلق کسی کو کوئی بھی معلومات ہیں تو لندن پولیس سے شیئر کرے۔

    لندن پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور اس سلسلے میں اطلاعات کو انتہائی سنجیدگی سے ڈیل کیا جائے گا۔

  • لندن پولیس کی سرفرازمرچنٹ سے پوچھ گچھ سوشل میڈیا پر

    لندن پولیس کی سرفرازمرچنٹ سے پوچھ گچھ سوشل میڈیا پر

    لندن : ایم کیو ایم کے رہنماء طارق میر کے بیان کے بعد منی لانڈرنگ کے ملزم سرفرازمرچنٹ سے لندن پولیس کی پری انٹرویو بریفنگ بھی سوشل میڈیا پر آگئی جبکہ لندن پولیس نے طارق میر کے بیان سےلاتعلقی کا اظہارکردیا۔

    طارق میر کے مبینہ بیان سے سیاسی فضا میں ہلچل ابھی کم نہ ہوئی تھی کہ سرفراز مرچنٹ کا مبینہ انٹرویو بھی سوشل میڈیا پر آگیا، لندن منی لانڈرنگ کیس کے ملزم سرفراز مرچنٹ سے متعلق دستاویز میں ایم کیوایم کے بھارت سے فنڈز لینےکا ذکر ہے۔

    دستاویز کے مطابق یہ سمجھا جاتا ہے ایم کیوایم سے ملنے والی رقم بھارت نےدی تھی، اور ایسا فنڈز لینا برطانوی قوانین کی خلاف ورزی ہے، لندن پولیس کےلیٹر پیڈپر جاری پری انٹرویو بریفنگ میں اسٹورٹ میتھیوز اور اسٹیفین واٹرورتھ کے نام درج ہیں جبکہ انٹرویوکی تاریخ پندرہ اپریل دوہزار پندرہ درج ہے۔

    سرفرازمرچنٹ نے اےآروائی نیوزسے گفتگو میں دستاویز درست ہونے کی تصدیق کی، اُن کا کہنا تھا کہ ان کے انٹرویو کی چھ دستاویز میں سےایک سوشل میڈیا پر آئی، یہ ایم کیوایم کے برطانیہ اور پاکستان میں موجود دو رہنماؤں میں سے کسی ایک نے جاری کی، وہ اُن رہنماؤں کے نام الطاف حسین کو بتائیں گے۔

    انکا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کےلوگ ہی الطاف حسین کو ڈبورہے ہیں۔

    دوسری جانب طارق میر کے بھارت سے مالی مدد لینے کے مبینہ بیان پر ڈرامائی موڑ آگیا، لندن پولیس نے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ بی بی سی کو ای میل میں برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ طارق میر کا بیان اس کے ریکارڈ کا حصہ نہیں۔

  • متحدہ رہنما طارق میر نے بھارت سے فنڈنگ کااعتراف کرلیا

    متحدہ رہنما طارق میر نے بھارت سے فنڈنگ کااعتراف کرلیا

    لندن :  ایم کیو ایم کے رہنماء طارق میر کا لندن پولیس کو دیا گیا انٹرویو منظر عام پر آ گیاایم کیو یم کے رہنماء طارق میر نے لندن پولیس کو انٹرویو میں بھارت سے فنڈنگ کا اعتراف کیا اور کہا کہ ابتداء میں بھارت سے سالانہ آٹھ لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما طارق میر نے لندن پولیس کو انٹرویو میں بھارت سے فنڈنگ کااعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ فنڈنگ کا علم الطاف حسین سمیت چار افراد کو تھا، ابتدا میں بھارت سے سالانہ آٹھ لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔

    ایم کیوایم کے طارق میرنے لندن پولیس کو تیس مئی دوہزار بارہ میں دیے گئے انٹرویو میں بھارت سے فنڈنگ کا اعتراف کیا، طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارت نے فنڈنگ کیلئے ایم کیوایم سے خود رابطہ کیا، الطاف حسین کو بھارت سے فنڈنگ کا علم تھا۔ بھارتی حکومت کا خیال تھا ایم کیوایم کی حمایت ان کے حق میں ہے ۔

     طارق میر نے لندن پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ ابتدا میں بھارت سے سالانہ8لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔ بھارت سے ایم کیوایم کو پیسے کوریئر کے ذریعے ملتے تھے، دس ہزار پونڈ کیش لمٹ کی وجہ سے بزنس مین یہ رقم وصول کرتے پھر ایم کیوایم کیلئے ادائیگی کرتےتھے۔

    طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارتیوں سے پہلی ملاقات ویانا یا روم میں ہوئی۔ جس میں محمد انور موجود تھے۔ بھارتیوں سے ملاقات ویانا،روم،زیورچ،پراگ اور آسٹریا کے شہر سالٹس برگ میں ہوئی۔

    طارق کے مطابق ایم کیوایم سے ملنے والے بھارتیوں کا تعلق را سے تھا اور بھارتی افسر کی پہنچ اپنے وزیراعظم تک تھی، بھارتی جب چاہتے ایم کیوایم رہنماؤں سے ملاقات کر لیتے۔

     طارق نے بتایا کہ انہیں یقین ہے بھارتیوں نے اپنے اصل نام، رینک اور عہدے نہیں بتائے۔

    طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا کہ بھارتیوں سے فنڈنگ کا صرف چار افراد کو علم تھا، جس میں الطاف حسین،محمد انور،ڈاکٹرعمران فاروق اور میں (طارق میر) شامل تھا۔


    MQM’s Tariq Mir admits recieving funds from India by arynews

  • لندن پولیس نے پی آئی اے کریو کے 7 ارکان کو گرفتار کرلیا

    لندن پولیس نے پی آئی اے کریو کے 7 ارکان کو گرفتار کرلیا

    لندن : پی آئی اے کا باکمال عملہ ایک ہی ہفتے میں دوسری مرتبہ پاکستان کیلئے سبکی کا باعث بن گیا، لندن پولیس نے پی آئی اے کریو کے 7 ارکان کو منی لانڈرنگ اور موبائل اسمگلنگ کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 788 کراچی روانگی سے قبل ہی برطانوی کسٹم انٹیلی جنس نے طیارے کو روک کر تلاشی لی، جس دوران سات کریو سے تلاشی کے دوران موبائل فون ، کرنسی برآمد کی گئی ، جن پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سادیہ سنبل بٹ اسسٹنٹ مینجر شیڈولنگ لاہور، اویس قریشی سمیت پانچ کرو کو حراست میں لیا گیا ، جن پر موبائل اور منی لانڈرنگ کی اسمگلنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    لندن پولیس زیرِ حراست کریو ممبران سے موبائل سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    برطانوی ایجنسی کی تنبیہ کے باوجودعملے کے ارکان سے بار بار اشیاء برآمد ہونے پر قومی ائیرلائن کو پابندی یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔