Tag: Lumpy Skin

  • پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس سے 5 ہزار سے زائد مویشی متاثر

    پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس سے 5 ہزار سے زائد مویشی متاثر

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس سے اب تک 5 ہزار سے زائد مویشی متاثر ہوچکے ہیں، 66 ہزار مویشیوں کی ویکسی نیشن کی جاچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس کیسز سے متعلق اعداد و شمار محکمہ لائیو اسٹاک نے جاری کر دیے، پہلا لمپی اسکن وائرس کا کیس 22 اپریل کو ڈیرہ اسماعیل خان میں رپورٹ ہوا تھا۔

    گزشتہ دو مہینے کے دوران صوبے میں مجموعی طور پر لمپی اسکن ڈیزیز سے 105 مویشی ہلاک ہوئے، سب سے زیادہ لکی مروت میں 18 اور چارسدہ میں 12 مویشی ہلاک ہوئے۔

    وائرس سے صوبے میں اب تک 5 ہزار 341 مویشی متاثر ہوئے ہیں، سب سے زیادہ بنوں میں 780، پشاور میں 750 اور شمالی وزیرستان میں 684 لمپی اسکن کیسز رپورٹ ہوئی ہیں۔

    لمپی اسکن سے متاثرہ 13 سو 59 مویشی صحت یاب ہوچکے ہیں اور 3 ہزار 877 زیر علاج ہیں۔

    صوبے بھر میں 66 ہزار 849 مویشیوں کو لمپی اسکن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے۔

  • جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    کراچی : جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کی 11لاکھ خوراکیں کراچی پہنچ گئیں ، آج سے ہی لمپی اسکن سے بچاؤ کی ویکسین جانوروں میں لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی ، ترکی سے ویکسین کی 11لاکھ خوراکیں کراچی پہنچیں۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کے عملے نےویکسین وصول کر لی ، حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں ویکسین کی فراہمی شروع کر دی جائے گی اور آج سے لمپی اسکن سےبچاؤ کی ویکسین جانوروں میں لگائی جائے گی۔

    محکمہ لائیو اسٹاک نے کہا کہ صوبے میں 32 ہزار سےزائد جانور لمپی اسکن کا شکار ہوئے، لمپی اسکن سے تاحال 322 جانور ہلاک ہوئے ہیں۔

    یاد رہے صوبائی ٹاسک فورس نے بتایا تھا کہ بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا اور بیمار جانوروں کی تعداد 32 ہزار725سے تجاوز کرگئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 17 ہزار335، ٹھٹھہ میں 4 ہزار609، حیدرآباد میں 774 ، سجاول میں 369، ٹنڈو محمد خان میں 851، بدین میں 994 ، سانگھڑ میں 831، مٹیاری میں 236، بے نظیر آباد میں 631، خیر پور716 ،قمبر شہداد کوٹ 623، دادو 340، جامشورو میں 588، تھانہ بولا خان میں 964 اور چڈکیو373 گائے جلدی بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 41 ،ٹھٹھہ میں 46 ، حیدرآباد میں 54،سجاول میں 14،ٹنڈو محمد خان میں8 ،بدین میں8 ،تھر پار کر1عمر کوٹ میں2،میر پور خاص میں 4سانگھڑ میں 12 ،مٹیاری میں5 ،بے نظیر آباد میں17،خیر پور میں28 ،قمبر شہداد کوٹ میں 11 ،دادو میں10،جامشورومیں36، تھانہ بولا خان میں46 ، ،چڈ کیو8 اور جوہی میں 2 ہے۔

  • تشویشناک خبر: لمپی اسکن بیماری گائے کے بعد بھینسوں میں بھی پھیل گئی

    تشویشناک خبر: لمپی اسکن بیماری گائے کے بعد بھینسوں میں بھی پھیل گئی

    کراچی: صوبہ سندھ کے کئی شہروں‌ میں دودھ دینے والے جانوروں کی بیماری لمپی اسکن گائے کے بعد بھینسوں میں بھی پھیل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں بھینسوں میں بھی لمپی اسکن ڈیزیز کے کیسز سامنے آ گئے ہیں، محکمہ لائیو اسٹاک نے بیماری بھینسوں میں پھیلنے کی تصدیق کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک کی نامور درس گاہ ڈاؤ یونیورسٹی نے جانوروں میں پھیلنے والی لمپی اسکن ڈیزیز کی ویکسین بنانے کا اعلان کیا ہے، یہ ویکسین محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کے اشتراک سے بنائی جائے گی۔

    جانوروں کو لگنے والی جلدی بیماری لمپی اسکن سے سندھ زیادہ متاثر ہے، 5 اضلاع کے سوا پورا صوبہ سندھ متاثر ہے تاہم کراچی میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں، اور گزشتہ روز تک 250 گائیں اس بیماری سے ہلاک ہو چکی ہیں۔

    نامور یونیورسٹی کا لمپی اسکن کی فوری ویکسین بنانے کا اعلان

    خیال رہے کہ گائیوں میں لمپی اسکن کی بیماری کی وبا پھیلنے کے بعد سے کراچی میں دودھ اور گوشت کے استعمال میں کافی حد تک کمی آ چکی ہے، تاہم بھینسیں بھی اب شکار ہو رہی ہیں، تو شہر میں دودھ کا استعمال مزید کم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

  • لمپی اسکن بیماری سے 225 جانور ہلاک

    لمپی اسکن بیماری سے 225 جانور ہلاک

    کراچی: لمپی اسکن بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 225 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دودھ دینے والے جانوروں میں جِلد کی بیماری کے وار جاری ہیں، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری سے متاثرہ جانوروں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیماری سے ایک روز میں مزید 16 جانور مر گئے ہیں۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ایک روز میں بیماری میں مبتلا جانوروں کے 398 نئے کیس سامنے آئے، جس سے بیمار جانوروں کی تعداد 27 ہزار 734 سے تجاوز کرگئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 424، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 493، حیدر آباد میں 645، سجاول میں 225، ٹنڈو محمد خان میں 808، بدین میں 887، سانگھڑ میں 717، مٹیاری میں 166، بے نظیر آباد میں 381، خیر پور میں 603، قمبر شہداد کوٹ میں 502، دادو میں 224، جامشورو میں 428، تھانہ بولا خان میں 761، چڈکیو میں 276 گائیں جلد کی بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔

    لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد بھی بڑھ کر 12 ہزار 101 ہو گئی۔

    جانوروں میں بیماری : دودھ کی فروخت اور قیمت میں نمایاں کمی

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 26، ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 13، ٹنڈو محمد خان میں 6، بدین میں 7، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، بے نظیر آباد میں 6، خیر پور میں 28، قمبر شہداد کوٹ میں 11، دادو میں 2، جامشورو میں 19، تھانہ بولا خان میں 28، چڈ کیو میں 6، اور جوہی میں 2 ہے۔

  • جانوروں میں بیماری : دودھ کی فروخت اور قیمت میں نمایاں کمی

    جانوروں میں بیماری : دودھ کی فروخت اور قیمت میں نمایاں کمی

    کراچی : گائیوں میں ہونے والی جلدی بیماری لمپی اسکن نے دودھ مافیا کو لگام دے دی، آئے روز دودھ کی قیمتیں بڑھانے والوں کو لینے کے دینے پڑگئے۔

    کراچی کی سب سے بڑی دودھ منڈی بھینس کالونی میں دودھ کی فروخت میں 40فیصد کمی سامنے آئی ہے، ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ دودھ منڈی میں فی من قیمتیں 2500 روپے تک گر گئیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 80 روپے کمی ہوگئی ہے جبکہ کراچی میں دودھ سستا ہونے کے باوجود شہری احتیاطاً اسے خریدنے سے گریز کررہے ہیں۔

    شہر کے مختلف علاقوں میں دودھ 70 روپے فی لیٹر میں فروخت ہونے لگا اس کے علاوہ کراچی کئی مقامات پر ایک لیٹر دودھ کے ساتھ ایک لیٹر فری دینے کے بینرز بھی لگائے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دودھ فروشوں نے لاؤڈ اسپیکرسے آوازیں لگا کر سستا دودھ فروخت کرنا بھی شروع کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی دودھ فروشوں کو خاطرخواہ کامیابی نہ مل سکی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مویشیوں میں جلدی بیماری لمپی اسکن کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے، صوبائی ٹاسک فورس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد27 ہزار 734 سے تجاوز کرگئی۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 424جانور جلدی بیماری کا شکار ہوئے جبکہ اب تک لمپی اسکن سے225 جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • لمپی اسکن ڈیزیز: مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ

    لمپی اسکن ڈیزیز: مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ

    کراچی: سندھ میں لمپی اسکن ڈیزیز سے پیدا ہونے والی صورت حال سنگین ہو گئی ہے، مرنے والے جانوروں کی تعداد 189 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں جِلدی بیماری کی صورت حال سنگین صورت اختیار کر گئی، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    لمپی اسکین بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ 189 ہو گئی ہے، جِلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 18 جانور مر گئے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہو گیا، بیماری میں مبتلا جانوروں کے 590 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد بیمار جانوروں کی تعداد 26 ہزار431 ہو گئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 134، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 414، حیدر آباد میں 506، ٹنڈو محمد خان میں 782، بدین میں 827، تھانہ بولا خان میں 690، خیر پور میں 554، قمبر شہداد کوٹ میں 473، جامشورو میں 347، سانگھڑ میں 610 گائیں جلدی بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔

    دوسری طرف لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں ک تعداد 10 ہزار 41 ہو گئی ہے۔

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 9، ٹنڈو محمد خان میں 5، بدین میں 5، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، خیر پور میں 27، قمبر شہداد کوٹ میں 10، تھانہ بولا خان میں 21، جامشورو میں 10، چڈ کیو میں 4، دادو میں 1، بے نظیر آباد میں 5 اور کراچی میں 20 ہے۔

  • ‘سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے’

    ‘سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے’

    کراچی: میٹ مرچنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبدالمجید قریشی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حاجی عبدالمجید قریشی نے سندھ میں دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیلنے کے بعد سندھ حکومت کے اٹھائے گئے ہنگامی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو لمپی اسکن ڈیزیز سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ ماہرین کے مطابق نہ تو یہ کرونا ہے، نہ ہی کوئی نئی بیماری ہے، اس کی ویکسین بھی موجود ہے اور علاج بھی۔

    جانوروں میں جلدی بیماری ، مرغی کے گوشت کی قیمتیں‌ آسمان پر پہنچ گئیں

    کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا حکومت کے مویشی منڈیوں پر پابندی جیسے غیر منطقی اقدامات کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہو جائے گی، حکومت کرونا میں کیے گئے اقدامات کی بجائے ماہرین کے مشورے سے بیماری کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

    انھوں نے کہا کہ اس ہنگامی پریس کانفرنس کا مقصد لمپی اسکن ڈیزیز کے ظاہر ہونے سے شہر میں پیدا ہونے والے بے جا خوف کے متعلق صورت حال سے عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہے، اور انتظامیہ سے اپیل کرنا ہے کہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچایا جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ یہ بیماری اب سے 102 سال پہلے افریقہ میں ظاہر ہوئی تھی، اور یورپ اور ایشیائی ممالک میں پائی جاتی رہی ہے، اکتوبر میں پاکستان میں اس کی موجودگی کے شواہد ملے، یہ بیماری کسی بھی وائرل بیماری کی طرح ہے اور گائیوں پر ہی اثر کرتی ہے۔

    حاجی عبدالمجید کے مطابق دنیا بھر میں اس کی ویکسین موجود ہے، جو پاکستان میں بھی دستیاب ہے، اور پاکستان میں بھی ایک ویکسین تیار ہو رہی ہے، یہ بیماری محض چند فیصد گائیوں پر ہی اثر کر سکی ہے، جب کہ بھینس اور بکرے مختلف نوع اور مختلف جینز ہونے کی وجہ سے اس وائرس سے محفوظ ہیں۔

    لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    انھوں نے کہا کراچی میں گوشت حاصل کرنے کے لیے تقریباً 3 ہزار سے 5 ہزار بڑے جانور کراچی لائے جاتے ہیں، سپر ہائی وے پر ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کی ٹیم 200 سے 500 روپے فی جانور فیس وصول کر کے جانوروں کو ہیلتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرتی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ اس مقام پر لائیو اسٹاک کی ٹیم موجود ہو اور بیمار گائے کو کراچی میں داخل ہونے سے روک لیا جائے، مگر بے جا طور پر منڈیوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ منڈیوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے شہر میں خوف کی فضا پیدا کر دی گئی ہے، اور گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔