Tag: Lyari

  • لیاری عمارت سانحہ، آپریشن مکمل لیکن تکلیف دہ سوال چھوڑ گیا

    لیاری عمارت سانحہ، آپریشن مکمل لیکن تکلیف دہ سوال چھوڑ گیا

    60 گھنٹے بعد ریسکیو آپریشن ختم کر دیا گیا ہے، اور بھاری مشینری جائے حادثہ سے چلی گئی ہے، اس دل خراش سانحے میں 16 مرد، 9 خواتین اور 2 بچے جان سے گئے، اور مرنے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔

    لیکن ریسکیو آپریشن کے خاتمے کے بعد …… لیاری کراچی میں رہائشی عمارت منہدم ہونے سے 27 انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمے دار کون ہے؟ یہ سوال پیچھے رہ گیا ہے!

    متاثرہ رکشہ ڈرائیور نے فریاد کی ہے کہ اس حادثے نے اس کے بچوں کی روزی روٹی چھین لی ہے، حکومت پیسے نہ دے کم سے کم رکشہ دے دے تاکہ روزگار کا بندوبست ہو جائے۔

    پھٹی ہوئی کتابیں، خالی بستہ، جوتے، ٹوٹے پھوٹے برتن، بائیکوں اور رکشوں کی باقیات ….. لیاری میں جہاں آج اداسی، خاموشی اور ویرانی ہے وہاں کل تک قہقہے گونجتے تھے۔


    کراچی میں ٹیڑھی ہونے والی 7 منزلہ عمارت کے بلڈر کیخلاف مقدمہ درج


    ایک خالی جیومیٹری باکس جسے لوگوں نے ٹی وی اسکرینوں پر دیکھا کسی اسٹور سے نہیں ملا، لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے ملا۔ یہ انعمتا کی پینسل باکس ہے، وہ ننھی پری جو لیاری حادثے کے بعد بے گھر ہو گئی ہے۔ ملبے کے ڈھیر سے صرف ڈبیا ہی نہیں ایک کاپی اور رپورٹ کارڈ بھی ملا جس میں دیکھا گیا کہ انعمتا نے امتحانات میں اے ون گریڈ حاصل کیا تھا۔

    جائے حادثہ سے انعمتا کا خوابوں سے بھرا خالی بستہ بھی ملا۔ اور ایک تصویر میں یہ ایک جوتا ہے، ننھا سا، جیسے کوئی قدم چلتے چلتے رک گیا ہو۔ دل خراش حادثے میں ایک شہری کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ، اس کا رکشہ بھی تباہ ہو گیا، جس کی فریاد ہے کہ اس کے تو ہاتھ ہی ٹوٹ گئے ہیں، گورنمنٹ پیسے نہ دے رکشہ دے دے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کے ملبے تلے دب کر 50 سے زائد رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

  • لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری

    لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری

    کراچی: شہر قائد میں لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 17 ہو گئی ہے، بغدادی میں منہدم عمارت کے ملبے سے کچھ دیر قبل ایک اور لاش نکال لی گئی۔

    لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے کئی خاندانوں پر قیامت گزر گئی ہے، منہدم عمارت کے ملبے تلے ابھی تک کئی افراد دبے ہوئے ہیں، ریسکیو 1122 کے مطابق آج ملبے سے ایک خاتون کی لاش بھی نکالی گئی ہے۔

    ڈی سی ساؤتھ جاوید نبی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں ہیوی مشینری کے ساتھ جائے وقوعہ پر مصروف عمل ہیں اور جدید ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچ اینڈ اسکریننگ بھی کی جا رہی ہے، ملبہ ہٹاتے ہوئے احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے۔


    لیاری حادثے میں لاپتا افراد ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں؟


    ان کا کہنا تھا کہ منہدم بلڈنگ کے اطراف بھی متعدد مخدوش عمارتیں موجود ہیں، جنھیں خالی کرا لیا گیا ہے، منہدم بلڈنگ کے مکینوں کی بحالی اور رہائش کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ڈی سی کے مطابق متاثرین کو کمیونٹی سینٹر میں بھی رہائش فراہم کی گئی ہے، کچھ متاثرہ خاندان اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہائش پذیر ہیں۔

    ریسکیو کے مطابق اس واقعے میں زخمی ہونے والے 8 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں، جب کہ امدادی کارروائیوں کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے، اور آپریشن مکمل کرنے کے لیے مزید 8 گھنٹے سے زائد کا وقت درکار ہوگا۔ ریسکیو کا کہنا ہے کہ عمارت کے ملبے میں مزید 6 سے 7 افراد دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

    امدادی ٹیمیں ہیوی مشینری کے ذریعے منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کا ملبہ منی ڈمپر کی مدد سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے، جب کہ متاثرہ رہائشیوں کو گورنمنٹ کوارٹرز میں رکھا گیا ہے۔

     

  • کراچی: لیاری عمارت گرنے کا واقعہ،  تین ماہ کی بچی معجزانہ طور پر بچ گئی

    کراچی: لیاری عمارت گرنے کا واقعہ،  تین ماہ کی بچی معجزانہ طور پر بچ گئی

    کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں عمارت کے ملبے سے تین ماہ کی بچی معجزانہ طور پر بچ گئی۔

    کراچی کے علاقے لیاری بغداد میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 4 خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہوئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ملبے سے تین ماہ کی بچی کو معجزانہ طور پر زندہ نکال لیا گیا ہے ملبے سے دیگر افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 30 سے زائد افراد ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی ، 7 افراد جاں بحق ، متعدد زخمی 

    واضح رہے کہ سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی اور متعلقہ ایس بی سی اے افسران کو معطل کردیا۔

    وزیر بلدیات سعیدغنی نے عمارت گرنے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کردی،ترجمان نے بتایا کہ کمیٹی 3دن میں ذمہ دارافسران کی نشاندہی کرکے رپورٹ وزیر بلدیات کوپیش کرے گی۔

    سعید غنی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر ایس بی سی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو معطل کردیا۔

    وزیربلدیات نے تمام متعلقہ محکموں کو امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی ہے اور کہا ایس بی سی اےاوردیگراداروں کےافسران اپنی نگرانی میں ریسکیو کام سرانجام دیں ساتھ ہی عمارت گرنے کی وجوہات اور اس کے تمام اسباب کی فوری رپورٹ پیش کی جائے۔

  • کراچی : گھر کی چھت گر گئی، باپ بیٹی دب کر جاں بحق

    کراچی : گھر کی چھت گر گئی، باپ بیٹی دب کر جاں بحق

    کراچی : لیاری میں ایک فلیٹ کی چھت گرنے سے باپ بیٹی جاں بحق ہوگئے جبکہ ملبے سے خاتون سمیت 2افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں مون سون کی آمد کے پیش نظر بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں سیلن کے باعث چھتوں کے گرنے واقعات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لیاری کے علاقے موسیٰ لین میں گھرکی چھت گرگئی، جس کے نتیجے میں بچی سمیت 2افراد جاں بحق ہوگئے۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی سٹی نے بتایا کہ لیاری موسیٰ لین میں عمارت کی چھت گرنے کے حادثے میں باپ اور بیٹی جاں بحق ہوئے ہیں، جبکہ زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق عمارت 30سے35سال پرانی ہے، جائےحادثہ پر پولیس کی نفری موجود ہے۔ حادثے میں باپ اور کمسن بیٹی جاں بحق، بچی کی دادی اور والدہ زخمی ہوئے ہیں۔

    ریسکیوحکام کا کہنا ہے کہ ملبے سے باپ اور 3سالہ بیٹی کی لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ ملبے سے خاتون سمیت 2افراد کو زخمی حالت میں نکال کر اسپتال ،منتقل کیا گیا ہے۔

    عمارت کو خالی کرالیا گیا

    پولیس حکام نے بتایا کہ 6 منزلہ رہائشی عمارت کو مخدوش حالت کے پیش نظر خالی کرالیا گیا ہے تاکہ کوئی اور حادثہ نہ پیش آئے۔

    پولیس کے مطابق متاثرہ خاندان عمارت کی تیسری منزل پر رہائش پذیر تھا، چوتھی منزل کے فلیٹ کے ایک کمرے کا فرش تیسری منزل والوں پر آگرا۔

  • تیونس سے شادی کیلیے آنے والی لڑکی مدد کیلیے تھانے پہنچ گئی

    تیونس سے شادی کیلیے آنے والی لڑکی مدد کیلیے تھانے پہنچ گئی

    کراچی : امریکی دوشیزہ کے بعد تیونس کی لڑکی کی کراچی میں محبت کی شادی کا افسوسناک انجام سامنے آیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کے بعد تیونس کی لڑکی بھی شادی کیلیے کراچی پہنچی، جسے محض 7 ماہ بعد ہی طلاق کا پروانہ مل گیا۔

    19سالہ سندا ایاری کی سوشل میڈیا پر لیاری کے نوجوان عامر سے دوستی ہوئی تھی سندا 28نومبرکو تیونس سے پاکستان آئی اور اگلے ہی دن 29نومبر کو عامر سے شادی کی۔ نکاح نامہ 6 مارچ کو لیاری بغدادی کی یونین کونسل میں رجسٹرڈ کرایا گیا۔

    عامر نے محض7ماہ بعد سندا کو طلاق دے دی، لڑکی کا وزٹ ویزا 18 فروری کو ختم ہوچکا ہے، لڑکی مدد کیلیے وومن تھانے پہنچ گئی۔

    اس کا کہنا ہے کہ شوہر مجھے اپنے ساتھ رکھنا نہیں چاہتا، اخراجات کیلئے بھی رقم نہیں ہے، سندا نے اپیل کی ہے کہ میں اپنے وطن واپس جانا چاہتی ہوں، حکومت ایگزٹ پرمٹ جاری کرے۔

    اس حوالے سے وومن پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکے کو تھانے بلوایا تھا، بیوی کو طلاق دینے کا کہہ کر واپس چلا گیا، پولیس کے مطابق مذکورہ لڑکی کو پناہ دے دی ہے، اس نے لڑکے کیخلاف کسی زیادتی کی شکایت نہیں کی۔

  • لیاری میں زوردار دھماکا، 10 افراد شدید زخمی

    لیاری میں زوردار دھماکا، 10 افراد شدید زخمی

    کراچی : لیاری میں ایک گھر کے اندر گیس سلنڈر دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں 10 افراد شدید زخمی ہوگئے، دھماکے کی آواز سن کر علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میراں ناکا کے قریب ایک گھر میں کھانا بنانے کیلیے رکھا ہوا گیس سلنڈر اچانک زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گیس سلنڈر حادثے میں گھر میں موجود دس افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کیلیے سول اسپتال کے برنس وارڈ میں منتقل کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق زخمیوں میں5بچے،3خواتین اور2مرد شامل ہیں، تمام زخمیوں کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

    حادثے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناقص اور غیر معیاری سلنڈر سے ممکنہ طور پر گیس لیک ہورہی تھی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ سال ستمبر میں بھی لیاری کے علاقے آگرہ تاج کالونی کی ایک دکان میں گیس سلنڈر پھٹ گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق گیس سلینڈر پھٹنے کے بعد دکان میں آگ لگنے سے ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ مذکورہ واقعہ سیلنڈر میں گیس بھرنے کے دوران پیش آیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے دکاندار کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • لیاری میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، وقوعے کی رات کیا ہوا تھا؟ مقدمے کی تفصیل سامنے آ گئی

    لیاری میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، وقوعے کی رات کیا ہوا تھا؟ مقدمے کی تفصیل سامنے آ گئی

    کراچی: لیاری میں ایک گھر میں 4 خواتین کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ لیاری موسیٰ لین میں بغدادی پولیس نے درج کر لیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے لی مارکیٹ کی بانٹوا گلی میں قائم زینب آرکیٹ کی ساتویں منزل پر واقع فلیٹ سے چار خواتین کی تشدد زدہ گلا کٹی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جس کا مقدمہ گھر کے سربراہ محمد فاروق کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مرنے والوں میں 13 سالہ علینہ، 18 سالہ مدیحہ، 19 سالہ عائشہ اور 51 سالہ شہناز شامل تھیں، قتل کی دفعہ کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مدعی مقدمہ نے لکھوایا ’’میں جانوروں کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہوں، میری بیگم، طلاق یافتہ بیٹی، بیٹا اور اس کی اہلیہ و بیٹی، نواسی مذکورہ فلیٹ میں رہائش پذیر تھے، 18 اکتوبر کی رات بیٹی کو جوبلی چھوڑنے جا رہا تھا کہ راستے میں بتایا گیا کہ بلال گھر پر آیا ہے، جو کہ ہم سے الگ رہتا ہے۔‘‘

    مدعی کے مطابق ’’نواب خانجی روڈ پر بلال کی گاڑی خراب تھی اور اس کے پاس بیٹا سمیر علی بھی تھا، بیٹے سمیر نے کہا آپ گھر جاؤ میں یہاں موجود ہوں، رات سوا 3 بجے گھر پہنچا، دستک دی تو کسی نے دروازہ نہیں کھولا، چابی سے دروازہ کھولا تو بیوی، بیٹی، بہو اور 12 سالہ نواسی خون میں لت پت تھے، جب کہ بہو کی 3 ماہ کی بیٹی بیڈ کے نیچے تھی۔‘‘

    کراچی: لی مارکیٹ میں 4 خواتین کا قتل، ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا

    مدعی کے مطابق ’’میں نے شور مچا کر پڑوسی کو بلایا اور سمیر کو فون کر کے جلدی گھر آنے کو کہا، چاروں کے تیز دھار آلے سے گلے کٹے ہوئے تھے، بیٹے نے پولیس کو اطلاع دی، بیٹا بلال بھی گھر آیا، دائیں بازو اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تازہ کٹ کے نشان تھے، بلال نے پوچھنے پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔‘‘

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس میں اب تک کوئی گرفتاری عمل نہیں لائی گئی ہے، تاہم واردات میں بلال کے ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں، جب کہ گھر کے سربراہ نے بھی بلال پر شک ظاہر کیا ہے۔

  • کراچی میں ’’جنگلی فالودے‘‘ نے دھوم مچادی

    کراچی میں ’’جنگلی فالودے‘‘ نے دھوم مچادی

    کراچی : ویسے تو شہر قائد میں کھانے پینے کے حوالے سے بہت سے پکوان اور مقامات مشہور ہیں، جن میں برنس روڈ، بہادرآباد، دو دریا جیسی فوڈ اسٹریٹس شامل ہیں، جہاں کے بریانی، نہاری، فروٹ چاٹ وغیرہ اپنی مثال آپ ہیں۔

    ان کے علاوہ ایک مقام اور بھی ہے جو لیاری میں ہے جہاں پر لوگ جوق درجوق مزیدار کھانے کا شوق پورا کرنے آتے ہیں، جس کی سب سے مشہور چیز جنگلی فالودہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے آصف خان کی رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان میں لیاری کے علاقے چاکیواڑہ کے بازار میں روزہ داروں کیلئے خصوصی طور پر فالودہ تیار کیا جاتا ہے جسے جنگلی فالودہ کہا جاتا ہے۔

    اس فالودے کو سڑک کے کنارے ہی تیار جاتا ہے۔ اس میں کھوئے والا دودھ، پستہ آئس کریم، ربڑی، بادام، پستے، جیلی، گلقند، چاکلیٹ اور دیگر میوہ جات شامل کیے جاتے ہیں، جو اس کی غذائیت اور لذت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔

    صرف علاقہ مکین ہی نہیں بلکہ لیاری کے علاوہ دیگر علاقوں کے لوگوں کی بڑی تعداد جنگلی فالودہ خریدنے آتی ہے، لیکن جلدی ختم ہوجانے کی وجہ سے کئی لوگ خالی ہاتھ لوٹ جاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جنگلی فالودے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ صرف آدھے گھنٹے میں ہی دس من سے زائد فروخت کردیا جاتا ہے۔

  • لیاری کی چار باکسر بہنوں نے اپنا مقام کیسے بنایا؟

    لیاری کی چار باکسر بہنوں نے اپنا مقام کیسے بنایا؟

    کراچی : شہر قائد کے علاقے لیاری میں لڑکیوں کا ایک باکسنگ کلب بھی ہے جہاں چار سگی بہنیں (پروفیشل باکسرز سسٹرز ) باکسنگ کے عالمی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کی خواہش لیے کئی گھنٹے پریکٹس کرتی ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں لیاری کی ان بہادر بیٹیوں نے شرکت کی اور اپنی جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو بتایا۔

    پروفیشل باکسرز سسٹرز کے نام سے مشہور یہ بہنیں جن میں بختاور خان، آسیہ خان، نمرہ خان اور ماہ نور خان شامل ہیں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے اپنی تعلیم پر بھی بھرپور توجہ رکھی اور ساتھ ہی باکسنگ بھی سیکھی۔

    چاروں بہنوں کا تعلق لیاری کراچی سے ہے ان کو باکسر فیملی کا حصہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا یہ چھ بہن بھائی ہیں اور تمام باکسرز ہیں۔ بختاور خان پاکستان کی پہلی فی میل رنگ آفیشئل ہیں اس کے علاوہ وہ پاکستان فی میل باکسنگ کونسل کی چئرمین بھی ہیں۔

    بختاور خان نے بتایا کہ ہمارے والد بھی باکسر تھے جو اب ایک ٹرینر بھی ہیں اور ہماری کوچنگ کرتے ہیں، ہماری ٹریننگ بہت زیادہ سخت ہے، ہاتھ پیروں پر وزن باندھ کر اٹھانا پڑتا ہے اور ابو ہماری ڈائیٹ کا بھی بہت خیال رکھتے ہیں انہوں نے اپنی پوری زندگی ہم بہن بھائیوں کیلئے وقف کردی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے خاندان میں لڑکیوں کے پڑھنے کا رواج نہیں جس پر بہت سی باتیں سننا پڑیں، میں نے اور آسیہ نے لٹریچر میں ماسٹرز کیا ہے اور نمرہ گریجویٹ ہے۔ لیکن اب ہماری کامیابی اور عزت کو دیکھتے ہوئے رشتہ دار بھی ہم پر فخر کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک میں مردوں اور خواتین باکسرز کے لیے سہولیات اور ضروری سازو سامان کے فقدان کے باعث یہ کھیل ترقی نہیں کرسکا پاکستان ایک قدامت پسند ملک ہے، جہاں خواتین اور لڑکیوں کو آگے بڑھنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • لیاری میں سہیلی کی بیٹھک

    لیاری میں سہیلی کی بیٹھک

    کراچی : پاکستان میں خواتین کی فلاح بہبود اور ان کو معاشرے میں بہتر مقام دلانے کی غرض سے مختلف این جی اوز اپنا مؤثر کردار ادا کررہی ہیں جن میں ’وِن‘ نامی این جی او بھی شامل ہے۔

    دنیا بھر میں خواتین زندگی تمام شعبوں میں بھرپور محنت کررہی ہیں لیکن پاکستان کے کچھ علاقوں میں ایسی خواتین بھی ہیں جنہیں صرف تھوڑی سی توجہ کی ضرورت ہے جس سے وہ معاشرے میں اپنا بہتر مقام حاصل کرسکتی ہیں۔

    شہر قائد کے پسماندہ علاقے لیاری میں ’ون‘ نامی این جی او خواتین کی تعلیم و تربیت کے حوالے سےنمایاں خدمات انجام دے رہی ہے۔

    اسی سماجی تنظیم کے زیر اہتمام ’سہیلی کی بیٹھک‘ کے نام سے ایک آرگنائزیشن بھی کام کررہی ہے، جس میں علاقے کی خواتین اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر ایک جگہ جمع ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کراچی کی نمائندہ روبینہ علوی نے ’سہیلی کی بیٹھک‘ کا دورہ کیا اور وہاں موجود خواتین اور لڑکیوں سے ان کے مسائل معلوم کیے۔

    سہیلی کی بیٹھک کی ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ علاقے کی بہت ساری خواتین اور لڑکیاں یہاں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں مخلتف امور میں رہنبمائی بھی فراہم کی جاتی ہے۔

    وہاں آنے والی بچیوں نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ یہاں آکر انگلش لینگوئج کے ساتھ ساتھ ٹیوشن بھی پڑھتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم پڑھے لکھ کر اپنے لیاری اور پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتی ہیں۔