Tag: los angeles

  • امریکا میں 26 سال بعد اولمپکس کا انعقاد، ٹاسک فورس کا قیام

    امریکا میں 26 سال بعد اولمپکس کا انعقاد، ٹاسک فورس کا قیام

    واشنگٹن : 2002سالٹ لیک سٹی کے بعد امریکا میں پہلی بار سال 2028 میں اولمپکس منعقد ہوں گے،صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹاسک فورس کے قیام کیلئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاس اینجلس اولمپکس کیلئے خصوصی حکومتی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے، صدر ٹرمپ نے امریکا میں2028اولمپکس کیلئے ٹاسک فورس قائم کردی ہے۔

    وائٹ ہاؤس ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس گیمز کی تیاری، سیکیورٹی اورانتظامات کی نگرانی کرے گی، 3سال بعد ہونے والے اولمپکس کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے، یہ صدرٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کا اہم ایونٹ ہے۔

    اس حوالے سے امریکی صدرٹرمپ نے لاس اینجلس اولمپکس سے متعلق تقریب سے خطاب کیا۔ صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکامیں 2028 میں ہونے والے اولمپکس کیلئے ٹاسک فورس کے قیام کیلئے ایگزیکٹو آرڈر پردستخط کردیے۔

    انہوں نے کہا کہ 2028اولمپکس امریکا کی تاریخ کااہم موڑ ہوگا، لاس اینجلس گیمز کا شدت سے انتظار ہے، اگلے سال فیفا ورلڈ کپ ہے اور اس کے بعد اولمپکس ہوں گے، ہرمیدان کی طرح اولمپکس میں بھی امریکا کی حکمرانی قائم ہے، امریکی کھلاڑیوں سے زیادہ آج تک کسی نے گولڈ میڈل نہیں جیتے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا نے 1904 میں سینٹ لوئس، 1932 اور 1984 میں لاس اینجلس، اور 1996میں اٹلانٹا میں اولمپک کھیلوں کی میزبانی کی تھی۔

    تاہم، 2028 کے اولمپکس کے علاوہ امریکا میں 2026 کے سرمائی اولمپک کھیلوں کے لیے بھی بولی لگائی گئی تھی لیکن یہ میزبانی اٹلی کو دے دی گئی۔ لہٰذا اب سال 2028 کے اولمپکس لاس اینجلس میں منعقد ہوں گے۔

  • دوران پرواز امریکی مسافر طیارے میں آگ لگ گئی، دل دہلانے والی ویڈیو

    دوران پرواز امریکی مسافر طیارے میں آگ لگ گئی، دل دہلانے والی ویڈیو

    لاس اینجلس: کیلیفورنیا کے شہر سے اڑان بھرنے والے بوئنگ کے مسافر طیارے میں ٹیک آف کے کچھ ہی دیر بعد آگ لگ گئی، یہ خوفناک لمحہ ویڈیو میں قید ہو گیا۔

    سامنے آنے والی دل دہلا دینے والی ویڈیو میں طیارے کے انجن سے شعلے نکلتے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں، لوگوں کو ڈیلٹا ایئر لائنز کی پرواز کا انجن جلتا ہوا دکھائی دیا، اس خوفناک واقعے پر پائلٹ نے طیارے کو فوری طور پر واپس لاس اینجلس کی طرف موڑ دیا۔

    چونکا دینے والی فوٹیج میں بوئنگ 767-400 جیٹ کو تھوڑا سا مڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب اس کا بایاں انجن آگ کے شعلوں سے دہک اٹھا تھا، فوٹیج ریکارڈ کرنے والا خوفزدہ شخص کو چیختے سنا جا سکتا ہے۔


    لاس اینجلس میں ڈرائیور نے قطار میں کھڑے لوگوں پر گاڑی چڑھا دی


    پرواز لاس اینجلس سے اٹلانٹا، جارجیا جا رہی تھی، لیکن آتش زدگی کے باعث اسے واپس لینڈنگ کرنی پڑی، پائلٹ نے کامیابی سے طیارے کو چکر کھلا کر رن وے پر بہ حفاظت اتار دیا، فوٹیج میں طیارہ اترتا نظر آتا ہے، خوش قسمتی سے لینڈنگ گیئر بغیر کسی پریشانی نیچے اترا۔

  • لاس اینجلس میں پولیس کے تربیتی مرکز میں دھماکا، 3 افراد ہلاک

    لاس اینجلس میں پولیس کے تربیتی مرکز میں دھماکا، 3 افراد ہلاک

    (18 جولائی 2025): امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں ہونے والے دھماکے میں 3 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس میں پولیس کے تربیتی مرکز میں دھماکا کے نیتجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے، دھماکہ تربیتی مرکز کے خصوصی انفورسمنٹ بیورو کی پارکنگ میں ہوا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا تربیتی مرکز کے خصوصی انفورسمنٹ بیورو کی پارکنگ میں ہوا، دھماکے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہ ہو سکی ہے۔

    لاس اینجلس کاؤنٹی شیرف رابرٹ لونا نے کہا یہ واقعہ محکمے کے قیام سے لے کر اب تک بڑا جانی نقصان ہے، ہمیں ابتدا سے تحقیق کرنی ہوگی کہ کیا ہوا تھا۔

    دوسری جانب امریکی اٹارنی جنرل پم بانڈی نے اس واقعے کو ہولناک قرار دیا، دھماکے کے بعد متاثرہ علاقے کو سِیل کر دیا گیا جبکہ مقامی اور وفاقی ایجنسیاں جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔

  • لاس اینجلس کی سڑکوں پر 2 روز میں میرینز تعینات ہوں گے، سویلینز کی گرفتاری کا اختیار ہوگا

    لاس اینجلس کی سڑکوں پر 2 روز میں میرینز تعینات ہوں گے، سویلینز کی گرفتاری کا اختیار ہوگا

    لاس اینجلس: امریکی ریاست کیلفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی سڑکوں پر 2 روز میں میرینز تعینات ہوں گے، جنھیں سویلینز کی گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق بدھ کے روز حکام نے بتایا کہ امریکی میرینز دو دن کے اندر لاس اینجلس کی سڑکوں پر نیشنل گارڈ کے سپاہیوں کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، اور انھیں کسی بھی ایسے شخص کو حراست میں لینے کا اختیار دیا جائے گا جو امیگریشن افسران کے چھاپوں کے دوران مداخلت کرے گا، وفاقی ایجنٹوں سے الجھنے والے مظاہرین کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے اعتراضات کے باوجود میرینز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے، تاہم امریکی سرزمین پر فوج کے استعمال کے اس قدم نے قومی بحث کو جنم دے دیا ہے، اور لاس اینجلس سمیت دوسرے بڑے امریکی شہروں بشمول نیو یارک، اٹلانٹا اور شکاگو میں مظاہرے ہونے لگے ہیں۔


    امریکا میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں شروع


    لاس اینجلس میں گزشتہ 7 دنوں سے پر امن احتجاج ہو رہا ہے، یہ احتجاج گزشتہ جمعہ کو امیگریشن چھاپوں کے بعد شروع ہوا ہے، اس کے جواب میں امریکی صدر ٹرمپ نے پہلے تو ہفتے کے روز نیشنل گارڈ کو سڑکوں پر تعینات کیا، اور پھر پیر کو میرینز کو بھی طلب کر لیا۔ انھوں نے ایک پروگرام میں کہا کہ اگر انھوں نے فوری اقدام نہ کیا ہوتا تو ابھی لاس اینجلس جل رہا ہوتا۔

    تاہم، دوسری طرف ریاستی اور مقامی رہنماؤں کی جانب سے اس پر شدید تنقید ہو رہی ہے کہ صدر ٹرمپ نے وفاقی فوجیوں کی غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر سڑکوں پر تعینات کیا، جس سے صرف تناؤ ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیموکریٹس نے اس اقدام کو آمرانہ قرار دیا اور قومی سطح پر اس کی شدید مذمت کی۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا ’’صدر ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے بڑے پیمانے کی ملک بدری کی مہم چلانے کا وعدہ کیا تھا، اور بائیں بازو کے فسادی اس کوشش میں رکاوٹ نہیں ڈال سکیں گے۔‘‘

    دوسری طرف امریکی فوج نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ 700 میرینز کی ایک بٹالین نے ’لاس اینجلس مشن‘ کے لیے مخصوص ٹریننگ پوری کر لی ہے، جس میں حالات کو معمول پر لانا اور ہجوم پر قابو پانا بھی شامل ہے۔ فوج نے وضاحت کی کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر Title 10 کے وفاقی قانون کے تحت نیشنل گارڈ کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، اور ان کا کام سویلین پولیسنگ نہیں ہوگا، بلکہ وفاقی افسران اور املاک کی حفاظت کرنے کے لیے۔

    ناردرن کمانڈ نے کہا ٹائٹل 10 فورسز مخصوص حالات میں کسی فرد کو عارضی طور پر حراست میں لے سکتی ہیں، جیسا کہ دوسروں کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے کسی حملے کو روکنا، یا وفاقی اہلکاروں کے کام میں مداخلت کرنے والوں کو روکنا۔ امریکی فوج کے میجر جنرل اسکاٹ شرمین نے صحافیوں کو بتایا کہ میرین اپنی رائفلوں میں لائیو ایمونیشن نہیں رکھیں گے تاہم ان کے پاس لائیو ایمونیشن موجود ہوگا۔

  • ٹرمپ کا لاس اینجلس میں مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

    ٹرمپ کا لاس اینجلس میں مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: لاس اینجلس میں بگڑتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز سمیت میرینز کو بھی تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لاس اینجلس میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ٹرمپ نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز اور 700 میرینز تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    گیوم نیوسم ریاست میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر ریاست کیلیفورنیا کے گورنر ناخوش ہیں اور انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے کہ لاس اینجلس شہر میں غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف چھاپوں کے باعث مظاہرے شروع ہوئے تھے اور احتجاج کرنیوالوں کی امیگریشن حکام اور پولیس سے شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن پر بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران لاس اینجلس کے مرکز سے براہ راست رپورٹنگ کرنے والی ایک آسٹریلوی ٹیلی ویژن صحافی کی ٹانگ میں ربڑ کی گولی لگ گئی۔

    لارین ٹوماسی، 9 نیوز کی نامہ نگار ہیں جو اتوار کو لائیو رپورٹنگ کر رہی تھی جب ایک افسر نے اچانک اپنا ہتھیار اٹھایا اور قریب سے ایک غیرمہلک گولی چلا دی۔

    درد سے رپورٹر چیختی ہیں اور خود پر قابو رکھنے کی کوشش کرتی ہیں اور ساتھ ہی اپنے عملے کو تسلی دیتی ہیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔

    امریکا سے جوہری مذاکرات پر ایران کا نیا فیصلہ

    لاس اینجلس کے جنوب مشرق میں واقع شہر پیراماؤنٹ میں سب سے بڑی جھڑپ ہوئی جہاں بہت سی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

  • کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ مزید پھیل گئی، قیامت صغریٰ کے مناظر

    کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ مزید پھیل گئی، قیامت صغریٰ کے مناظر

    کیلیفورنیا : شمالی لاس اینجلس میں بدھ کے روز بھڑکنے والی آگ رکنے کا نام نہیں لے رہی، آگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے مزید 5 مقامات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا میں گزشتہ ہفتے لگنے والی آگ تیزی سے پھیل کر مزید 9 ہزار 400 ایکڑ (38 مربع کلومیٹر) سے زیادہ علاقے تک پھیل چکی ہے۔

    مقامی انتظامیہ کی جانب سے اس آگ کو لگونا،سیپول ویڈا، گبل، گلمین اور بارڈر ٹو کا نام دیا گیا، جو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینٹورا اور ریور سائیڈ کی کاؤنٹیوں میں بھڑک اٹھی ہے۔

    آگ کے پھیلنے کی وجہ تیز ہوائیں اور خشک جھاڑیاں قرار دی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں 31ہزار سے زائد مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    یہ آگ ان فائر فائٹرز کے لیے مزید چیلنج بن گئی ہے جنہوں نے پہلے میٹرو پولیٹن کے علاقے میں لگنے والی بڑی آگ کو بہت مشکل سے قابو کیا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ کی تباہیاں جاری ہیں، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا جس میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔

    مذکورہ آتشزدگی سے تقریباً 16ہزار عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ان میں سے کچھ عمارتیں تباہ ہوگئیں، اب تک مجموعی طور پر 1 لاکھ 80ہزار افراد کو انخلا کے احکامات دیے جاچکے ہیں۔

    اس حوالے سے پیش گوئی کرنے والے ادارے ایکیو ویدر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سانحے سے ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ 250ارب ڈالر سے زیادہ ہو سکتا ہے۔

    لاس اینجلس کاؤنٹی کے فائر چیف انتھونی مارونے نے میڈیا کو بتایا کہ ریڈ فلیگ وارننگ کے نتیجے میں تقریباً 11سو فائر فائٹرز کو جنوبی کیلیفورنیا میں تعینات کیا گیا، اور 4ہزار سے زائد فائر فائٹرز ہیوگس فائر پر کام کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : لاس اینجلس میں لگی آگ انشورنس کمپنیوں کے سر کا درد بن گئی

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے انشورنس کمپنیوں کے لیے سب سے مہنگی آگ بن گئی، جس کی وجہ سے انشورنس کمپنیوں کے نقصانات کا تخمینہ اربوں ڈالر تک پہنچ گیا۔

  • لاس اینجلس کے جنگلات میں نئی آگ لگ گئی، ہزاروں افراد کو انخلا کا حکم

    لاس اینجلس کے جنگلات میں نئی آگ لگ گئی، ہزاروں افراد کو انخلا کا حکم

    امریکی ریاست کیلیفیورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمال میں جنگلات میں نئی آگ لگ گئی، پچیس ہزار افراد کو انخلا کا حکم دے دیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کاسٹائک لیک کے قریب پہاڑوں پر آگ کے شعلے اُڑ رہے ہیں، آگ تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے لاس اینجلس، اور وینچورا کاؤنٹی میں پچیس ہزار افراد کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 500 قیدیوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے، دو گھنٹے میں طوفانی ہواؤں کے باعث پانچ ہزارایکڑ رقبہ آگ کی لپیٹ میں آگیا ہے۔

    فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ ہیلی کاپٹرز اور چھوٹے طیارے بھی آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ریاست پہلے ہی خوفناک آگ کی تباہ کاریوں سے نمٹ رہی ہے،7 جنوری سے مختلف مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں، آگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچاتے ہوئے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو خاکستر کر دیا ہے۔

    اس سے قبل کیلیفورنیا میں موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے ’این ڈبلیو ایس‘ نے سانتا اینا ہواؤں سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ہفتے آگ میں ایک بار پھر شدت کا امکان ہے۔

    جنگلات میں آگ کے نتیجے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ سے علاقہ مکین اپنے گھروں اور املاک کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب روانہ ہوچکے ہیں۔

    امریکا کے مقامی قانون سازوں نے کیلیفورنیا میں اکثر ہونے والی جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی سے بچاؤ کیلیے چار سال قبل ہی کچھ قواعد و ضوابط منظور کیے تھے۔ ن قواعد میں اس بات پر زور دیا گیا گیا تھا کہ خشک لکڑیوں سمیت آتش گیر مادوں کو گھروں سے کم از کم پانچ فٹ کے فاصلے تک رکھا جائے۔ان قواعد و ضوابط کا اطلاق یکم جنوری 2023سے ہونا تھا جو نہ ہوسکا۔

    اس حوالے سے ماہرین کو اس بات کا یقین تو نہیں کہ ان قوانین پر عمل درآمد کیا جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا لیکن قوانین کے نافذ نہ ہونے پر بھی شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    ویڈیو: لاس اینجلس آگ نے دنیا کے سب سے بڑے بیٹری پلانٹ کو لپیٹ میں لے لیا

    ریاست کے ڈیمو کریٹک سینیٹر ہنری سٹرن کا کہنا ہے کہ قوانین کا نفاذ نہ ہونا انتہائی مایوس کن ہے، میں یہ بات مکمل یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ ناکامی محسوس ہوتی ہے۔

  • لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے وہاں موجود ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے، تاہم اب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ پر ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ آگ بجھانے کے لئے کی جانے والی تمام کوششیں ناکام ہورہی ہیں، مختلف مقامات پر لگی آگ سے اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے۔

    آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں جل کر راکھ بن چکی ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، آگ سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں 3 مختلف مقامات پر لگی آگ کا تیز ہواؤں کے باعث اس ہفتے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔

    ونچورا کاؤنٹیز اور لاس اینجلس میں 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث جلتی ہوئی چیزیں اڑ کر گرنے سے آگ مزید پھیل رہی ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جلے ہوئے مکانوں اور عمارتوں کے ملبے میں ممکنہ طور پر موجود افراد کی بھی تلاش کی جارہی ہے۔

    کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ کے مطابق ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے، ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں لگی آگ نے 40 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر کردیا، ایک لاکھ لوگوں کی نقل مکانی

    حکام کے مطابق آگ ممکنہ طور پرPalisades کے مقبول ہائیک ٹریل سے شروع ہوئی، آگ کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • لاس اینجلس آگ: امریکی فلم انڈسٹری کے مشہور مقامات شعلوں کی زد میں

    لاس اینجلس آگ: امریکی فلم انڈسٹری کے مشہور مقامات شعلوں کی زد میں

    لاس اینجلس میں خوفناک آگ نے امریکی فلم انڈسٹری کے مرکز کو بھی شعلوں کی لپیٹ میں لے لیا۔

    امریکا کے تاریخی شہر لاس اینجلس میں منگل سے لگی آگ پر اب تک نہ قابو پایا جا سکا، تاریخ کی بدترین آگ سے 9 ہزار گھر اور عمارتیں جل کر راکھ ہو گئیں جبکہ 32 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر وادیاں اجڑ گئیں۔

    تاہم اس خوفناک آگ کی وجہ سے ہالی ووڈ کی مشہور شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے گھر بھی تباہ ہوگئے جبکہ ہالی وُوڈ ہلز، پبلک پارک ہالی ووڈ باؤل اور دیگر مشہور مقامات بھی  آگ کی زد میں ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Paris Hilton (@parishilton)

    اس کے علاوہ گلوکارہ اور اداکارہ پیرس ہلٹن نے انسٹا پر بتایا کہ ان کا مالیبو میں واقع گھر آگ کی نذر ہو گیا ہے، اسی طرح  ہیڈی مونٹگ اور اسپینسر پراٹ نے بھی اپنے گھر کے جلنے کی اطلاع دی۔

    رپورٹ کے مطابق 15 بار آسکر کے لیے نامزد ہونے والی ڈیان وارن نے بتایا کہ ان کا تقریباً 30 سال پرانا بیچ ہاؤس بھی آگ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔

    لاس اینجلس: خوفناک آگ نے 29 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا

    فلم ٹاپ گن میورک کے اسٹار مائلز ٹیلر اور ان کی اہلیہ کیلیگ کا 75 لاکھ ڈالر مالیت کا گھر بھی آگ کی نذر ہوچکا ہے، مائلز ٹیلر اور ان کی اہلیہ کیلیگ کا بھی لاکھوں ڈالر مالیت کا گھر آگ کی نذر ہوچکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آتشزدگی کے باعث آسکر نامزدگیوں کی تاریخ بھی آگے بڑھا کر 19 جنوری گردی گئی ہے جبکہ کئی فلموں کے پریمیئر بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے آگ کی وجہ سے ہالی وڈ کی مشہور شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے گھر بھی تباہ ہوگئے، آگ سے نقصانات کا تخمینہ 50 ارب ڈالر سے بھی زائد ہو چکا ہے۔

  • ویڈیو : امریکا کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ بے قابو، 2 ہلاک

    ویڈیو : امریکا کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ بے قابو، 2 ہلاک

    لاس اینجلس : امریکی شہر لاس اینجلس کے قریب جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ بے قابو ہوگئی، اب تک دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس میں چار مختلف مقامات پر لگنے آگ سے 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    ایک ہزار سے زائد مکانات اور عمارتیں آگ کی لپیٹ میں آگئے، امریکی حکام نے مزید ہزاروں افراد کو متاثرہ علاقے خالی کرکے محفوظ مقام کی جانب جانے کا کہہ دیا ہے۔

    آگ سے ہزاروں ایکڑ کا رقبہ شدید متاثر ہوا ہے، جان بچانے کیلیے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں،

    منگل کی شام سے شروع ہونے والی آگ نے 10ہزار ایکڑ سے زیادہ علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور جہاں سے یہ شروع ہوئی تھی وہاں سے میلوں کا فاصلہ طے کر کے پاسادینا تک پہنچ گئی ہے۔

    ۔امریکی میڈیا کے مطابق آگ سے متاثرہ علاقے خالی کرنے والے امدادی کارکنان میں کئی ہالی ووڈ اداکار بھی شامل ہیں۔

    تیز ہواؤں اور پانی کی کمی کے باعث آگ بجھانے کی کوششوں میں امدادی کارکنان کو رکاوٹوں اور مشکلات درپیش ہیں۔

    USA

    امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب تک کم از کم دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 1ہزار سے زیادہ عمارتیں راکھ میں بدل چکی ہیں۔

    درخت آگ کی لپیٹ میں بری طرح جل رہے ہیں آگ کے بلند اور آسمانوں کو چھونے والے شعلوں نے منظر کو اور بھی بھیانک کردیا۔ جبکہ بعض مقامات پر آسمان نارنجی رنگ میں چمک رہا ہے۔

    بدھ کے دوپہر تک اس خوفناک آگ کے شعلے تقریباً 12ہزار ایکڑ تک پھیل چکے تھے اور سامنے آنے والی ہر چیز کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔