Tag: Major Shabbir Sharif

  • میجرشبیرشریف شہید کا یوم ولادت آج منایا جا رہا ہے

    میجرشبیرشریف شہید کا یوم ولادت آج منایا جا رہا ہے

    کراچی : انیس سو اکہتر کی جنگ میں دشمن بھارت کے دانت کھٹے کرنے والے میجر شبیر شریف شہید کا آج 76 واں یوم ولادت منایا جارہا ہے۔ میجر شریف شہید وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں نشان حیدر اور ستارہ جرات سے نواز گیا ۔

    پاک وطن کے چپے چپے کی حفاظت اور دشمن کے عزائم خاک میں ملانا پاک فوج کے ہر سپاہی کا نصب العین ہے، میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، آپ شروع ہی سے وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا جذبہ رکھتے تھے۔

    پاک بھارت1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے اور جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

    انیس سو اکتہر کی پاک بھارت جنگ میں یہی عزم اور حوصلہ کام آیا، جب ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر میجر شبیر شریف کی کمان میں سکس ایف ایف رجمنٹ نے دشمن کی فوج کو تہس نہس کرڈالا۔

    میجر شبیر شریف اور ان کے ساتھیوں نے ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارتی فوج کا حملہ ناکام بنادیا تھا، انہوں نے دشمن کے 43 سپاہیوں کو ہلاک اور 28 کو قیدی بنایا اس کے علاوہ دشمن کے 4 ٹینک بھی تباہ کیے۔

    میجر شبیر شریف نے 6 دسمبر 1971 کو دشمن بھارتی فوج سے بے جگری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، پاکستان فوج کے لیے بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نواز گیا۔

    انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نشان حیدر اور ستارہ جرات حاصل کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔

    میجر شبیر شریف شہید سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی اور میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے بھانجے تھے۔

  • میجرشبیر شریف شہید نشان حیدر کا 47 واں یوم شہادت

    میجرشبیر شریف شہید نشان حیدر کا 47 واں یوم شہادت

    کراچی : انیس سو پینسٹھ اور اکہتر کی جنگ میں دشمنوں کوناکوں چنے چبوانے والے میجر شبیر شریف شہید کا 47 واں یوم شہادت آج منایاجارہا ہے، میجر شریف شہید وہ واحد شخصیت ہیں جنھیں نشان حیدر اور ستارہ جرات سے نواز گیا۔

    میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، میجر شبیر شریف شروع ہی سے وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا جذبہ رکھتے تھے، وہ پاک بھارت1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے اور جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

    دشمن کے خلاف مردانہ وار لڑنے پر میجر شبیر شریف کو آرمی کا سپر مین بھی کہہ کر پکارا جاتا تھا۔

    انیس سو اکتہر کی پاک بھارت جنگ میں وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا عزم اور حوصلہ کام آیا ، میجر شبیر شریف اور ان کے ساتھیوں نے ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارتی فوج کا حملہ ناکام بنایا چار بھارتی ٹینکوں کو تباہ اور تنتالیس بھارتی فوجیوں کونشان عبرت بنا کر دشمن کی فوج کو تہس نہس کرڈالا۔

    انیس سو اکہتر کی جنگ میں دشمنوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے انہوں نے 6 دسمبر 1971 کو ٹینک کا گولہ لگنے سے جام شہادت نوش کیا، پاکستان فوج کے لئے بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نواز گیا۔

    میجر شبیر شریف شہید کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نشان حیدر اور ستارہ جرات حاصل کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔

    میجر شبیر شریف کے قریبی عزیز میجر عزیز بھٹی بھی نشان حیدر حاصل کرنے والے خوش نصیبوں میں شامل ہیں، میجر شبیر شریف کے سگے چھوٹے بھائی جنرل راحیل شریف پاکستان آرمی کے سپہ سالار کے طور پر فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

  • میجر شبیر شریف شہید کا آج 46 واں یومِ شہادت

    میجر شبیر شریف شہید کا آج 46 واں یومِ شہادت

    کراچی : انیس سو اکہتر کی جنگ میں دشمن بھارت کے دانت کھٹے کرنے والے میجر شبیر شریف شہید کا آج سینتالیسواں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔ میجر شریف شہید وہ واحد شخصیت ہیں جنھیں نشان حیدر اور ستارہ جرات سے نواز گیا ۔

    پاک وطن کے چپے چپے کی حفاظت اور دشمن کے عزائم خاک میں ملانا پاک فوج کے ہر سپاہی کا نصب العین ہے، میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، آپ شروع ہی سے وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا جذبہ رکھتے تھے۔

    پاک بھارت1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے اور جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

    انیس سو اکتہر کی پاک بھارت جنگ میں یہی عزم اور حوصلہ کام آیا، جب ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر میجر شبیر شریف کی کمان میں سکس ایف ایف رجمنٹ نے دشمن کی فوج کو تہس نہس کرڈالا۔

    میجر شبیر شریف اور ان کے ساتھیوں نے ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارتی فوج کا حملہ ناکام بنادیا تھا، انہوں نے دشمن کے 43 سپاہیوں کو ہلاک اور 28 کو قیدی بنایا اس کے علاوہ دشمن کے 4 ٹینک بھی تباہ کیے۔

    میجر شبیر شریف نے 6 دسمبر 1971 کو دشمن بھارتی فوج سے بے جگری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، پاکستان فوج کے لئے بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نواز گیا۔

    انھیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نشان حیدر اور ستارہ جرات حاصل کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔

    میجر شبیر شریف شہید سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی اور میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے بھانجے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میجرشبیرشریف شہید کایوم ولادت آج منایاجارہاہے

    میجرشبیرشریف شہید کایوم ولادت آج منایاجارہاہے

    گجرات: پاک فوج کےسابق سربراہ جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجرشبیرشریف شہید کا 74واں یوم ولادت آج منایا جارہاہے۔

    میجرشبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو گجرات میں پیدا ہوئے۔انہوں نے لاہور کےسینٹ انتھونی اسکول اور گورنمنٹ کالج جیسے اداروں میں تعلیم حاصل کی۔

    میجرشبیر شریف شہید نے21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی،ان کے والد شریف احمد بھی فوج میں میجر رہے تھے۔

    انہوں نےپاک فوج کے3 اعلیٰ ترین اعزاز بھی حاصل کیے۔میجر شبیرشریف شہید نے بطورکیڈٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سےاعزازی شمشیر حاصل کی۔

    پاک بھارت1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے ان کو کشمیر میں تعینات کیا گیا تھا۔1965 کی جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازاگیا۔

    میجر شبیر شریف کو 1971 کی پاک بھارت جنگ میں سلیمانکی سیکٹر میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کو اونچے بند پر قبضہ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی جس پر پہلے ہی بھارتی فوج کا قبضہ تھا۔


    نشان حیدر پانے والے فوج کے 10 بہادر سپوت


    انہوں نےاس معرکے میں دشمن کے 43 سپاہیوں کو ہلاک اور 28 کو قیدی بنایا اس کے علاوہ دشمن کے 4 ٹینک بھی تباہ کیے۔

    ملک کے بڑے رقبے کو پانی فراہم کرنے والے بند ہیڈ سلیمانکی پر حفاظت کے دوران 6دسمبر کے دن ان کو دشمن کے ٹینک کا گولہ لگا جس سے 28 سال کی عمر میں ان کی شہادت ہوئی۔

    واضح رہےکہ میجر شبیر شریف شہید نشان حیدر کے یوم ولادت کے سلسلے میں مختلف تقریبات میں شہید کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ان کے مزار پر فاتحہ خوانی اور پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • میجرشبیرشریف شہید کا 45واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے

    میجرشبیرشریف شہید کا 45واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے

     لاہور : سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی اور اکہتر کی جنگ میں دشمن کو ناکوں چنے  چبوانے والے میجر شبیرشریف نشان حیدر کا پینتالیس واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے، مییجر شریف شہید وہ واحد شخصیت ہیں جنھیں نشان حیدر اور ستارہ جرات سے نواز گیا۔

    میجرشبیراٹھائیس اپریل انیس سو تینتالیس کو کنجاہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے، بطور کیڈٹ کاکول اکیڈمی سے اعزازی شمشیر حاصل کی،  انھوں  نے  پاک فوج کے 3 اعلیٰ ترین اعزازبھی  حاصل کئے۔

    sharif-2

    انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں ستارۂ جرأت اور انیس سو اکہتر کی جنگ میں اعلیٰ عسکری اعزاز نشانِ حیدر حاصل کیا اور امر ہوگئے۔

    میجر شبیر شریف شہید سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی اور میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے بھانجے تھے۔

    sharif-1

    تین دسمبر 1971 میں میجر شبیر شہید کی قیادت میں سلیمانکی سیکٹر میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کو اونچے بند پر قبضہ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، پوزیشن تک پہنچنے کے لئے پہلے دشمن کی بارودی سرنگوں کے علاقے سے گزرنا تھا۔

    معرکے میں دشمن کے 43 فوجی مارے گئے اور 28 قیدی بنالئے گئے، دشمن کے چار ٹینک بھی تباہ ہوئے، پانچ اور چھ دسمبر کی درمیانی شب میجر شبیر شریف نے بھارتی رجمنٹ کے کمپنی کمانڈر میجر نرائن کو ہلاک کرکے اہم دستاویزات قبضے میں لیں، چھ دسمبر کی دوپہر بھرتی ٹینک کا گولہ لگنے سے میجر شبیر شریف شہادت کے رتبے پر فائض ہو گئے۔

    شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے

    لہو جو ہے شہید کا وہ قوم کی زکوٰۃ ہے

    میجر شبیر شریف شہید کو ان کے لازوال کارنامے پر نشانِ حیدر سے نوازا گیا، جو اس بات کا اعتراف ہے کہ مسلمان نہ دشمن کی کثرت سے ڈرتا ہے نہ ہتھیاروں کی فراوانی سے۔ اسے صرف اور صرف اپنے فرض کی تکمیل اور اللہ کی راہ میں جان دینے اور اپنے وطن کی حفاظت کا جذبہ عزیز ہوتا ہے اور یہ جذبہ اس کے لہو میں ہر وقت انگڑائیاں لیتا ہے۔

    رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
    یہ لہو سرخی آزادی کے افسانے کی

    آج بھی میجر شبیر شریف شہید کی باتیں، ان کی یادیں اور ان کے کارناموں کا تذکرہ سننے والوں کے دلوں میں آ گ لگا دیتا ہے، جو صرف اور صرف شہادت کی شبنم سے ہی سرد ہو پاتی ہے۔

    کسی سنگ دل کے در پر میرا سر نہ جھک سکے گا
    میرا سر نہیں رہے گا مجھے اس کا ڈر نہیں ہے