Tag: Lung Cancer

  • پھیپھڑوں کا کینسر :  یہ موذی مرض اپنی علامات کب ظاہر کرتا ہے؟

    پھیپھڑوں کا کینسر : یہ موذی مرض اپنی علامات کب ظاہر کرتا ہے؟

    پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ پھیپھڑوں اور دل کے امراض بن رہے ہیں، پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام کینسر ہے۔

    اسے طبی طور پر برونکجینک کارسنوما کے نام سے جانا جاتا ہے، فضائی آلودگی پھیپھڑوں کا کینسر کا بہت بڑا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات میں منفی طرز زندگی، مختلف منفی عادات جیسے کہ گلی محلوں میں کچرا جلانا، درختوں کا نہ لگانا، سبزہ کم ہونا، تمباکو نوشی، زیادہ چربی والی اور مرغن غذاؤں کا استعمال بھی ہے۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے یہ عام بات ہے کہ اس میں ابتدائی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جیسے جیسے حالت بگڑتی ہے، پھیپھڑوں کے کینسر کی زیادہ تر علامات پھر ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات میں مسلسل کھانسی جو وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہے۔ سینے میں درد یا تکلیف۔ سانس کی قلت۔ غیر معمولی وزن میں کمی۔ تھکاوٹ۔ کھانسی سے خون یا زنگ آلود تھوک۔ اوپری سینے، بازوؤں، گردن یا چہرے میں سوجن شامل ہیں۔

    مرض کی پہچان کیلیے ڈاکٹرز کا مشورہ ہے کہ مختلف کام کاج کرتے وقت یا سیڑھیاں چڑھتے وقت اگرآپ کو سانس لینے میں کوئی دشواری ہو یا وزن میں کمی محسوس کریں یا ریڑھ کی ہڈی میں درد ہو تو جتنی جلدی ممکن ہو سکے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اس کے علاوہ جو لوگ سگریٹ نوشی کے عادی ہیں ان کو یہ عادت بھی کافی نقصان پہنچاسکتی ہے، لہٰذا پھیپھڑوں اور دل کے امراض سے بچاؤ کیلیے صحت مند عادات اپنانے پر توجہ دینا ضروری ہے۔

  • پھیپھڑوں کے کینسر سے بچاؤ کا سب سے آسان طریقہ

    پھیپھڑوں کے کینسر سے بچاؤ کا سب سے آسان طریقہ

    تمباکو نوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ ان لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے جو باقاعدگی سے سگریٹ پیتے ہیں۔

    امریکا کی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق امریکا میں کینسر یا سرطان کے سبب ہونے والی ہر چار اموات میں سے ایک کی وجہ پھیپھڑوں کا کینسر ہوتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر سیف اللہ نے پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات اور اس سے بچاؤ سے متعلق ناظرین کو اہم معلومات فراہم کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ بیماری کسی بھی عمر کے افراد کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس لیے پھیپھڑوں کے کینسر کے متعلق معلومات حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔

    اس آلودہ زدہ ماحول سے خود کو بچانے کیلئے کیا کیا جائے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے ایام میں آلودگی کافی حد تک ختم ہوچکی تھی لوگ ماسک پہن رہے تھے جس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے لیکن جیسے ہی کورونا ختم ہوا چہروں سے ماسک اتر گئے پھر سے وہی روٹین شروع ہوگئی اور بیماریوں نے پھیلنا شروع کردیا۔

    ڈاکٹر سیف اللہ کا کہنا تھا کہ بچوں کی ویکسینیشن لازمی کروائیں اور کینسر سے بچنے کیلیے ہر عمر کے افراد کو مخصوص قسم کی نیوموکوکل اور انفلوئنزا ویکسین لازمی لگوانی چاہیے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ اٹل حقیقت ہے کہ کینسر کے مریضوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ لوگ بیماری، سرجری کے بعد کی پیچیدگیوں ، معالج کے مدافعتی نظام پر اثرات )کیموتھراپی ،کورٹیسون ، تابکاری تھراپی ، پیوند کاری اور غذائیت کی کمی وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

  • پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے کا آسان حل کیا ہے؟

    پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے کا آسان حل کیا ہے؟

    کینسر ایک ایسا موذی مرض ہے جس کی جلد تشخیص نہ ہونے سے انسان کی موت یقینی ہے، پاکستان میں ہونے والی طبعی اموات کی دوسری بڑی وجہ پھیپھڑوں، منہ اور چھاتی کا سرطان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آنکولوجسٹ ڈاکٹر اصغر حسین نے پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق اہم ہدایات اور احتیاطی تدابیر سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ پھیپھڑوں کے کینسر کی 80 فیصد وجہ سگریٹ نوشی ہے، سے ساتھ ہی ماحولیاتی وجوہات بھی جس میں آلودگی فیکٹریوں کا دھواں وغیرہ شامل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص اپنے گھر میں روزانہ 20 سگریٹ پیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے گھر میں موجود افراد نے بغیر پیے چار سگریٹ پی لیے۔

    انہوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشی کیخلاف مہم کا یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ سال 2000میں پاکستان میں سگریٹ پینے کی شرح 55 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 33 فیصد رہ گئی ہے۔

    پھیپھڑوں کی مضبوطی اور صحت سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے دنوں میں جس طرح لوگوں نے ماسک استعمال کیے اس سے پھیپھڑوں کی حفاظت بہتر طریقے سے ہوئی یہ بہترین طریقہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماسک استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد اگر باقاعدگی سے ورزش بھی کریں تو کینسر جیسے ناسور سے بچا جاسکتا ہے۔

  • پھیپھڑوں کا کینسر، علامات اور علاج

    پھیپھڑوں کا کینسر، علامات اور علاج

    پھیپھڑوں کا کینسر اس بیماری کی سب سے مہلک قسم ہے، ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال، زیادہ لوگ چھاتی، بڑی آنت اور پروسٹیٹ کے کینسر سے موت کے منہ میں جاتے ہیں۔

    اگرچہ تمباکو نوشی پھیپھڑوں کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ رہی ہے لیکن تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں بھی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں۔ پھیپھڑوں کا کینسر ابتدائی مراحل میں غیر علامتی ہوتا ہے لیکن ایکسرے کے ذریعے اس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

    جو لوگ تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں ان میں 20-30 فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے جب کہ دوسرے ہینڈ سگریٹ نوشی کے ماحول میں رہنے والوں کو غیر تمباکو نوشی کرنے والوں کے مقابلے میں 16سے 19فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے جو ایسے ماحول سے دور رہتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پھیپھڑوں کا کینسر، کینسر سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگر پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات کی بات کی جائے تو سگریٹ نوشی، ماحولیاتی آلودگی، کارخانوں اور گھروں سے نکلنے والا دھواں اس کا ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ ایسبیسٹس اور پتھر کاٹنے سے پیدا ہونے والے فضلہ بھی پھیپھڑوں کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    علامات
    پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے جسم میں درد رہتا ہے، خاص طور پر سینے اور پسلیوں میں درد رہتا ہے، بھوک نہ لگنا، مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا بھی پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات ہیں۔

    گلے میں انفیکشن، گھرگھراہٹ پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ہوسکتی ہے جبکہ دیگر علامات میں وزن میں کمی، سوجن لمف نوڈس اور کھردرا پن شامل ہیں۔

    تشخیص

    سینے کا ایکسرے لینا تحقیقات کے پہلے مراحل میں سے ایک ہے جب کوئی شخص ایسی علامات کی اطلاع دیتا ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کی تجویز کرسکتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا کینسر اکثر سینے کے ایکسرے پر تنہا پلمونری نوڈول کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، بہت سی دوسری بیماریاں بھی یہ شکل دے سکتی ہیں۔

    جب پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کی بات آتی ہے، تو آپ کو کینسر کی مخصوص سیل قسم یہ کس حد تک پھیل چکا ہے، اور اس شخص کی مجموعی صحت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    علاج

    ایسے معاملات میں جہاں کینسر دوسرے اعضاء میں پھیل گیا ہو، اسے میٹاسٹیٹک پھیپھڑوں کا کینسر کہا جاتا ہے۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے عام علاج میں فالج کی دیکھ بھال، سرجری، کیموتھراپی اور ریڈی ایشن تھراپی شامل ہیں۔ علاج مکمل طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کے مرحلے پر منحصر ہے۔

  • شعبہ طب کا اہم سنگ میل: کینسر زدہ پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ

    شعبہ طب کا اہم سنگ میل: کینسر زدہ پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ

    شعبہ طب کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا جس میں ایک مریض کے کینسر زدہ پھیپھڑے نکال کر عطیہ کردہ صحت مند پھیپھڑے لگائے گئے، سرجری کے 6 ماہ بعد بھی کینسر کے واپس آنے کے کوئی آثار نہیں۔

    اس اہم طبی کارنامے میں پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا شخص کے دونوں پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا جس کے بعد وہ شخص نہ صرف روبصحت ہے بلکہ سرطان سے آزاد بھی ہے۔

    اس اہم سائنسی پیش رفت میں بہت کامیابی کے ساتھ اسٹیج 4 کے لنگ کینسر میں مبتلا مریض کا علاج نور ویسٹرن نامی ایک ادارے نے کیا ہے، اگرچہ اس کا ٹیومر دونوں پھیپھڑوں کو تباہ کر چکا تھا لیکن جسم کے دوسرے حصے اس مرض سے محفوظ تھے۔

    البرٹ خوری کا 6 ماہ قبل ٹرانسپلانٹ آپریشن ہوا تھا، ابھی تک اس میں کینسر کے پلٹنے کے کوئی آثار نہیں ملے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آپریشن کے 6 ماہ بعد بھی ڈاکٹروں نے اسے تندرست قرار دیا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سرطان زدہ پھیپھڑوں کو ہٹا کر دوسرے لگانا ایک نہایت پیچیدہ اور مشکل ترین عمل ہے کیونکہ یہ سرطان صرف سینے تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ دوسرے اعضا تک بھی سرایت کرجاتا ہے اور یوں زندگی بچانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

    54 سالہ البرٹ گو کہ سگریٹ نوشی نہیں کرتا تھا لیکن ایک سیمنٹ فیکٹری میں کام کرتا تھا، ابتدا میں اسے صرف کھانسی تھی لیکن یہ بیماری کینسر میں بدل کر اسٹیج 1 سے اسٹیج 4 تک پہنچ گئی۔

    یہ اس وقت ہوا جب کرونا وبا کے دوران اسپتال تک البرٹ کی رسائی نہیں تھی کیونکہ تمام اسپتال کووڈ کے مریضوں کے علاج میں مصروف تھے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق سب سے بڑی مشکل یہ تھی ہے کہ پھیپھڑے جسامت میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے کینسر کو دوبارہ پھیلنے سے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    اس سے قبل جتنے مریضوں میں سرطان زدہ پھیپھڑوں کو نکال کر ایک یا دو صحت مند پھیپھڑے ٹرانسپلانٹ کیے گئے تو کچھ ہی عرصے بعد کینسر دوبارہ نمودار ہوا۔

    اب ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے بہت غور و فکر کے بعد کچھ نئے پروٹوکولز بنائے اور پھر ایک انتقال کر جانے والے شخص کے عطیہ شدہ پھیپھڑے لگائے۔

    آپریشن کے 6 ماہ گزرنے کے بعد مریض صحت مند ہے، اس کے پھیپھڑے معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور مکمل طور پر صحت مند ہیں۔

  • پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار

    پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار

    لندن: برطانیہ میں پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار کرلی گئی ہے، یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا نصف مریضوں میں رسولیوں کو سکیڑ دیتی ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مہلک پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہزاروں مریضوں کو، اس مرض کے علاج میں دہائیوں بعد کامیاب ہونے والی دوا سے مستفید کیا جائے گا۔

    سوٹراسب ایک روزمرہ کی گولی ہے جس کے متعلق یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا نصف مریضوں میں رسولیوں کو سکیڑ دیتا ہے، شرط یہ ہے کہ کینسر تمباکو نوشی کے سبب نہ ہوا ہو۔

    یہ قسم جو ہر 8 میں سے 1 پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو متاثر کرتی ہے، KRAS نامی جین میں تبدیلی کے باعث پیش آتی ہے، یہ کینسر کی سب سے مہلک قسم ہے جس کا علاج صرف 10 فیصد تک مؤثر ہوتا ہے۔

    ایک صحت مند جسم میں KRAS جین پروٹینز کو قابو کرتا ہے جو نارمل خلیوں کی نشونما میں کردار ادا کرتا ہے، لیکن تبدیل شدہ KRAS جین پروٹینز کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ خلیوں کی نمو کو قابو سے باہر ہونے دیں جس کے سبب ایسا کینسر ہو جس کا علاج انتہائی مشکل ہو۔

    یہ تبدیل شدہ جین کے کینسر کا سبب ہے جس کو ماہرین نے کینسر کے ڈیتھ اسٹار کا نام دیا ہے۔

    یہی تبدیلی پتے اور بوول کینسر کے کیسز میں بھی سامنے آسکتی ہے، جس سے اس امید میں اضافہ ہوتا ہے کہ سوٹراسب مستقبل میں مزید مریضوں کی مدد کرنے کے قابل ہوگی۔

  • پھیھپڑے کے سرطان میں مبتلا مریضوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے، خوفناک انکشاف

    پھیھپڑے کے سرطان میں مبتلا مریضوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے، خوفناک انکشاف

    لندن: برطانیہ میں کرونا کی دوسری لہر شدت کے ساتھ جاری ہے، ایسے میں خوفناک انکشاف سامنے آیا ہے کہ پھیپھڑے کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو بھی اس مہلک وبا کے کھاتے میں ڈالاجارہاہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال برطانیہ میں موسم بہارمیں پھیپھڑوں کے کیسز میں ریکارڈ 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پھیپھڑے کے کینسر میں مبتلا ان مریضوں کو بھی کرونا کے کھاتے میں ہی ڈالا گیا۔

    اس ہولناک انکشاف کے بعد برطانیہ میں نیا ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے،ماہر میڈیسن پروفیسر ڈیوڈ بالڈون کا کہنا ہے کہ یہ پھیپھڑے کے کینسرجیسی موذی بیماری کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ اس مرض سے ہونے والی اموات کو بھی کووڈ کا لیبل لگایا جارہاہے۔Cancer Health Basics: Lung Cancer - Cancer Healthدوسری جانب طبی ماہرین نے نتائج کومسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ کوئی بھی عقل و فہم رکھنے والا با شعور شخص یہ جانتا ہے کہ ایک نسبتا معمولی سانس کی بیماری (کرونا وائرس) سے لڑنے کے لئے تمام ہیلتھ کیئر سسٹم کے عملے کو لگادینا زیادہ غیر ضروری اموات کا سبب بن سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پھیپھڑوں کا کینسر سے سے مہلک تصور کیا جاتا ہے، جس کے باعث سالانہ پینتیس ہزار کے لگ بھگ افراد موت کاشکار ہوتے ہیں۔

  • سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 28 سالہ ایسی خاتون میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جو نان اسموکر ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون فضائی آلودگی کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوئی ہیں۔

    دہلی کے گنگا رام اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 28 سالہ خاتون کا کینسر آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہے، مریضہ نان اسموکر ہیں تاہم شہر کی زہریلی اور شدید آلودہ فضا نے انہیں کینسر میں مبتلا کردیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس نوعیت کا یہ پہلا کیس نہیں دیکھ رہے، اس سے قبل بھی وہ کئی ایسے کینسر کے مریضوں کا علاج کر چکے ہیں جو فضائی آلودگی کی وجہ سے اس موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔

    ان کے مطابق ایسے مریض نان اسموکر ہوتے تھے اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہوتی تھی تاہم وہ 30 سال سے کم عمر، نان اسموکر پہلا کینسر کا مریض دیکھ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہے، اس کینسر کا شکار 90 فیصد افراد اسی سبب کے باعث اسی موذی مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے علاوہ سگریٹ کے دھوئیں، تابکار شعاعوں اور مختلف کیمیکلز میں رہنے والے افراد بھی اس کینسر کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں جبکہ فضائی آلودگی بھی اس فہرست میں شامل ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ نئی دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، بھارت میں مجموعی طور پر بھی فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے اور ہر سال 15 لاکھ بھارتی شہری فضائی آلودگی کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں۔