Tag: Long Live pakistan

  • جشن آزادی: پاکستانی ملی نغمے جو کئی دہائیوں سے دلوں میں زندہ ہیں

    جشن آزادی: پاکستانی ملی نغمے جو کئی دہائیوں سے دلوں میں زندہ ہیں

    کراچی: پاک وطن کے شہری آزادی کا جشن بھرپور انداز میں مناتے ہیں، ہر محب وطن شہری کے لبوں پر  بالخصوص 14 اگست کو ملی نغموں کی سریلی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

    جب قومی نغموں میں جذبہ اور وطن سے محبت کا جنون شامل ہو اور توقومی ترانے کی مدھر دھن اور سُر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوز کرنے کا ساماں ہوتے ہیں ۔

     یوم آزادی کی تقریبات میں قومی ترانے، قومی نغمے اور اسکے دھن کے رس گھولتے سُر اپنی مخصوص دُھن میں جشن آزادی کے تقدس اوراہمیت کو اور بڑھا دیتی ہے۔

    جشن آزادی پر وطن سے محبت کا اظہار کرنے والے چند ملی نغمے اسے بھی ہیں  جو کئی دہائیوں سے ہر محب وطن کے دلوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں اور وہ آج بھی قوم کا لہو گرماتے ہیں۔

    پاکستان کے مشہور و معروف گلوکاروں کے چند  ایسے ملی نغمے جن تخلیق کے بعد سے کبھی ان کی شہرت میں کمی نہیں آئی مندرجہ ذیل ہیں۔

  • سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    کراچی: جب قومی نغموں میں جذبہ اور وطن سے محبت کا جنون شامل ہو اور توقومی ترانے کی مدھر دھن اور سر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوز کرنے کا ساماں ہوتے ہیں  اور جذبہ ایمان بلند ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے جوانوں کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے ہیں ۔

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بہادرافواج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ ہرکوئی اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے لیے قربانی دینے کو بے قرارتھا، اس دوران فنکاروں اور گلوکاروں کا کردار بھی قابل دید رہا۔

    پاک فوج اور وطن سے محبت کا اظہار کرنے والے چند ملی نغمے اسے بھی ہیں  جو کئی دہائیوں سے ہر محب وطن کے دلوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں، جن میں پاک فوج کے بہادری اور جذبے کیا ذکر کیا گیا ہے۔

    انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا،جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے، ساتھ ہی عوام پر بھی وجد طاری ہوجاتااور ہر کوئی میدان جنگ کی طرف چل دیتا۔

    پاکستان کے مشہور و معروف گلوکاروں کے چند  ایسے ملی نغمے جن تخلیق کے بعد سے کبھی ان کی شہرت میں کمی نہیں آئی مندرجہ ذیل ہیں۔

     

    حال ہی میں آئی ایس پی آر کی جانب سے شہدا آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے یاد میں ایک نغمہ پیش کیا جس پورے ملک میں بہت پزیرائی حاصل کی۔

     

  • آج یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    آج یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی: آج اہلِ پاکستان ملی جوش و جذبے اور شایان شان طریقے سے یومِ آزادی منارہے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں سرکاری عمارتوں،سڑکوں اور راستوں کو قومی پرچموں سے سجایا گیا ہے۔

    یوم آزادی کے دن کا آغاز دارالحکومت اسلام آباد میں توپوں کی سلامی ہوا،وفاقی دارالحکومت میں 31،صوبوں میں 21،21توپوں کی سلامی دی گئی.مساجد میں ملکی سلامتی اور خوشحالی کےلیےخصوصی دعائیں بھی کی گئیں.اس موقع پر قوم نے ہرقیمت پرملک کادفاع کرنےکاعزم کیا.

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31توپوں کی سلامی دی گئی.ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈربریگیڈیئرعرفان تقریب کےمہمان خصوصی تھے.

    یوم آزادی پر صوبہ پنجاب کےدارلحکومت لاہورمیں دن کاآغاز 21توپوں کی سلامی سے ہوا،اس موقع پر فضاتکبیر کے نعروں سے گونج اٹھی.

    پشاور میں بھی یوم آزادی کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی.یوم آزادی پرتوپوں کی سلامی کی یہ تقریب کینٹ کےپانڈواسٹیڈیم میں ہوئی جبکہ کوئٹہ کےآرمی پولوکلب میں بھی پاک فوج کےجوانوں کی جانب سے 21 توپوں کی سلامی دی گئی.

    یوم آزادی کے دن کا آغاز کراچی میں بھی 21 توپوں کی سلامتی سے کیا گیا.شہرشہر نمازفجرکی ادائیگی کے بعدمساجدمیں ملکی ترقی وسلامتی اور خوشحالی کےلیے خصوصی دعائیں بھی کرائی گئیں.

    کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔

    شہرقائد میں جشن آزادی کے موقع پر مزار قائد پر پاکستان نیول اکیڈمی کے چاک و چوبند کیڈٹس نے مزار کی سیکیورٹی کے فرائض سنبھال لیے.

    کمانڈنٹ نیول اکیڈمی کموڈور عدنان احمد نے پریڈ کا معائنہ کیا اور مراز قائد پر فاتحہ خوانی کے بعد پھولوں کی چادر بھی چڑھائی،کموڈور عدنان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے.

    گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کے موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیےگئے تھے،سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ گارڈز کی تبدیلی سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی مزار کی تلاشی لی.

    دوسری جانب پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی اور رینجرز کے چاک وچوبند دستے نے مزار کی سیکورٹی کے فرائض سنبھال لیے۔

    واضح رہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رنگا رنگ تقاریب،تقاریرکا اہتمام بھی کیا گیا ہے، گھروں میں بچوں،جوانوں اور بوڑھوں کا جوش و خروش توقابل دید ہے.

  • سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    کراچی: جب قومی نغموں میں جذبہ اور وطن سے محبت کا جنون شامل ہو اور توقومی ترانے کی مدھر دھن اور سر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوز کرنے کا ساماں ہوتے ہیں  اور جذبہ ایمان بلند ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے جوانوں کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے ہیں ۔

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بہادرافواج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ ہرکوئی اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے لیے قربانی دینے کو بے قرارتھا، اس دوران فنکاروں اور گلوکاروں کا کردار بھی قابل دید رہا۔

    پاک فوج اور وطن سے محبت کا اظہار کرنے والے چند ملی نغمے اسے بھی ہیں  جو کئی دہائیوں سے ہر محب وطن کے دلوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں، جن میں پاک فوج کے بہادری اور جذبے کیا ذکر کیا گیا ہے۔

    انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا،جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے، ساتھ ہی عوام پر بھی وجد طاری ہوجاتااور ہر کوئی میدان جنگ کی طرف چل دیتا۔

    پاکستان کے مشہور و معروف گلوکاروں کے چند  ایسے ملی نغمے جن تخلیق کے بعد سے کبھی ان کی شہرت میں کمی نہیں آئی مندرجہ ذیل ہیں۔

    حال ہی میں آئی ایس پی آر کی جانب سے شہدا آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے یاد میں ایک نغمہ پیش کیا جس پورے ملک میں بہت پزیرائی حاصل کی۔

  • آج ملک بھر میں یوم آزادی ملی جوش و جذبہ سے منایا جارہا ہے

    آج ملک بھر میں یوم آزادی ملی جوش و جذبہ سے منایا جارہا ہے

    کراچی: آج اہل ِ پاکستان اپنا انسٹھواں یوم ِ آزادی منارہے ہیں پاکستان میں یومِ آزادی جسے یوم استقلال بھی کہا جاتا ہے۔

    ہرسال 14 اگست کوبرطانوی راج اور ہندو سامراج سے آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

    ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہےاوراسلام آباد جو کہ پاکستان کادارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اسکے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔

    ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیواور ٹی وی پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔

    سرکاری طور پر یوم آزادی انتہائی شاندار طریقے سے مناتے ہوئے اعلیٰ عہدہ دار اپنی حکومت کی کامیابیوں اور بہترین حکمت عملیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے عوام سے یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے تن من دھن کی بازی لگاکر بھی اس وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے اور ہمیشہ اپنے رہنما قائداعظم محمد علی جناح کے قول "ایمان، اتحاد اور تنظیم” کی پاسداری کریں گے۔

    سکولوں اور کالجوں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رنگارنگ تقاریب، تقاریر اور مذاکروں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ گھروں میں بچوں ، جوانوں اور بوڑھوں کا جوش و خروش توقابل دید ہوتا ہے جہاں مختلف تقاریب کے علاوہ دوپہر اور رات کے کھانے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں سیروتفریح سے بھی لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ رہائشی علاقوں ، ثقافتی اداروں اور معاشرتی انجمنوں کے زیر راہتمام تفریحی پروگرام تو انتہائی شاندار طریقے سے منائے جاتے ہیں علاوہ ازیں مقبرہء قائداعظم پر سرکاری طور پر گارڈ کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد ہوتا ہے ۔ اسی طرح واہگہ باڈر پر بھی ثقافتی تقاریب میں احترامی محافظوں کی تبدیلی کا عمل وقوع پزیر ہوتا ہے جبکہ غلطی سے واہگہ سرحد پار کرنے والے قیدیوں کی دوطرفہ رہائی بھی ہوتی ہے۔

  • جامعہ کراچی میں جشن آزادی کی بھرپور تقریبات

    جامعہ کراچی میں جشن آزادی کی بھرپور تقریبات

    کراچی: جامعہ کراچی میں جشن آزادی کی تقریبات بھرپور انداز میں منائی گئیں ، اساتذہ ، طلبا اور تدریسی و غیر تدریسی عملے نے پاکستان سے محبت کا والہانہ اظہار کیا۔

    کراچی میں جشن آزادی کی تیاریاں عروج پر ہیں، بڑوں کے ساتھ بچے بھی تیاریوں میں مشغول ہیں، تیرہ اگست کو جشن آزادی کی مناسبت سے جامعہ کراچی میں ہر سال کی طرح اس سال بھی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔

    یونیورسٹی میں ریلی کی مرکزی تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں اساتذہ اورمختلف شعبہ جات کے طلبہ وطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    اس موقع پر طلبہ کا کہنا ہے کہ کافی عرصے بعد کراچی کے عوام صحیح معنوں میں جشن آزادی روایتی جوش و جذبے سے منانا چاہتے ہیں کیونکہ اس سال دہشت گردی و ٹارگٹ کلنگ سمیت جرائم کے واقعات کم ہوئے ہیں اور شہر میں امن قائم ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔

    طلبہ کا کہنا تھا کہ ہم بھرپور یوم آزادی منانا چاہتے ہیں۔

  • آج ملک بھر میں یوم آزادی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے

    آج ملک بھر میں یوم آزادی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – آج اہل ِ پاکستان اپنا اڑسٹھواں یوم ِ آزادی منارہے ہیں پاکستان میں یومِ آزادی جسے یوم استقلال بھی کہا جاتا ہے ہرسال 14 اگست کوبرطانوی راج اور ہندو سامراج سے آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہےاوراسلام آباد جو کہ پاکستان کادارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اسکے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔

    ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیواور ٹی وی پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔

    سرکاری طور پر یوم آزادی انتہائی شاندار طریقے سے مناتے ہوئے اعلیٰ عہدہ دار اپنی حکومت کی کامیابیوں اور بہترین حکمت عملیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے عوام سے یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے تن من دھن کی بازی لگاکر بھی اس وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے اور ہمیشہ اپنے رہنما قائداعظم محمد علی جناح کے قول "ایمان، اتحاد اور تنظیم” کی پاسداری کریں گے۔

    سکولوں اور کالجوں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رنگارنگ تقاریب، تقاریر اور مذاکروں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ گھروں میں بچوں ، جوانوں اور بوڑھوں کا جوش و خروش توقابل دید ہوتا ہے جہاں مختلف تقاریب کے علاوہ دوپہر اور رات کے کھانے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے اور بعد ازاں سیروتفریح سے بھی لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ رہائشی علاقوں ، ثقافتی اداروں اور معاشرتی انجمنوں کے زیر راہتمام تفریحی پروگرام تو انتہائی شاندار طریقے سے منائے جاتے ہیں علاوہ ازیں مقبرہء قائداعظم پر سرکاری طور پر گارڈ کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد ہوتا ہے ۔ اسی طرح واہگہ باڈر پر بھی ثقافتی تقاریب میں احترامی محافظوں کی تبدیلی کا عمل وقوع پزیر ہوتا ہے جبکہ غلطی سے واہگہ سرحد پار کرنے والے قیدیوں کی دوطرفہ رہائی بھی ہوتی ہے۔