Tag: major Tufail Muhammad Shaheed

  • میجر طفیل محمد شہید کا 66 واں یوم شہادت، عسکری قیادت کا خراج عقیدت

    میجر طفیل محمد شہید کا 66 واں یوم شہادت، عسکری قیادت کا خراج عقیدت

    لاہور : لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کے 66 ویں یوم شہادت کے موقع پر عسکری قیادت کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔

    عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ میجر طفیل محمد نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔ انہوں نے1958میں مشرقی پاکستان کے لکشمی پور سیکٹر میں دشمن کا بےخوف ہوکر مقابلہ کیا۔

    دشمن کو کاری ضرب لگاتے ہوئےاپنی جان کانذرانہ پیش کرکے عظیم الشان داستان شجاعت رقم کی، انہوں نے شدید زخمی ہونے کے باوجود غیر متزلزل عزم کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنا مشن مکمل کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق میجر طفیل محمد شہید کا یوم شہادت افواج پاکستان کی غیرمعمولی قربانیوں، بےلوث لگن کی یاد دلاتا ہے۔

    عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ دھرتی کے ان بہادر بیٹوں کو بھرہور خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ان بہادر بیٹوں نے قوم کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے لازوال قربانیاں دیں۔

  • پاک فوج کے میجر طفیل محمد شہید کا 60 واں یوم شہادت

    پاک فوج کے میجر طفیل محمد شہید کا 60 واں یوم شہادت

    پاکستانی افواج کی شجاعت کی نظیر نہیں ملتی، میجر طفیل محمد شہید کا شمار بھی قوم کے ان جانباز سپوتوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے وطن کی آن، شان اور حفاظت کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، نشان حیدر کا اعزاز حا صل کرنے والے قوم کے اس بہادر بیٹے کا 60 واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1943 میں پنجاب ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچے تو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔

    اگست 1958 کی ابتدا میں انہیں چند بھارتی دستوں کا صفایا کرنے کا مشن سونپا گیا جو کہ لکشمی پور میں مورچہ بند تھے، میجر طفیل محمد نے اپنی کارروائی کے لیے ایک منصوبہ بنایا اور 7اگست 1958ء کو دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔

    دشمن نے بھی جوابی کارروائی کی اور مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنا دیا۔

    میجر طفیل محمد نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور گھمسان جنگ کے بعد ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔

    میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں انہیں پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا گیا۔

    میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے جبکہ 5 نومبر 1959ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کراچی میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب میں میجر طفیل محمد کی صاحبزادی نسیم اختر کو یہ اعزاز عطا کیا۔

    میجر طفیل محمد نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

    میجر طفیل محمد کا ساٹھ ویں یوم شہادت پر آج وہاڑی روڈ پر واقع طفیل آباد میں واقع مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی اور فاتحہ خوانی کی جائے گی۔

  • میجرطفیل محمد شہید نشان حیدر کا آج 59 واں یوم شہادت ہے

    میجرطفیل محمد شہید نشان حیدر کا آج 59 واں یوم شہادت ہے

    کراچی : میجرطفیل محمد شہید نشان حیدر کا آج اُنسٹھواں یوم شہادت انتہائی عقیدت و احترام میں منایا جارہا ہے۔

    بہادری و شجاعت کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت میجر طفیل محمد شہید 1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے،1947 میں میجر طفیل محمد نے پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔

    میجر طفیل شہید جہاں ایک ذمے دار آفیسر تھے، وہیں ایک ذہین اور تجربہ کار انسٹرکٹرکی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے۔

    میجر طفیل محمد کو کمپنی کمانڈر بنا کر مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کیا گیا، 7 اگست 1958 کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے بحیثیت کمانڈر میجر طفیل نے اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔

    دشمن نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنایا۔

    گھمسان جنگ اس وقت تک جاری رہا جب تک بھارتی فوج کو بھاگنے پر مجبور کردیا، دشمن اپنے پیچھے چار لاشیں اور تین قیدی چھوڑ گیا، میجر طفیل محمد شہید نے گھمسان کی جنگ کے بعد اسی دن ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔

    میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے، میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا، میجر طفیل محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔