Tag: M.Qaisar kamran

  • ایم کیوایم کا اکتیس واں یوم تاسیس جوش و خروش سے منایا جائے گا

    ایم کیوایم کا اکتیس واں یوم تاسیس جوش و خروش سے منایا جائے گا

    کراچی: ایم کیوایم کااکتیس واں یوم تاسیس آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں روایتی جوش و خروش سے منایا جائے گا ۔

    یوم تاسیس کے موقع پر ملک بھر اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اجتماعات منعقد ہوں گے ۔ یوم تاسیس کے بڑے اجتماعات پشاور ، کوئٹہ ، راولپنڈی ، لاہور ، ملتان ، سکھر ، حیدرآباد جبکہ مرکزی اجتماع جناح گرائونڈ عزیز آباد میں دوپہر دوبجے منعقد ہوگا۔ یوم تاسیس کے اجتماعات سے ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین بیک وقت تاریخ اور فکر انگیز ٹیلی فونک خطاب کریں گے ۔

    ایم کیوایم کے 31ویں یوم تاسیس کے موقع پر جاری ایک بیان میں ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم صرف مہاجروں کے لئے ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے محروم ومظلوم عوام کے حقوق کے حصول کی جدوجہدکرنے والی واحد سچی حق پرست تحریک ہے ۔

    انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم18مارچ 1984ء کووجودمیں آئی اوریہ وہ واحدعوامی تحریک ہے جسے کراچی یونیورسٹی میں قائم ہونے والی طلبہ تنظیم ” آل پاکستان مہاجرا سٹوڈینٹس آرگنائزیشن “نے جنم دیا۔ اس تحریک نے اپنے قیام سے پہلے اورابتدائی ایام سے ہی طرح طرح کی آزمائشوں اورکٹھن حالات کاسامنا پڑالیکن تحریک کے پرعزم، وفاشعار، جانبازاورجانثارکارکنوں نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیالیکن تحریک کاسفررکنے نہیں دیا۔

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے جامعہ کراچی سے اپنی تحریک کا آغاز کیا ابتدائی نصب العین طلنہ کی جدوجہد تھا ، 11 جون 1978 کو اے پی ایم ایس او کی بنیاد رکھی ، سیاسی میدان میں اکتیس سال پورے کرنے والی جماعت کے قائد الطاف حسین نے 98 فیصد غریب عوام کی آواز کو سیاسی ایوانوں تک پہنچانے کے لئے اٹھارہ مارچ 1984 کو مہاجر قومی مومنٹ کے نام سے عوامی جماعت تشکیل دی۔

    سن 1997 میں اس جماعت نے خود کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے اپنا نام سرکاری طور پر مہاجر قومی مومنٹ سے بدل کر متحدہ قومی مومنٹ رکھ دیا۔

  • خواتین کاعالمی دن آج منایا جارہا ہے

    خواتین کاعالمی دن آج منایا جارہا ہے

    کراچی: ملک بھر میں خواتین کاعالمی دن آج منایاجارہاہے، پاکستان میں ایک سال کے دوران خواتین پرتشدد کےچھ ہزار کیسزرپورٹ ہوئے۔

     خواتین کی معاشرے میں اہمیت اجاگر کرنے کیلئے جہاں دنیا بھر میں عالمی دن منایا جاتاہے،تو وہیں خواتین نے ثابت بھی کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔

    خواتین کے حقوق کا عالمی دن منانے کا مقصد ان بہادر خواتین کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ لڑی، اس دن دنیا بھر میں مختلف ممالک کی ہزاروں تنظیمیں خواتین کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کیلئے کوششوں کو اجاگر کرنے کیلئے واکس اور تقاریب کا اہتمام کریں گی۔

    پاکستان میں بھی اس حوالے سے تقاریب منقد کی جائیں گی، سول سوسائٹی کی تنظمیں خواتین کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کو اجاگر کرنے کیلئے واکس، سیمینارز اور مباحثوں کا بھی اہتمام کریں گی۔

    خواتین کے عالمی دن پر ملک بھر میں تقاریب ہوتی ہیں لیکن دیہات میں حوا کی بیٹیاں آج بھی ظلم کی شکار ہیں، گذشتہ برس خواتین پر تشدد کے چھ ہزار سے زائد واقعات ہوئے۔

    خواتین کے عالمی دن کے موقع پرگورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ حکومت خواتین کی بھرپور حمایت و معاونت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ وہ ملکی ترقی کیلئے زیادہ سے زیادہ اپنا کردار ادا کرسکے کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں خواتین کا کلیدی کردار ہوتا ہے وہ نہ صرف اپنے خاندان کو سپورٹ کررہی ہوتی ہیں بلکہ کمیونٹی ڈیویلپمنٹ میں بھی ان کا کردار اہم ہوتا ہے۔

    خواتین کے عالمی دن کے موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ہم ملک میں خواتین کیلئے زندگی کے ہرشعبہ میں مساوی حقوق چاہتے ہیں اوران کے ساتھ کئے جانے والے ہرقسم کے امتیازکاخاتمہ چاہتے ہیں۔

  • منگول سردار کو چنگیز خان کا خطاب کیسے ملا

    منگول سردار کو چنگیز خان کا خطاب کیسے ملا

    کراچی: (ویب ڈیسک) چنگیز خان تاریخ ِعالم میں دہشت ، خوف اور بربریت کا ایک بھیانک باب تھا، منگول سردار، دریائے آنان کے علاقے میں پیدا ہوا۔ اصلی نام تموجن تھا جس کا مطلب ہے "لوہے کا کام کرنے والا”۔

    سن 1175ء میں تیرہ برس کی عمر اس کے باپ نے اس کی شادی کر دی، چونکہ شروع ہی سے چنگیز خان نہایت شاہانہ مزاج کا آدمی تھا اس لئے اپنی لیاقت کی بنا پر اسی سال تخت پر متمکن ہوا۔

    جب 1175ء کو جب وہ اپنے قبیلے کا سردار بنا تو دیگر قبائل سے اس کی چپقلش شروع ہو گئی، اس نے تمام قبائل اور حلقوں کو اپنے زیر اثر کرنے کی بھر پور کوشش کی کیونکہ اس وقت منگولیا پر کئی قبائل کی حکومت تھی۔

     پھر صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد اس نے سب سرداروں کو اکٹھا کیا اور مل کر دیگر علاقوں کو فتح کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔

     اس مشورے کے بعد وہ بہت مقبول ہو گیا اور دیگر سب سرداروں نے اسے متفقہ طور پر اپنا سردار تسلیم کرلیا اور متفقہ طور پر دریائے آنان کے قریب ایک مجلس میں اسے چنگیز خان کا خطاب بھی دیا۔

  • شہادتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلیٰ عنہ

    شہادتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلیٰ عنہ

    تحریر :محمد قیصر کامران صدیقی

    خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی حضرت عمر بن خطابؓ  وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام، دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو ۔نیّت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔

    جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ۖ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں جس کے رُعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرأ ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اُٹھاتا ۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا(ترمذی ) ‘عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)، جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)‘میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)‘۔ آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔ حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

     حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔

    اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ایک ایرانی بد بخت مجوسی ابو لولو فیروز نے یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم پر حملہ کر کے مدینہ منوّرہ میں شہید کر دیا ۔آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

    وہ عمر جس کے ا عداء پہ شیدا سقر
    اس خدا دوست حضرت پہ لاکھو ں سلام