Tag: Mahfooz Yar Khan

  • 2018 کے سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟ سابق ایم پی اے نے خریدے جانے کی پیشکش کا انکشاف کر دیا

    2018 کے سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟ سابق ایم پی اے نے خریدے جانے کی پیشکش کا انکشاف کر دیا

    کراچی: 2018 کے سینیٹ الیکشن میں سندھ میں امیدواروں کی خرید و فروخت کیسے ہوئی، سابق ایم پی اے نے راز کھول دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے سابق صوبائی رکن اسمبلی محفوظ یار خان کا کہنا ہے کہ انھیں دو ہزار اٹھارہ کے سینیٹ الیکشن میں خریدنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    محفوظ یار نے بتایا کہ اس وقت پیپلز پارٹی کی شہلا رضا نے مجھ سے رابط کیا اور کہا ہمیں الیکٹیبلز چاہیئں، انھوں نے مجھے آئندہ جنرل الیکشن میں ٹکٹ دینے، اور اخراجات برداشت کرنے کی آفر کی، لیکن میں نے پیشکش مسترد کر کے ایم کیو ایم امیدوار فروغ نسیم کو ووٹ ڈالا۔

    سابق ایم پی اے نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے 51 اراکین اسمبلی تھے، لیکن سینیٹ الیکشن والے دن صرف 13 اراکین نے ووٹ ڈالے، باقی اراکین نےگروپنگ بنا کر الگ الگ لوگوں کو ووٹ ڈالے۔

    پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    محفوظ یار خان نے دعویٰ کیا کہ اراکین اسمبلی کو پیمنٹ کلفٹن کے ایک اسپتال سے ہوتی تھی، اراکین اسپتال ایسے جاتے تھے جیسے ایمرجنسی ہو، پھر بیگ لے کر نکلتے تھے، ہمارے کسی رکن کوگاڑی تو کسی کو پیسے دیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ اب شہلا رضا میرے خلاف مہم چلا رہی ہیں، اور مرتضیٰ وہاب شواہد مانگ رہے ہیں، میں نے جو کچھ کہا ہے اس پر ثابت قدم ہوں، کسی بھی فورم کا دروازہ کھٹکھٹانے کو تیار ہوں، کہا گیا کہ یہ باتیں میں نے اس وقت کیوں نہیں بتائیں، میں نے جنرل الیکشن کے بعد آر ٹی ایس بیٹھ جانے کا ریکارڈ مانگنے کی درخواست کی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

    سابق ایم پی اے نے مطالبہ کیا کہ امیدوار خریدنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے پر کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے، وزیر اعظم نے جن کے نام لیے ان سمیت بولی لگانے والوں کی انکوائری کی جائے، اور جو پیسہ دے کے سینیٹرز بنے انھیں ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔

  • میرے پاس فاروق ستار کے کرپشن کے ثبوت ہیں، محفوظ یار خان

    میرے پاس فاروق ستار کے کرپشن کے ثبوت ہیں، محفوظ یار خان

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما  محفوظ یار  خان کا کہنا ہے کہ فاروق ستار نے دوبار پارٹی کا بیڑہ غرق کیا، تیسری کی تیاری میں تھے، میرے پاس فاروق ستار کے کرپشن کے ثبوت ہیں، ان کے بچے بیرون ملک کیسے تعلیم حاصل کررہےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کے خلاف قرارداد لانے والے محفوظ یار نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا فاروق ستار نے دوبار پارٹی کا بیڑہ غرق کیا تیسری کی تیاری میں تھے، عام انتخابات میں فاروق ستارپی ایس پی کے ساتھ بیٹھ گئے۔

    محفوظ یارخان کا کہنا تھا کہ 22 اگست کو فاروق ستار نے نہیں بلکہ رہنماؤں نے پارٹی سنبھالی، فاروق ستار کو نظریاتی نہیں ضروریاتی گروپ بنانا چاہیے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا میرے پاس فاروق ستار کے کرپشن کے ثبوت ہیں، ان کے بچے بیرون ملک کیسے تعلیم حاصل کررہےہیں، فاروق ستار کو اگر کرپشن کا شک ہے تو کورٹ میں کیس کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ٹی سی 2 کو بابر غوری و دیگر کے وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں، معاملہ میری اطلاعات کے مطابق اسلام اباد منتقل ہو چکا ہے، بابر غوری کے ایم کیو ایم پاکستان سے کوئی رابطے نہیں۔

    خیال رہے گذشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو پارٹی سے نکال دیا تھا، سابق سربراہ کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ بہادر آباد مرکز میں ہنگامی اجلاس بلا کر کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : پارٹی رکنیت ختم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، فاروق ستار

    جس پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہا رابطہ کمیٹی کا میری رکنیت معطلی کا فیصلہ بزدلانہ ہے، پارٹی رکنیت ختم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، بہادر آباد میں عامر خان، کنور نوید، فیصل سبزواری کا قبضہ ہے، خواجہ اظہار، وسیم اختر، خالد مقبول کا بھی قبضہ ہے، 41 سالہ رفاقت کو چند ٹھیکیدار، قبضہ گیروں نے انا کی بھینٹ چڑھایا۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرتا ہوں، فیصلہ غیرآئینی اور پارٹی قوانین کے خلاف ہے، عامر خان اور کنور نوید کو میں نے چیلنج کیا کہ آؤ کارکنوں کا اجلاس بلاؤ، اجلاس میں اپنے اپنے گوشوارے دیانت داری سے پیش کریں، میں ان کی آنکھ میں تب سے کھٹکنے لگا جب میں سربراہ بنا اور معاملات ہاتھ میں لیے۔

    یاد رہے 5 نومبر کو ایم کیو ایم فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے لوگ کہتے ہیں پارٹی میں آمریت نہیں، ایم کیوایم میں چند لوگوں کی آمریت ہے،وہ اپنے گوشوارے ظاہر کریں، وہ چند لوگ دبئی سمیت جہاں جائیدادیں ہیں، گوشوارے کارکنان کوبتائیں۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے نام پر اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کو حساب دینا ہوگا، میں کل بھی پی آئی بی کالونی میں رہتا تھا اور آج بھی وہیں رہتا ہوں، وہ چند لوگ بتا دیں 1986میں کہاں رہتے تھے اور اب کہاں رہتے ہیں۔

    رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ انسداد کرپشن کےنعرے پروزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، پیپلز پارٹی،ن لیگ،ایم کیو ایم سمیت جس نے بھی لوٹ مار کی احتساب ہونا چاہیے، پوچھا جائے یہ جائیدادیں اور پراپرٹیز کہاں سے آئیں؟