Tag: machli bazar

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر مچھلی بازار بن گیا، اراکین کی ہلڑ بازی

    سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر مچھلی بازار بن گیا، اراکین کی ہلڑ بازی

    کراچی : سندھ اسمبلی کا اجلاس ہو اور ہنگامہ آرائی نہ ہو۔ یہ روایت سندھ اسمبلی نے آج بھی برقرار رکھی، تلخ جملوں کا تبادلہ۔الزامات کی بوچھاڑ۔ شور شرابا۔چیخ و پکار حسب سابق ہوتی رہی۔

    سندھ اسمبلی کا ایوان  پہلے کی طرح مچھلی بازار کا منظر پیش کرتا رہا۔ لگتا ہے بات نہ کرنے دینا اورکسی کی ایک نہ سُننا صوبائی اسمبلی کی روایت بن گئی ہے۔

    ہنگا مے کا آغاز اُس وقت ہوا جب منظور وسان نے کرپشن پر بات کرنا چاہی ۔ تو ارکان نے ایوان سر پر اُٹھا لیا ۔قائم مقام  اسپیکر نے ریمارکس دیئے کہ شور مچانے والے عادت سے مجبور ہیں۔

    جس پرہنگامہ آرائی میں مزید شدت آگئی، منظور وسا ن نے لاکھ کوشش کی کہ کرپشن پر تقریر مُکمل کرلیں مگروہ ناکام رہے ۔جس پر دلبرداشتہ ہوکر منظور وسان نےیہ کہہ کر بیٹھ گئے کہ اپوزیشن کا سارا ہنگامہ پریس گیلری کی توجہ کیلئے ہے۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایوان مچھلی بازاربن گیا

    سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایوان مچھلی بازاربن گیا

    کراچی:سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی نئے صوبے کے قیام کیلئے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے ارکان میں لفظی جنگ جاری رہی۔ جس سے اجلاس مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہا تھا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے اپوزیشن نشستیں الاٹ نہ ہونے پرتوجہ دلاوٴنوٹس جمع کرایا۔

    محمد حسین کا کہنا تھا کہ جن وزیروں کے استعفے منظورنہیں ہوئے انہیں چھوڑکرباقی ممبران کونشستیں الاٹ کردی جائیں۔ اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا کہ یہ رولزکے خلاف ہے ،استعفے منظورہونے تک اپوزیشن نشستیں الاٹ نہیں ہوسکتیں۔

    جس پر ایم کیوایم کے ارکان اور شرجیل میمن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی۔

    اسپیکر کی درخواست کے باوجود اراکین خاموش نہ ہوئے۔ شور شرابے کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ گورنرہاوٴس سے معلوم کریں کہ ایم کیوایم کے وزراء کے استعفے منظورہوئے یا نہیں، ایم کیوایم کے پاس اکثریت ہے تو اپوزیشن لیڈرکے لیے الگ درخواست جمع کرائیں