Tag: MAJLIS E ULMA

  • مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے، فضل الرحمن

    مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے، فضل الرحمن

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے اور مدارس رجسٹریشن اور کوائف کے نام پر ایک بار پھر دینی حلقوں کو حراساں کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔

    اسلام آباد میں وفاق المدارس کے علماء کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت میں جمیعت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2004 تک مدارس کی رجسٹریشن بند تھی اور اس کے بعد حکومت کے مدارس کی رجسٹریشن ،مالیاتی معا ملات اور نظام کے بارے میں حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر علماء قائم ہیں انہوں نے کہا کہ دینی مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں اور علماء آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔

    ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر وہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور معروضی حالات کے پیش نظر ان کی حمایت کی جا سکتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاپارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں آرمی چیف کی شرکت کوئی غیر معمولی نہیں اور دہشت گردی کے پیش نظز تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا رہنا پڑے گا۔

  • بلا امتیاز سزائے موت دی جائے، فضل الرحمن

    بلا امتیاز سزائے موت دی جائے، فضل الرحمن

    اسلام آباد: جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سزائے موت دینے میں امتیازنہ برتا جائے، ملٹری کورٹس کی تشکیل کے لئے قانون کا جائزہ لیا جارہا ہے اگر تشکیل آئینی ہوئی توعلماء کواعتراض نہیں ہوگا۔

    وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے مجلسِ علماء کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس ملک کے بہت بڑے تعلیمی نیٹ ورک کا حصہ ہیں جو کہ طلبا ء کو مفت رہائش ، کتب اور دیگرتعلیمی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سال 2004 میں مدارس کی رجسٹریشن کا نظام بنایا گیا تھا جس کے تحت مدارس کے مالی معامالات، نصابِ تعلیم اورنظم و نسق کو مربوط کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغرب اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت مدارس اورمذہب کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سزائے موت پربلا امتیازعملدر آمد ہونا چاہیے اوراس سلسلے میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجلسِ علماء نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے اور اس سلسلے میں صرف فرقہ ورانہ منافرت پرمبنی لٹریچرپر پابندی عائد کرنے کے بجائے مصنف اورناشر کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے۔

    ملٹری کورٹس کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ماہرین اس امر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آئین میں اس کی گنجائش ہے کہ نہیں ، اگر آئین اجازت دیتا ہے تو مجلسِ علماء کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو پیغام بھجوایا ہے کہ اس وقت نئے محاظ کھولنے سے گریزکریں۔