Tag: Major tufail shaheed

  • میجر طفیل شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    میجر طفیل شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے میجر طفیل شہید نشانِ حیدر کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر طفیل شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی۔

    7اگست 1958ء کو جام شہادت نوش کرنے والے ملت کے سپوت میجر طفیل شہید نشانِ حیدر کے 62ویں یوم شہادت کے موقع پر جاری بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ لڑائی میں زخمی ہونے کے باوجود میجر طفیل نے مشن مکمل کرکے جام شہادت نوش کیا۔

    میجر طفیل شہید کے عزم و ہمت کی داستان

    لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

    میجرطفیل محمدشہید کا شمار قوم کے ان جانبازسپوتوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے وطن کی آن، شان اور حفاظت کیلئےجان کا نذرانہ پیش کیا ،میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1943 میں پنجاب ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچے تو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔

    میجر طفیل شہید جہاں ایک ذمہ دار آفیسر تھے، وہیں ایک ذہین اور تجربہ کار انسٹرکٹر کی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے۔

    میجر طفیل محمد کو کمپنی کمانڈر بنا کر مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کیا گیا، 7 اگست 1958 کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے بحیثیت کمانڈر میجر طفیل نے اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔

    دشمن نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنایا۔

    میجر طفیل محمد نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور گھمسان جنگ کے بعد ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔

    میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے جبکہ 5 نومبر 1959ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کراچی میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب میں میجر طفیل محمد کی صاحبزادی نسیم اختر کو یہ اعزاز عطا کیا۔

    میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا، میجر طفیل محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

  • میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا61 واں یوم شہادت

    میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا61 واں یوم شہادت

    لاہور : لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا61 واں یوم شہادت آج منایاجارہا ہے، میجر طفیل محمد نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

    تفصیلات کے مطابق میجرطفیل محمدشہید کا شمار قوم کے ان جانبازسپوتوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے وطن کی آن، شان اور حفاظت کیلئےجان کا نذرانہ پیش کیا ،میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1943 میں پنجاب ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچے تو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔

    میجر طفیل شہید جہاں ایک ذمے دار آفیسر تھے، وہیں ایک ذہین اور تجربہ کار انسٹرکٹرکی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے۔

    میجر طفیل محمد کو کمپنی کمانڈر بنا کر مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کیا گیا، 7 اگست 1958 کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے بحیثیت کمانڈر میجر طفیل نے اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔

    دشمن نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنایا۔

    میجر طفیل محمد نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور گھمسان جنگ کے بعد ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔

    میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے جبکہ 5 نومبر 1959ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کراچی میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب میں میجر طفیل محمد کی صاحبزادی نسیم اختر کو یہ اعزاز عطا کیا۔

    میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا، میجر طفیل محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

  • نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر طفیل شہید کی برسی آج منائی جارہی ہے

    نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر طفیل شہید کی برسی آج منائی جارہی ہے

    افواج پاکستان کے بہادر جوانوں نے ملک کیلئے شجاعت کی بے نظیر مثالیں قائم کیں ہیں، سات اگست انیس سو اٹھاون کو جام شہادت نوش کرنے والے میجر طفیل محمد شہید کی برسی آج عقیدت واحترام سے منائی جارہی ہے۔

    پاک فوج کے جوانوں نے جرت اور بہادری کی لاتعداد داستانیں رقم کیں، ایسی ہی ایک داستان رقم کرنے والے میجر طفیل محمد شہید نے 22جولائی1914 میں ہوشیار پور میں آنکھ کھولی، انہوں نے انیس سو تینتالیس میں پنجاب ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچ چکے تھے، وہ اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔

    اگست 1958 کی ابتدا میں انہیں چند بھارتی دستوں کا صفایا کرنے کا مشن سونپا گیا جو کہ لکشمی پور میں مورچہ بند تھے، میجر طفیل محمد نے اپنی کارروائی کے لیے ایک منصوبہ بنایا اور 7اگست 1958ء کو دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔

    دشمن نے بھی جوابی کارروائی کی اور مشین گن سے فائرنگ شروع کردی۔ میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنا دیا، جلد ہی دشمن سے دست بدست مقابلہ شروع ہوگیا۔ یہ مقابلہ اس وقت تک جاری رہا جب تکٹڈی دل بھارتی فوج کو بھاگنے پر مجبور کردیا،  دشمن اپنے پیچھے چار لاشیں اور تین قیدی چھوڑ گیا، میجر طفیل محمد شہید نے گھمسان کی جنگ کے بعد اسی دن ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔

    میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا۔

    میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے ۔ 5 نومبر 1959ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کراچی میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والے ایک خاص دربار میں میجر طفیل محمد کی صاحبزادی نسیم اختر کو یہ اعزاز عطا کیا۔ میجر طفیل محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔