Tag: madaris

  • حکومت اور تنظیمات مدارس دینیہ کا اہم اجلاس30دسمبر کو طلب

    حکومت اور تنظیمات مدارس دینیہ کا اہم اجلاس30دسمبر کو طلب

    اسلام آباد: حکومت نے تنظیمات مدارس دینیہ کے ساتھ اہم اجلاس تیس دسمبر کو اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار ،وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف،سیکرٹری داخلہ،سیکرٹری مذہبی امور ،چاروں صوبوں کے ہومز سیکریٹریز اور محکمہ اوقاف کے حکام شرکت کریں گے۔ اجلاس میں دینی مدارس کی تمام تنظیمات کے ذمہ داروں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں دینی مدارس اصلاحات ،ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

  • مدارس اورمساجد کیخلاف سازش بند کی جائے،مولانا طاہر اشرفی

    مدارس اورمساجد کیخلاف سازش بند کی جائے،مولانا طاہر اشرفی

    لاہور:پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کی آڑ میں مدارس اور مساجد کو بدنام کرنے کی مذموم سازش بند کی جائے۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی میں ملوث مدارس اور مساجد کی تفصیلات منظر عام پر لائے۔

    وزیر داخلہ نے 10 فیصد مدارس کو دہشت گردی میں ملوث قرار دیا، ان کی تفصیلات میڈیا کو مہیا کی جانی چاہیئیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں مدارس اور مساجد کو بدنام کرنے کی مذموم سازش بند کی جائے۔

    علماء اور عوام بھی اب دہشت گردی کیخلاف منہ بند نہ رکھیں۔انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس سے منسلک 73 ہزار مساجد مدارس نے دہشت گردی کیخلاف فتوے دیئے ہیں۔

  • مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے، فضل الرحمن

    مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے، فضل الرحمن

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے اور مدارس رجسٹریشن اور کوائف کے نام پر ایک بار پھر دینی حلقوں کو حراساں کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔

    اسلام آباد میں وفاق المدارس کے علماء کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت میں جمیعت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2004 تک مدارس کی رجسٹریشن بند تھی اور اس کے بعد حکومت کے مدارس کی رجسٹریشن ،مالیاتی معا ملات اور نظام کے بارے میں حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر علماء قائم ہیں انہوں نے کہا کہ دینی مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں اور علماء آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔

    ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر وہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور معروضی حالات کے پیش نظر ان کی حمایت کی جا سکتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاپارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں آرمی چیف کی شرکت کوئی غیر معمولی نہیں اور دہشت گردی کے پیش نظز تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا رہنا پڑے گا۔

  • بلا امتیاز سزائے موت دی جائے، فضل الرحمن

    بلا امتیاز سزائے موت دی جائے، فضل الرحمن

    اسلام آباد: جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سزائے موت دینے میں امتیازنہ برتا جائے، ملٹری کورٹس کی تشکیل کے لئے قانون کا جائزہ لیا جارہا ہے اگر تشکیل آئینی ہوئی توعلماء کواعتراض نہیں ہوگا۔

    وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے مجلسِ علماء کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس ملک کے بہت بڑے تعلیمی نیٹ ورک کا حصہ ہیں جو کہ طلبا ء کو مفت رہائش ، کتب اور دیگرتعلیمی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سال 2004 میں مدارس کی رجسٹریشن کا نظام بنایا گیا تھا جس کے تحت مدارس کے مالی معامالات، نصابِ تعلیم اورنظم و نسق کو مربوط کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغرب اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت مدارس اورمذہب کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سزائے موت پربلا امتیازعملدر آمد ہونا چاہیے اوراس سلسلے میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجلسِ علماء نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے اور اس سلسلے میں صرف فرقہ ورانہ منافرت پرمبنی لٹریچرپر پابندی عائد کرنے کے بجائے مصنف اورناشر کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے۔

    ملٹری کورٹس کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ماہرین اس امر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آئین میں اس کی گنجائش ہے کہ نہیں ، اگر آئین اجازت دیتا ہے تو مجلسِ علماء کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو پیغام بھجوایا ہے کہ اس وقت نئے محاظ کھولنے سے گریزکریں۔

  • دہشت گردی میں ملوّث مدارس کیخلاف کارروائی کی جائے، اراکینِ سینیٹ

    دہشت گردی میں ملوّث مدارس کیخلاف کارروائی کی جائے، اراکینِ سینیٹ

    اسلام آباد : سینیٹ میں اراکین نے دہشت گردی میں ملوث دینی مدارس کی نشاندہی اور ان کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سینیٹ کے اجلاس کی صدارت ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ نے کی۔

    سانحہ پشاور پر بحث دوسرے روز بھی جاری رہی۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیا تھا کہ نوے فیصد مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں صرف دس فیصد مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور میں کئی مسلمان ملوث نہیں ہو سکتا اور ایسی سفاکانہ کارروائی جانور صفت ہی کر سکتے ہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے بنوں ،منڈی بہاؤالدین اور بہاولپور میں رابطے تھے ۔

    انہوں نے تجویز دی کہ حکومت علماء کانفرس بلائے اور ان کو اعتماد میں لے ۔ایم کیو ایم کی نسرین جلیل نے کہا کہ ان دینی مدارس کے فنڈنگ پر بھی نظر رکھنی چاہئیے۔

    وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے کہا کہ قبائلی علاقے خون میں آلودہ ہیں جبکہ عوام کو حقائق سے آگاہ نہیں کیاجا رہا۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی وہ بے بس ہیں ۔

    عباس آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک دہشت گردی کی ذمہ دار پارلیمنٹ ہاؤس بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک قرار داد منظور کرے کہ جب تک ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیاجاتا پارلیمنٹ کوئی اور کام نہیں کرے گی۔

    سانحہ پشاور پر بحث جاری رہی کہ اجلاس کل دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔