Tag: Malala Yousafzai

  • فرینڈز ری یونین: ملالہ یوسفزئی بھی شریک

    فرینڈز ری یونین: ملالہ یوسفزئی بھی شریک

    دنیا بھر میں شائقین کا طویل انتظار آخر کار ختم ہوا اور معروف امریکی سٹ کوم سیریز فرینڈز کی خصوصی طور پر تیار کی گئی قسط فرینڈز: ری یونین ریلیز کردی گئی جس میں نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی نے بھی شرکت کی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق معروف امریکی سٹ کوم سیریز فرینڈز کی خصوصی طور پر تیار کی گئی قسط فرینڈز: ری یونین کو طویل انتظار کے بعد بالآخر 27 مئی کو اسٹریمنگ ویب سائٹ ایچ بی او میکس پر ریلیز کردیا گیا۔

    فرینڈز: ری یونین 1994 سے 2004 تک امریکی ٹی وی پر نشر ہونے والی سٹ کوم کامیڈی سیریز فرینڈز کی خصوصی قسط تھی۔ فرینڈز نے مزاح کے حوالے سے دنیا بھر میں خصوصی شہرت حاصل کی تھی، مذکورہ سیریز میں کرداروں کو مخصوص جگہوں پر دکھایا جاتا تھا۔

    فرینڈز سیریز میں جینیفر اینسٹن، کورٹنی کوکس، لیزا کوڈرو، ڈیوڈ شیویمر، میٹ لیبلانک اور میتھیو پیری مرکزی اداکار تھے، تاہم ان کے ساتھ بعض مرتبہ مہمان اداکار بھی دکھائی دیتے تھے۔

    کامیاب سیریز کو ختم ہوئے ڈیڑھ دہائی گزرنے کے بعد پرانی سیریز کے پروڈیوسرز نے اس کی خصوصی قسط بنائی، جس میں تمام پرانے مرکزی اداکاروں کو واپس پرانی جگہ گھومتے ہوئے دکھایا گیا۔

    فرینڈز: ری یونین میں پرانی سیریز کے تمام مرکزی اداکاروں کو پرانے ڈراموں کے ان تمام سیٹس اور جگہوں پر جاکر ملتے اور جذباتی ہوتے ہوئے دکھایا گیا، جہاں وہ جوانی میں ڈرامے کے کردار ادا کیا کرتے تھے۔

    اسی طرح فرینڈز: ری یونین کی خصوصی سیریز میں کم از کم 15 عالمی اور معروف شخصیات کو اپنے اپنے دوستوں کے ساتھ خصوصی طور پر دکھایا گیا۔

    سیریز میں دکھائی گئی معروف شخصیات میں برطانوی کھلاڑی ڈیوڈ بیکھم، گیم آف تھرونز کے اداکار کٹ ہیرنگٹن اور پاکستان کی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی، لیڈی گاگا، جسٹن بیبر اور دیگر شخصیات کو دکھایا گیا۔

    مذکورہ معروف شخصیات اپنے اپنے دوستوں کے ساتھ شریک ہوئیں اور وہ فرینڈز یعنی پرانی سیریز کی اپنی پسندیدہ قسطوں یا مناظر پر بات کرتے دکھائی دیے۔

    ملالہ یوسف زئی اپنی دوست ووی کے ساتھ فرینڈز: ری یونین میں دکھائی دیں اور دونوں پرانی سیریز کے اپنے پسندیدہ مناظر پر بات کرتے دکھائی دیں۔ ملالہ یوسف زئی نے بتایا کہ انہیں فرینڈز کے چھٹے سیزن کی 10 ویں قسط کا ایک ڈانس کا مںظر بہت پسند آیا۔

  • ملالہ یوسفزئی مشہور امریکی ڈراما سیریز میں جلوہ گر ہوں گی

    ملالہ یوسفزئی مشہور امریکی ڈراما سیریز میں جلوہ گر ہوں گی

    نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی مشہور امریکی ڈراما سیریز فرینڈز میں جلوہ گر ہوں گی، فرینڈز کی کاسٹ ری یونین 27 مئی کو نشر کی جارہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مشہور امریکی ڈراما سیریز فرینڈز کی کاسٹ ری یونین کا انتظار مداحوں کو طویل عرصے سے تھا جو اب 27 مئی کو نشر ہوگی۔

    اسٹریمنگ سروس ایچ بی او میکس کے مطابق فرینڈز ری یونین میں گلوکار جسٹن بیبر، لیڈی گاگا اور کے پاپ بی ٹی ایس بینڈ بھی شریک ہوں گے۔

    ایچ بی او میکس کے مطابق فرینڈز کی پرانی کاسٹ کے اراکین ٹام سیلیک (رچرڈ) اور میگی ویلر (جینیس) کے ساتھ ساتھ ری یونین میں برطانوی کھلاڑی ڈیوڈ بیکھم، گیم آف تھرونز کے اداکار کٹ ہیرنگٹن اور پاکستان کی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سمیت 15 معروف شخصیات بطور مہمان شریک ہوں گی۔

    فرینڈز دی ری یونین کی فلمبندی ایک برس قبل مکمل ہوجانی تھی لیکن عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگئی۔

    کسی اسکرپٹ کے بغیر فرینڈز دی ری یونین کے ون آف اسپیشل کی فلم بندی رواں برس کے اوائل میں لاس اینجلس میں اسی انداز میں کی گئی جیسا کہ فرینڈز کی اوریجنل کامیڈی تھی۔

    سیریز میں شامل جینیفر اینسٹن، کورٹنی کوکس، لیزا کوڈرو، ڈیوڈ شیویمر، میٹ لیبلانک اور میتھیو پیری اس ری یونین کا حصہ ہوں گے۔

    سنہ 1990 کی دہائی کے مقبول ترین ٹی وی شوز میں سے ایک قرار دیے جانے والے فرینڈز کی 10 سالہ نشریات 2004 میں این بی سی ٹی وی پر اختتام پذیر ہوئی تھی۔ تاہم اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے اس مقبول ڈراما سیریز کو ایک نئی زندگی بخشی جہاں اس نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے شو کا اعزاز پایا۔

    گزشتہ روز ایچ بی او میکس کی جانب سے فرینڈز دی ری یونین کا آفیشل ٹیزر بھی ریلیز کیا گیا ہے۔

  • ملالہ یوسف زئی نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا

    ملالہ یوسف زئی نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا

    لندن: نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے اپنی علمی زندگی کا ایک اور کارنامہ انجام دے دیا ہے، ملالہ نے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات میں ڈگری حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سوات، خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والی گل مکئی نے علمی زندگی کا اہم سنگ میل حاصل کر لیا، ملالہ نے آکسفورڈ یونی ورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور اکنامکس میں اپنی گریجویشن مکمل کر لی ہے۔

    ڈگری حاصل کرنے پر ملالہ نے اپنی فیملی کے ساتھ جشن بھی منایا، ملالہ یوسف زئی نے اپنی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی اور لکھا کہ مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی، فی الحال نیٹ فلیکس، مطالعہ اور نیند ہوگی۔

    ملالہ نے ٹویٹر اور انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس وقت اپنی خوشی کا اظہار بہت مشکل ہے۔ انھوں نے دل چسپ اسٹاگرام اسٹوری بھی شیئر کی، جس پر لکھا ہوا تھا کہ وہ فی الوقت بے روزگار ہیں اور کئی دن تک وہ نیند کریں گی اور مزید کئی شوز دیکھنے کی ضرورت محسوس کر رہی ہیں۔

    ملالہ یوسف زئی گریجویشن کی خوشی میں فیملی کے ساتھ کیک کاٹتے ہوئے

    انھوں نے انسٹاگرام یوزرز سے رائے بھی لی کہ انھیں کون سے شوز دیکھنے چاہیئں۔

    واضح رہے کہ ملالہ وادی سوات میں پیدا ہوئیں، اکتوبر 2012 میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے انھیں اور ان کے ساتھ موجود لڑکیوں پر طالبان نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئیں تاہم زندہ بچ گئیں۔

    انھوں نے کئی ہائی پروفائل ایوارڈز بھی جیتے جس میں 2014 میں امن کا نوبیل انعام، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ کے ساتھ 2017 میں اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر ہونا شامل ہیں۔

  • ملالہ یوسفزئی سے کشمیر پر آواز اٹھانے کی درخواست

    ملالہ یوسفزئی سے کشمیر پر آواز اٹھانے کی درخواست

    آکسفورڈ : صدر آزاد کشمیر سردارمسعودخان نے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سےملاقات میں کشمیر پر آواز اٹھانے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرآزادکشمیرسردارمسعودخان نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کشمیرمیں بھارتی ظلم وبربریت انتہاکوپہنچ گئی ہے، عالمی میڈیا اور حکومتیں خاموشی توڑیں، مسئلہ کشمیرصرف عالمی اداروں اورحکومتوں کی ذمہ داری نہیں۔

    مسعودخان نے طلبا کی عالمی میڈیا اور حکومتوں کی خاموشی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا نوجوان سوشل میڈیاپربھارتی مظالم کوبےنقاب کریں، نوجوان عالمی حکمرانوں اوراداروں کوجھنجوڑیں۔

    بعد ازاں صدرآزادکشمیرمسعود خان کی ملالہ یوسفزئی سے ملاقات ہوئی ، جس میں انھوں نے ملالہ سے کشمیر پر آواز اٹھانے کی درخواست کردی۔

    مزید پڑھیں : بھارت کشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے، صدر آزاد کشمیر

    یاد رہے سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورت حال بہت خطرناک ہے، بھارت کشمیر کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پورے علاقوں کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    واضح رہے مقبوضہ کشمیرمیں 5 اگست سے اب تک لاک ڈاؤن اور پابندیاں برقرارہیں اور لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے نفاذ کو 187 روز ہوگئے ہیں، انٹرنیٹ اورموبائل سروس بدستور بند ہیں جبکہ ناکہ بندی، محاصرے اور کاروبارکی بندش نے کشمیریوں کی معیشت تباہ کردی ہے اور گھروں میں محصورنئی نسل تعلیم سے محروم ہے۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے 6 ماہ میں65کشمیریوں کوشہیدکیاگیا جبکہ 922کشمیری زخمی ہوئے۔

  • ملالہ یوسفزئی بھی کشمیریوں کے حق کیلئے میدان میں آگئیں

    ملالہ یوسفزئی بھی کشمیریوں کے حق کیلئے میدان میں آگئیں

    لندن : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا سات دہائی پرانا مسئلہ کشمیرپرامن طریقے سے حل کرنا چاہئیے ، توقع ہےعالمی برادری کشمیریوں کی تکالیف کاازالہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر کہا مجھے کشمیریوں سےمتعلق تشویش ہے، ہمیں ایک دوسرے کونقصان اورتکلیف پہنچانے کے سلسلے کوجاری رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، توقع ہے جنوبی ایشیا کے ممالک،عالمی برادری اورمتعلقہ اتھارٹی کشمیریوں کی تکالیف اور مشکلات کا ازالہ کریں گی۔

    ،ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ہمارے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں ہمیں انسانی حقوق کا دفاع کرنا چاہئیے، خواتین اوربچوں کے تحفظ کو ترجیح دیتے ہوئے سات دہائیوں پرانا مسئلہ کشمیرپرامن طریقے سے حل کرنا چاہئیے۔

    واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے تھے ، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

  • مذہب ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے، ملالہ یوسفزائی

    مذہب ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے، ملالہ یوسفزائی

    پیرس : پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کم عمر ی میں شادی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر اور مرضی کے بغیر لڑکیوں کی شادی کا رواج ختم ہونا چاہئے ۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے امن کی پیامبر ملالہ یوسفزئی جی سیون سمٹ میں شرکت کےلئے فرانس میں ہیں جہاں انہوں نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی ، ملاقات میں نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، بعدازا ں ملالہ یوسفزئی نے ا ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فرانس کے صدر صنفی امتیاز ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    ملالہ نے بتایا کہ صدر میکرون نے مغربی افریقہ میں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    ملالہ یوسفزائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 18 سال سے کم عمر اور مرضی کے بغیر لڑکیوں کی شادی کا رواج ختم ہونا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ مذہب بھی ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے کسی بچے پر کوئی بھی مذہب اختیار کرنے یامذہب تبدیل کرنے کا دباؤنہیں ڈالنا چاہیے۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ ناصرف پاکستان میں ہندو اور میانمار میں عیسائی لڑکیوں سے زبردستی مذہب تبدیل کرانا قابل مذمت ہے بلکہ پوری دنیا میں جہاں بھی ایسا ہو وہ قابل مذمت ہے اور ہمیں اس کی مخالفت کرنی چاہئے ۔

  • ملالہ شہزاد رائے سے شطرنج کی چالیں سیکھنے لگیں

    ملالہ شہزاد رائے سے شطرنج کی چالیں سیکھنے لگیں

    کراچی: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی گلوکار اور سماجی شخصیت شہزاد رائے سے شطرنج کی چالیں سیکھنے لگیں، شہزاد رائے نے ایک ملاقات میں ملالہ کو سکھایا کہ شطرنج کیسے کھیلتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی گلوکار شہزاد رائے اور تعلیم کے سلسلے میں دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں سماجی جدوجہد کرنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے درمیان ملاقات ہوئی۔

    شہزاد رائے اور ملالہ کے درمیان ہونے والی خوش گوار ملاقات کی تصویر نے ٹویٹر پر بڑی تعداد میں شائقین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔

    پاپ گلوکار شہزاد رائے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تصویر شیئر کی جس میں دونوں شخصیات شطرنج بورڈ کے سامنے بیٹھے  شطرنج کھیل رہے ہیں۔

    شہزاد رائے نے کہا کہ وہ ملالہ یوسف زئی کو شطرنج سکھا رہے تھے، انھوں نے لکھا ’میں ملالہ کو سکھا رہا تھا کہ شطرنج کس طرح کھیلی جاتی ہے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  آرمی چیف کی طلبہ سے ملاقات، شطرنج کھیلی

    اسے بھی پڑھیں:  ملالہ یوسف زئی کی کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات


    پاکستانی گلوکار نے ملالہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ ضرور کہوں گا کہ ملالہ یوسف زئی بہت تیزی سے سیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ شطرنج دماغی کھیل ہے، اسے اسکول کے نصاب کا حصہ ہونا چاہیے، زندگی ٹرسٹ نے ایک سرکاری اسکول ایس ایم بی فاطمہ جناح کو گود لیا ہے، جہاں سے شطرنج میں ایک قومی چیمپئن ابھرا۔

  • ملالہ یوسف زئی کی کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات

    ملالہ یوسف زئی کی کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات

    اوٹاوا : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات کی، ملاقات میں دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کے اسکول جانے کے لئے کوششوں پر اتفاق کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے ملاقات کو زبردست قرار دیا۔

    اپنے ٹوئٹر پیغام میں جسٹن ٹروڈو نے کہا ملالہ سے ملاقات میں جی 7 جینڈر ایکولیٹی ایڈوائزری کونسل سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کے اسکول جانے کیلئے کوششوں پر اتفاق ہوا۔

    ملالہ یوسف زئی نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا ملاقات کیلئے وقت دینے اور لڑکیوں اور ہر بچے کی تعلیم کے لئے عزم کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے 2012 میں مینگورہ میں ملالہ یوسف زئی پر اسکول سے گھر جاتے ہوئے طالبان نے حملہ کردیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئی تھیں، ابتدائی طورپر ملالہ کو پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تاہم بعد میں انہیں برطانیہ کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے علاوہ متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی 20 سالہ ملالہ اس وقت برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔

    ملالہ یوسف زئی 3 سال تک دنیا کی بااثرترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔

  • جشنِ آزادی مبارک پاکستان، ملالہ یوسف زئی

    جشنِ آزادی مبارک پاکستان، ملالہ یوسف زئی

    لندن : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے پاکستانیوں کو جشن آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ دعاکرتی ہوں ہمارا ملک پرامن، خوشحال اور آباد رہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا جشن آزادی مبارک پاکستان، دعا کرتی ہوں ہمارا ملک پرامن، خوشحال اور آباد رہے۔

    یاد رہے ملک بھر میں اکہتر واں یوم آزادی ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے، یوم جشن آزادی کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں اکتیس اور صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس ، اکیس توپوں کی سلامی سے کیا گیا اور ملکی سلامتی اور ترقی کیلئے دعائیں کی گئی۔


    مزید پڑھیں : ملک بھرمیں یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے


    اسلام آباد میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب ہوئی، جس میں صدر مملکت ممنون حسین اورنگران وزیراعظم جسٹس(ر)ناصر الملک نے سبز ہلالی پرچم لہرایا، پرچم فضا میں بلند ہوا تو شرکاء نے قومی ترانہ پڑھا۔

    آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور جوانوں نے قومی پرچم کو سلامی دی۔

  • وہ لڑکی جس نے تعلیم کے لیے جنگ لڑی

    وہ لڑکی جس نے تعلیم کے لیے جنگ لڑی

    یہ 9 اکتوبر 2012 کا ایک روشن دن تھا۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس روشن دن کی روشنی آگے چل کر تاریکی کا شکار کئی لڑکیوں کی زندگی کو منور کردے گی۔ چند نقاب پوش، ہاتھوں میں ہتھیار اٹھائے افراد نے لڑکیوں کی ایک اسکول وین کو روکا، اور اندر جھانک کر اپنے مطلوبہ ہدف کا پوچھا۔ ہدف نے خود اپنا ’تعارف‘ کروایا، جس کے بعد بندوق سے ایک گولی چلی اور ’ہدف‘ کے چہرے اور کندھے کو خون کر گئی۔

    نقاب پوشوں کو امید تھی کہ ان کا مقصد پورا ہوجائے گا اور وہ اندھیرے میں چمکنے والی اس ننھی کرن سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے، لیکن ہوا اس کے برعکس اور روشنی کی کرن خون کے رنگ سے فزوں تر ہو کر پوری دنیا کو منور کرتی چلی گئی۔

    وہ نقاب پوش ’طالبان‘ تھے، اور ان کا ’ہدف‘ وہ لڑکی تھی گولی کھا کر جس کا عزم اور پختہ ہوگیا، اسے ہم اور آپ پاکستان کی دوسری اور دنیا کی کم ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے نام سے جانتے ہیں۔

    سوات میں پیدا ہونے والی ملالہ نے اس وقت بھی اسکول جانا نہیں چھوڑا جب طالبان لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگا چکے تھے۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے، ’ ہم خوفزدہ ضرور تھے، لیکن ہمارا عزم اتنا مضبوط تھا کہ خوف اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکا‘۔

    وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی خوفناکی اور اس کے بعد خود پر گزرنے والی اذیت کو بھولی نہیں ہے۔ چنانچہ وہ کہتی ہے، ’ہمیں اپنی بلند آواز کی اہمیت صرف اسی وقت پتہ چلتی ہے، جب ہمیں خاموش کردیا جاتا ہے‘۔

    یہ سب اچانک نہیں ہوا تھا۔ وہ سوات کی ان چند لڑکیوں میں شامل تھی جو اسکول جارہی تھیں اور انہیں مستقل طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

    اس نے ایک بار بتایا، ’جب مجھے طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں تو میں سوچتی تھی کہ اگر طالبان سچ مچ مجھے مارنے آگئے تو میں کیا کروں گی؟ میں نے سوچا کہ میں اپنا جوتا اٹھا کر اس کے سر پر دے ماروں گی۔ پھر مجھے خیال آیا کہ اگر میں نے ایسا کیا تو پھر مجھ میں اور اس میں فرق ہی کیا رہ جائے گا۔ ہمیں اپنے لیے ضرور لڑنا چاہیئے لیکن مسلح ہو کر نہیں بلکہ تعلیم کو ہتھیار بنا کر‘۔

    وہ سوچتی تھی، ’میں نے سوچا کہ میں اپنے ’قاتل‘ کو بتاؤں گی کہ تعلیم کتنی ضروری ہے اور یہ تمہارے بچوں کو بھی حاصل کرنی چاہیئے۔ اب تم جو چاہو میرے ساتھ کرو‘۔

    اس سب کے باوجود اسے اپنے حملہ آوروں سے کوئی بغض نہیں۔ شاید اس لیے کہ اسی حملے نے پوری دنیا کو اس کی طرف متوجہ کیا اور وہ لڑکیوں کے لیے ایک روشن مثال بن گئی۔ وہ کہتی ہے، ’میں طالبان سے بدلہ نہیں لینا چاہتی۔ میں ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کو پڑھانا چاہتی ہوں‘۔

    ملالہ کی زندگی کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے تعلیم کا پھیلاؤ۔ افریقہ کے پسماندہ اور مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں میں بھی وہ یہی پیغام لے گئی۔ ’ایک بچہ، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو تبدیل کرسکتا ہے‘۔

    وہ مانتی ہے کہ قلم اور کتاب دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں اور ان کی بدولت آپ ہر جنگ میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

    وہ کہتی ہے، ’میں نہیں چاہتی کہ لوگ مجھے ایسے یاد رکھیں، ’وہ لڑکی جس نے طالبان سے گولی کھائی‘، میں چاہتی ہوں لوگ مجھے یاد رکھیں، ’وہ لڑکی جس نے تعلیم کے لیے جنگ لڑی‘۔ یہی میرا مقصد ہے جس کے لیے اپنی تمام زندگی صرف کرنا چاہتی ہوں‘۔

    پاکستان میں ایک مخصوص گروہ ملالہ کو متنازعہ بنا چکا ہے۔ اسے غیر ملکی ایجنٹ، غدار اور نجانے کیا کیا قرار دیا چکا ہے۔ وہ اپنے ہی ملک میں اپنے خلاف چلنے والی مہم سے واقف ہے اور اس کی وجہ بھی جانتی ہے، ’پاکستان میں لوگ عورتوں کی آزادی کا مطلب سمجھتے ہیں کہ وہ خود سر ہوجائیں گی۔ اپنے والد، بھائی یا شوہر کی بات نہیں مانیں گی۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ جب ہم اپنے لیے آزادی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے لیے خود فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہتے ہیں‘۔

    اس کا کہنا ہے، ’مرد سمجھتے ہیں کہ پیسہ کمانا اور حکم چلانا طاقت ہے۔ اصل طاقت خواتین کے پاس ہے جو سارا دن اہل خانہ کا خیال رکھتی ہیں اور بچوں کو جنم دیتی ہیں‘۔

    بیرون ملک رہتے ہوئے بھی وہ اپنے ملک کے حالات و مسائل سے واقف ہے۔ اس بارے میں ملالہ کہتی ہے، ’پاکستان کے تمام مسائل کی بنیاد تعلیم کی کمی ہے۔ لوگوں کی کم علمی سے فائدہ اٹھا کر سیاستدان انہیں بیوقوف بناتے ہیں اور اسی وجہ سے کرپٹ حکمران دوبارہ منتخب ہوجاتے ہیں‘۔

    طالبان کے حملہ میں شدید زخمی ہونے کے باعث اس کا چہرہ خراب ہوگیا ہے۔ اب سوات کی گل مکئی کا چہرہ پتھرایا ہوا سا رہتا ہے اور اس کے چہرے پر کوئی تاثر نہیں ہوتا۔ ’میں اپنی والدہ سے کہتی ہوں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پہلے جیسی خوبصورت نہیں رہی، میں ملالہ ہی رہوں گی۔ میں اس سے پہلے اس بات کا بہت خیال رکھتی تھی کہ میں کیسی لگ رہی ہوں، میرے بال کیسے لگ رہے ہیں لیکن اب مجھے ان باتوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ جب آپ موت کا سامنا کرتے ہیں تو بہت کچھ بدل جاتا ہے‘۔

    وہ کہتی ہے، ’اہم یہ نہیں کہ میں مسکرا نہیں سکتی یا میں ٹھیک سے آنکھ نہیں جھپک سکتی، اہم یہ ہے کہ خدا نے میری زندگی مجھے واپس لوٹائی‘۔

    ملالہ بتاتی ہے، ’میرے والد نے اپنے دفتر کے باہر ابراہم لنکن کے اس خط کی نقل فریم کروا کر آویزاں کی ہوئی ہے جو انہوں نے اپنے بیٹے کی استاد کو لکھا تھا۔ یہ خط پشتو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں ابراہم لنکن کہتا ہے، ’میرے بیٹے کو کتابیں ضرور پڑھاؤ، لیکن اسے کچھ وقت دو تاکہ یہ بلند آسمانوں میں پرندوں کی پرواز پر غور کرسکے، سورج کی روشنی میں کھلتے پھولوں پر دھیان دے، اور سبزے کی سحر انگیزی کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ اسے سکھاؤ کہ ناکام ہوجانا زیادہ معتبر ہے بجائے اس کے کہ کسی کو دھوکہ دیا جائے‘۔

    اپنے گزرے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ملالہ بتاتی ہے، ’میں اپنے بچپن میں خدا سے دعا کرتی تھی کہ وہ مجھے 2 انچ مزید لمبا کردے۔ اس نے میری دعا یوں قبول کرلی کہ مجھے اتنا بلند کردیا کہ میں خود بھی اپنے آپ تک نہیں پہنچ سکتی‘۔

    اس کا کہنا ہے، ’جب ہم سوات میں تھے تو میری والدہ مجھے کہتی تھیں، ’اپنا چہرہ ٹھیک سے چھپاؤ، لوگ تمہیں دیکھ رہے ہیں‘۔ اور میں ان سے کہتی تھی، ’اس سے کیا فرق پڑتا ہے، میں بھی تو انہیں دیکھ رہی ہوں‘۔

    لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ملالہ کا مشن جاری ہے۔ اپنے نام پر قائم کردہ ادارے کے ساتھ مل کر وہ پوری دنیا کو یاد دلانا چاہتی ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم ہر حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    وہ لڑکیوں کے لیے پیغام دیتی ہے، ’ہزاروں کتابیں پڑھو اور خود کو علم کی دولت سے مالا مال کرلو۔ قلم اور کتاب ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے شدت پسندی کو شکست دی جاسکتی ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔