Tag: Made in China

  • مشہور امریکی لگژری برانڈز اب سستے داموں میں ملیں گے؟

    مشہور امریکی لگژری برانڈز اب سستے داموں میں ملیں گے؟

    امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر سب سے زیادہ ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ نیا رخ اختیار کرگئی ہے، جس کا اثر مشہور امریکی لگژری برانڈز پر بھی پڑےگا۔

    مشہور امریکی برانڈز گوچی، پراڈا اور لوئی ویٹون سے لے کر نائیکی تک وہ تمام لگژری آئٹمز جن پر صرف دنیا کے امیر ترین افراد تک ہی رسائی حاصل ہے کیا اب ہر عام انسان کی قوت خرید میں ہوں گے؟

    یہ سوال اب سوشل میڈیا پر تیزی سے گردش کررہا ہے کہ کیا دنیا کے مہنگے ترین برانڈز اب MADE بن گئے ہیں؟

    امریکا چین کے درمیان تجارتی جنگ کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی بے شمار ویڈیوز وائرل ہیں جن میں چائنیز مینو فیکچررز یہ کہہ رہے ہیں کہ گوچی، پراڈا اور لوئی ویٹون اور ان جیسے دیگر لگژری برانڈز امریکا میں نہیں بلکہ چین میں تیار کروائے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جو اشیاء کمپنی ٹیگ لگا کر انتہائی مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں وہ ان کی اصل قیمت سے دو ہزار گنا سے بھی زیادہ ہیں۔

    مثال کے طور پر ایک سپلائر نے یہ انکشاف کیا کہ مشہور برانڈ حرمیز کا یہ لیڈیز بیگ 34 ہزار ڈالر ( 95 لاکھ 33ہزار پاکستانی روپے ) کا فروخت ہوتا ہے جبکہ اس کی اصل لاگت صرف 1400 ڈالر ہے یعنی پاکستانی روپے میں 3 لاکھ 92ہزار روپے۔

    سپلائر نے پیشکش کی کہ اگر کوئی شخص اسی کوالٹی کا یہ بیگ بغیر برانڈ کے لوگو کے ہم سے اصل قیمت پر خریدنا چاہتا ہے تو وہ براہ راست رابطہ کرسکتا ہے۔

    اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ پیشکش واقعی سچ ہے یا دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ کا کوئی حربہ ہے؟ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب صدر ٹرمپ نے چین کے ٹیرف میں ہوشربا اضافہ کرتے ہوئے 245فیصد کردیا جس کے بعد تیزی سے ایسی ویڈیوز وائرل ہونا شروع ہوگئیں۔

    ان ویڈیوز میں مشہور لگژری برانڈز تیار کرتے ہوئے دکھایا جارہا ہے اور ان کی قیمت مارکیٹ سے بہت زیادہ کم بیان کی جارہی ہے، اس سوشل میڈیا مہم کے جواب میں برانڈز کمپنیز نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔

    مشہور برانڈ حرمیز کا کہنا ہے کہ ان کے بیگز چین نہیں بلکہ فرانس میں بنائے جاتے ہیں، اس تردید کے باوجود یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر بہت زیادہ دیکھی اور پسند کی جارہی ہیں۔

    تاہم دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی ویڈیوز میں دکھائے گئے لگژری برانڈز جعلی ہیں۔

    اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکا اور چین کی اس تجارتی جنگ کا خاتمہ کب اور کیسے ہوگا؟ اور کیا یہ بات درست ہے کہ امریکہ کے تمام بڑے برانڈز سارا مال چین میں سستے داموں تیار کروا کر امریکہ میں مہنگے داموں بیچتے تھے۔ دیکھتے ہیں آنے والے کل میں یہ جنگ کیا صورت اختیار کرتی ہے؟۔

  • "دو کروڑ کے ڈونلڈ ٹرمپ”

    "دو کروڑ کے ڈونلڈ ٹرمپ”

    میکسیکو : سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چاہنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں، کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس کے موقع پر سابق صدر کی شرکت کو ان کے حامیوں کی جانب سے اتنی اہمیت دی جارہی ہے کہ اس کے لیے ان کا سنہرا مجسمہ بھی تیار کیا گیا۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سنہری مجسمہ جو گذشتہ ہفتے کے آخر میں کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس میں منظر عام پر لایا گیا تھا ، میکسیکو میں نہیں بلکہ چین میں تیار  کیا گیا ہے۔

    پولیٹیکو کی پلے بوک نے بدھ کے روز انکشاف کیا کہ 100،000 ڈالر (پاکستانی تقریباً 2 کروڑ روپے) کے مجسمے کے آرٹسٹ ٹومی زیگن نے سونے سے بنا ہوا یہ مجسمہ میکسیکو میں نہیں بنایا۔

    یہ حقیت بھی سامنے آئی کہ مجسمہ دراصل میکسیکو نہیں بلکہ چین کی شیجیہ جوانگ ڈی اینڈ زیڈ مجسمہ کمپنی میں بنایا گیا تھا۔

    زیگن نے پولیٹیکو کو بتایا تھا کہ وہ میکسیکو میں رہتے ہیں اور میکسیکو کے روساریتو میں ہی انہوں نے ہاتھ سے یہ مجسمہ بنایا تھا۔

    زیگن کے بزنس پارٹنر نے جو موریکو نے اس خبر رساں ادارے سے رابطہ کیا اور بتایا کہ یہ مجسمہ چین میں تیار کیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ میں سچ ہی کہوں گا کیونکہ میں نے یہ مجسمہ فروخت کرنا ہے اس لیے مجھے سچ ہی بولنا چاہیئے۔