Tag: Loneliness

  • کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    واشنگٹن : ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بوڑھے افراد بتدریج تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ صورت حال ان کی صحت اور زندگی کے لیے شدید خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جو لوگ تنہا رہتے ہیں ان میں فالج اور کینسر سے مرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    خود کو لوگوں سے دور کرلینا یا الگ تھلگ رہنا تنہائی یا اکیلاپن کہلاتا ہے، لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ تنہائی صحت کے حوالے سے نقصان پہنچا سکتی ہے یہ انسان کو ڈپریشن کا مریض بھی بنا سکتی ہے۔

    ایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد میں دیگر امراض کی طرح فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    تنہائی کے شکار افراد یا کسی بھی فرد کے سماجی بائیکاٹ سے اس کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں تنہائی کے شکار افراد میں امراض قلب اور شوگر جیسی بیماریاں بھی ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

    اب امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ تنہائی سے فالج ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں اور اگر زیادہ عرصے تک تنہائی کی زندگی گزاری جائے تو فالج کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی ماہرین نے 2006 سے 2018 تک 12 ہزار افراد پر تحقیق کی اور ماہرین نے درمیان میں رضاکاروں کی صحت جانچنے سمیت ان سے مختلف سوالات بھی کیے۔ تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد کی عمر 50 سال تک تھی اور اس میں نصف خواتین بھی شامل تھیں۔

    ماہرین نے پایا کہ ایک دہائی کے دوران جن افراد نے تنہا زندگی گزاری یا جنہیں اہل خانہ یا دوستوں سمیت دوسرے افراد نے نظر انداز کیا اور ان کی تنہائی طویل عرصے تک رہی، انہیں سنگین فالج کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

  • یوکرینی صدر کی محفل میں بھی تنہا کھڑے ہونے کی تصویر وائرل

    یوکرینی صدر کی محفل میں بھی تنہا کھڑے ہونے کی تصویر وائرل

    لیتھوانیا: مغربی دنیا کی شہہ پر روس کے ساتھ دست و گریباں ہونے والے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اگرچہ نیٹو کے سربراہی اجلاس میں اتحادیوں کی حمایت حاصل کر لی ہے لیکن اجلاس کے دوران کی یہ تصویر عبرت حاصل کرنے کے لیے کافی ہے۔

    لیتھوانیا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے، جس میں یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی دیگر رہنماؤں سے الگ تھلگ اور ہجوم میں بھی تنہا کھڑے نظر آتے ہیں، جب کہ باقی سب سربراہان مملکت ایک دوسرے کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہیں۔

    تصویر سے یہ تاثر ملتا ہے جیسے ولودیمیر زیلنسکی مایوسی کے شکار ہیں، کیوں کہ روس کے خلاف حمایت اور امداد پر تو نیٹو نے پوری گرم جوشی دکھائی، تاہم انھیں نیٹو رکنیت کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

    واضح رہے کہ جس قدر زیلنسکی نیٹو اتحاد میں شمولیت کے لیے بے قرار ہیں، ویسے ہی امریکا سمیت تمام رکن ممالک ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، کیوں کہ نیٹو منشور کے مطابق کسی بھی رکن ملک پر حملہ پورے اتحاد پر حملے کے مترادف ہوگا۔ رکن ممالک کو خوف ہے کہ یوکرین کو شامل کرنے سے وہ روس کے ساتھ براہ راست تصادم میں آ جائیں گے۔

    چناں چہ اس حوالے سے امریکی صدر نے کانفرنس میں کہا تھا کہ ’نیٹو رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے بعد یوکرین اتحاد کا رکن بن سکتا ہے۔‘

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کو حقیقی لمحہ قرار دیتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ ہے جس میں زیلنسکی کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ امریکا اور نیٹو نے روس کو نکالنے کے لیے یوکرین کو قربان کر دیا ہے۔‘ ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ دن تیزی سے قریب آ رہا ہے جب زیلنسکی، صدام حسین اور قذافی والے تجربے سے گزریں گے۔‘

  • تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    انسان ایک سماجی جانور ہے۔ یہ اپنے جیسے دوسرے انسانوں کے ساتھ گھل مل کر رہنا چاہتا ہے اور ایسا نہ ہو تو مختلف طبی و نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو تنہا زندگی گزارنا پسند کرتے ہوں، کسی اجنبی شہر میں اپنوں سے دور رہتے ہوں یا اپنے شریک حیات سے علیحدگی اختیار کرچکے ہوں ان میں امراض قلب، فالج اور بلڈ پریشر سمیت دیگر کئی بیماریوں کا امکان ان افراد کی نسبت دوگنا ہوتا ہے جو اپنوں کے درمیان زندگی گزار رہے ہوں۔

    ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ہفتے میں صرف 2 گھنٹے کے لیے رضا کارانہ سماجی خدمات انجام دینا اکیلے پن کے احساس میں کمی جبکہ اس کے منفی اثرات سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

    یہ تحقیق جرنلز آف جرنٹالوجی: سوشل سائنسز میں شائع کی گئی جس میں حال ہی میں بیوہ ہونے والی خواتین کو شامل کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ خدمات انجام دینے کے دوران آپ مختلف کمیونٹیز کے افراد سے ملتے ہیں، ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں اور ہنسی مذاق کرتے ہیں۔

    ان کے مطابق اس کے اثرات دل اور دماغ پر بالکل ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے اہل خانہ، عزیزوں یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ رضا کارانہ خدمات چونکہ جسمانی طور پر بھی متحرک کرتی ہیں لہٰذا جسم میں خون کی روانی تیز ہوتی ہے جو اداسی، یاسیت اور دکھ کے جذبات کو کم کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ 40 سال سے زائد عمر کے افراد کا تنہا رہنا ان کی دماغی صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے اور تنہائی کا زہر ان کی قبل از وقت موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    تنہائی کے منفی اثرات دونوں اقسام کے افراد کو یکساں طور پر متاثر کرتے ہیں، ایک وہ جو شروع سے تنہا رہ رہے ہوں، اور دوسرے وہ جو کسی وجہ سے اپنے اپنوں یا شریک حیات سے علیحدگی کے بعد تنہا زندگی گزار رہے ہوں۔

    ماہرین نے آگاہ کیا کہ تنہائی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے باقاعدہ رضاکارانہ خدمات انجام دی جائیں، تب ہی یہ تنہائی کے خلاف مؤثر ہتھیار ثابت ہوگا۔ سال میں ایک یا 2 بار انجام دی گئی سماجی خدمات اس سلسلے میں بے فائدہ ثابت ہوں گی۔

  • تنہا رہنا صحت کے لیے تمباکو نوشی سے زیادہ خطرناک

    تنہا رہنا صحت کے لیے تمباکو نوشی سے زیادہ خطرناک

    کیا آپ جانتے ہیں تمباکو نوشی سے بھی زیادہ صحت کے لیے خطرناک اور تباہ کن شے کیا ہوسکتی ہے؟ شاید آپ کو جان کر حیرت ہو کہ وہ شے کچھ اور نہیں بلکہ تنہائی ہے جو تمباکو نوشی سے بھی زیادہ صحت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

    امریکا میں حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق امریکا میں تنہا رہنے، ازدواجی زندگی نہ گزارنے اور سوشل میڈیا میں مگن رہنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تحقیق کے مطابق تنہا زندگی گزارنا لوگوں کی صحت کے لیے موٹاپے اور تمباکو نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: قید تنہائی ایک سزا

    تحقیق میں 3 لاکھ کے قریب افراد کا طبی معائنہ کیا گیا جس میں سماجی طور پر متحرک افراد میں قبل از وقت موت کے خطرے میں 50 فیصد کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کے مطابق تنہا رہنا دراصل کسی شخص کے نیند کے معمولات میں خلل، ہارمونز میں بے قاعدگی، بلند فشار خون میں اضافہ اور قوت مدافعت میں کمی کرسکتا ہے جس کی وجہ سے اسے بے شمار جان لیوا بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کئی ممالک میں تنہائی ایک وبائی مرض کی طرح پھیل رہی ہے جن میں سے ایک انگلینڈ بھی ہے۔

    مزید پڑھیں: تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے انگلینڈ میں تنہا رہنے والے بڑی عمر کے افراد کے لیے سلور لائن کے نام سے ایک ہاٹ لائن قائم کی گئی ہے جس پر وہ کسی بھی وقت کال ملا کر اپنے پسندیدہ موضوع پر گھنٹوں بات کرسکتے ہیں۔

    اس کال سینٹر کو ہفتے میں 10 ہزار کے قریب کالز موصول ہوتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تنہا رہنا کس حد تک نقصان دہ؟

    تنہا رہنا کس حد تک نقصان دہ؟

    بعض افراد تنہا رہنا پسند کرتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا نہیں چاہتے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ تنہائی جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    امریکا کی برگھم ینگ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تنہا رہنا یا تنہائی کا شکار ہوجانا کسی شخص کی قبل از وقت موت کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    ماہرین کے مطابق انسان کی فطرت ایک معاشرتی جانور کی ہے اور لوگوں سے گھلنا ملنا اور غیر رسمی تعلق رکھنا جسمانی صحت کی بہتری کے لیے ایک ضرورت ہے۔

    تحقیق کے مطابق 2 سال کی عمر تک کے وہ بچے بھی جو والدین کے علاوہ دیگر افراد کی زیر نگرانی رہتے ہیں ان کا انسانی رابطہ کم ہوتا ہے اور وہ انسانی لمس سے محروم رہتے ہیں، ایسے بچوں کی شیر خوارگی میں ہی موت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ’آپ نے قید تنہائی کی بارے میں سنا ہوگا؟ تنہائی دراصل ایک سزا تصور کی جاتی ہے کیونکہ یہ بدترین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب کرتی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا تنہائی کا سبب

    تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں سے کم تعلق رکھنا اور تنہا رہنا الزائمر کے خطرے کا امکان بڑھا دیتا ہے، جبکہ بریسٹ کینسر کا شکار خواتین بھی تنہا ہونے کی صورت میں اس مرض سے لڑنے میں ناکام رہتی ہیں اور موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے تنہائی کے منفی اثرات دونوں اقسام کے افراد کو یکساں طور پر متاثر کرتے ہیں، ایک وہ جو شروع سے تنہا رہ رہے ہوں اور مزید تنہا رہنا چاہتے ہوں، اور دوسرے وہ جو کسی وجہ سے اپنے اپنوں یا شریک حیات سے علیحدگی کے بعد تنہا زندگی گزار رہے ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔