Tag: lumpy skin disease

  • بھارت : لمپی اسکن تیزی سے پھیلنے لگی، 1 لاکھ مویشی ہلاک

    بھارت : لمپی اسکن تیزی سے پھیلنے لگی، 1 لاکھ مویشی ہلاک

    نئی دہلی : بھارت میں لمپی اسکن کی بیماری سے مویشیوں کی ہلاکت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، 15 ریاستوں میں ایک لاکھ سے زائد گائے اور بھنیسیں ہلاک ہوگئیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ 3 ہفتوں میں تقریباً 50 ہزار مویشی ہلاک ہوئے جبکہ 30 ستمبر تک یہ تعداد دگنی ہوگئی جس کے بعد ہلاک مویشیوں کی تعداد ایک لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جانوروں خصوصاً گائے اور بھینسوں میں پائی جانے والی اس بیماری میں ان کی جلد پر گانٹھیں بن جاتی ہیں جس کی دردناک تکلیف ان کی موت کا باعث بنتی ہے۔

    مذکورہ وائرل بیماری مچھروں اور دیگر کیڑوں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے بھارت کی 15 ریاستوں کے 251 اضلاع میں اب تک کم از کم ایک لاکھ گائے اور بھینسیں ہلاک اور 20 لاکھ سے زیادہ بیمار ہو چکی ہیں۔

    اس وائرس سے متاثرہ جانور کی نہ صرف موت واقع ہو سکتی ہے بلکہ دودھ کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے اور جانور میں کمزوری کے باعث بچہ پیدا کرنے میں بھی مسائل درپیش ہوتے ہیں۔

    لمپی اسکن کا وائرس کیڑوں سے پھیلتا ہے جو مچھروں یا چچڑوں کی طرح خون چوستے ہیں۔ اس سے متاثرہ گائے اور بھینسوں کو بخار کے بعد جلد پر پھوڑے بن جاتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق بھارت میں پہلے ہی شدید موسمی حالات کے باعث کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا پڑا ہے، رواں سال گندم کی پیداوار بہت زیادہ کم تھی، تاہم اب اس وائرس نے کسانوں کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ یہ وائرس سال 2019 میں پہلی مرتبہ جنوبی ایشیا میں منظر عام پر آیا تھا اور جب سے اب تک اس کا دائرہ بھارت، چین اور نیپال تک پھیل گیا ہے۔

    اس سے قبل سال 1929 میں لمپی اسکن کا پہلا کیس زیمبیا میں ریکارڈ ہوا جو بعد میں افریقہ کے دیگر ممالک میں پھیلا اور اب یورپ کے کچھ حصوں میں بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : لمپی اسکن وائرس کے پھیلاؤ کی تحقیقات کا مطالبہ

    واضح رہے کہ پاکستان میں بھی لمپی اسکن کی بیماری نے بڑی تعداد میں لائیو اسٹاک کو نقصان پہنچایا تھا اور ایک محتاط انداز کے مطابق میں 10 کروڑ مویشی خطرے سے دوچار ہوگئے تھے۔

    اس حوالے سے محکمہ لائیو اسٹاک پاکستان کا کہنا تھا کہ لمپی اسکن سے سب سے زیادہ سندھ کے مویشی متاثر ہوئے، اعداد و شمار کے مطابق سندھ بھر میں52 ہزار جانور متاثر اور 571 ہلاک ہوئے تھے۔

  • بھارت میں لمپی وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، ہزاروں مویشی مبتلا

    بھارت میں لمپی وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، ہزاروں مویشی مبتلا

    اتراکھنڈ : بھارت میں مویشیوں کی بیماری لمپی وائرس نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا، ہزاروں مویشی متاثر ہوئے جن میں سے متعدد جان سے گئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق محکمہ لایئو اسٹاک کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ریاست کے آٹھ ہزار سے زائد مویشیوں میں لمپی وائرس کی علامات پائی گئی ہیں، جن میں سے 3200 مویشی صحت یاب ہوئے ہیں۔

    کچھ ریاستوں میں لمپی وائرس کا خطرہ تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور مویشیوں کی ہلاکتوں میں بھی اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔

    ریاست اتراکھنڈ میں اس وائرس کچھ زیادہ ہی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ یہاں اب تک آٹھ ہزار سے زائد گایوں میں لمپی وائرس کی علامتیں ظاہر ہوچکی ہیں۔ وائرس کے حملے سے دودھ کی پیداوار پر کافی اثر پڑگیا ہے۔

    لمپی وائرس کے پھیلاؤ میں تیز رفتاری کو دیکھتے ہوئے محکمہ مویشی پروری نے مویشی پروروں سے سبھی طرح کے احتیاط برتنے کی ہدایت دی ہے۔

    لمپی وائرس، علامتی تصویر آئی اے این ایس

    موجودہ حالات سے متعلق مویشی پروری محکمہ کے سکریٹری بی وی آر سی پروشوتم کا کہنا ہے کہ ریاست کے آٹھ ہزار سے زائد مویشیوں میں لمپی وائرس کی علامتیں دیکھی گئی ہیں، جن میں سے 3200 مویشی صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    انہوں نے مزید پانچ ہزار گایوں میں لمپی وائرس کی علامات موجود ہونے کی بات کہی اور ساتھ ہی یہ اطلاع بھی دی کہ تقریباً 150 مویشی کی موت ہو چکی ہے۔

    پروشوتم کا کہنا ہے کہ گایوں کے لمپی وائرس سے متاثر ہونے کے سبب دودھ پروڈکشن پر اثر پڑ رہا ہے، لیکن حالات کو قابو میں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

    لمپی وائرس پر قابو پانے کے لیے ریاست بھر میں محکمہ مویشی پروری نے ٹیکہ کاری مہم چلانے کی ہدایت دی ہے۔

    پہلے مرحلہ میں ہریدوار، دہرادون اور اودھم سنگھ نگر اضلاع کو شامل کیا گیا ہے جہاں لمپی وائرس کا سب سےزیادہ اثر دکھائی دے رہا ہے۔

    اس کے ساتھ ہی ویکسین کا مناسب انتظام کیا جا رہا ہے تاکہ یہ بیماری دیگر مویشیوں میں نہ پھیلے۔ ساتھ ہی اتراکھنڈ کے سرحدی اضلاع ہریدوار، دہرادون اور اودھم سنگھ نگر میں زیادہ احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

  • جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    کراچی : جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کی 11لاکھ خوراکیں کراچی پہنچ گئیں ، آج سے ہی لمپی اسکن سے بچاؤ کی ویکسین جانوروں میں لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی ، ترکی سے ویکسین کی 11لاکھ خوراکیں کراچی پہنچیں۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کے عملے نےویکسین وصول کر لی ، حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں ویکسین کی فراہمی شروع کر دی جائے گی اور آج سے لمپی اسکن سےبچاؤ کی ویکسین جانوروں میں لگائی جائے گی۔

    محکمہ لائیو اسٹاک نے کہا کہ صوبے میں 32 ہزار سےزائد جانور لمپی اسکن کا شکار ہوئے، لمپی اسکن سے تاحال 322 جانور ہلاک ہوئے ہیں۔

    یاد رہے صوبائی ٹاسک فورس نے بتایا تھا کہ بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا اور بیمار جانوروں کی تعداد 32 ہزار725سے تجاوز کرگئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 17 ہزار335، ٹھٹھہ میں 4 ہزار609، حیدرآباد میں 774 ، سجاول میں 369، ٹنڈو محمد خان میں 851، بدین میں 994 ، سانگھڑ میں 831، مٹیاری میں 236، بے نظیر آباد میں 631، خیر پور716 ،قمبر شہداد کوٹ 623، دادو 340، جامشورو میں 588، تھانہ بولا خان میں 964 اور چڈکیو373 گائے جلدی بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 41 ،ٹھٹھہ میں 46 ، حیدرآباد میں 54،سجاول میں 14،ٹنڈو محمد خان میں8 ،بدین میں8 ،تھر پار کر1عمر کوٹ میں2،میر پور خاص میں 4سانگھڑ میں 12 ،مٹیاری میں5 ،بے نظیر آباد میں17،خیر پور میں28 ،قمبر شہداد کوٹ میں 11 ،دادو میں10،جامشورومیں36، تھانہ بولا خان میں46 ، ،چڈ کیو8 اور جوہی میں 2 ہے۔

  • ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، ویکسین منگوانے کی منظوری ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کے اجلاس میں دی گئی ہے۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی، لمپی اسکن نامی بیماری سے اس وقت پاکستان میں ہزاروں مویشی متاثر ہیں۔

    خیال رہے کہ صوبے میں جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوچکی ہے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے اعداد و شمار کے مطابق متاثرہ جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں۔

  • جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین

    جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین

    کراچی: صوبہ سندھ کی ٹاسک فورس نے جانوروں میں لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کردیے، مزید 318 متاثرہ جانور سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق لمپی اسکن بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوگئی، جلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 9 جانور مر گئے۔

    بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا، جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 360، ٹنڈو محمد خان میں 776، بدین میں 799، تھانہ بولا خان میں 595، خیرپور میں 522، حیدر آباد میں 477، قمبر شہداد کوٹ میں 396، سانگھڑ میں 359 اور جامشورو میں متاثرہ جانوروں کی تعداد 310 ہے۔

    لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد 8 ہزار 8 سو 37 ہوگئی۔

  • مویشیوں کی بیماری لمپی اسکن سے انسانی جان کو خطرہ؟ اہم خبر آگئی

    مویشیوں کی بیماری لمپی اسکن سے انسانی جان کو خطرہ؟ اہم خبر آگئی

    کراچی : ڈائریکٹوریٹ جنرل لائیو اسٹاک نے مویشی منڈیوں پر عائد پابندی ختم کرنے کو مطالبہ کرتے ہوئے کہا لمپی اسکن سے انسانی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل لائیو اسٹاک اینیمل سائنسز نے سیکرٹری کو مویشی منڈیوں سے پابندی ہٹانے کے لیے خط بھی ارسال کردیا۔

    جس میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ نے مویشی منڈیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے، پابندی سے عوام میں دودھ اور گوشت کے ذریعے انسانوں میں بیماری کی منتقلی کے حوالے سے غلط فہمی پھیل رہی ہے۔

    ڈائریکٹوریٹ جنرل لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑ نے کہا کہ لمپی اسکین بیماری مخصوص ہے اور اب تک سندھ میں صرف مویشیوں کو متاثر کیا ہے ، لمپی اسکین بیماری کی تاریخ کی 100 سال پرانی اور گائے میں پائی جاتی ہے۔

    ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑ نے بتایا کہ ماضی میں اس بیماری نے بھیڑ، بکری اور دیگر گھریلو/جنگلی جانوروں یا دوسری نسل کو متاثر نہیں کیا ہے اور دودھ، گوشت اور مویشیوں کے مالکان اور دیگرانسانوں میں منتقل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ کیٹل مارکیٹ اور مال مارکیٹ پر پابندی مویشی پالنے والوں کی روزی اور مویشیوں کے کاروبار سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی معیشت کو متاثر کر رہی ہے۔

    ڈاکٹر نذیر حسین نے کہا کہ مویشیوں کی بیماری لمپی اسکن سےانسانی جان کوکوئی خطرہ نہیں ، اس لیے مویشی منڈیوں پر عائد پابندی ختم کی جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ سیکرٹری لائیو اسٹاک سے مویشیوں کے منڈیون اور مال پیروں پر عائد پابندی کو ہٹانے کے لیے مقامی حکومت سے رجوع کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

  • لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے وائرل بیماری لمپی اسکن سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیلنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، بیماری سے سندھ میں 20 ہزار سے زائد جانور متاثر ہو چکے ہیں۔

    وفاقی حکومت نے ویکسین منگوانے کی اجازت دی تو 3 سے 4 ہفتے میں ویکسینز درآمد کر لی جائیں گی، جب کہ مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری میں 8 سے 9 ماہ لگیں گے، جلدی بیماری لمپی اسکین کراس بریڈ میں پھیلی ہے جو ایک ہفتے میں ختم ہو جاتی ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت اہم اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ لمپی اسکن بیماری سے اب تک صوبے میں 54 جانوروں کی موت ہو چکی ہے، جب کہ 4751 جانور صحت یاب ہوئے ہیں۔

    سیکریٹری لائیو اسٹاک نے بتایا کہ لمپی اسکن بیماری پنجاب اور سندھ میں جانوروں میں ظاہر ہوئی ہے، صوبے میں اب تک 20 ہزار 250 جانوروں میں یہ بیماری پائی گئی ہے۔

    کراچی میں 15 ہزار ایک سو، ٹھٹہ میں 3781، حیدر آباد میں 149، بدین میں 656، جامشورو میں 85، خیرپور میں 121، سجاول میں 91، ٹنڈو محمد خان میں 2، مٹیاری 64، شہید بینظیر آباد 35، سانگھڑ 124، تھانہ بولاخان میں 36، قمبر شہداد کوٹ میں 4، جب کے دادو میں 2 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    یہ وائرل بیماری دنیا کے مختلف ممالک میں 2012 سے ہے، اور رواں سال انڈیا، ایران اور اب پاکستان میں ظاہر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ لائیو اسٹاک کو لمپی اسکن سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کی ہدیات کی۔ انھوں نے کہا کہ جانوروں کی ویکسینیشن کے ساتھ جلد کی دیگر دوائیں بھی جانوروں کو لگائی جائیں اور متاثرہ علاقوں سے جانوروں کی نقل و حرکت کو بھی روکا جائے۔

    اجلاس میں کیٹل فارمز اور اس کے اطراف میں ضلعی انتظامیہ کی مدد سے مچھر مار اسپرے کرنے، اور مویشی مالکان کو بھی لمپی اسکن بیماری کے متعلق کی آگاہی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    دودھ دینے والے جانوروں میں جلد کی بیماری کے معاملے پر محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ کو بھی ہوش آ گیا ہے، محکمے میں ایمرجنسی نافذ کر کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر ویٹرنری موبائل یونٹس قائم کر دیے گئے۔

    ڈی جی محکمہ لائیو اسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ سندھ نے ویکسین کے لیے وفاقی حکومت کے ادارے ڈرگ ریگولیٹری کو خط لکھ دیا ہے، چوں کہ یہ جلدی بیماری مچھر اور دیگر حشرات کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، اس لیے میونسپل کمشنر کے ایم سی کو بھینس کالونیوں میں مچھر مار اسپرے کے لیے بھی خط تحریر کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ لائیو اسٹاک نے حیدر آباد میں ہیلپ لائن ڈیسک ( 0229201913) بھی قائم کر دیا ہے۔