Tag: loose talk

  • انور مقصود معین اختر کا ذکر کرتے ہوئے افسردہ ہوگئے

    انور مقصود معین اختر کا ذکر کرتے ہوئے افسردہ ہوگئے

    کراچی : پاکستان کے نامور مصنف انور مقصود نے کہا ہے کہ معین اختر مرحوم مجھ سے ایک پودے کی بیل کی طرح لپٹے ہوئے تھے، میں نے ان کیلئے 32 سال تک لکھا۔

    یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انور مقصود نے کہا کہ جو بڑے لوگ ہوتے ہیں وہ ہماری نظروں سے تو دور چلے جاتے ہیں لیکن رہتے یہیں ہیں۔

    مرحوم معین اختر کو یاد کرتے ہوئے وہ آبدیدہ ہوگئے اور اپنے جذبات کا اظہار اس انداز میں کیا:

    مرنے والے یہاں سے گئے
    سب یہیں رہ گئے کہاں سے گئے

    انہوں نے کہا کہ معین یہیں ہے ہر گھر میں ہے ہر دل میں ہے، جب میں لوز ٹاک کی طرح کا کوئی اسکرپٹ  لکھتا ہوں تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اپنی لائن لکھ کر  اس کے بعد معین اختر کا نام لکھتا ہوں جو بعد میں کاٹنا پڑتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں کہ کیا آپ کو ان کی یاد آتی ہے جس پر انہوں نے ایک شعر پڑھا کہ

    ایک یاد ہے کہ دامن دل چھوڑتی نہیں
    اک بیل ہے کہ لپٹی ہوئی ہے شجر کے ساتھ

    یاد رہے کہ معین اختر اور انور مقصود اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام لوز ٹاک کی ایک ایسی کامیاب جوڑی تھی جسے دنیا بھر میں سراہا گیا اور لوگ سوشل میڈیا پر ان پروگراموں کے کلپس آج بھی ذوق و شوق سے دیکھتے اور ان سے محظوظ ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : معروف پروگرام لوز ٹاک میں معین اختر کے یادگار بہروپ

    معین اختر 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے اُنیس سو چھیاسٹھ میں سولہ سال کی عمر میں پاکستان ٹیلی وژن سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا، معین اختر کی وجہ شہرت کسی ایک شعبے کی مرہون منت نہیں تھی، وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے۔

    بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایت کار معین اختر نے اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا، ان کے مشہورٹی وی ڈراموں میں روزی، آنگن ٹیڑھا، انتظار فرمائیے، بندر روڈ سے کیماڑی ،ہاف پلیٹ اور عید ٹرین نمایاں ہیں۔

  • لوز ٹاک: معین اختر کے یادگار بہروپ

    لوز ٹاک: معین اختر کے یادگار بہروپ

     فن مزاح کے بے تاج بادشاہ معین اختر کی 67 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، فن کی دنیا میں مزاح سے لے کر پیروڈی تک اسٹیج سے ٹیلی ویژن تک معین اختر وہ نام ہے، جس کے بغیر پاکستان ٹیلی ویژن اوراردو مزاح کی تاریخ نامکمل ہے۔

    معین اختر 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے اُنیس سو چھیاسٹھ میں سولہ سال کی عمر میں پاکستان ٹیلیویژن سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا، معین اختر کی وجہ شہرت کسی ایک شعبے کی مرہون منت نہیں تھی، وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے۔

    وہ بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایت کار معین اختر نے اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا، ان کے مشہورٹی وی ڈراموں میں روزی، آنگن ٹیڑھا، انتظار فرمائیے، بندر روڈ سے کیماڑی ،ہاف پلیٹ اور عید ٹرین نمایاں ہیں۔

    ان کے مشہور اسٹیج ڈراموں میں، بچاؤ معین اخترسے، ٹارزن معین اختر، بے بیا معین اختر، بکرا قسطوں پر، بایونک سرونٹ، بس جانے دو معین اختر،قابل ذکر ہیں۔

    یہ وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن مشہور مومی عجائب گھر مادام تساؤ میں نصب کرنے کی منظوری دی گئی ہے، اس کے علاوہ معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

    پاکستان کی پہچان بننے والے معین اختر کا انتقال 22 اپریل.2011 کو کراچی میں ہوا ، مگر اپنے مداحوں کے دل میں آج بھی زندہ ہے۔

     انہوں نے اپنی زندگی کے کئی برس پاکستانی فلم انڈسٹری کو دیے اور انہوں نے جو کام کیا اس نے فن اداکاری میں نیا معیار طے کیا۔

    معین اختر کی صلاحیتوں کا ایک اور شاہکار ان کا ٹی وی شو لوز ٹاک ہے۔ اے آر وائی ڈیجیٹل پر پیش کیا جانے والا یہ پروگرام معین اختر اور انور مقصود کی بیش بہا صلاحیتوں کا شاہکار ثبوت ہے۔

    اس پروگرام میں انور مقصود میزبان ہوا کرتے تھے جبکہ معین اختر مختلف بہروپ بھر کر مہمان کی صورت انٹرویو دیتے تھے۔ یہ دونوں لیجنڈری شخصیات طنز و مزاح میں معاشرے کی تلخ سچائیوں کو اس طور اجاگر کرتے تھے کہ دیکھنے والا ہنستے ہنستے ماتم کرنے پر مجبور ہوجاتا تھا۔

    آج ہم اس پروگرام کے کچھ کلپس کے ذریعے معین اختر کی یادوں کو تازہ کر رہے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو بھی اندازہ ہوگا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری میں کیسے نایاب ہیرے موجود ہیں۔

    بھارتی سکھ کا انٹرویو

    لوز ٹاک کی اس قسط میں معین اختر ایک بھارتی سکھ کے روپ میں بھارت کے اس رویے کی صحیح ترجمانی کرتے دکھائی دیے جب اس سے اقلیتوں پر ظلم کے حوالے سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ کس طرح پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی گیڈر بھپکی دیتا ہے۔

    کراچی کی صفائی پرتبصرہ

    ایک قسط میں معین اختر نے کراچی کے عام شہری کی حیثیت سے بارش کے بعد شہر کی ابتر صورتحال پر کچھ اس طرح اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

    یہ بم کس نے ایجاد کیا؟

    ایک پروگرام میں معین اختر سوال کرتے نظر آتے ہیں، ’یہ بم آخر کس نے ایجاد کیا ہے‘؟

    ٹیکس چور سیاستدان

    ایک پروگرام میں معین اختر نے ٹیکس چور سیاستدان کا بہروپ بھر کر بتایا کہ اس نے اخبار میں اشتہار پڑھا، ’وقفہ ضروری ہے‘ جس کے بعد اس نے ٹیکس دینے میں 10، 10 سال کا وقفہ کردیا، جس پر انور مقصود چیخ پڑے، ’وہ خاندانی منصوبہ بندی کا اشتہار ہے‘۔

    حیدرآبادی شاعر کا ’اخلاخیات‘ کا سبق

    ایک پروگرام میں حیدر آباد دکن سے ایک شاعر (معین اختر) کو مہمان بلایا گیا ہے۔ پورے پروگرام میں انور مقصود ان کا ’ق‘ کا تلفظ درست کرتے دکھائی دیے۔

    پروگرام لوز ٹاک کی مزید اقساط دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • فائرنگ سے نوجوان ہلاک، رانا ثناء کی خاتون اینکر سے غیرمہذبانہ گفتگو

    فائرنگ سے نوجوان ہلاک، رانا ثناء کی خاتون اینکر سے غیرمہذبانہ گفتگو

    فیصل آباد : مہندی کی تقریب میں وقاص نامی نوجوان کی فائرنگ سے ہلاکت کے واقعہ کی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی، سوال پوچھنے پر رانا ثناءاللہ نے خاتون اینکر سے غیرمہذبانہ انداز گفتگو اختیارکیا۔

    تفصیلات کے مطابق 28نومبر کو پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے شہر فیصل آباد میں دلہے کی فائرنگ سے وقاص نامی نوجوان جاں بحق ہوا تھا۔

    حیدر آباد ٹاؤن کے رہائشی محنت کش لیاقت علی کا 20 سالہ بیٹا وقاص پیر کی رات محلہ عثمان غنی میں اپنے دوست یاسین کے دو بھائیوں وسیم اور امین کی مہندی کی تقریب میں شریک تھا کہ اچانک اندھا دھند فائرنگ شروع ہوگئی۔

    واقعے کی فوٹیج دیکھیں

    سات سے آٹھ افراد ہوائی فائرنگ کررہے تھے، اے آر وائی کو موصول فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وقاص دولہا کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا تھا۔

    پانچ گولیاں فائر ہوئیں جبکہ آخری گولی پستول میں ہی پھنس گئی تھی، پھنسنے والی گولی فائر ہوکر وقاص کے سینے میں جا لگی، وقاص اسپتال پہنچنے سے قبل ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

    واقعے کے بعد دونوں بھائی گرفتاری کے خوف سے فرار ہوگئے تھے تاہم دو روز بعد ہی پولیس نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    تھانہ غلام محمد آباد پولیس نے دلہے اور اُس کے بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے شادی کے گھر سے چار افراد کو گرفتار کیا بعد ازاں مقتول وقاص کے والد لیاقت کی نشاندہی کے بعد چاروں افراد کو رہا کردیا گیا تھا۔

    آپ نے یہ گھٹیا سوال کیا ہے،شرم آنی چاہیئے رانا ثناءاللہ

    اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ سے اے آر وائی نیوز نے خصوصی گفتگو کیلئے رابطہ کیا، سوال کرنے پرانہوں نے خاتون اینکر سے غیر مہذبانہ اندازِ گفتگو اختیارکیا۔

    خاتون اینکر کی جانب سے رانا ثناءاللہ سے سوال کیا گیا تھا کہ آپ کے شہر فیصل آباد میں ہونے والی شادی میں ہوائی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، کیا آپ کے اپنے شہر میں قانون کی کوئی عملداری نہیں ہے؟

    جس پر موصوف نے کہا کہ آپ نے یہ گھٹیا سوال کیا ہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ بریکنگ نیوز کے چکرمیں گھٹیا گفتگو کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہئیے۔


    مزید پڑھیں: فیصل آباد، مہندی کی تقریب میں فائرنگ، نوجوان جاں بحق


    راناثناءاللہ کا مزید کہنا تھا کہ کہ آپ لوگ خود کوئی ایسا نظام بنالیں اور واقعے سے دو گھنٹے پہلے ہمیں بتادیا کریں، پنجاب کے وزیرقانون نے مزید کیا کہا ویڈیو دیکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ فیصل آباد صرف میرا شہر نہیں ہے، یہاں50لاکھ سے زائد لوگ رہتے ہیں، ملزم دلہا ہوا یا دلہا کا باپ گرفتار کرلیں گے، واضح رہے کہ وزیرقانون کو یہ بھی علم نہیں کہ مذکورہ واقعے کے ملزمان گرفتارہو چکےہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • لیجنڈری معین اخترکو بچھڑے چاربرس بیت گئے

    لیجنڈری معین اخترکو بچھڑے چاربرس بیت گئے

    کراچی ( ویب ڈیسک) – چاردہائیوں تک لوگوں کے چہروں پر قہقہے بکھیرنے والےہردلعزیزفنکارمعین اختر کا آج ہم سے بچھڑے چار برس بیت چکے ہیں۔ فن کی دنیا میں مزاح سے لیکر پیروڈی تک اسٹیج سے ٹیلی ویژن تک معین اختروہ نام ہے جس کے بغیر پاکستان ٹیلیویژن اوراردو مزاح کی تاریخ نامکمل ہے۔

    پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن پر اپنے کام کا آغاز 6 ستمبر 1966ء کو پاکستان کے پہلے یوم دفاع کی تقاریب کے لیے کیے گئے پروگرام سے کیا۔ جس کے بعد انہوں نے کئی ٹی وی ڈراموں، سٹیج شوز میں کام کرنے کے بعد انور مقصود اور بشرہ انصاری کے ساتھ ٹیم بنا کر کئی معیاری پروگرام پیش کیے۔

    نقالی کی صلاحیت کو اداکاری کا سب سے پہلا مرحلہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ اداکاری کی معراج نہیں ہے۔ یہ سبق معین اختر نے اپنے کیرئر کی ابتداء ہی میں سیکھ لیا تھا۔ چنانچہ نقالی کے فن میں ید طولٰی حاصل کرنے کے باوجود اس نے خود کو اس مہارت تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس سے ایک قدم آگے جا کر اداکاری کے تخلیقی جوہر تک رسائی حاصل کی۔

    معین اختر نے کئی یادگار اور مثالی کردار ادا کئے جنہیں لازوال حیثیت حاصل ہے۔ جن میں میڈم روزی اورسیٹھ منظوردانہ والا بے پناہ مشہور ہیں

    مرحوم معین اختر نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی اتنے ہی مقبول تھے،اے آر وائی کا پانچ سال تک جاری رہنے والاشہرہ آفاق پروگرام لوزٹاک بھارت میں بھی بے حد مقبول رہا، جس میں انہوں نے چارسو کے قریب مختلف روپ دھارے،اوراس پروگرام سے متاثرہوکراسی طرز کا ایک پروگرام بھارتی ٹی وی چینلز پر بھی پیش کیا گیا۔

    لیجنڈ اداکار معین اخترنے ریڈیو ٹی وی اور فلم میں ادا کاری کے کئی یاد گا جوہر دکھائے،چوالیس سال تک کامیڈی اداکاری گلوکاری اور پروڈکشن سمیت شوبز کے تقریباً ہرشعبے میں ہی کام کیا۔

    ان کے مشہور ڈراموں میں ہاف پلیٹ، سچ مچ ،عید ٹرین میں، مکان نمبر 47، فیملی ترازو،سات رنگ، بندرروڈ سے کیماڑی،بند گلاب، اسٹوڈیو ڈھائی،یس سرنو سر،انتظار فرمائیے، ہیلو ہیلو ودیگر شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ انہوں نے مختلف پروگراموں میں میزبانی کے دوران اپنے برجستہ جملوں سے اپنے لاکھوں سننے والوں کو محظوظ کیااور زبردست شہرت پائی۔

    ان کے مشہور اسٹیج ڈراموں میں، بچاؤ معین اخترسے، ٹارزن معین اختر، بے بیا معین اختر، بکرا قسطوں پر، بایونک سرونٹ، بس جانے دو معین اختر،قابل ذکر ہیں۔

    مزاح نگار، ڈائریکٹر، پروڈیوسر فلم اور اسٹیج کے فنکار بھی تھے۔ انہیں متعدد اعزازا ت سے بھی نوازا گیا، انہیں انکے کام کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے تمغا حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ہے۔
    معین اختر22 اپریل 2011 میں اپنے کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی وفات سے پاکستان ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گیا۔

    زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
    ہم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے