Tag: Madeleine McCann

  • میڈلین میک کین : 15 سال قبل لاپتہ ہونے والی بچی کی تلاش دوبارہ شروع

    میڈلین میک کین : 15 سال قبل لاپتہ ہونے والی بچی کی تلاش دوبارہ شروع

    پرتگالی حکام نے جرمن پولیس کی مدد سے 15 سال قبل 2007 میں لاپتہ ہونے والی 3سالہ برطانوی بچی میڈیلین میک کین کی تلاش کا عمل دوبارہ شروع کردیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کو جرمنی میں ایک مشتبہ ملزم کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ مذکورہ جرمن باشندہ کرسچن بروکنر لاپتہ بچی میڈلین میک کین کی گمشدگی میں براہ راست ملوث ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک عینی شاہد نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پولیس افسران نے ساحل کے قریب ایک سنسان و بیابان علاقے کے تالاب میں بچی کی باقیات کو تلاش کیا جہاں ان کو شبہ ہے کہ وہ بچی یہی لاپتہ ہوئی تھی اور یہیں اسے آخری بار دیکھا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سلوز میونسپلٹی میں کیا جانے والا یہ پولیس آپریشن جرمن حکام کی درخواست پر کیا جا رہا ہے۔ تاہم پرتگالی پولیس کو اس کیس میں کسی اہم پیش رفت کی کوئی خاص امید نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ 43 سالہ ملزم کرسچن بروکنر ایک سزا یافتہ مجرم ہے جو اس وقت بچوں کے ساتھ بدسلوکی، منشیات فروشی اور جرمنی میں ایک 72سالہ خاتون کی عصمت دری کرنے کے مقدمات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔

    میڈلین میک کین کیس کی تفتیش کے دوران ملزم بروکنر نے واقعے میں خود کے کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور پراسیکیوٹر کی جانب سے بھی اس پر باضابطہ طور پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔

  • خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل کو، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں جبکہ اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    جولیا وینڈل کی وکیل ڈاکٹر فیا جوہانسن کا کہنا ہے کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    ادھر پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    جولیا نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

  • کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    پولینڈ میں رہنے والی ایک خاتون جولیا وینڈل کا 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ، مقامی پولیس نے مسترد کردیا۔

    چند روز قبل جولیا کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس بے حد وائرل ہوئی تھیں، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 قبل ایک بچی کی گمشدگی کے جس کیس نے عالمی شہرت حاصل کی تھی، وہ وہی بچی ہیں۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    خاتون نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

    اس کیس پر سنہ 2019 میں نیٹ فلکس ایک دستاویزی فلم بھی بنا چکا ہے۔

  • 16 سال قبل پراسرار حالات میں لاپتہ بچی واپس آگئی؟

    16 سال قبل پراسرار حالات میں لاپتہ بچی واپس آگئی؟

    پولینڈ میں رہنے والی ایک خاتون جولیا وینڈل نے دعویٰ کیا ہے کہ 16 سال قبل ایک بچی کی گمشدگی کے جس کیس نے عالمی شہرت حاصل کی تھی، وہ وہی بچی ہیں۔

    پولش خاتون کا یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہا ہے، خاتون نے ایک پوسٹر اٹھا رکھا ہے جس میں ایک بچی کی تصویر اور اسے ڈھونڈنے کی اپیل کی گئی ہے، خاتون کے مطابق یہ بچی وہ ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    اب ایک پولش خاتون کے اس دعوے کے بعد، کہ وہی میڈیلین مک کلین ہیں، ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

    تاحال ان کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آسکیں کہ اس دوران وہ کہاں رہیں اور ان پر کیا گزری، تاہم ان کا کہنا ہے کہ برطانوی خاندان نے ان سے رابطہ کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی پیشکش کی ہے تاکہ وہ اپنے بچھڑے ہوئے خاندان سے مل سکیں۔