Tag: Loss

  • سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان

    سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان

    اسلام آباد: رواں برس ملک بھر میں آنے والے سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان پہنچا، سیلاب زدگان کی ریکوری و بحالی کے لیے 16 ارب 26 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں سے ملکی معیشت کو ہونے والے نقصانات پر وزارت منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ جاری کر دی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان پہنچا، مختلف سیکٹرز کو 14 ارب 90 کروڑ ڈالرز کا نقصان پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث 15 ارب 23 کروڑ ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا، سیلاب کی وجہ سے خوراک سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    وزارت منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث 1 کروڑ 50 لاکھ سے زائدافراد میں مزید غربت بڑھی، 76 لاکھ افراد کو غذائی اجناس کی کمی کا خدشہ ہے۔

    سیلاب سے 1 کروڑ 70 لاکھ خواتین اور بچوں میں بیماریاں پیدا ہونے جبکہ 43 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب زدگان کی ریکوری و بحالی کے لیے 16 ارب 26 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے، صوبہ بلوچستان کو ریکوری کے لیے 491 ارب روپے، سندھ اور خیبر پختونخواہ کو 168، 168 ارب جبکہ پنجاب کو ریکوری کے لیے 160 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

  • اتحاد ایئر ویز اپنا خسارہ نصف کرنے میں کامیاب

    اتحاد ایئر ویز اپنا خسارہ نصف کرنے میں کامیاب

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی دوسری سرکاری ایئر لائن اتحاد ایئر ویز اپنا خسارہ نصف کرنے میں کامیاب ہوگئی، اتحاد ایئر ویز کا کہنا ہے کہ اس کا آپریٹنگ خسارہ 40 کروڑ ڈالر رہ گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ابو ظہبی کی اتحاد ایئر ویز نے کہا ہے کہ راوں سال پہلی ششماہی میں ایئر لائن کا بنیادی آپریٹنگ خسارہ نصف رہ گیا ہے۔

    اتحاد ایئر ویز کا کہنا ہے کہ اس کا آپریٹنگ خسارہ کرونا وبا سے پہلے کی سطح پر پہنچ کر 40 کروڑ ڈالر رہ گیا ہے۔

    سرکاری ملکیت کی حامل اتحاد ایئر ویز نے گزشتہ برس کی کرونا وائرس وبا سے پہلے کی تشکیل نو کو تیز کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے اپنے آپریٹنگ اخراجات کو 27 فیصد کم کر کے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کر دیا ہے۔

    یہ سب ایئر لائن کے زیر استعمال 40 فیصد طیاروں کو کم کرنے سے ممکن ہوا ہے، گراونڈ کیے گئے طیاروں میں 10 اے 38 سپر ایئر جمبو سمیت 19 بوئنگ ایس 777 ۔ 300 شامل ہیں۔

    اس سال کے پہلے نصف میں اتحاد ایئر ویز کے 64 طیارے کام کر رہے تھے جن میں 10 لاکھ مسافر سفر کرتے تھے جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 71.5 فیصد کم تھے۔ پھر یہ تعداد 71 فیصد سے کم ہو کر 24.9 فیصد رہ گئی تھی جس کے نتیجے میں آپریٹنگ ریونیو میں 29.5 فیصد کمی ہوئی۔

  • انسان کی ماحول دشمنی اسے خطرناک بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے

    انسان کی ماحول دشمنی اسے خطرناک بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے

    کرونا وائرس کی وبا دنیا کے لیے ایک یاد دہانی ہے جس میں فطرت نے ہمیں بھرپور طریقے سے احساس دلایا کہ ترقی کی دوڑ میں ہم اس قدر تیز بھاگ رہے ہیں کہ نفع نقصان کا فرق بھی بھول چکے ہیں۔

    ہم نے دیکھا کہ کس طرح ہماری دہائیوں اور صدیوں کی ترقی اور معیشت کا پہیہ فطرت کے صرف ایک وار سے جھٹکے سے رک گیا اور پوری دنیا کا نظام اتھل پتھل ہوگیا۔

    ماہرین کے مطابق جس بے دردی سے ہم زمین کے پائیدار وسائل کو ضائع کر رہے تھے اور صرف یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ یہ زمین صرف انسانوں کے لیے ہے، اس کے ردعمل میں یہ جھٹکا نہایت معمولی ہے، اور اگر ہم اب بھی نہ سنبھلے تو آئندہ جھٹکے اس قدر خطرناک ہوسکتے ہیں کہ پوری نسل انسانیت کو بقا کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے اب بھی اس وبا سے کچھ سیکھا ہے یا ہم اپنی پرانی روش پر قائم رہیں گے؟

    ایک تحقیق کے مطابق اکثر قدرتی آفات اور وباؤں کو دعوت دینے والا خود انسان ہی ہے جو دنیا بھر میں اپنی سرگرمیوں سے فطرت اور ماحول کے سسٹم میں خلل ڈال رہا ہے اور ان میں خرابی پیدا کر رہا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ کرونا وائرس بھی ان وباؤں میں سے ایک ہے جو انسان کی اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں متاثر کر رہی ہے، یعنی اگر ہم اپنی حدود میں رہتے ہوئے فطرت سے چھیڑ چھاڑ نہ کرتے تو یہ وبا شاید انسانوں تک نہ پہنچتی۔

    یہ جاننا ضروری ہے کہ ہماری وہ کون سی سرگرمیاں ہیں جو ہمارے ہی لیے نقصان دہ ثابت ہورہی ہیں، اور ہم خود کو بچانے کے لیے کیا اقدامات کر سکتے ہیں؟

    انٹر گورنمنٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آن بائیو ڈائیورسٹی اینڈ ایکو سسٹم سروس (IPBES) کی سنہ 2020 میں جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق انسانوں میں پھیلنے والے تقریباً ایک تہائی متعدی امراض ایسے ہیں جو جانوروں سے منتقل ہوئے، اس وقت 17 لاکھ وائرسز ایسے ہیں جو ابھی تک دریافت نہیں ہوسکے اور یہ ممالیہ جانداروں اور پرندوں میں موجود ہیں، ان میں سے نصف ایسے ہیں جو انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    وجہ؟ انسانوں کا جانوروں سے غیر ضروری رابطہ۔ اس کے خطرناک نقصانات کو ماہر ماحولیات سنیتا چوہدری نے نہایت تفصیل سے بتایا، سنیتا چوہدری مختلف ممالک میں ماہر جنگلات کے طور پر کام کرچکی ہیں جبکہ آج کل وہ نیپال کے تحفظ ماحولیات کے ادارے آئی سی موڈ سے بطور ایکو سسٹم سروس اسپیشلسٹ وابستہ ہیں۔

    سنیتا چوہدری کہتی ہیں کہ انسانوں کا غیر قانونی شکار اور جانوروں کی تجارت کا جنون انہیں سخت نقصان پہنچا رہا ہے، اس تجارت کے لیے وہ جنگلات میں جانوروں کے مساکن (Habitat) میں مداخلت کرتے ہیں اور یہیں سے وہ متعدد وائرسز اور جراثیموں کا شکار بن سکتے ہیں۔

    سنیتا چوہدری کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں بطور غذا یا ادویات کی تیاری میں مختلف جانوروں کا استعمال کیا جارہا ہے، ایک اور وجہ گھروں میں جنگلی جانور پالنے کا انسان کا غیر معمولی شوق ہے جس کے دوران تمام خطرات اور احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق جنگلات کی کٹائی بھی انسانوں میں مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے، کیونکہ جنگلات میں رہنے والے جانور جنگل کٹنے کے بعد انسانی آبادیوں کے ارد گرد رہنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات ہم خود ہی جنگلات یا پہاڑوں کو کاٹ کر وہاں رہائشی آبادیاں بنا کر انسانوں کو بسا دیتے ہیں۔

    ان تمام عوامل کے نتیجے میں ہم جانوروں کے جسم میں پلنے والے ان وائرسز، جرثوموں اور بیماریوں کے حصے دار بن جاتے ہیں جو جانوروں میں تو اتنے فعال نہیں ہوتے، لیکن انسانوں پر کاری وار کرسکتے ہیں۔

    کیا کلائمٹ چینج بھی وباؤں کو جنم دے سکتا ہے؟

    سنہ 2011 میں رشین اکیڈمی آف سائنس سے منسلک ماہرین نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث درجہ حرارت بڑھنے کا عمل (جسے گلوبل وارمنگ کہا جاتا ہے) جہاں ایک طرف تو زمینی حیات کے لیے کئی خطرات کو جنم دے رہا ہے، وہاں وہ ان جراثیم اور وائرسز کو پھر سے زندہ کرنے کا سبب بن سکتا ہے جنہوں نے کئی صدیوں قبل لاکھوں کروڑوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    یہ تحقیق برفانی خطے آرکٹک میں کی گئی تھی جہاں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ٹنوں برف پگھل رہی تھی، ایسے میں برف کے نیچے دبے صدیوں پرانے وائرس اور جراثیم جلد یا بدیر ظاہر ہونے کے قریب تھے۔

    اس کی ایک مثال اگست 2016 میں دیکھنے میں آئی جب سائبریا کے ایک دور دراز علاقے میں ایک 12 سالہ لڑکا جانوروں کو ہونے والی ایک بیماری انتھراکس کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا جبکہ 20 کے قریب افراد اس مرض کا شکار ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔

    ماہرین نے جب اس وبا کے اچانک پھیلاؤ کے عوامل پر تحقیق کی تو انہیں علم ہوا کہ تقریباً 75 سال قبل اس مرض سے متاثر ایک بارہ سنگھا اسی مقام پر ہلاک ہوگیا تھا۔

    سال گزرتے گئے اور بارہ سنگھے کے مردہ جسم پر منوں برف کی تہہ جمتی گئی، لیکن سنہ 2016 میں جب گرمی کی شدید لہر یعنی ہیٹ ویو نے سائبیریا کے برفانی خطے کو متاثر کیا اور برف پگھلنا شروع ہوئی تو برف میں دبے ہوئے اس بارہ سنگھے کی باقیات ظاہر ہوگئیں اور اس میں تاحال موجود بیماری کا وائرس پھر سے فعال ہوگیا۔

    اس وائرس نے قریب موجود فراہمی آب کے ذرائع اور گھاس پر اپنا ڈیرا جمایا جس سے وہاں چرنے کے لیے آنے والے 2 ہزار کے قریب بارہ سنگھے بھی اس بیماری کا شکار ہوگئے۔

    بعد ازاں اس وائرس نے محدود طور پر انسانوں کو بھی متاثر کیا جن میں سے ایک 12 سالہ لڑکا اس کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا۔

    یہ صرف ایک مثال تھی، ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت بڑھنے کے باعث جیسے جیسے زمین کے مختلف مقامات کی برف پگھلتی جائے گی، ویسے ویسے مزید مہلک اور خطرناک بیماریاں پیدا کرنے والے وائرسز پھر سے نمودار ہو جائیں گے۔

    یہاں یہ یاد رہے کہ برف میں جم جانے سے کوئی جسم بغیر کسی نقصان کے صدیوں تک اسی حالت میں موجود رہ سکتا ہے، جبکہ اس طرح جم جانا کسی وائرس یا بیکٹیریا کے لیے بہترین صورتحال ہے کیونکہ وہاں آکسیجن نہیں ہوتی اور ماحول سرد اور اندھیرا ہوتا ہے چنانچہ اس طرح وہ لاکھوں سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا بعید از قیاس نہیں کہ لاکھوں سال پرانے وائرس اور جراثیم، جن کے نام بھی ہم نہ جانتے ہوں گے، ہم پر پھر سے حملہ آور ہوسکتے ہیں۔

    گزشتہ برس یورپی یونین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق بھی یہ بتاتی ہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے بڑھتا ہوا درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ اکثر متعدی امراض میں اضافے کا سبب ہے جیسے ملیریا اور زیکا وغیرہ، اور یہ بات اب طے ہوچکی ہے کہ زمین پر کلائمٹ چینج کی وجہ انسان کی بے پناہ صنعتی ترقی اور اس سے خارج ہونے والی مضر گیسز ہیں۔

    سنیتا چوہدری کہتی ہیں کہ برف پگھلنے کی صورت میں سامنے آنے والے وائرسز کی تعداد اور خطرناکی لامحدود ہوگی، گلوبل وارمنگ ان وائرسز کو مزید فعال اور طاقتور کردے گی، یوں ہمارے سامنے ان گنت خطرات موجود ہیں۔

    کیا ہم بچاؤ کے اقدامات کرسکتے ہیں؟

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا ہم ان عوامل کو روکنے یا ان کی رفتار دھیمی کرنے کے قابل ہیں؟ اور ایسا کر کے کیا ہم اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں؟

    اس حوالے سے سنیتا چوہدری کہتی ہیں کہ کووڈ 19 ہمارے لیے ایک وارننگ ہے کہ انسانوں کا فطرت سے تعلق نہایت ہی غیر صحت مندانہ ہے، ہم فطرت کو ایک پروڈکٹ کی طرح استعمال کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت میں ہمیں اس سے بہتر تعلق قائم کر کے فطرت کو اپنے لیے، اور خود کو فطرت کے لیے فائدہ مند بنانا چاہیئے۔

    سنیتا کے مطابق اگر ہم قدرتی ماحول اور فطرت کو احسن اور پائیدار طریقے سے استعمال کریں تو یہ انسانوں اور مختلف وبائی امراض کے درمیان ایک ڈھال کا کردار ادا کر سکتی ہے، ہمیں فطرت کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے اور ضروری ہے کہ انسانوں اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کا رشتہ ہو۔

    سنیتا کے مطابق مندرجہ ذیل اقدامات کی صورت میں ہم نہ صرف ماحول کا بلکہ مختلف خطرات سے اپنا بھی بچاؤ کر سکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں ایکو سسٹم کی بحالی، فطری حسن اور وہاں کی مقامی جنگلی حیات کا تحفظ

    زراعت میں رائج پرانے طریقوں کو چھوڑ کر جدید طریقے اپنانا جو بدلتے موسموں سے مطابقت رکھتے ہوں

    جانوروں کے لیے محفوظ علاقوں کا قیام

    آبی ذخائر کی بحالی اور ان کا تحفظ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فطرت کا تحفظ اب ہمارے لیے ایسی ضرورت بن گئی ہے جو ہماری اپنی بقا کے لیے ضروری ہے، ورنہ ہماری اپنی ترقی ہی ہمارے لیے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

  • کراچی سرکلر ریلوے: شہری تاحال فائدہ اٹھانے سے قاصر، اخراجات آمدن سے تجاوز کر گئے

    کراچی سرکلر ریلوے: شہری تاحال فائدہ اٹھانے سے قاصر، اخراجات آمدن سے تجاوز کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت دینے کے لیے چلائی گئی کراچی سرکلر ریلوے سفید ہاتھی بن گئی، 20 روز میں ریلوے پر 1 کروڑ کی لاگت آچکی ہے جبکہ اس کی آمدن بمشکل 4 لاکھ روپے ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کا اعلان کردہ ٹریک جو گنجان آبادی والے علاقوں سے گزر رہا تھا، وہاں پر اب بھی ٹرین نہیں چلائی گئی۔

    ٹرین کو 14 کلو میٹر کے ٹریک پر ڈرگ روڈ سے لے کر براستہ گلستان جوہر، گلشن اقبال، لیاقت آباد، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، گلبائی، سٹی اسٹیشن تک جانا تھا تاہم یہ ٹرین ابھی تک ریلوے کی مین لائن پر ہی چل رہی ہے۔

    گنجان آبادی والے علاقوں میں ابھی تک ریلوے ٹریکس اور اسٹیشنز کلیئر نہیں کیے گئے اور یہاں پر تجاوزات قائم ہیں، اکثر مقامات پر ریلوے ٹریک ختم ہوچکا ہے۔

    جہاں تجاوزات قائم ہیں وہاں یا تو انہیں ہٹانے کا کام تاحال شروع نہیں کیا گیا، یا پھر جہاں شروع کیا گیا وہاں شہریوں کی مزاحمت کی وجہ سے کام مکمل نہ کیا جاسکا۔

    مین لائن سے چلنے والی سرکلر ٹرین میں روزانہ 100 سے ڈیڑھ سو افراد ہی سفر کر رہے ہیں جبکہ اس کی گنجائش 500 افراد کی ہے۔

    علاوہ ازیں یہاں سے بھی صرف 2 ٹرینیں چلائی جارہی ہیں جن کے اوقات کار صبح اور شام کے ہیں، 18 دسمبر سے کل 4 ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن فی الحال اس پر عملدرآمد کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔

    19 نومبر سے شروع کی جانے والی کراچی سرکلر ریلوے پر 20 روز میں ایک کروڑ روپے کی لاگت آچکی ہے جبکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدن صرف 4 لاکھ روپے ہے۔

    ریلوے ٹریکس کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ فی الحال اگلے ایک سال تک اس ریلوے کی مکمل طور پر بحالی کا کوئی امکان نہیں۔

  • ریلوے کا 5 ارب روپے ماہانہ نقصان ہو رہا ہے: شیخ رشید

    ریلوے کا 5 ارب روپے ماہانہ نقصان ہو رہا ہے: شیخ رشید

    لاہور: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ریلوے کا 5 ارب روپے مہینے کا نقصان ہورہا ہے، ملک میں سفید پوش طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی جانب سے 3 ہزار بیگج دیے گئے ہیں، ہر قلی کو 12 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔ این ڈی ایم اے نے 10 ہزار ماسک فراہم کیے ہیں، این ڈی ایم اے سے مزید ماسک بھی لیں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ریلوے نے کسی مزدور کی تنخواہ یا پنشن لیٹ نہیں ہونے دی، 30 کوچز پر مشتمل ٹرین کل چمن کے لیے روانہ کی جائے گی، چمن جانے والی ٹرین میں 2 میڈیکل وینز بھی لگائی جائیں گی، چمن اور تفتان میں ٹرینیں لگائیں اور زائرین کو آئسولیشن میں رکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ 30 ٹرینوں کا بیڑہ لاہور سے کل چمن کے لیے روانہ ہوجائے گا، میڈیا کو قلیوں کی فکر ہے جس پر ان کا مشکور ہوں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قرض ادائیگی میں آسانی کے لیے کردار ادا کیا، 70 ملکوں کی لسٹ میں پاکستان کا نام بھی شامل ہوگیا ہے۔ ملک میں سفید پوش طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قومیں قدرتی آفات میں مل کر مسائل کو بانٹتی ہیں، پہلے گولہ باری سندھ کی طرف سے نہیں ہونی چاہیئے تھی۔ شہباز شریف کا خیال تھا کہ کرونا سے معیشت مکمل ختم ہوجائے گی۔ شہباز شریف آخری فلائٹ پکڑ کر ملک واپس آگئے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر جہانگیر ترین سے فاصلہ کر سکتے ہیں تو دوسروں سے بھی کر سکتے ہیں، سیاست ایسی چیز ہے جو ایک الیکشن کے بعد دوسرے کی تیاری کرتی ہے۔ عمران خان مافیاز کو گھیرے میں لے کر آرہے ہیں۔ مافیاز کے ترجمان اسی وجہ سے چیخ رہے ہیں۔

  • بین الاقوامی فلائٹ آپریشن معطل: سول ایوی ایشن کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان

    بین الاقوامی فلائٹ آپریشن معطل: سول ایوی ایشن کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان

    کراچی: کرونا وائرس کے باعث بین الاقوامی فلائٹ آپریشن معطل ہونے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی کو روزانہ کروڑوں روپے کا خسارہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے باعث بین الاقوامی فلائٹ آپریشن کی بندش کے باعث سول ایوی ایشن کو انٹرنیشنل فلائٹس کے ایرو ناٹیکل چارجز کی مد میں روزانہ کروڑوں کا خسارہ ہورہا ہے۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر بلنگ کی جانب سے جوائنٹ سیکریٹری اور ڈائریکٹر ایئر ٹرانسپورٹ کو ای میل کی گئی ہے جس میں اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق یکم تا 15 مارچ کا خسارہ 69 کروڑ 89 لاکھ 50 ہزار روپے رہا، 16 سے 31 مارچ تک 3 ارب 1 کروڑ 90 لاکھ 40 ہزار روپے خسارہ ہوا۔

    سی اے اے کا کہنا ہے کہ یکم سے 11 اپریل تک 2 ارب 76 کروڑ 67 لاکھ روپے خسارہ ہوا۔

    سول ایوی ایشن حکام کے مطابق ایرو ناٹیکل چارجز کی مد میں یکم مارچ سے روزانہ 47 کروڑ 95 لاکھ 90 ہزار روپے نقصان ہو رہا ہے، انٹرنیشنل فلائٹس کی بحالی تک مزید 25 کروڑ 97 لاکھ روپے روزانہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

    اس سے قبل اے آر وائی نیوز کو موصول سول ایوی ایشن کے نقصان کی سرکاری دستاویز کے مطابق مارچ کے پہلے 15 دنوں میں 212 فلائٹس منسوخ ہوئیں جبکہ ایک ماہ کے دوران کل 1681 پروازیں منسوخ ہوئیں۔

  • پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے: سیکریٹری نجکاری

    پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے: سیکریٹری نجکاری

    اسلام آباد: سیکریٹری نجکاری رضوان ملک کا کہنا ہے کہ سنہ 1991 سے 2018 تک 172 اداروں کی 649 ارب روپے میں نجکاری کی گئی، پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری نجکاری رضوان ملک نے کمیٹی کو نجکاری پروگرام پر بریفنگ دی۔

    سیکریٹری نجکاری نے بریفنگ میں بتایا کہ سنہ 1991 سے 2018 تک 172 اداروں کی نجکاری کی گئی، یہ ادارے 649 ارب روپے میں فروخت کیے گئے، لیگی حکومت کے 5 سال میں 5 اداروں کی نجکاری کی گئی۔

    رضوان ملک نے بتایا کہ یہ 5 ادارے 173 ارب روپے میں فروخت کیے گئے، پیپلز پارٹی کے دور سنہ 2008 سے 2013 تک ایک ادارے کی نجکاری ہوئی۔

    بریفنگ کے مطابق ق لیگ کے دور میں 38 اداروں کی نجکاری کی گئی، 38 اداروں کی نجکاری 377 ارب روپے میں کی گئی۔

    رضوان ملک کے مطابق سنہ 1999 سے 2002 کے غیر سیاسی دور میں 27 اداروں کی نجکاری کی گئی۔ 27 اداروں کی 38 ارب 70 کروڑ روپے میں نجکاری کی گئی۔

    سیکریٹری نجکاری نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان اسٹیل کی خریداری پر 5 سے 6 پارٹیز سے بات چل رہی ہے، کمپنیز کا تعلق چین اور روس سے ہے۔ نئے سرمایہ کار پاکستان اسٹیل کو 35 لاکھ تک لانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر فروخت کیا جائے گا، پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔

  • جنوبی کوریا کے ’کم جونگ ینگ‘ انٹرپول کے نئے صدر منتخب

    جنوبی کوریا کے ’کم جونگ ینگ‘ انٹرپول کے نئے صدر منتخب

    دبئی : عالمی ادارے انٹرپول نے آئندہ 2  برس کے لیے جنوبی کوریائی شہری کم جونگ ینگ کو صدر منتخب کرکے متنازعہ روسی صدراتی امیدوار کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کے شہری کم جونگ کو انٹرپول کے 194 رکن ممالک نے متحدہ عرب امارات میں منعقدہ سالانہ اجلاس میں منتخب کیا ہے، اس سے قبل کم جونگ انٹر پول کے قائم مقام صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے شہری نے انٹرپول کے صدارتی انتخابات میں روس کے الیگزینڈر پروکوچُک کو شکست دی ہے جن پر انٹرل پول کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے والے سسٹم کو کریملن پر تنقید کرنے والے افراد کے خلاف استعمال کرنے کا الزام ہے۔

    روس نے الزام عائد کیا ہے کہ انٹرپول کے سالانہ اجلاس میں کی گئی ووٹنگ کے نتائج ’شدید دباؤ دخل اندازی کا نتیجہ ہیں‘۔

    واضح رہے کہ انٹرپول کے سابق صدر مینگ ہونگوائی کو چین میں کرپشن الزامات کے تحت کے گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر کرپشن سمیت دیگر جرائم کا اعتراف بھی کرلیا تھا۔

    انٹرپول سربراہ کی گرفتاری کے بعد کم جونگ ینگ قائم مقام صدر کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔

    انٹرپول کے نئے سربراہ کم جونگ ینگ نے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ’ہماری دنیا کو سیکیورٹی اور سیفٹی کے معاملات پر کئی مسائل کا سامنا ہے جنہیں قابو کرنے کے لیے واضح وژن کی ضرورت ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انٹرپول کے نئے صدر جنوبی کوریا میں 20 سال تک پولیس میں خدمات انجام دے کر سن 2015 میں ریٹائر ہوئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کم جونگ ینگ جنوبی کوریا واحد شہری ہیں جو کسی عالمی ادارے کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں۔

  • ویمن ورلڈکپ ٹی ٹوئینٹی: دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دے دی

    ویمن ورلڈکپ ٹی ٹوئینٹی: دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دے دی

    پروویڈنس: ویمن ورلڈکپ ٹی ٹوئینٹی کے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 52 رنز سے شکست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے ویمن ورلڈکپ ٹی ٹوئینٹی کے دوسرے میچ میں پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    میچ میں آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے آٹھ وکٹ کے نقصان پر 165 رنز بنائے اور پاکستان کو جیت کے لیے ایک سو چھیاسٹھ رنز کا ہدف ملا۔

    پاکستانی بیٹنگ لائن ابتدا میں ہی مشکلات کا شکار ہوگئ، اس کے تین کھلاڑی پویلین کو لوٹ گئے جس کے بعد بسمہ معروف نے ٹیم کو سنبھالا دینے کی کوشش کی۔

    پاکستانی ٹیم بیس اوورز میں آٹھ کھلاڑیوں کے نقصان پر 113 رنز بنا سکی۔

    آسٹریلیا کی جانب سے ایلیسا ہیلی اور بیتھ مونی نے اڑتالیس اڑتالیس رنز کی اننگز کھیلی، پاکستان کی بسمہ معروف نے چھبیس رنز اسکور کیے۔

    خیال رہے کہ ویسٹ انڈیز کو 8 برس بعد میگا ٹورنامنٹ کی میزبانی کا اعزاز ملا ہے، ویسٹ انڈیز نے آخری بار 2010ءمیں مینز اینڈ ویمنز ایونٹس کی میزبانی کی تھی۔

    واضح رہے کہ میگا ایونٹ 9 نومبر سے شروع ہوکر 16 دن جاری رہنے کے بعد سے 24 نومبر کو اختتام پذیر ہوگا۔ ایونٹ کے میچز اینٹیگوا اینڈ باربوڈا، گیانا اور سینٹ لوشیا میں کھیلا جارہا ہے۔