Tag: love

  • عراق کا ایک دریا جو محبت کی علامت ہے

    بغداد: عراق میں ایک دریا ہے جس کا نام ’شط العرب‘ ہے، اس دریا کو محبت اور تہذیب کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق عراق میں مشہوردریا شط العرب اور عراقی شہر بصرہ عربوں کی محبت اور تہذیب کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

    شط العرب اور بصرہ کے حوالے سے ایسے بے شمار قدیم و جدید قصے کہانیاں ہیں، جو خلیج کے عرب ممالک کو عراق سے جوڑے ہوئے ہیں، شط العرب دراصل دجلہ اور فرات نہروں سے تشکیل پانے والا ایک خوب صورت دریا ہے، اور یہ 190 کلو میٹر سے کہیں زیادہ لمبا ہے، اس کی گہرائی 9 میٹر سے 10.75 میٹر تک ہے۔

    شط العرب کے کنارے 14 ملین سے زیادہ کھجور کے درخت لگے ہوئے ہیں، جو عراق میں کھجوروں کے کل درختوں کا ایک تہائی ہیں، ان سے سالانہ ڈیڑھ لاکھ ٹن کھجوریں حاصل ہوتی ہیں۔

    شط العرب سے چھوٹے بڑے متعدد دریا، نہریں اور آب پاشی کرنے والے نالے نکلتے ہیں، ان کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے، شط العرب سے نکلنے والی نہروں میں الشافی، الماجدیہ، الرباط، الخندق، العشار، الحارۃ، السراجی، حمدان، الحمزۃ، ابومغیرہ اورابو الخصیب شامل ہیں، یہ سب شط العرب کے مغربی کنارے پر واقع ہیں۔ شط العرب کے مشرقی کنارے سے نکلنے والی نہروں میں کتیبان، الکباسی، چھوٹا شط العرب قابل ذکر ہیں۔

    شط العرب کو زراعت کے شعبے میں بھی بڑی اہمیت حاصل ہے، یہ دو دریاؤں کا سنگم ہے، اور دنیا کے عظیم نخلستانوں کا علاقہ مانا جاتا ہے۔

    اس کی بڑی اسٹریٹیجک اہمیت بھی ہے، عراقی پٹرول کے بھاری ذخائر کی نسبت اسی سے کی جاتی ہے۔

  • اقراء عزیز نے یاسر حسین کو ہم سفر بنانے کی اصل وجہ بیان کردی

    اقراء عزیز نے یاسر حسین کو ہم سفر بنانے کی اصل وجہ بیان کردی

    کراچی : پاکستان شوبز کی نامور اداکارہ اقراء عزیز نے اپنے شوہر یاسر حسین سے محبت اور شادی کی اصل وجہ بیان کردی، سوشل میڈیا پر ان کی پوسٹ کو مداحوں نے بہت پسند کیا۔

    اداکار یاسر حسین کی اہلیہ اور اداکارہ اقراء عزیز نے سوشل میڈیا پر کی گئی ایک طویل پوسٹ میں اپنے شوہر اور شادی سے متعلق بتایا کہ لوگوں کی شدید تنقید کے باوجود انہیں یاسر حسین سے محبت کیوں ہوئی؟

    مختصر ویڈیو اور تصاویر کی مقبول ترین ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں اقرا عزیز نے لکھا کہ میں نے یاسر کا انتخاب اپنے لیے اس لیے کیا کیونکہ یہ ہمیشہ سچ بولتے ہیں اور لوگوں میں فرق نہیں کرتے۔

    اقرا عزیز نے لکھا کہ یاسر سب کی عزت کرتے ہیں اور ان کو ان کا کریڈٹ بھی دیتے ہیں۔ اس سب سے بڑھ کر یہ کہ عورت کی صحیح معنوں میں عزت کرنا جانتے ہیں، میری امی اور بہن کے بعد ان سے زیادہ اعتماد مجھے کسی نے نہیں دیا۔

    اداکارہ نے لکھا کہ آج کل کے زمانے میں یہ ایک بڑی بات ہے کہ ایک مرد، آپ کا شوہر، آپ کو اور آپ کے کام، آپ کے خوابوں کو سپورٹ کرے اور یہ چاہے کہ آپ کامیابی کی بلندیوں کو سر کریں۔

    اقرا عزیز نے مزید لکھا کہ ایک عورت سے پیار کرنا، اس کی عزت کرنا اور اسے ہزاروں کروڑوں لوگوں کے سامنے اپنا تسلیم کرنا، اپنے گھر کی عزت بنانا، اس کے خوابوں کو پورا کرنے میں نہ صرف اسے سپورٹ کرنا بلکہ اس کی مدد بھی کرنا، اپنی خوشی سے زیادہ اس کی خوشی کا خیال ہونا، میاں بیوی یا مرد و عورت میں فرق نہ کرنا، یہ ہر لڑکی کا خواب ہوتا ہے اور میرا یہ خواب پورا ہوا’۔

    یاد رہے کہ اقراء عزیز اور یاسر حسین نے28 دسمبر 2019 کو کراچی میں شادی کی تھی اور دونوں کی شادی کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے بھی ہوئے تھے۔

    یاسر حسین نے جولائی 2019 میں ایک تقریب کے دوران اقرا عزیز کو شادی کی پیشکش کی تھی، اس موقع پر انہوں نے اقراء عزیز کو سب کے سامنے انگوٹھی پہنائی جبکہ ان کے گال پر بوسہ بھی دیا تھا جس کے بعد دونوں پر تنقید بھی کی گئی۔

  • دولت زیادہ اہم ہے یا محبت؟

    دولت زیادہ اہم ہے یا محبت؟

    ایک طویل عرصے سے اس بات پر بحث چلی آرہی ہے کہ انسان کی زندگی میں کون سی شے زیادہ اہم ہے، پیسہ یا محبت؟ مختلف افراد اپنے تجربات کی وجہ سے مختلف جواب دیتے ہیں۔

    کچھ افراد کا کہنا ہے کہ محنت کر کے آپ پیسہ تو کما سکتے ہیں لیکن محبت نہیں، یہی وجہ ہے کہ محبت ایک نایاب اور قیمتی شے ہے۔

    اس کے برعکس کچھ افراد کا ماننا ہے کہ پیسہ زندگی کو سہل، آرام دہ اور رواں رکھتا ہے اور محبت نہ ملنے کا غم بھی غلط کر سکتا ہے۔

    تاہم ایک بات طے ہے کہ انسان کو اسی شے کی قدر زیادہ ہوتی ہے جس سے وہ محروم ہو۔ بڑے بڑے دولتمند افراد محبت نہ ملنے کے احساس محرومی کا شکار ہوتے ہیں، جبکہ اپنوں اور محبت کرنے والے عزیزوں سے گھرے افراد یہ شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ وہ دولت مند کیوں نہیں۔

    اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے امریکی شہر نیویارک میں بھی ایک تجربہ کیا گیا۔ ایک بورڈ پر لوگوں سے دریافت کیا گیا کہ ان کے خیال میں دولت اور محبت میں سے زیادہ اہم کیا ہے۔

    سڑک پر آتے جاتے لوگوں نے اس سوال کا جواب دیا اور آخر میں دیکھا گیا کہ زیادہ لوگوں نے دولت کے بجائے محبت کی حمایت کی۔

    ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔

    آپ اس سوال کا کیا جواب دیں گے؟

  • سچی محبت کی لازوال داستاں

    سچی محبت کی لازوال داستاں

    میں بتاتا ہوں سچی محبت کیا ہوتی ہے!۔ ڈاکٹر نے مسکرا کر ہماری طرف دیکھا اورکافی کے مگ سے کھیلنے لگا ۔ہم غور سے اس کی بات سننے لگے۔ وہ گویا ہوا کہ ”میں ایک دن کلینک میں بیٹھاتھا . یہ صبح کے ساڑھے سات بجے کا وقت تھا . ایک بوڑھامریض بھاگتا ہوا کلینک میں داخل ہوا. اس کے ماتھے پر پسینہ تھا . سانس دھونکنی کی طرح چل رہی تھی اور وہ باربار دل پر ہاتھ رکھتا تھا . میراسٹاف تیزی سے اس کی طرف بڑھا ۔بوڑھے کی عمر اسی برس سے زائد تھی لیکن وہ اس کے باوجود چلنےپھرنے کی پوزیشن میں تھا ۔وہ نرس اور وارڈ بوائے سے بحث کرنے لگا‘‘۔ میں دفتر کے شیشے سے انہیں الجھتے ہوئے دیکھنے لگا‘ ذرا دیر بعد وارڈ بوائے میرے پاس آ گیا ۔میں اس وقت اخبار پڑھ رہا تھا . میں نے اخبار ایک طرف رکھا اور استفہامیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا ۔ وارڈ بوائے نے بتایا بابا جی کے انگوٹھے پرچوٹ لگی تھی‘ ہم نے تین ہفتے پہلے ان کے ٹانکے لگا دیے تھے ۔وہ ٹانکے کھلوانے آئے ہیں ۔ میں نے گھڑی کی طرف دیکھا اور وارڈ بوائے سے کہا کہ بابا جی سے کہو میں آٹھ بجے کام شروع کروں گا وہ آدھ گھنٹہ انتظار کر لیں میں سب سے پہلے ان کے ٹانکے کھولوں گا۔ وارڈ بوائے گیا اور فوراً واپس آ گیا میں نے غصے سے اس کی طرف دیکھا وہ گھبرا کر بولا بابا جی کو بہت جلدی ہے انہوں نے آٹھ بجے کہیں پہنچنا ہے وہ ہماری منت کر رہے ہیں ۔

    مجھے بابا جی اور وارڈ بوائے دونوں پرغصہ آ گیا میں نے اخبار میز پر پٹخا اور شیشے کا دروازہ کھول کر باہر نکل گیا بابا جی دروازے کے بالکل سامنے کھڑے تھے ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ باربار گھڑی کی طرف دیکھ رہے تھے۔میں نے انہیں ڈانٹنے کی کوشش کی لیکن پھر ان کی حالت دیکھ کر ضبط کر گیا میں نے انہیں بتایا کہ کلینک کا وقت آٹھ بجے شروع ہوتا ہے میں صرف اخبار پڑھنے کیلئے آدھ گھنٹہ پہلے آ جاتا ہوں آپ اطمینان سے بیٹھ جائیں جوں ہی آٹھ بجیں گے میں سب سے پہلے آپ کودیکھوں گا ۔

    بابا جی نے گھڑی کی طرف دیکھا اور لجاجت بھری آواز میں بولے ‘ بیٹا جی! میں نے آٹھ بجے دوسرے ہسپتال پہنچنا ہے میں لیٹ ہو رہا ہوں اگر میں پانچ منٹ میں یہاں سے نہ نکلا تومیں وقت پر وہاں نہیں پہنچ سکوں گا اور اس سے میرا بہت بڑا نقصان ہو جائے گا ۔پلیز میرے اوپر مہربانی کریں‘ بابا جی نے اس کے ساتھ ہی میری ٹھوڑی پکڑ لی میرا غصہ آسمان کو چھونے لگا لیکن میں بابا جی کی عمر دیکھ کر چپ ہو گیا میں انہیں کلینک میں لے آیا ٹرے منگوائی اور احتیاط سے ان کے ٹانکے کھولنے لگا بابا جی اس سارے عمل کے دوران بار بار گھڑی دیکھتے تھے۔ ڈاکٹر ایک لمحے کو سانس لینے کے لیے رکا‘ اس نے لمبا سانس بھرا اور دوبارہ بولا ”میں نے ٹانکے کھولتے ہوئے بابا جی سے پوچھا آپ نے کہاں جانا ہے بابا جی نے بتایا فلاں ہسپتال میں ان کی بیوی داخل ہے اور وہ ہر صورت آٹھ بجے اس کے پاس پہنچنا چاہتے ہیں . میں نے پوچھا‘ خدانخواستہ! آپ کی بیگم کا آپریشن تو نہیں بابا جی نے جواب دیا نہیں میں روز صبح آٹھ بجے ہسپتال پہنچ کر اسے ناشتہ کراتا ہوں۔

    مجھے ان کے جواب نے حیران کر دیا میں نے پوچھا کیوں بابا جی بولے‘وہ پانچ سال سے ہسپتال میں ہے اور میں پچھلے پانچ سال سے روز آٹھ بجے اس کے ہسپتال پہنچتا ہوں اور اپنے ہاتھ سے اسے ناشتہ کراتا ہوں میں نے حیرت سے پوچھا ‘پانچ سال میں آپ کبھی لیٹ نہیں ہوئے بابا جی نے انکار میں سر ہلا کر جواب دیا‘ جی نہیں آندھی ہو طوفان ہو سیلاب بارش ہو سردی ہو یا گرمی میں کبھی لیٹ نہیں ہوا میں نے پوچھا لیکن کیوں ؟ بابا جی مسکرائے میں اس کا قرض ادا کر رہا ہوں ۔ہم نے پچاس برس اکٹھے گزارے ہیں ان پچاس برسوں میں اس نے مجھے روزانہ آٹھ بجے ناشتہ کرایا تھاہمارے گھر میں نوکروں اورخادموں کی کوئی کمی نہیں تھی لیکن سردی ہو گرمی ہو بارش ہو سیلاب ہو طوفان ہو یا آندھی وہ ساڑھے چھ بجے جاگتی تھی اپنے ہاتھوں سے ناشتہ بناتی تھی۔اور ٹھیک آٹھ بجے جب میں اوپر سے نیچے آتا تھا تو وہ میز پر ناشتہ لگاکر میرا انتظار کرتی تھی‘ ہم دونوں اکٹھے ناشتہ کرتے تھے اس نے پچاس برسوں میں کبھی اس معمول میں تعطل نہیں آنے دیا وہ میرے ناشتے کی وجہ سے کبھی میکے نہیں گئی ‘پانچ برس پہلے وہ ہسپتال میں داخل ہوئی تو یہ ڈیوٹی میں نے سنبھال لی . اب میں روزانہ ساڑھے چھ بجے جاگتا ہوں اور آٹھ بجے سے پہلے اس کے کمرے میں پہنچ جاتاہوں‘میں اپنے اور اس کےلئے ناشتہ بناتا ہوں اور پھر ہم دونوں اکٹھے ناشتہ کرتے ہیں‘میری حیرت پریشانی میں داخل ہو گئی اور میں نے بابا جی سے پوچھا‘ آپ کی بیگم کو کیا بیماری ہے . بابا جی نے حسرت سے میری طرف دیکھا اور سسکی لے کر بولے‘ ان کی یادداشت ختم ہو گئی ہے . وہ اپنا ماضی ‘ حال اور مستقبل بھول گئی ہیں انہیں اپنا نام تک یاد نہیں وہ دنیا کے کسی شخص کو نہیں پہچانتی ۔ وہ بولنا تک چھوڑ چکی ہیں۔ انہیں پچھلے ایک سال سے کسی زبان کا کوئی لفظ یاد نہیں‘ ڈاکٹر انہیں جیلی پرسن کہتے ہیں“۔

    ڈاکٹر رکا ‘ اس نے ایک بار پھر لمبی سانس لی اور دوبارہ گویا ہوا ”میں نے بابا جی سے کہا اس کا مطلب ہے آپ کی بیگم کو الزمائیر ہے! بابا جی نے سر ہلا کر تصدیق کر دی میں نے بابا جی سے پوچھا کیا وہ آپ کو پہچانتی ہیں.بابا جی نے فوراً انکار میں سر ہلایا اور دکھی آواز میں بولے وہ پچھلے پانچ سال سے مجھے نہیں پہچان رہی وہ یہ جانتی ہی نہیں میں کون ہوں اور روز صبح آٹھ بجے اس کے پاس کیوں آ جاتا ہوں“ ڈاکٹر نے رک کر ہماری طرف دیکھا اور اس نے کہانی کے سرے جوڑتے ہوئے بتایا”بابا جی کے ٹانکے اتر چکے تھے میں نے سپرٹ سے ان کا زخم صاف کیا اس پر پاؤڈر چھڑکا اور ان سے عرض کیا آپ ہماری طرف سے فارغ ہیں آپ جا سکتے ہیں بابا جی نے اپنی چھڑی اٹھائی اور باہرکی طرف چل پڑے میں ان کے ساتھ ساتھ چلنے لگا جب وہ باہر کے دروازے کے پاس پہنچے تو میں نے ان سے آخری سوال پوچھا ۔میں نے ان سے پوچھا جب آپ کی بیگم آپ کوپہچانتی ہی نہیں جب ان کی نظر میں وارڈ بوائے اور آپ میں کوئی فرق نہیں تو آپ روزآٹھ بجے یہ تکلیف کیوں کرتے ہیں بابا جی نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور مسکرا کر بولے لیکن میں اسے پہچانتا ہوں میں یہ جانتا ہوں وہ کون ہے اور میری زندگی میں اس کی کیا اہمیت اس کی کیا حیثیت ہے ۔

    وہ رکے اور دوبارہ بولے یادداشت اس کی ختم ہوئی ہے میری نہیں لہٰذا وہ آخری سانس تک میری بیوی ہے۔اور میں اسی طرح اس کی خدمت کرتا رہوں گا ۔بابا جی رکے اور دوبارہ بولے محبت کا تعلق یادداشت سے نہیں ہوتا‘ اس کا جسم اور دماغ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا‘ یہ دل میں پیدا ہوتی ہے اور دل کی آخری دھڑکن تک قائم رہتی ہے لہٰذا اگر آپ کا ساتھی آپ کو نہیں پہچانتا تو آپ کے دل میں اس کی محبت کم نہیں ہونی چاہیے وہ رکے‘ انہوں نے سانس لیا اور دوبارہ بولے میں کبھی کبھی سوچتا ہوں اگر اس کی جگہ میں ہوتا تو کیا وہ مجھے فراموش کر دیتی؟ نہیں وہ مجھے کبھی فراموش نہ کرتی‘ وہ ٹھیک آٹھ بجے ناشتے کی ٹرے لے کرروز میرے سرہانے کھڑی ہو جاتی لہٰذا اگر میری یادداشت جانے سے اس کی محبت کم نہیں ہوسکتی تو میری محبت کیسے کم ہو سکتی ہے ۔بابا جی کلینک کی سیڑھیاں اترے باہر ٹیکسی کھڑی تھی وہ ٹیکسی کی اگلی سیٹ پر بیٹھے انہوں نے کھڑکی سے ہاتھ نکال کر مجھے ”وش“ کیا اور وہاں سے روانہ ہو گئے لیکن میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور مجھے اس لمحے محسوس ہوا سچی محبت کیا ہوتی ہے!“۔

    ڈاکٹر رکا اس نے آنسو پونچھے اور ہماری طرف دیکھ کربولا ”اس کے بعد وہ بابا جی مجھے کبھی نہیں ملے۔لیکن جوں ہی آٹھ بجتے ہیں. مجھے فوراً وہ یاد آ جاتے ہیں اور میں محبت کے تصور میں گم ہو جاتا ہوں میری زندگی میں آٹھ بجے کا لمحہ ہمیشہ محبت لے کر آتا ہے اورمیں اپنے ساتھ عہد کرتاہوں میری بیوی مجھ سے جتنی محبت کرتی ہے میں اسے یہ محبت لوٹا کر اس دنیا سے رخصت ہوں گا میں اس کا قرض چکائے بغیر دنیا سے نہیں جاؤں گا“ ڈاکٹر خاموش ہوا تو ہم سب کی آنکھیں بولنے لگیں اور ہم انہیں خاموش کرنے کےلئے ٹشو تلاش کرنے لگے..!!!۔


    یہ کہانی سوشل میڈیا سے منقول ہے اور فی الحال اس کا مصنف نامعلوم ہے‘ جیسے ہی ہمیں مصنف کا نام معلوم ہوگا ہم اسے اپ ڈیٹ کردیں گے‘ اگرآپ کو یہ کہانی پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • محبت کی ماری چین کی ڈولی محبوب کی تلاش میں علی پور پہنچ گئی

    محبت کی ماری چین کی ڈولی محبوب کی تلاش میں علی پور پہنچ گئی

    علی پور: چینی لڑکی ڈولی محبوب کی تلاش میں علی پور پہنچ گئی اور سڑکوں پر زار وقطار روتی سیکیورٹی رسک بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی لڑکی ٹین ڈو می عرف ڈولی نے اپنے ملک چین اپنے محبوب کے بغیر جانے سے انکار کر دیا اور دوبارہ گذشتہ روز علی پور پہنچ گئی، بتایا جاتا ہے کہ ڈولی کا چین کے میڈیکل کالج میں داخل ایک پاکستانی لڑکے محمد امین جتوئی سے یارانہ ہوا جبکہ ڈولی اس کالج میں بطور کلرک کام کرتی تھی۔ دونوں کی دوستی پروان چڑھی۔ اور دونوں میں قربتیں پیار و محبت میں بدل گئی۔

    گذشتہ روز ڈولی نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں بتایا کہ وہ دو بہنیں ہیں، ماں باپ مر چکے ہیں، محمد امین کی محبت میں اندھی ہوئی اور اپنا گھر بار اور زمین بھی فروخت کر کے شادی کے سہانے سپنے دیکھے اور رقم بھی اپنے محبوب کو دی لیکن وہ اچانک غائب ہو گیا۔

    ڈولی نے بتایا کہ وہ امین جتوئی کی تلاش میں پاکستان آئی لیکن تاحال اسے اپنا محبوب نہ مل سکا ہے، ڈولی کو سخت سیکیورٹی میں بیس رو قبل علی پور سے لاہور پہنچا دیا گیا تھا،جہاں سے اسے واپس چین بھجوانے کا بندوبت کیا گیا لیکن اس نے جانے سے انکار کر دیا۔ اور اب دوبارہ علی پور اپنے محبوب کی تلاش میں آ گئی۔

    گذشتہ روز سارا دن ڈولی شہر بھر کی سڑکوں پر روتی پھرتی رہی اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی، ستم یہ ہے کہ اسے پولیس یا کسی اور ادارہ نے تاحال کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی ہے، جس سے کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے، رات گئے مقامی این جی او کی خاتون زرینہ بی بی اسے اپنے ساتھ گھر لے گئی ہے۔

  • پہلی ملاقات میں کسی کو متاثر کرنے کے طریقے جانیئے

    پہلی ملاقات میں کسی کو متاثر کرنے کے طریقے جانیئے

    کراچی: (ویب ڈیسک) عشق و محبت کے معاملات میں پہلی ملاقات بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے کیونکہ اکثر اسی ملاقات میں مستقبل کے تعلق کا فیصلہ ہوجاتا ہے، بہت سی ایسی باریک باتیں ہیں کہ جن کا خیال رکھ کر اس ملاقات میں آپ اپنا بہترین تاثر قائم کر سکتے ہیں۔

    ٭ پہلی ملاقات مین بہت زیادہ سماجی دباو کی وجہ سے اکثر جسمانی حرکات و سکنات پر کنٹرول رکھنا مشکل ہو جاتا ہے جن میں سے ایک بازو سمیٹ کر بیٹھنا یا دونوں بازو وں کو سامنے باندھنا ہے ۔ ایسا ہر گز نہ کریں کیونکہ اس سے لاتعلقی اور فاصلے کا تاثر لگتا ہے۔

    ٭ مرد اکثر اپنے بالوں پر توجہ دینا بھول جاتے ہیں، پہلی ملاقات سے پہلے بال ضرور کٹوائیں ، یاد رکھیں کہ بالوں کی چمک دمک اور اچھا ہیئر سٹائل آپ کی توقع سے کہیں ذیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    ٭ دانت اچھی طرح صاف کریں اور سانسوں کو تر و تازہ رکھیں،سانس کی بدبو آپ کی ملاقات کے لئے انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، اس مسئلہ کے حل کے لئے آپ پودینے والی چیونگم بھی چبا سکتے ہیں۔

    ٭پہلی ملاقات میں لباس خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔اور خصوصاً جوتے تو بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ یاد رکھیں کہ خواتین اپنے لئے بھی بہترین جوتے پسند کرتی ہیں اور مردوں کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے جوتوں پر بھی خصوصی توجہ دیتی ہیں ۔

    ٭ پر اعتماد شخصیت خواتین کو بہت متاثر کرتی ہے، اپنی گفتگو کے علاوہ انداز و بیان سے بھی خود اعتمادی کا اظہار کریں اور دلچسپ گفتگو کو یقینی بنائیں ۔

    ٭ اپنی صحت اور فٹنس پر توجہ دیں کیونکہ بہت کمزور ہونا یا موٹاپے کا شکار ہونا بہت منفی تاثر پیدا کرتا ہے، اگر آپ جسمانی ظور پر چاق و چوبند ہیں تو یہ آپ کی محنت اور پر عزم شخصیت کی علامت ہے۔

  • محبت میں دھوکا دینے والے کبھی وفا نہیں کرتے

    محبت میں دھوکا دینے والے کبھی وفا نہیں کرتے

    لاس اینجلس: امریکہ میں حالیہ ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ محبت میں بے وفائی کرنے والے کبھی کسی سے وفا نہیں کر سکتے۔

    ایک تازہ سروے میں یہ ثابت ہوا کہ جو لوگ ایک محبوب یا محبوبہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی طرف مائل ہوجاتے ہیں اور وہ اس کے بھی بن کر نہیں رہتے اور پھر کسی نئے تعلق کی تلاش شروع کردیتے ہیں یعنی وہ ایک شخص سے دھوکے کے بعد دوسرے سے بھی دھوکہ کرسکتے ہیں۔

    یونیورسٹی آف ساﺅتھ البامہ کی تحقیق میں تقریباً 450 لوگوں کا مطالعہ کیا گیا اور ان سے مختلف سوالات پوچھے گئے،جس میں خواتین اور مردوں سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ابھی بھی نئی محبت کی تلاش میں ہیں یا اپنے موجودہ تعلق سے خوش ہیں اور پھر ان کے ماضی کی معلومات بھی حاصل کی گئیں۔

    وہ لوگ جو محبت میں دھوکا کھا چکے تھے ان کی زندگیاں خوشگوار نہیں تھی بلکہ وہ کسی نئی محبت کی تلاش میں تھے،جبکہ وہ لوگ جنہوں نے کبھی بے وفائی نہیں کی تھی وہ انتہائی خوش اور مطمئن تھے، تحقیق میں یہ دلچسپ بات بھی سامنے آئی کہ فوراَ گھلنے ملنے خوش مزاج لوگوں کی نسبت اپنی ذات میں محدود لوگوں میں بے وفائی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

  • جھوٹی محبت کو پہچاننے کے 10 طریقے

    جھوٹی محبت کو پہچاننے کے 10 طریقے

    بے وفا محبوب کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے لیکن کچھ باتوں پر غور کیا جائے تو پہچاننا آسان ہو جاتے ہے۔

    ۔ اگر آپ کا ہمسفر چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی شروع کردیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے دل میں احساسِ جرم ہے جسے وہ آپ پر نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ۔ اگر وہ اس سے زیادہ توجہ اپنے فون پر دیتے ہیں تو ممکنہ طور پر کچھ گڑ بڑ ہے۔

    ۔ اگر وہ کسی خاص شخص کے بارے میں مسلسل برے بھلے الفاظ ادا کرتے رہتے ہیں تو ممکنہ طور پر یہ دھوکہ دینے کا ایک انداز ہوسکتا ہے کیونکہ قدرتی طور پر آپ اس شخص پر ان کی ناپسندیدگی کے باعث شک نہ کریں گے۔

    ۔ جو لوگ جھوٹ بول رہے ہوں یا ان کے دل میں احساس جرم ہو تو وہ اکثر آنکھیں ملانے سے کتراتے ہیں۔

    ۔ تعلقات کے آغاز میں آپ بیشتر چیزیں اکٹھے کیا کرتے تھے لیکن اب آپ کا ہمسفر آپ کے ساتھ وقت گزارنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

    ۔ اگر آپ کے پاس کچھ چھپانے کو نہیں تو اپنے ساتھی کو اپنا فون دکھانے میں کوئی حرج نہیں، تاہم اگر آپ فون مانگیں اور وہ اسے آپ کو دینے کی بجائے کھڑکی سے باہر پھینکنے کو ترجیح دیں تو یقیناً کچھ گڑ بڑ ہے۔

    ۔ اگر آپ کا ساتھی اچانک بغیر کسی وجہ کے نہایت اچھے انداز میں پیش آنے لگے تو یہ بات بھی خطرے کی علامت ہے، اکثر احساس جرم چھپانے کے لئے بھی یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔

    ۔ اگر ان کے جسم سے معمول سے ہٹ کر خوشبو آئے۔

    ۔ آپ کے ہمسفر اکثر گھر سے باہر رہیں اور آپ کو ان کا اتا پتہ کبھی معلوم نہ ہو۔

    ۔ اگر پہلے وہ معمول کے کپڑے پہننا زیادہ پسند کرتے تھے لیکن پھر اچانک بروقت تیار رہ کر پھرنے لگے۔

    ۔ اگر پہلے ان کا فکسڈ معمول تھا لیکن اب ہر روز روٹین بدلتی رہتی ہو۔

  • لڑکیوں کو کس طرح متاثر کیا جائے

    لڑکیوں کو کس طرح متاثر کیا جائے

    شکاگو : عام طور پر لڑکے لڑکیوں کو متاثر کرنے کیلئے طرح طرح کے پاپڑ بیلتے ہیں لیکن آخر میں شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ تمام تر محنت کے باوجود بات نہیں بن سکی۔ لڑکوں کی اس ناکامی کی بنیادی وجہ بتاتے ہوئے سائنسدانوں نے ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ دراصل لڑکیوں کو متاثر کرنے کے لئے سب سے ضروری چیز ہے صاف گوئی اور منافقت سے پر ہیزہے۔

    یونیورسٹی آف کنساس نے اپنی تحقیق میں 52 نوجوان جوڑوں کا مطالعہ کیا ان لوگوں کو بتایا گیا تھا کہ وہ پہلی ملاقات کے تاثرات کے متعلق تحقیق میں حصہ لے رہے ہیں لیکن تجربے میں ایک کمرے میں بیٹھے لڑکے یا لڑکی کے ساتھ دوسرا شخص تجربہ کرنے والی ٹیم کا رکن تھا،تحقیق کے نتائج نے ثابت کیا کہ لڑکیاں جنسِ مخالف کے قریب ہونے کیلئے منافقت، اداکاری اور ڈرامے بازی سے بہت کم کام لیتی ہیں اور یہ ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کو زیادہ توجہ نہیں دیتی ہیں۔ جبکہ لڑکوں میں یہ اوصاف کافی زیادہ پائے گئے اور اسی لئے جب کوئی لڑکی فلرٹ کررہی ہو تو وہ عموماً اسے بھانپ بھی لیتے ہیں۔

    تحقیق کاروں نے بتایا کہ اگرچہ لڑکیوں کی فلرٹ کو بھانپنے کی صلاحیت لڑکوں کی نسبت آدھی ہوئی ہے لیکن ان سے بات کرنے، انہیں متاثر کرنے اور ان کے قریب ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی بناوٹ کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان سے صاف صاف بات کی جائے، سائنسدانوں کا لڑکیوں کیلئے بھی یہی مشورہ ہے کہ لڑکوں کو متوجہ کرنے کیلئے فنکاریوں سے کام لینے کی بجائے سیدھا سادہ اندازہ اختیار کریں۔

  • پہلی نظر میں پہلا پیار،، ممکن ہے

    پہلی نظر میں پہلا پیار،، ممکن ہے

    نیویارک : سائنسدانوں نے آخر کار تحقیق سے ثابت کرہی دیا کہ پہلی نظر کا پہلا پیار کوئی جھوٹ نہیں۔

    امریکی یونیورسٹی میں سائنسدانوں نے ایک تحقیق  کے بعد یہ بات واضع کردی کہ پہلی نظر کی محبت کا واقعی وجود ہے،محبت کا تعلق در حقیقت ہماری آنکھوں سے ہی ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کسی اجنبی کو دیکھتے وقت اگر توجہ آنکھوں پر زیادہ ہوتو  یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ اس شخص یا خاتون سے ممکنہ محبت ہوسکتی ہے لیکن اگر نظروں کی توجہ جسم کے دیگر حصوں پر ہو تو سمجھ لیں کے وہ بس عارضی تعلق سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔

    تحقیق کے مطابق پہلی نظر کی محبت سائنسی طور پر مانی جاسکتی ہے در حقیقت آنکھوں کا انداز ہی کسی اجنبی کے بارے میں ہمارے عزائم کا ظاہر کردینے کے لئے کافی اثر انداز ہوتی ہے۔