Tag: Malala Yousafzai

  • گل مکئی سے نوبل انعام کا سفر ۔ دنیا آج ملالہ کا عالمی دن منا رہی ہے

    گل مکئی سے نوبل انعام کا سفر ۔ دنیا آج ملالہ کا عالمی دن منا رہی ہے

    کراچی: قوم کی بیٹی، پاکستان کی پہچان اور دنیا کی سب سے کمسن نوبل انعام یافتہ شخصیت ملالہ یوسفزئی آج اپنی 21 ویں سالگرہ منا رہی ہیں۔ ملالہ سنہ 2012 میں طالبان کے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔

    گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھ کر شہرت پانے والے ملالہ 12 جولائی 1997 کو پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات کے علاقے مینگورہ میں پیدا ہوئیں جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

    ملالہ کا نام ملال سے نکلا ہے، اور وجہ تسمیہ میوند کی ملالہ تھی جو جنوبی افغانستان کی ایک مشہور پشتون شاعرہ اور جنگجو خاتون تھی۔


    کل رات میں نے فوجی ہیلی کاپٹروں اور طالبان سے متعلق بھیانک خواب دیکھا۔ وادی سوات میں فوجی آپریشن کے آغاز سے ہی مجھے ایسے خواب آ رہے ہیں۔ امی نے ناشتہ بنایا اور میں کھا کر اسکول چلی گئی۔ اسکول جاتے ہوئے مجھے ڈر لگ رہا تھا کیونکہ طالبان نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ 27 میں سے صرف 11 لڑکیاں ہی اسکول آئی تھیں کیونکہ انہیں طالبان سے خطرہ تھا۔ میری کئی سہیلیاں اپنے خاندان والوں کے ساتھ پشاور منتقل ہو گئی ہیں۔

    ملالہ کے بی بی سی کے لیے لکھے گیے پہلے بلاگ سے اقتباس


    سنہ 2010 میں 9 اکتوبر کو جب ملالہ گھر سے اسکول امتحان کو جانے کے لیے بس میں سوار ہوئی تو ایک مسلح طالبان نے اس پر حملہ کر دیا۔ نقاب پوش حملہ آور نے پہلے پوچھا کہ ’تم میں سے ملالہ کون ہے؟ جلدی بتاؤ ورنہ میں تم سب کو گولی مار دوں گا‘۔ جب ملالہ نے اپنا تعارف کروایا تو اس شخص نے گولی چلا دی۔

    ملالہ کو لگنے والی گولی کھوپڑی کی ہڈی سے ٹکرا کر گردن سے ہوتی ہوئی کندھے میں جا گھسی۔

    دیگر دو لڑکیاں بھی اس حملے میں زخمی ہوئیں جن کے نام کائنات ریاض اور شازیہ رمضان ہیں تاہم دونوں کی حالت خطرے سے باہر تھی اور انہوں نے حملے کے بارے میں رپورٹرز کو بتایا۔

    ملالہ پر قاتلانہ حملے سے متعلق تفصیلات دنیا بھر کے اخبارات اور میڈیا پر ظاہر ہوئیں اور عوام کی ہمدردیاں ملالہ کے ساتھ ہو گئیں۔ پاکستان بھر میں ملالہ پر حملے کی مذمت میں مظاہرے ہوئے۔ تعلیم کے حق کی قرارداد پر 20 لاکھ افراد نے دستخط کیے جس کے بعد پاکستان میں تعلیم کے حق کا پہلا بل منظور ہوا۔

    ملالہ کے والد نے بیان دیا، ’چاہے ملالہ بچے یا نہ، ہم اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارا نظریہ امن کا ہے۔ طالبان ہر آواز کو گولی سے نہیں دبا سکتے‘۔

    چھ روز بعد 15 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے عالمی خواندگی اور سابقہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے اسپتال میں ملالہ کی عیادت کی اور ملالہ کے حق میں ایک قرارداد شروع کی جس کا عنوان تھا ’میں ملالہ ہوں‘۔ اہم مطالبہ یہ تھا کہ 2015 تک تمام بچوں کو اسکول کی سہولیات تک رسائی دی جائے۔

    اگلے برس 12 جولائی کو جب ملالہ کی 16ویں سالگرہ تھی تب ملالہ نے اقوام متحدہ سے عالمی خواندگی کے بارے میں خطاب کیا۔ اقوام متحدہ نے اس دن کو ملالہ ڈے یعنی یوم ملالہ قرار دے دیا۔ حملے کے بعد یہ ملالہ کی پہلی تقریر تھی۔

    دس اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور نوجوانوں کے حق تعلیم کے لیے جدوجہد پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ 17 سال کی عمر میں ملالہ یہ اعزاز پانے والی دنیا کی سب سے کم عمر شخصیت ہے۔

    اس اعزاز میں ان کے شریک بھارت سے کیلاش ستیارتھی تھے جو بھارت میں بچوں اور خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کررہے ہیں۔

    ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ نوبل انعام پانے والی دوسری جبکہ نوبل انعام برائے امن پانے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔

    ملالہ یوسفزئی کو اب تک دنیا بھر سے 40 عالمی اعزازات مل چکے ہیں جو ان کی جرات و بہادری کا اعتراف ہیں۔

    اسے اقوام متحدہ اپنا خیر سگالی سفیر برائے امن بھی مقرر کرچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملالہ یوسف زئی برطانیہ روانہ

    ملالہ یوسف زئی برطانیہ روانہ

    اسلام آباد : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اہل خانہ کے ہمراہ برطانیہ روانہ ہوگئیں۔

    تفصلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی چار روزہ دورے کے بعد غیر ملکی ایئرلائن کے ذریعے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ برطانیہ روانہ ہوگئیں، وہ براستہ دوحہ برطانیہ جائیں گی۔

    اس موقع پر راولپنڈی کے بے نظیر انٹر نیشنل ایئر پورٹ پرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 29 مارچ کو نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی 6 سال بعد اپنے والدین کے ہمراہ چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں تھیں، پاکستان میں قیام کے دوران ملالہ نے وزیراعظم سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور کئی تقریبات میں شرکت بھی کی۔

    ملالہ نے اپنے آبائی علاقے سوات اور اپنے اسکول کا بھی دورہ کیا، اپنے آبائی گھر پہنچیں تو آبدیدہ ہوگئیں تھیں، اس دوران انھوں نے اہلخانہ کے ساتھ خوبصورت لمحوں کی یادیں تازہ کیں اور گھر میں تصویریں کھنچوائیں۔


    مزید پڑھیں : سوات جنت کاٹکڑا ہے، یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہانہیں،ملالہ یوسف زئی


    نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے سوات میں کیڈٹ کالج کا دورہ بھی کیا، کیڈٹ کالج میں بچوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملالہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے قربانیوں کے باعث سوات میں امن قائم ہوا، تعلیم مکمل ہو نے کے بعد سوات واپس آؤں گی۔

    ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ سوات جنت کاٹکڑاہے، یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہانہیں، میرے لیے اس سےزیادہ خوشی کی بات کوئی نہیں کہ اپنےگھرآئی ہوں، میں اپنےاسکول بھی گئی اوراس جگہ بھی گئی جہاں مجھ پرحملہ ہواتھا، خوشی ہےاب سب کچھ بدل گیا ہے اور سوات میں خوف کاراج ختم ہوگیا ہے۔

    واضح رہے 2012 میں مینگورہ میں ملالہ یوسف زئی پر اسکول سے گھر جاتے ہوئے طالبان نے حملہ کردیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئی تھیں، ابتدائی طورپر ملالہ کو پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تاہم بعد میں انہیں برطانیہ کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے علاوہ متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی 20 سالہ ملالہ اس وقت برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔

    ملالہ یوسف زئی 3 سال تک دنیا کی بااثرترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سوات جنت کاٹکڑا ہے، یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہانہیں،ملالہ یوسف زئی

    سوات جنت کاٹکڑا ہے، یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہانہیں،ملالہ یوسف زئی

    سوات: ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ سوات جنت کا ٹکڑا ہے،یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہا نہیں،تعلیم مکمل ہونے کے بعد سوات واپس آؤں گی۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے سوات میں کیڈٹ کالج کا دورہ کیا اور طلبا سے ملاقات کی جبکہ تاثراتی کتاب میں لکھا حملے کےساڑھے پانچ سال بعد سوات کا یہ میرا پہلا دورہ ہے۔

    کیڈٹ کالج میں بچوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے قربانیوں کے باعث سوات میں امن قائم ہوا، تعلیم مکمل ہو نے کے بعد سوات واپس آؤں گی۔

    ملالہ یوسف زئی نے مزید کہا کہ سوات جنت کاٹکڑاہے، یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہانہیں، میرے لیے اس سےزیادہ خوشی کی بات کوئی نہیں کہ اپنےگھرآئی ہوں، میں اپنےاسکول بھی گئی اوراس جگہ بھی گئی جہاں مجھ پرحملہ ہواتھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہےاب سب کچھ بدل گیا ہے،میری سہیلیاں اسکول جارہی ہیں، خوشی ہےسوات میں خوف کاراج ختم ہوگیا ہے، میرےسوات کےبزرگوں،بھائیوں اوربہنوں نےقربانیاں دیں۔

    ملالہ نے کہا کہ خوف کاراج ختم کرنےکیلئےپاک فوج نےقربانیاں دیں، اسکول جاتی لڑکیوں کو دیکھ کر میرا دکھ دور ہوگیاہے، ہرمشکل وقت میں قومیں قربانیاں دے کر کامیاب ہوتی ہیں، ہم بھی الحمداللہ کامیاب ہیں۔

    اس سے قبل ملالہ یوسف زئی والدین اور بھائی کے ہمراہ آبائی گھر پہنچیں تو آبدیدہ ہوگئیں تھیں۔

    یاد رہے آج صبح ملالہ یوسف زئی ساڑھے پانچ سال بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر اسلام آباد سے سوات پہنچیں ، والد، والدہ اوربھائی سمیت وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ تھے، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: طالبان حملے کے بعد پہلی بار ملالہ یوسف زئی کی سوات آمد


    گذشتہ روز اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملالہ کا کہنا تھا کہ ہرانسان کومرضی کےمطابق زندگی گزارنےکاحق ہے، بچوں کی تعلیم پاکستان کیلئے بہت اہم ہے، ٹیکنالوجی کا دور ہے دنیا آگے جارہی ہے ہمیں بھی آگے جانا ہوگا۔

    ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ڈاکٹرز نے حملے کے بعد سرجری کر کے جان بچائی، وطن واپس آکر بہت اچھا محسوس کررہی ہوں اور پاکستان میں تعلیم کے لیے جو کام جاری ہے اُسے بڑھانا چاہتی ہوں، سیاست کا کوئی شوق نہیں اس کے بغیر بھی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ 29 مارچ کو نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی 6 سال بعد اپنے والدین کے ہمراہ چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں تھیں، پاکستان میں قیام کے دوران ملالہ اہم شخصیات سے ملاقات اورکئی تقریبات میں شرکت کریں گی۔

    واضح رہے 2012 میں مینگورہ میں ملالہ یوسف زئی پر اسکول سے گھر جاتے ہوئے طالبان نے حملہ کردیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئی تھیں، ابتدائی طورپر ملالہ کو پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تاہم بعد میں انہیں برطانیہ کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے علاوہ متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی 20 سالہ ملالہ اس وقت برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔

    ملالہ یوسف زئی 3 سال تک دنیا کی بااثرترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مجھےابھی تک یقین نہیں آرہاکہ میں اپنے وطن واپس آگئی ہوں،ملالہ

    مجھےابھی تک یقین نہیں آرہاکہ میں اپنے وطن واپس آگئی ہوں،ملالہ

    اسلام آباد : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ مجھےابھی تک یقین نہیں آرہاکہ میں اپنے وطن واپس آگئی ہوں، ساڑھے5سال بعدوطن واپسی پربہت خوشی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے اعزاز میں وزیراعظم آفس میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ مجھےابھی تک یقین نہیں آرہاکہ میں اپنےوطن واپس آگئی ہوں، ساڑھے پانچ سال یہی خواب دیکھتی رہی کب واپس جاؤں گی۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ ساڑھے5سال بعدوطن واپسی پربہت خوشی ہوئی، ملک میں بغیر کسی خوف کے لوگوں سےبات چیت کرنا میرا خواب تھا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کی تعلیم کیلئےکام کرناچاہتی ہوں، ہمیں بچوں کی تعلیم پرسرمایہ کاری کرنی ہے، خواتین کوتعلیم کے ذریعےخودمختار بناناانتہائی ضروری ہے، لڑکیوں کی تعلیم پرتوجہ دےرہےہیں تاکہ وہ اپنے پاؤں پرکھڑی ہوسکیں۔

    ملالہ یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ صرف کتابیں چھاپنااور اسکول بنانا کافی نہیں، لڑکیاں بھی سیاستدان،لیڈر اور بہت کچھ بن سکتی ہیں، اس وقت سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

    نوبل انعام یافتہ ملالہ نے کہا کہ پاکستان میں امن کیلئےکام کرنیوالاقابل تعریف ہے، جمہوریت پاکستان کےعوام کی خواہش ہے، عوام کی خواہش سب سےزیادہ ضروری ہے۔


    مزید پڑھیں : ملالہ یوسفزئی کی وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سے ملاقات


    اس سے قبل ملالہ یوسف زئی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی،ملاقات میں وزیراعظم نے ملالہ کی تعلیم کے فروغ کیلئے کی گئی کوششوں کو سراہا۔

    یاد رہے کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی رات گئے چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں تھیں، جہاں سے انہیں سخت سیکیورٹی میں ہوٹل پہنچایا گیا، ملالہ کے والدین بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    پاکستان میں قیام کے دوران ملالہ اہم شخصیات سےملاقات اورکئی تقریبات میں شرکت کریں گی جبکہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی کووطن واپسی پرخوش آمدید کہتے ہیں، ملالہ ہمارے لئے باعث فخر ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملالہ یوسفزئی کی وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سے ملاقات

    ملالہ یوسفزئی کی وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سے ملاقات

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سے ملاقات کی اور تعلیم کی فروغ کیلئے ملالہ کی کوششوں کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی ملاقات ہوئی ،ملاقات میں وزیراعظم نے ملالہ کی تعلیم کے فروغ کیلئے کی گئی کوششوں کو سراہا۔

    اس موقع پر ملالہ کے والد اور مریم اورنگزیب، انوشے رحمان،ماروی میمن سمیت دیگر شخصیا ت بھی موجود تھیں ۔

    یاد رہے کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی رات گئے چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں تھیں، جہاں سے انہیں سخت سیکیورٹی میں ہوٹل پہنچایا گیا، ملالہ کے والدین بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    پاکستان میں قیام کے دوران ملالہ اہم شخصیات سےملاقات اورکئی تقریبات میں شرکت کریں گی جبکہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔


    مزید پڑھیں : ملالہ یوسف زئی کی 6 سال بعد پاکستان آمد


    ملالہ یوسفزئی دو اپریل کو برطانیہ واپس جائیں گی، سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملالہ کے دورے کوخفیہ رکھا گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے ملالہ یوسفزئی کووطن واپسی پرخوش آمدید کہتے ہیں، ملالہ ہمارے لئے باعث فخر ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ سال ستمبر میں نیویارک میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی وزیراعظم شاہد خاقان سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نے ملالہ یوسف زئی کی تعلیم کے لیےکوششوں کو سراہا تھا۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ تعلیم کافروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور حکومت تعلیم کےفروغ اوربہترمعیارکے لیے کوشاں ہے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 4 سال سےتعلیمی شعبےمیں بہتری نظرآ رہی ہے۔

    واضح رہے 2012 میں مینگورہ میں ملالہ یوسف زئی  پر  اسکول سے گھر جاتے ہوئے طالبان نے حملہ کردیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئی تھیں،  ابتدائی طورپر  ملالہ کو پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تاہم بعد میں انہیں برطانیہ کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے علاوہ متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی 20 سالہ ملالہ اس وقت برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان ’گل مکئی‘ کواپنے گھرآمد پرخوش آمدید کہتا ہے‘ ترجمان دفترخارجہ

    پاکستان ’گل مکئی‘ کواپنے گھرآمد پرخوش آمدید کہتا ہے‘ ترجمان دفترخارجہ

    اسلام آباد : ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کواپنے گھرآمد پرخوش آمدید کہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپردفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرفیصل نے اپنے پیغام میں امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسف زئی کو تقریباََ 6 سال بعد وطن واپسی پرخوش آمدید کہا۔

    ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملالہ، ہمیں آپ پرفخرہے۔

    ملالہ یوسف زئی کی 6 سال بعد پاکستان آمد

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسف زئی 6 برس بعد نجی ایئرلائن کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں، ان کی آمد پر بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پرسخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔

    ملالہ یوسف زئی 4 دن تک اسلام آباد میں قیام کریں گی جہاں وہ اہم ملکی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گی اور ملالہ یوسف زئی میٹ دی ملالہ سمینارسے خطاب بھی کریں گی۔

    خیال رہے کہ امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے علاوہ متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی 20 سالہ ملالہ اس وقت برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے انہیں سفیر برائے امن مقرر کیا تھا۔

    واضح رہے کہ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی 3 سال تک دنیا کی بااثرترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملالہ یوسف زئی کی 6 سال بعد پاکستان آمد

    ملالہ یوسف زئی کی 6 سال بعد پاکستان آمد

    اسلام آباد : نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اہلِ خانہ کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئیں جہاں وہ وزیراعظم سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسف زئی 6 برس بعد نجی ایئرلائن کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں، ان کی آمد پر بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پرسخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے۔

    ملالہ یوسف زئی 4 دن تک اسلام آباد میں قیام کریں گی جہاں وہ اہم ملکی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گی اور ملالہ یوسف زئی میٹ دی ملالہ سمینارسے خطاب بھی کریں گی۔

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے علاوہ متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی 20 سالہ ملالہ اس وقت برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے انہیں سفیر برائے امن مقرر کیا تھا۔

    امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 1997 کو سوات کے علاقے مینگورہ میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سوات میں ہی حاصل کی۔

    ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں سوات میں اسکول سے واپسی پرحملہ کرکے زخمی کیا گیا تھا اس وقت ان کی عمر صرف 15 سال تھی۔ ملالہ یوسف زئی کو ابتدائی طورپرپاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تھی تاہم بعد میں انہیں برطانیہ کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 26 نومبرکو نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے نام سے اسپین میں ایک پارک منسوب کیا گیا تھا، پارک ملالہ کی علم دوستی اور بچیوں کے لیے تعلیمی میدان میں کی گئی خدمات کے اعتراف میں ان کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی 3 سال تک دنیا کی بااثرترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواتین کو کسی کا مشورہ سننے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیا پہنیں: ملالہ یوسفزئی

    خواتین کو کسی کا مشورہ سننے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیا پہنیں: ملالہ یوسفزئی

    ڈیووس: پاکستان کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ خواتین کو ایسے مشورے نظر انداز کردینے چاہئیں جس میں انہیں بتایا جائے کہ انہیں کیا پہننا ہے، کیسے چلنا ہے اور کیسے بات کرنی ہے۔

    ملالہ یوسفزئی نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک مباحثے میں گفتگو کی۔

    اپنی گفتگو میں انہوں نے خواتین کی خود مختاری اور ان کے لیے مساوات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ خواتین کا انتخاب ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا پہننا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم صنفی مساوات کی بات کرتے ہیں تو ہم مردوں سے مخاطب ہوتے ہیں۔ ’نوعمر لڑکوں کو سکھانے کی ضرورت ہے کہ اصل مرد وہ ہے جو اپنے آس پاس موجود افراد بشمول خواتین کو مساوی حقوق دے‘۔

    ملالہ نے کہا کہ میرے آئیڈیل میرے والد صاحب ہیں۔ جب بھی ہم مردوں کے درمیان صنفی برابری کی بات کرتے ہیں تو وہ میرے لیے بہترین مثال ہوتے ہیں۔ ’یہ انہی کا دیا ہوا حوصلہ ہے جو میں آج یہاں پر موجود ہوں‘۔

    یاد رہے کہ ملالہ یوسفزئی آج کل لندن میں مقیم ہیں اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔



    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملالہ کا  آکسفورڈ میں پہلا دن

    ملالہ کا آکسفورڈ میں پہلا دن

    لندن : نوبل انعام یافتہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنا پہلا لیکچر اٹینڈ کیا، انکا کہنا تھا کہ 5 سال قبل آج ہی کے دن مجھے گولی کا نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم کا آغاز کردیا، ملالہ یہاں سیاست، فلسفہ اور معاشیات کے مضامین پڑھیں گی

    ملالہ یوسف زئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آکسفورڈ یونیورسٹی میں گزارے پہلے دن کی ایک تصویر اپنی کتابوں اور لیپ ٹاپ کے ساتھ شیئر کی اور پیغام میں لکھا کہ آج سے 5 سال قبل لڑکیوں کی تعلیم کیلئے آواز بلند کرنے پر مجھے گولی ماری گئی تھی اور آج ہی میں نے آکسفورڈ میں اپنا پہلا لیکچر لیا۔

    اس موقع پر ٹوئٹر پر ملالہ کے بھائی نے اپنی بہن کیلئے نیک خواہش کا اظہار کیا اور کہ مجھے آپ پر فخر ہیں اور ساتھ ساتھ ٹوئٹر پر چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔

    خشال یوسف زئی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ میں جانتا ہوں آپ کو میری کمی محسوس ہوگی لیکن میں بھی دو سالوں میں آکسفورڈ آجاؤں گا۔

    جس پر ملالہ نے جواب دیا کہ دو سال بعد میں اپنا یونیورسٹی تبدیل کرلوں گی، جس پر بھائی نے کہا کہ مجھے وہاں آنا ہی نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اب آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کریں گی


    خیال رہے کہ اوکسفورڈ یونیورسٹی جنوبی ایشیا میں خاصی معروف ہے، سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو، کرکٹر اور سیاستدان عمران خان نے یہی سے تعلیم حاصل کی۔

    واضح رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو اکتوبر 2012 میں طالبان نے اسکول وین کے اندر نشانہ بنا کر گولی ماری دی تھی ، جس کے بعد انھیں علاج کیلئے برطانیہ منتقل کیا گیا تھا ، وہ اس کے بعد سے وہیں مقیم ہیں اور تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

    اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور کم عمر افراد کی آزادی اور تمام بچوں کو تعلیم کے حق کے بارے جدوجہد کرنے پر نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے جولائی میں اپنی ہائی اسکول کی تعلیم مکمل ہونے کا جشن سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ ٹوئٹر پر اکاؤنٹ بناکر منایا تھا، جس کے بعد منٹوں میں فالوورز کی تعداد لاکھوں تک جا پہنچی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سےملالہ یوسف زئی کی ملاقات

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سےملالہ یوسف زئی کی ملاقات

    نیویارک : وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک میں تعلیم کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے وزیراعظم شاہد خاقان سے نیویارک میں ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے ملالہ یوسف زئی کی تعلیم کے لیےکوششوں کو سراہا۔

    وزیراعطم پاکستان نے کہا کہ حکومت تعلیم کےفروغ اوربہترمعیارکے لیے کوشاں ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 4 سال سےتعلیمی شعبےمیں بہتری نظرآ رہی ہے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تعلیم کافروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،انہوں نے کہا کہ تمام وزرائےاعلیٰ کوہدایت کی ہےتعلیم کےفروغ کی کوششیں تیزکریں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ڈی ایف آئی ڈی کےتعاون سےاسکول میں داخلہ لینےوالےطلبا کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ شعبہ تعلیم میں بنیادی ڈھانچےکی ترقی اورصنفی تفریق کےخاتمےکےلیےمزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نےکہا کہ حکومت نےاعلیٰ تعلیم کی ترقی کےلیےتعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔


    عالمی میڈیا پاکستان کی صحیح صورتحال نہیں دکھارہا، شاہد خاقان عباسی


    دوسری جانب نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے وزیراعظم شاہد خاقان سے ملاقات میں کہا کہ وزیراعظم کی تعلیم کےفروغ میں دلچسپی قابل قدرہے۔

    ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ جلد سےجلد پاکستان واپس آنا چاہتی ہوں اورملک میں خواتین کی تعلیم کےفروغ کےلیےکام کرنا چاہتی ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔