Tag: majority

  • طلبہ کی اکثریت محنت کرکے امتحان پاس کرتی ہے، چیئرمین میٹر ک بورڈ

    طلبہ کی اکثریت محنت کرکے امتحان پاس کرتی ہے، چیئرمین میٹر ک بورڈ

    کراچی : چیئرمین میٹرک بورڈ سعید الدین کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر امتحانی مراکز میں نقل نہیں ہوتی، طلبہ کی اکثریت محنت کرکے امتحان پاس کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین میٹرک بورڈ سعید الدین کا اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ مضافاتی علاقوں کے چند اسکولز میں نقل کی شکایت ملتی ہے۔

    چیئرمین میٹرک بورڈ کا کہنا تھا کہ دو سے تین امتحانی مراکز میں نقل کی شکایت پر تمام طلبہ کو بدنام نہ کیا جائے، غفلت کے مرتکب اساتذہ کو معطل کیا جاچکا ہے۔

    سعید الدین نے بتایا کہ ویجلینس کمیٹی کو مزید فعال کر دیا گیا ہے، نقل کے رجحان کو ختم کرنے کےلیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

    چیئرمین میٹرک بورڈ سعید الدین نے مزید کہا کہ جان بوجھ کر سندھ کے طلبہ کا تشخص خراب کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : سندھ حکومت میٹرک امتحانات میں نقل روکنے میں ناکام، اے آر وائی نیوز نے بھانڈا پھوڑ دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ذمہ دار کون‘‘ کی ٹیم نے طلبہ سے پیسے لے کر نقل کرانے کی نشان دہی کی تھی جس کے بعد وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ٹیم بھی موقع پر پہنچی تھی۔

    کراچی میں واٹس ایپ گروپس پر حل شدہ پرچے ملنے کا انکشاف ہوا تھا، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی کہا تھا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    دوسری طرف چیئرمین میٹرک بورڈ سعید الدین نے واٹس ایپ گروپس کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو خط بھیج دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی سمیت سندھ بھرمیں میٹرک کے سالانہ امتحانات کا آغاز

    یاد رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کا آغاز یکم اپریل ہوا تھا جس میں نقل کی روک تھام کے لیے امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے تحت فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں بند رہیں گی۔

    کراچی میں تین لاکھ 67 ہزار 606 طلبہ وطالبات سائنس اور جنرل گروپ کے امتحانات دیں گے۔ شہر قائد میں نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کے لیے 365 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں جن میں 202 پرائیوٹ اسکول اور 163 سرکاری اسکول شامل ہیں۔

    شہرقائد میں طالبات کے لیے 167 اور لڑکوں کے لیے 198 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔

  • علیم خان اورجہانگیرترین کے آزادامیدواروں سےکامیاب رابطے، پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان

    علیم خان اورجہانگیرترین کے آزادامیدواروں سےکامیاب رابطے، پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان اور جہانگیر ترین کے آزاد امیدواروں سے کامیاب رابطوں کے بعد پی ٹی آئی کو آج پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2018 میں نمایاں کامیابی کے بنی بعد بنی گالہ میں مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے جوڑ توڑ اور سیاسی رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    پنجاب میں حکمرانی کی بساط پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف آمنے سامنے ہیں ، اکثریت کے باوجود ن لیگ تنہائی کا شکار ہے جبکہ تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہیں۔

    علیم خان اور جہانگیر ترین نے آزاد امیدواروں سے کامیاب رابطوں میں کامیاب ہوگئے، فیصل آباد اور ڈی جی خان سے 5 آزاد امیدواروں نے حمایت کا یقین دلایا۔

    ڈی جی خان سے حنیف پتافی، لیہ سے رفاقت گیلانی ، کبیروالا سے حسین جہانیاں ،مظفر گڑھ سے علمدار قریشی اور طاہر رندھاوا تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔

    جس کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے اب تک 16 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا جارہا ہے، آزادامیدواروں کی حمایت پرپی ٹی آئی پنجاب میں بڑی جماعت ہوگی۔

    پی ٹی آئی وفاق میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لئے بھی سر گرم ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کی ایم کیوایم اراکین کے ساتھ ملاقات آج متوقع
    ہے جبکہ اتحادی جماعتیں ق لیگ، عوامی مسلم لیگ، بی اے پی اور جی ڈی اے پہلے ہی حمایت کا یقین دلا چکی ہیں۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کیلئے منتخب پہلا آزاد رکن این اے تیرہ مانسہرہ سے صالح محمد نے بنی گالہ اسلام آباد میں عمران خان سے ملاقات کی اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے بھی جنوبی پنجاب سےتعلق رکھنے والے ارکان سے رابطے کئے، جنوبی پنجاب کے 5 ارکان کی حمزہ شہباز کوحمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ن لیگ کی جانب سے اب تک 18 ارکان سے رابطوں کا دعویٰ کیا جارہا ہے، ق لیگ کی پنجاب میں ن لیگ کے فارورڈ بلاک کے لیے کوششیں جاری ہے۔

    خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے لیے کامیاب آزاد ارکان کی تعداد 27 ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق ن لیگ129 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ تحریک انصاف کا 123 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہے، پنجاب اسمبلی میں حکومت بنانے کیلئے 149 نشستوں کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔