Tag: Male

  • کیا مردوں میں گنج پن دور کرنے کا علاج موجود ہے؟

    کیا مردوں میں گنج پن دور کرنے کا علاج موجود ہے؟

    مردوں میں گنج پن ایک عام مسئلہ ہے، اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس مسئلے کو کم کرنے کے لیے کچھ دوائیں تجویز کی گئیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں مختلف ادویات کے اثرات کا موازنہ کر کے مردوں میں بالوں سے محرومی کے علاج کے لیے ان کی افادیت کو جانچا گیا ہے۔

    میموریل سلون کیٹرنگ کینسر سینٹر کی اس تحقیق میں 23 تحقیقی رپورٹس کا جامع تجزیہ کیا گیا، تحقیق میں منہ کے ذریعے کھائی جانے والی 3 ادویات کو 2 سے 4 ماہ تک متعدد مقدار میں خوراکوں کے ذریعے استعمال کیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ روانہ 5 ملی گرام dutasteride کے استعمال سے مردوں میں بالوں کی محرومی کی شرح کم ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہوا ہے۔

    اس دوا کو یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے مردوں کے مثانے بڑھ جانے کے عارضے کے علاج کے لیے منظوری دی ہے جبکہ اسے مردوں کے سر کے درمیان گنج پن کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، مگر اس کی منظوری ایف ڈی اے نے نہیں دی۔

    تو یہ اس دوا کا آف لیبل اثر ہے اور محققین کے مطابق ادویات کا آف لیبل استعمال بہت عام ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد ادویات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے حالانکہ وہ اس کے لیے نہیں بنی ہوتیں، مگر ایسے شواہد ہوتے ہیں کہ وہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں۔

    دوسرے نمبر پر روزانہ 5 گرام finasteride کے استعمال کو قرار دیا گیا۔ اس دوا کو بھی ایف ڈی اے نے منظوری دے رکھی ہے اور یہ بھی مثانوں کے بڑھ جانے کے عارضے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دوا کے استعمال سے 4 ہفتوں میں بالوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا۔

    تیسرے نمبر پر minoxidil کی روزانہ 5 ملی گرام مقدار کا استعمال رہا۔ یہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی اور ان کے استعمال سے فوائد کا دورانیہ 24 سے 48 ہفتوں کا رہا اور ہر ایک کے اپنے الگ مضر اثرات تھے۔

  • سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    ریاض : نئے قوانین کے نفاذ کے بعد پہلی مرتبہ 1ہزار سعودی خواتین نے بغیر مرد سرپرستوں کی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ بغیر بیرون ملک کیا، شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا ہے کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کو حاصل آزادی کے حوالے سے ایک خاموش انقلاب بتدریج برپا ہورہا ہے۔اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ مملکت کے مشرقی صوبے میں سوموار کو اکیس سال سے زائد عمر کی ایک ہزار سے زیادہ سعودی خواتین اپنے مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک روانہ ہوئی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وہ جب امگریشن کے لیے پاسپورٹ کنٹرول سے گزر رہی تھیں تو انھیں اپنے مرد سرپرستوں کی رضا مندی کا سرٹی فکیٹ یا کوئی اور متعلقہ دستاویز دکھانے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔

    سعودی عرب نے اگست کے اوائل میں نئے قوانین جاری کیے ہیں جن کے تحت اب خواتین کسی قسم کی قدغن کے بغیر پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتی ہیں اور بیرون ملک سفر پر جاسکتی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے اکیس سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو اپنے والد ، بھائی ، خاوند یا کسی اور مرد سرپرست سے بیرون ملک سفر کے لیے اجازت لینا پڑتی تھی۔

    ترمیم شدہ قوانین کے مطابق اب اکیس سال سے زیادہ عمر کی حامل سعودی خواتین کو اپنے مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر پاسپورٹس کے حصول اوربیرون ملک آزادانہ سفر کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔

    شاہی فرامین کے تحت عائلی قوانین میں بھی نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اب ترمیمی قانون کے تحت خواتین کو اپنی شادی ، طلاق یا بچوں کی پیدائش کے اندراج کا حق حاصل ہوگیا ہے اور انھیں سرکاری طورپر خاندانی دستاویزات کا بھی اجرا کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے تحت اب ایک باپ یا ماں دونوں بچّے کے قانونی سرپرست ہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے خواتین کے حقوق سے متعلق ان ترمیمی قوانین کو سراہا اور کہا کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔