Tag: main-character

  • ہالی ووڈ فلم کے حقیقی کردار کو 25 سال قید کی سزا

    ہالی ووڈ فلم کے حقیقی کردار کو 25 سال قید کی سزا

    کیگالی : ہالی وڈ کی ایوارڈ یافتہ فلم "ہوٹل روانڈا” کی کہانی کے حقیقی کردار روانڈا کے شہری پال روسیسا باگینا کو عدالت نے دہشت گردی کے الزام میں 25 سال قید کی سزا سنادی۔

    پال روسیسا باگینا کی خدمات پر ہالی وڈ کی فلم "ہوٹل روانڈا” 2004 میں بنائی گئی تھی، ان کا کردار ڈان چیڈل نے ادا کیا تھا۔ مذکورہ فلم افریقی ملک روانڈا میں 1994 میں ہونے والی نسل کشی کے گرد گھومتی ہے۔

    روانڈا کے شہری کو گزشتہ برس دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے  کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فلم کے حقیقی کردار روسیسا باگینا کو گزشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر روانڈا کی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔

    خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق روسیسا باگینا کو عدالت نے8 جرائم کے تحت 25 سال قید کی سزا سنائی جب کہ ان کے ہمراہ دیگر 20 افراد پر بھی فرد جرم عائد کی گئیں۔

    روسیسا باگینا کو دہشت گرد تنظیم میں رکنیت، قتل اور لوگوں کے اغواء سمیت دیگر الزامات کے تحت سزا سنائی گئی۔ انہیں سزا سنائے جانے پر نہ صرف انسانی حقوق کی تنظیموں بلکہ امریکا اور بیلجیم نے بھی تنقید کی ہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں مقدمے کی پیروی کے لیے قانونی وسائل اور شفاف ٹرائل کی سہولیات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے روسیسا باگینا کو سزا سنائے جانے کو سیاسی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے روانڈا کے حالیہ صدر نے بدلہ لیا ہے۔

    روسیسا باگینا نے 1994 میں روانڈا میں ہونے والی نسل کشی کے دوران "کیگالی کے ملی کولنز” نامی ہوٹل میں پناہ لینے والے مقامی 1200 افراد کو پناہ دے کر جنگجوؤں سے ان کی زندگی بچائی تھی۔

    روانڈا کے شہری کو گزشتہ برس دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

    نسل کشی کے دوران ہوتو قبیلے کے انتہاپسندوں نے اقلیتی قبیلے توتسی کے لوگوں کو مارا تھا اور جھگڑوں کے دوران اندازا 8 لاکھ توتسی لوگ مارے گئے تھے۔

    روسیسا باگینا نے توتسی قبیلے کے ہی 1200 افراد کو ہوٹل میں پناہ دے کر بچایا تھا، وہ اس وقت ہوٹل کے منیجر تھے، مذکورہ ہوٹل اس وقت کا پرتعیش اور محفوظ ترین ہوٹل تھا۔

    اسی واقعے سے متاثر ہوکر ہی 2004 میں "ہوٹل روانڈا” نامی فلم بنائی تھی، جس کے بعد روسیسا باگینا کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا۔

    نسل کشی کم ہونے کے بعد 1996 میں روسیسا باگینا پہلے بیلجیم منتقل ہوئے تھے، جہاں انہیں شہریت دی گئی تھی اور بعد ازاں وہ امریکا منتقل ہوئے، وہاں بھی انہیں شہریت دی گئی، علاوہ ازیں انہیں اعلیٰ امریکی سرکاری ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

    گزشتہ برس ستمبر میں ہی ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی—فائل فوٹو: اے پی

    روسیسا باگینا کو گزشتہ برس اگست میں روانڈا کی سیکیورٹی فورسز نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی سے اغوا کرکے گرفتار کیا تھا اور چند دن بعد ان کی گرفتاری کو ظاہر کیا تھا۔

    روسیسا باگینا کو روانڈا لے جاکر وہاں ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں، امریکا اور بیلجیم کی حکومتوں نے آوازیں بھی اٹھائیں اور انہیں شفاف ٹرائل کے لیے قانونی مدد فراہم کرنے کے مطالبات بھی کیے۔

  • اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے

    اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے

    اسلام آباد : اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے،یونس حبیب نےمارچ2012میں سیاستدانوں کوپیسےدینےکااعتراف کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب کراچی میں انتقال کر گئے، یونس حبیب لمبے عرصے سے علیل تھے، ان کی نماز جنازہ بعد نماز عشا ڈیفنس فیز ٹو کی جامع مسجد میں ادا کی جائے گی۔یونس حبیب مہران بینک کے سربراہ اور نیشنل بینک کے صدر رہے ہیں۔

    یونس حبیب مہران بینک کے سربراہ اور نیشنل بینک کے صدر رہے  اور اصغرخان کیس کے اہم کرادارتھے ، انھوں نے سیاست دانوں میں پیسے تقسیم کئے تھے، جن میں نواز شریف سیمت دیگر اہم لوگ شامل تھے۔

    مارچ دوہزار بارہ میں یونس حبیب نے ایک ایفی ڈیوٹ کے زریعہ سیاست دانوں میں پیسے تقسیم کرنےکااعتراف کیاتھا، اس وقت کےآرمی چیف مرزا اسلم بیگ بھی اس سب میں ملوث تھے۔

    اکتوبر دوہزار بارہ میں سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدرآمدکیس بند کرنے کیلئے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کردی تھی اور عدالت نے ایف آئی اے ودیگر اداروں کی پیش رپورٹس بھی مسترد کیں ،عدالت نے ایف آئی اے کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    اعلی عدالت نےایف آئی سےچار ہفتےمیں نئی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا ہمارا فیصلہ ہے،عمل درآمدضرور کرائیں گے، ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں؟ انکوائری میں کیا یہ سوال کیا گیا کہ رقم کس کےذریعے دی گئی۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔