Tag: Mahmoud Khalil

  • فلسطینی طالبعلم محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف 20 ملین ڈالر ہر جانے کا دعویٰ

    فلسطینی طالبعلم محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف 20 ملین ڈالر ہر جانے کا دعویٰ

    امریکا میں فلطیسنی حامی مظاہروں کے رہنما محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف بیس ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق محمود خلیل نے سیاسی گرفتاری اور نظر بندی کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے، فلسطینی طالب علم مؤقف اختیار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں ناحق قید کیا۔

    مرکز برائے آئینی حقوق کے مطابق فلسطینی طالبعلم  نے ہرجانے کی ادائیگی کے بدلے میں انتظامیہ سے معافی مانگنے اور غیرآئینی پالیسی کو ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ محمود خلیل شام کے شہری ہیں اور انہیں حماس کی حمایت میں سرگرمیوں کی قیادت کے الزام میں مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    محمود خلیل کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین نواز سرگرم کارکن تھے اور غزہ پراسرائیلی حملےکے خلاف پچھلے سال طلبہ کے مظاہروں میں پیش پیش تھے۔

    اسرائیلی جارحیت کیخلاف آواز اٹھانے پر ٹرمپ انتظامیہ نے محمود خلیل کو تین ماہ حراست میں رکھا تھا اور ان کی قانونی امیگریشن حیثیت منسوخ کردی گئی تھی۔

    تاہم 21 جون 2025 کو امریکا کی وفاقی عدالت کے جج نے فلسطین نواز طالب علم محمود کو ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا، جج نے تسلیم کیا کہ فلسطینی طالبعلم کی گرفتاری فلسطین کے حق میں ان کی تقریر کی وجہ سے کی گئی۔ اپریل میں ان کے بیٹے کی پیدائش ہوئی تو انہیں اس وقت بھی اہلیہ اور نومولود سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

  • شامی طالب علم محمود خلیل کو امریکا سے ملک بدر کرنے کا حکم

    شامی طالب علم محمود خلیل کو امریکا سے ملک بدر کرنے کا حکم

    واشنگٹن : لوزیانا کی امیگریشن عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے گرین کارڈ ہولڈر طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم جاری کردیا۔

    امریکی عدالت نے فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرنے والے شامی طالب علم سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمود خلیل کو ان کے نظریات کی بنیاد پر ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل مخالف مظاہروں کی قیادت پر طالب علم کا گرین کارڈ منسوخ کردیا تھا۔

    جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ اور ہوم لینڈ سیکیورٹی نے محمود خلیل کی ملک بدری کا نوٹس جاری کیا تھا، کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم  نے اپنی ملک بدری کو عدالت میں چیلنج کر رکھا تھا۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر لوزیانا کی امیگریشن عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے حق میں فیصلہ جاری کردیا، اپنے فیصلے میں جج کا کہنا ہے کہ میرے پاس امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے فیصلے کو ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

    عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ محمود خلیل کو ملک شام جہاں وہ پیدا ہوئے ڈی پورٹ کیا جائے، اس کے علاوہ ان کو الجیریا جہاں کے وہ شہری ہیں وہاں بھی ڈی پورٹ کیا جاسکتا ہے۔

    فیصلہ جاری ہونے کے بعد محمود خلیل کے وکلاء نے امیگریشن عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طالب علم محمود خلیل اس فیصلے کیخلاف23اپریل تک اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی عدالت میں محمود خلیل کی ملک بدری روکنے کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد

    امریکی وزیرخارجہ کو 1952 کے امیگریشن ایکٹ کے تحت کسی بھی غیرملکی کو ملک بدر کرنے کا اختیار حاصل ہے، محمود خلیل کی ملک بدری سے متعلق ایک اور مقدمہ نیو جرسی کی عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • محمود خلیل کی گرفتاری یہودیوں کی حفاظت یا کچھ اور؟ امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا نیا انکشاف

    محمود خلیل کی گرفتاری یہودیوں کی حفاظت یا کچھ اور؟ امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا نیا انکشاف

    واشنگٹن: امریکی دفتر خارجہ کے سابق ذمہ دار اینڈریو ملر نے دعویٰ کیا ہے کہ محمود خلیل کو اس لیے غیر قانونی حراست میں نہیں لیا گیا ہے کہ یہودیوں کو تحفظ کا احساس فراہم کیا جا سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر جمعرات کو اپنی پوسٹ میں اینڈریو ملر نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہودیوں کی کوئی پروا نہیں ہے، محمود خلیل کی غیر قانونی حراست یہودیوں کے تحفظ کے لیے ہرگز نہیں، بلکہ یہ حراست اس لیے ہے تاکہ آئندہ دنوں میں آزادئ اظہار پر سخت حملے کیے جا سکیں۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ امریکا میں اظہار رائے پر پابندی کا دور آنے والا ہے، ملر نے کہا بدقسمتی سے ہم اس وقت ایسے راستے پر ہیں جو اظہار رائے پر پابندی کی طرف جاتا ہے، ایسا حملہ ہمیشہ کمزور طبقات کے اظہار رائے کو روکنے سے شروع ہوتا ہے اور پھر سب کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں ہونے والے مظاہروں میں محمود خلیل کی شخصیت سامنے آئی تھی، تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے جب انھیں ملک بدری کے لیے گرفتار کیا تو اب وہ عالمی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ محمود بدھ کو عدالتی سماعت کے بعد لوزیانا میں نظر بند کیے گئے ہیں۔ اس کیس نے کالج کیمپس میں آزادانہ تقریر اور اس قانونی عمل کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں جو امریکی مستقل رہائشی کو ملک بدر کرنے کی اجازت دے گا۔

    محمود خلیل کولمبیا فلسطینی

    محمود خلیل کی گرفتاری پر مظاہرین کا ٹرمپ ٹاور کی لابی پر قبضہ، 100 کے قریب مظاہرین گرفتار

    دوسری طرف حقوق اور مسلم تنظیموں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے جس میں انھوں نے سینیٹر چک شومر کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اب یہودی نہیں رہے بلکہ فلسطینی بن گیا ہے۔ کئی گروپوں نے چک شومر پر اس ’حملے‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ان کو فلسطینی کہنا فلسطینیوں کی توہین ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والا محمود خلیل زیر حراست ہیں، اور ان کی بیمار بیوی کولمبیا رہائشی کالونی میں مقیم ہیں، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ خلیل کو امریکا سے ڈی پورٹ کر دے، حالاں کہ محمود کے پاس امریکا میں مستقل رہنے کا قانونی جواز موجود ہے۔

    محمود کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر اسرائیل نے کافی اطمینان کا اظہار کیا ہے، تاہم دںیا بھر کے آزادی پسند اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے رہنما اس امریکی اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔