Tag: London

  • اگر میری حکومت نہ گرائی جاتی تو آج پاکستان ایشین ٹائیگر ہوتا، نواز شریف

    اگر میری حکومت نہ گرائی جاتی تو آج پاکستان ایشین ٹائیگر ہوتا، نواز شریف

    لندن : پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی ترقی میں خلل نہ ڈالا جاتا تو اب تک ایشین ٹائیگر بن چکا ہوتا۔

    یہ بات انہوں نے لندن میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے نقصان پہنچایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے چھوٹے اور ذاتی مفادات کے لیے پورے ملک کو داؤ پر لگادیا گیا اور ترقی کرتے پاکستان میں وزیراعظم کو اٹھا کر زبردستی گھر واپس بھیج دیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور حالات بہتر ہورہے ہیں، اگر میری حکومت نہ گرائی جاتی تو پاکستان آج ایشین ٹائیگر ہوتا، لیکن ہم اب یہ کرکے دکھائیں گے۔

    صدر ن لیگ نے کہا کہ مجھے پارٹی کی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا اور تاحیات پابندی لگا دی گئی تھی، ،
    یہ فیصلے ملک کے لیے نہیں اپنی ذات کے لیے کیے گئے تھے، اپنے گریبان میں جھانکیں، ملک کی تباہی کے ذمہ دار آپ ہیں، ایسے فیصلے کرکے ملک کا ستیاناس کردیا گیا۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستان اب گرداب سے نکلتا ہوا نظر آرہا ہے، ملکی ترقی کا پہیہ اب دوبارہ چل پڑا ہے، دعا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں اب کوئی خلل نہ آئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر ہمارے دور کی ترقی کا تسلسل جاری رہتا تو آج کوئی بےروزگار نہ ہوتا، ملک تسلسل کے ساتھ ترقی کرتا تو ہر ایک کے پاس اچھا روزگار ہوتا اور دہشت گردی بھی نہ ہوتی۔

    موجودہ حکومت کی کارکردگی سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ملک کے دفاع کے شعبے سمیت مختلف شعبہ جات میں بھی مثالی کارکردگی کا مطاہرہ کیا ہے۔

    خواجہ آصف کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز خواجہ آصف کے ساتھ جو نامناسب سلوک کیا گیا انتہائی قابل مذمت ہے۔ ان مظاہرین کے نصیب میں ہی یہی ہے کہ گاڑیوں کے پیچھے لگیں نعرے لگائیں، ان کی یہی ٹریننگ ہے کہ نعرے لگائیں، گاڑیوں کے پیچھے بھاگیں۔

    نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کا نام لیے بغیرکہا کہ آپ کی پارٹی کو پاور میں لایا گیا لیکن آپ نے کیا کارکردگی دکھائی، بلین ٹری سونامی،50لاکھ گھر اور ڈیم کہاں ہیں؟ آپ کو پاور میں لایا تو گیا لیکن کوئی ایک منصوبہ بتادیں جس پر فخر کرسکیں۔ یہ قوم کو بدتمیزی اور بدتہذیبی والا کلچر دینے آئے تھے اچھا ہوا جان چھوٹ گئی،

    خواجہ آصف دلیر اور ڈٹ جانے والے شخص ہیں، خواجہ آصف آج دلیری کےساتھ پاکستان کی لڑائی لڑ رہے ہیں، ابھی بھی ایون فیلڈ کے سامنے 4،5لوگ نعرے لگا رہے تھے، وہ اسی طرح نعرے لگاتے رہیں گے اور ہم ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔

  • ویڈیو: برطانوی فوجی گھوڑے بھاگنے کے بعد سڑک پر خون میں لت پت دوڑتے پائے گئے

    ویڈیو: برطانوی فوجی گھوڑے بھاگنے کے بعد سڑک پر خون میں لت پت دوڑتے پائے گئے

    لندن: برطانوی فوجی گھوڑے پریکٹس سیشن سے اچانک بھاگ کھڑے ہوئے، بعد ازاں انھیں سڑک پر خون میں لت پت دوڑتے دیکھا گیا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس اور سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر کے مطابق وسطی لندن میں پیر کو بغیر سوار ملٹری کے گھوڑے سڑکوں پر بھاگ نکلے، معلوم ہوا کہ گھوڑے معمول کے پریکٹس سیشن کے دوران فرار ہوئے تھے۔

    گھوڑوں کے فوجی مشقوں کے دوران اچانک 6 گھوڑوں میں سے 3 بدک کر بے قابو ہوئے اور دوڑ پڑے، سڑک پر ایک ٹیکسی کی ڈیش کیم فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ایک فوجی گھوڑا کار کے بونٹ سے ٹکرایا، ایک گھوڑا ڈبل ڈیکر بس سے بھی ٹکرایا جس سے بس کی وَنڈ اسکرین ٹوٹی، ایک گھوڑے کو خون میں لت پت دوڑتے دیکھا گیا، برطانوی میڈیا کے مطابق ایک گھوڑا معمولی زخمی ہوا ہے۔

    وزارت دفاع کے مطابق فرار ہونے والے گھوڑوں کو جلد پکڑا گیا اور ہائید پارک بیرک میں پہنچایا گیا، تین ماہ میں معمول کی فوجی پریکٹس کے دوران رونما ہونے والا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

    گھوڑوں کا تعلق گھریلو کیولری ماونٹڈ رجمنٹ سے تھا، آرمی اور میٹروپولیٹن پولیس نے مل کر گھوڑوں کو پکڑا، سڑک پر کئی شہری گھوڑوں کی زد میں آ کر زخمی بھی ہوئے۔


  • بادشاہ چارلس کی رہائش گاہ کے قریب فوجی گھوڑے بے قابو، ویڈیو دیکھیں

    بادشاہ چارلس کی رہائش گاہ کے قریب فوجی گھوڑے بے قابو، ویڈیو دیکھیں

    لندن : برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم کی رہائش گاہ کے باہر صورتحال اس وقت گھمبیر ہوگئی جب بادشاہ کی سیکیورٹی پر مامور فوج کے گھوڑے بدک کر اہم شاہراہ پر دوڑنے لگے۔

    بادشاہ چارلس سوئم کی رہائش گاہ کے قریب مشقوں میں مصروف متعدد فوجی گھوڑوں نے اپنے سواروں کے بغیر ہی شہر کا رخ کرلیا اور بکنگھم پیلس روڈ پر سرپٹ دوڑنے لگے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بکنگھم پیلیس کے قریب ایک فوجی کیمپ میں گھوڑے معمول کی مشقوں میں مصروف تھے کہ اچانک شور کی آواز سن کر متعدد گھوڑے بدک گئے اور بے قابو ہوکر اندھا دھند بھاگنے لگے۔

    سواروں کے بغیر دوڑتے ان بے لگام گھوڑوں نے لندن کی سڑکوں پر افراتفری مچادی،ان گھوڑوں کو شہر کی سڑکوں پر دوڑتے دیکھ کر لوگ بھی خوفزدہ ہوگئے۔

    صبح کے اوقات میں لندن کی سڑکوں پر رش دیکھ کر گھوڑے مزید خوفزدہ ہوگئے اور تیز رفتاری سے دوڑتے ہوئے 4 افراد کو زخمی کردیا۔

    اس دوران ایک ایک گھوڑا خون میں لت پت بھی دکھائی دیا جب اس نے بھاگتے ہوئے ایک مسافر بس سمیت متعدد گاڑیوں کو ٹکر ماری، ٹکر اتنی شدید تھی کہ بس کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی۔

    اس غیر متوقع صورتحال کے باعث بکنگھم پیلس روڈ کو جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے اور وکٹوریہ بس اسٹیشن بھی بند کر دیا گیا۔

    بعد ازاں ترجمان نے بیان جاری کیا کہ تمام گھوڑوں کو 2 گھنٹے بعد قابو کرلیا گیا تھا، واقعہ میں کئی فوجی اہلکار اور گھوڑے بھی زخمی ہوئے ہیں۔

     

  • اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن میں بڑا مظاہرہ، 8 لاکھ افراد شریک، مارچ سبوتاژ کرنے کی شرپسندوں کی کوشش ناکام

    اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن میں بڑا مظاہرہ، 8 لاکھ افراد شریک، مارچ سبوتاژ کرنے کی شرپسندوں کی کوشش ناکام

    لندن: برطانوی تاریخ میں سب سے بڑے فلسطینی مارچ نے دنیا کو حیران کر دیا، لندن میں لاکھوں افراد نے پرامن طور پر غزہ میں صہیونی بربریت کے خلاف احتجاج کیا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن میں بڑا مظاہرہ کیا گیا، جس میں ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ افراد شریک ہوئے، مختلف ذرائع کا کہنا تھا کہ شرکا کی تعداد ایک ملین کے قریب تھی۔

    مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھائے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے، خواتین اوربچوں کے علاوہ وہیل چیئر پر بزرگوں نے بھی مارچ میں شرکت کی، بتایا جا رہا ہے کہ 2003 کے بعد سے یہ برطانیہ کا سب سے بڑا احتجاجی مارچ تھا۔

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے منع کرنے کے باوجود پولیس کمشنر نے مظاہرے کی اجازت دی، فلسطین مخالف افراد نے مارچ میں آ کر بد نظمی اور نفرت پھیلانے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے مظاہرے کے خلاف احتجاج کرنے والے 100 افراد کو گرفتار کر لیا۔ بعد ازاں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔

    ادھر برسلز کی سڑکوں پر بھی ہزاروں افراد نکل آئے، اور نیتن یاہو کی گرفتاری اور فلسطین کو آزادی دینے کا مطالبہ کیا، جنوبی افریقہ میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا، کیپ ٹاؤن کے سڑکوں پر بڑا مظاہرہ کیا گیا، ریلی میں فلسطینی جھنڈوں کی بہار دکھائی دی، مظاہرین فلسطین کی آزادی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے رہے۔

    پیرس میں بھی ہزاروں شہری اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف سڑکوں پر نکلے، اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا، اور عالمی قوتوں سے فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

  • جیل سے بھاگنے والا برطانوی فوجی دوبارہ گرفتار، ویڈیو وائرل

    جیل سے بھاگنے والا برطانوی فوجی دوبارہ گرفتار، ویڈیو وائرل

    لندن : جیل سے فرار ہونے والے سابق برطانوی فوجی کو پولیس نے ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے جیل سے فرار ہونے والے سابق برطانوی فوجی ڈینئل خلیفے کو تین روز کی کوشش کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا ہے۔

    ڈینئل خلیفے چھ ستمبر کی صبح لندن کی وینڈز ورتھ جیل سے فرار ہوا تھا جس کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جانا تھا۔ پولیس نے ڈینئل خلیفے کی اطلاع دینے والے کے لیے 20ہزار پاؤنڈ کا اعلان بھی کیا تھا۔

    جیل

    ہفتے کو میٹرو پولیٹن پولیس نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں بتایا کہ پولیس آفیسرز نے ہفتے کی صبح گیارہ بجے چسوک کے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران ملزم کو حراست میں لیا اور وہ اب تک پولیس کی تحویل میں ہے۔

    دہشت گرد ڈینیل خلیفے کو نارتھولٹ ویسٹ لندن میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب اسے ایک نہر کے نیچے ایک موٹر سائیکل پر سوار ہوتے دیکھا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ڈینئل خلیفے کو جیل کے کچن میں کام کاج پر لگایا گیا تھا اور وہ چھ ستمبر کو ایک ڈیلیوری وین کے نچلے حصے سے چمٹ کر جیل کی حدود سے فرار ہوگیا تھا۔

    جیل سے فرار کے وقت ڈینئل خلیفے سفید ٹی شرٹ اور سرخ و سفید چیک کے شیف کے یونیفارم میں ملبوس تھا۔

    ڈینئل خلیفے پر 2021 میں ایسی معلومات افشا کرنے کی کوشش کا الزام تھا جو کسی بھی ایسے شخص کے لیے مفید ہو سکتی تھیں جو دہشت گردی کی کسی کارروائی کا ارتکاب یا اس کی تیاری کر رہا ہو۔

    ڈینئل خلیفے 28 جنوری کو لندن کی ایک عدالت میں پیش ہوا تھا اور اسے وسطی انگلینڈ کے علاقے اسٹینفرڈ میں رائل ایئر فورس کے ایک اڈے پر دو مختلف واقعات کے سلسلے میں ریمانڈ پر حراست میں رکھنے کے لیے جیل بھیجا گیا تھا۔

    ڈینئل خلیفے پر الزام ہے کہ اس نے رواں برس جنوری میں رائل ایئر فورس اڈے پر ایک مشتبہ ڈیوائس رکھ کر بم کے خطرے کا دھوکہ دیا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت 13 نومبر کو جنوبی لندن میں وول ورتھ کراؤن کورٹ میں ہونا ہے۔

  • ڈینیئل عابد خلیف لندن جیل سے کیسے فرار ہوا؟ تحقیقات میں انکشاف

    ڈینیئل عابد خلیف لندن جیل سے کیسے فرار ہوا؟ تحقیقات میں انکشاف

    لندن: دہشت گردی کے جرائم میں ملوث ایک سابق برطانوی فوجی ڈینیئل عابد خلیف بدھ کی صبح لندن کی وینڈزورتھ جیل سے فرار ہو گیا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گردی کے جرائم میں ملوث سابق فوجی ڈینیئل خلیف بدھ کی صبح لندن جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، جس پر ملک بھر میں اس کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

    جیل سے کوئی قیدی فرار ہو تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ یا تو جیل کا حفاظتی نظام ناقص تھا یا پھر قیدی بہت شاطر تھا، کچھ ایسا ہی اس کیس میں ہوا ہے، میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ قیدی ممکمنہ طور پر جیل کے باورچی خانے سے فوڈ ڈیلیوری وین کے نیچے خود کو باندھ کر فرار ہوا۔

    بی بی سی کے مطابق 21 سالہ ڈینیئل عابد خلیف ایک فوجی اڈے پر جعلی بم چھوڑنے کے الزام کے بعد لندن میں وینڈز ورتھ جیل میں مقدمے کی سماعت کا انتظار کر رہا تھا۔ اس کے فرار کی وجہ سے ایئرپورٹس اور بندرگاہوں پر ہائی الرٹ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو طویل تاخیر کا شکار ہونا پڑا۔

    سابق فوجی اہلکار پر ایسی معلومات افشا کرنے کی کوشش کا بھی الزام تھا جو کسی بھی ایسے شخص کے لیے سود مند ہو سکتی تھی جو دہشت گردی کی کسی کارروائی کا ارتکاب یا اس کی تیاری کر رہا ہو۔

    خلیف نے 2019 میں فوج میں شمولیت اختیار کی، اس کا تعلق لندن کے کنگسٹن علاقے سے تھا، پولیس کا خیال ہے کہ خلیف سے عوام کو کوئی بڑا خطرہ لاحق نہیں ہے، تاہم پھر بھی اگر اس سے سامنا ہو تو خود کچھ نہ کریں بلکہ پولیس کو کال کر دیں۔ پولیس کے مطابق خلیف کا قد 6 فٹ 2 انچ ہے، اور وہ جیل کے شیف کی سفید ٹی شرٹ، سرخ اور سفید چیکر والی پتلون میں فرار ہوا۔

    پولیس کے مطابق سابق فوجی خلیف دہشت گردی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرائم کے سلسلے میں مقدمے کی سماعت کے انتظار میں ریمانڈ پر تھا، جس میں دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری اور دشمن کے لیے مفید معلومات اکٹھا کرنا شامل تھا اور وہ مبینہ طور پر دشمن ریاست کے لیے کام کر رہا تھا۔ حکومتی سطح پر اب سوالات اٹھ رہے ہیں کہ خلیف کو بی کیٹیگری جیل میں کیوں رکھا گیا اور اسے ہائی سیکیورٹی جیل کیوں نہیں بھیجا گیا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی سے صلح ہوگی تو ملک آگے بڑھے گا، مونس الٰہی

    چیئرمین پی ٹی آئی سے صلح ہوگی تو ملک آگے بڑھے گا، مونس الٰہی

    لندن : پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے صلح ہوگی تو ملک آگے بڑھے گا۔

    لندن میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مونس الٰہی نے کہا کہ شہباز شریف کو موقع ملا لیکن وہ ڈلیور کرنے میں ناکام رہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اورشہباز شریف اپنے مقاصد میں کامیاب رہے، انہوں نے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا، بجلی کے بلوں، مہنگائی اور بڑھتی بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

    انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق وقت پر انتخابات وقت کی ضرورت ہے اور اگر الیکشنز میں تاخیر ہوئی تو ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

  • پاکستان میں 2016 جیسے حالات واپس آنے چاہئیں: نواز شریف

    پاکستان میں 2016 جیسے حالات واپس آنے چاہئیں: نواز شریف

    لندن: سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں 2016 جیسے حالات واپس آنے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف نے برطانیہ کے شہر لندن میں میڈیا سے مختصر گفتگو کی، انھوں نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دور کے آخری سال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت پھر سے آنا چاہیے۔ نواز شریف کی حکومت جولائی 2017 میں ختم ہوئی تھی۔

    صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کل تک جو لوگ آپ کو مائنس کرتے تھے، خود مائنس ہو رہے ہیں، اس پر کیا کہیں گے؟ نواز شریف نے جواب دیا کہ اپنا سب کچھ اللہ پر چھوڑا تھا، اللہ ہی یہ سب کر رہا ہے۔

    یاد رہے کہ انھوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ انھیں بیٹے سے چند ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کروا کر جیل بھیج دیا گیا تھا اور دوسری طرف ایک ثابت شدہ کرپٹ کو صادق اور امین بنا کر اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام کی توہین کی گئی۔

  • لیگی قائد کے سیکیورٹی انچارج نواز شریف پر حملے کے بیان سے مکر گئے

    لیگی قائد کے سیکیورٹی انچارج نواز شریف پر حملے کے بیان سے مکر گئے

    لندن: لیگی قائد کے سیکیورٹی انچارج نواز شریف پر حملے کے بیان سے مکر گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات سیکیورٹی انچارج خرم بٹ نے لندن میں میاں نواز شریف کی گاڑی پر حملے کے حوالے سے ٹوئٹر پر خبر جاری کی، تاہم حملے کی خبر غلط فہمی نکلی اور انھوں نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی۔

    خرم بٹ نے ٹوئٹ میں نواز شریف پر حملے اور حملہ آور کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا، انھوں نے حملے سے متاثرہ گاڑی اور مبینہ گرفتاری کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔

    ن لیگ کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیو میں سیاہ فام شخص کو گرفتار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، خرم بٹ نے ٹویٹ میں نواز شریف پر حملے کا الزام بھی پی ٹی آئی پر عائد کیا تھا۔ انھوں نے لکھا کہ نواز شریف خیریت سے ہیں، حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

    تاہم، حقائق سامنے آنے پر نواز شریف کے سیکیورٹی انچارج نے یو ٹرن لے لیا۔

  • بادشاہ چارلس کو 360 سالہ قدیمی تاج پہنا دیا گیا

    بادشاہ چارلس کو 360 سالہ قدیمی تاج پہنا دیا گیا

    لندن : ویسٹ منسٹر ایبے میں بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی کی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی، کنگ چارلس اپنی اہلیہ کے ہمراہ بکنگھم پیلس واپس روانہ ہوگئے، تقریب میں شاہ چارلس سوم اور ان کی اہلیہ کوئین کمیلا کو تاریخی تاج پہنایا گیا۔

    برطانیہ میں سات دہائیوں بعد رسم تاج پوشی کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم کو سینٹ ایڈورڈ تاج پہنا دیا گیا، آرچ بشپ نے اپنے ہاتھوں سے بادشاہ چارلس کو 360سالہ قدیم کنگ ایڈٖورڈ تاج پہنایا۔

    اس موقع پر کوئین کنسورٹ کمیلا کی بھی تاج پوشی کی گئی، شاہ چارلس کی اہلیہ کمیلاکو ملکہ میری کا تاج پہنایا گیا۔

    ویسٹ منسٹر ایبے میں آج ہونے والی تاریخی تاج پوشی کی اس شاندار تقریب میں بادشاہ چارلس 360سالہ سینٹ ایڈورڈ کا تاج اپنے سر پر رکھنے والے سب سے معمر برطانوی بادشاہ بن گئے ہیں۔

    سنہ 1066 سے شروع ہونے والے اس تاریخی سلسلے میں شاہ چارلس 40ویں برطانوی شاہی حکمران ہوں گے جن کی رسم تاج پوشی ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوئی۔

    اس سے قبل بادشاہ چارلس سوم اور ملکہ کنسورٹ کمیلا شاہی بگھی میں سوار ہوکر مکمل پروٹوکول کے ساتھ ویسٹ منسٹر ایبے کے مغربی دروازے’گریٹ ویسٹ ڈور‘ پہنچے۔

    ویسٹ منسٹرایبے کے پادری نے بادشاہ چارلس سےحلف لیا اور حلف نامے پر دستخط کردیے، جس کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے مختصر خطاب کیا، بعد زاں بادشاہ چارلس نے اپنے داداجارج ششم کاریگالیہ پہنی، اس موقع پر شاہ چارلس سوم کو آرملز (بریسلیٹ) پیش کیا گیا۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے کہا کہ کوئی دوسرا ملک جلوس، محفل، اور گلیوں میں ہونے والی پارٹیوں سے بھرپور اس طرح کی شاندار تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تاریخ، ثقافت اور روایات کا فخریہ اظہار ہے، یہ ہمارے ملک کے جدید کردار کا ایک واضح مظاہرہ اور ایک پسندیدہ رسم ہے جس کے ذریعے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے۔

    عوام کی بڑی تعداد اس تقریب کو دیکھنے کے لیے موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق تاج پوشی کی تقریب میں 2ہزار300افراد شریک ہیں، جن میں وزیراعظم شہبازشریف سمیت کئی ممالک کے سربراہان، شاہی شخصیات اور عالمی رہنما بھی آج کی تاریخی تقریب میں موجود ہیں۔ گزشتہ70سال کے دوران ہونے والی یہ پہلی تاج پوشی کی تقریب ہے۔

    شہزادہ ہیری تقریب میں شرکت کے لیے ویسٹ منسٹر ایبے پہنچے جہاں پر شاہی خاندان کے مزید سینئر ارکان اور ان کے کزن اور خالہ اور چچا بھی موجود تھے، شہزادہ ولیم نے بادشاہ چارلس کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    تقریب کے بعد شاہی جوڑا بکنگھم پیلس واپس روانہ ہوگیا، تاج پوشی کے بعد شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا 4 ٹن سونے کی بنی ہوئی اس اسٹیٹ کوچ میں روانہ ہوئے جو جارج سوئم کے لیے بنائی گئی تھی، وہ 39 ممالک کے 4 ہازر فوجی اہلکاروں کے ایک میل طویل جلوس میں واپس بکنگھم پیلس پہنچے۔

    بادشاہ چارلس کی مرحومہ والدہ کی تاجپوشی کے بعد یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تقریب تھی، ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر کھڑے ہوکر اور دنیا بھر سے کروڑوں افراد نے اپنی ٹیوی اسکرینوں پر یہ مناظر براہ راست دیکھے۔