Tag: malir

  • شہر قائد سے 2 افراد کی تشدد زدہ نعشیں برآمد

    شہر قائد سے 2 افراد کی تشدد زدہ نعشیں برآمد

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں سے دوافراد کی تشدد زدہ لا شیں برآمد ہوئیں جبکہ شاہراہ فیصل ناتھا خان پل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہوا‘دوسری طرف ملیر سعود آباد سے پولیس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے تھانے منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علا قے ملیر سموں گوٹھ سے ایک شخص کی گلا کٹی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ،پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت فریاد علی کے نام سے ہوئی جبکہ سائٹ کے علا قے میں فائر بریگیڈ والی گلی سے ایک شخص کی تین سے چار روز پرانی لاش برآمد ہوئی۔

    اورنگی ٹاؤن ایم پی آر کا لونی میں فا ئرنگ سے نوجوان زخمی ہو گیا،دوسری جانب ملیر سعود آباد کے علا قے میں بھی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا،جبکہ شاہراہ فیصل ناتھا خان پل پر مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ایک ڈاکو ہلاک اور اس کے دوساتھی فرار ہوگئے ۔

  • پولیس کی لیاقت آباد میں کارروائی،3لڑکیاں بازیاب

    پولیس کی لیاقت آباد میں کارروائی،3لڑکیاں بازیاب

    کراچی : شہرقائد کے علاقےلیاقت آباد میں پولیس نے کارروائی کرکے دوروز قبل سعودآباد سے لاپتہ ہونے والی تینوں طالبات کو بازیاب کروالیا۔

    تفصیلات کےمطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کراچی کے علاقے لیاقت آبادنمبر10میں مکان پر چھاپہ مار کر 2روز قبل سعودآباد سے لاپتہ ہونے والی تینوں طالبات بسمہ، اقراء اور رابعہ کو بازیاب کرالیا۔

    تینوں طالبات جمعے کے روز صبح اسکول جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھیں۔تینوں لڑکیاں نویں جمایت کی طالبات ہیں اور ان کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ سعودآباد میں درج کرایاگیا تھا۔

    طالبات کی گمشدگی کے مقدمے میں سعودآباد پولیس نے 5 نوجوانوں کو حراست میں لیاتھا جن سے تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ طالبات سے ان کے 1سال سے میسجز تک بات ہورہی تھی۔ پولیس نے نوجوانوں کے موبائل فونز سے طالبات کے ٹیکسٹ میسجز ملے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سےقبل پولیس نےلڑکیوں کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد پانچ لڑکوں کو حراست میں لے لیا تھا۔لڑکیوں کے اہل خانہ کی جانب سے پولیس پرعدم تعاون کا الزم لگایاگیاتھا۔

    زیرحراست نوجوانوں نےانکشاف کیا تھا کہ لڑکیاں والدین کے تشدد سے تنگ آکر گھرسے فرارہوئیں،ملزم مدثر نے بتایا کہ ایک سال سے میسج پربات ہورہی تھی۔

    دوسری جانب گمشدہ طالبہ کے چچا نے پولیس پرعدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئےاسکول انتظامیہ کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : کراچی:‌ اسکول جانے والی 3 طالبات لاپتا، آئی جی کا نوٹس

     وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لڑکیوں کی فوری بازیابی کے لیےاحکامات جاری کیے تھے۔
    آئی جی سندھ نے لاپتہ بچیوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوےئے ڈی آئی جی ایسٹ کو جلد واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کی ہدایات کیں تھیں۔

     

  • بلدیاتی امیدواران اور کارکنان پر تشدد کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم

    بلدیاتی امیدواران اور کارکنان پر تشدد کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم

    کراچی: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان کا کہنا ہے کہ متحدہ کے خلاف شرپسند عناصر اور پاک سرزمین پارٹی کے کارکنان مشترکہ اتحاد کر کے کارکنان اور نو منتخب بلدیاتی امیدواران کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء محمد حسین نے پی آئی بی میں واقع گھانچی ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’’متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف جرائم پیشہ افراد اور پاک سرزمین پارٹی کے کارکنان نے گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اب وہ ہمارے کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں‘‘۔

    رہنماء ایم کیو ایم پاکستان نے الزام عائد کیا کہ ’’جرائم پیشہ عناصر  عناصر لائنز ایریا، شاہ فیصل، ملیر، کورنگی اور لانڈھی میں متحدہ کارکنان اور عوام کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں، اب تک درجنوں کارکنان اور بلدیاتی نمائندوں پر تشدد کیا جاچکا ہے‘‘۔

    رابطہ کمیٹی کے رکن کا کہنا تھاکہ کراچی کے مختلف علاقوں میں منصوبہ بندی کے تحت ایم کیو ایم کے ذمہ داران و کارکنوں کو تنگ کیا جارہا ہے اور جرائم پیشہ افراد کو اس کا کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) کے کارکنوں نے اسلحے کے زور پر کئی گھروں پر قبضہ کرلیا ہے اور مزید لوگوں کو بے گھر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اس ضمن میں متعلقہ پولیس بھی کوئی مدد کررہی‘‘۔

    محمد حسین نے آرمی چیف آف اسٹاف، وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف، وزیر اعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز نے مطالبہ کیا کہ وہ کارکنان پر تشدد کرنے والے جرائم پیشہ افراد اور مخالف جماعت کے کارکنان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور متحدہ کے کارکنان پر ہونے والے مظالم کا سلسلہ فی الفور بند کروایا جائے۔

  • معطل ایس ایس پی راؤ انوار دبئی روانہ

    معطل ایس ایس پی راؤ انوار دبئی روانہ

    کراچی: معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ دبئی جانے کا مقصد کسی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات نہیں تاہم وہاں میرےبچے مقیم ہیں جن سے ملنے جارہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی روانگی سے قبل ائیرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے معطل ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ ’’کسی بھی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملنے نہیں، وہاں میرے بچے مقیم ہیں جن سے ملاقات کرنے جارہا ہوں تاہم واپس آکر اپنا مقدمہ لڑوں گا‘‘۔

    پڑھیں:   متحدہ رہنما خواجہ اظہار الحسن کو رہا کردیا گیا

    معطل ایس ایس پی  آج سندھ پولیس میں دھڑے بندیوں کے حوالے سے کی جانے والی پریس کانفرنس مؤخر کرکے دبئی روانہ ہوئے تو خبریں آئیں کہ وہ دبئی میں مقیم پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مفاہمت اور ملاقات کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے راؤانوار نے اس بات کی تردید کی اور اپنی روانگی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے روانگی کو غلط رنگ نہ دیا جائے ، پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت لندن میں مقیم ہے اور میرے پاس وہاں جانے کا ویزہ موجود نہیں ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  پولیس کے ہاتھوں خواجہ اظہار گرفتار، ایس ایس پی راؤ انوار معطل

    راؤ انوار نے دبئی دورے پر مزید صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ’’دو روز میں واپس آکر اپنے حق کے لیے ہر فورم پر جاؤں گا ، انہوں نے کہا کہ ’’اگر واپس وطن نہ آؤں تو عوام سمجھ لے میں جھوٹا ہوں‘‘۔

    یاد رہے راؤانوار کو خواجہ اظہار الحسن کی بغیر اجازت گرفتاری پر وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات پر معطل کیا گیا تھا، جس کے اگلے روز مراد علی شاہ بھی اچانک دبئی کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی جی سندھ کا خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم

    معطلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی نے سندھ گورنمنٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مجھے اپنے فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا ہے تاہم اگر مجھے ہٹایا گیا تو کراچی آپریشن کے منفی نتائج سامنے آنے لگیں گے‘‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’مجھے کسی گورنمنٹ کی کوئی پرواہ نہیں ہے ، پولیس کے اندر گروہ بندی ہے اور ایک گروپ میرے خلاف سرگرم ہے جنہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو میرے بارے میں غلط آگاہی دی جبکہ خواجہ اظہار کی گرفتار ی کے بعد سیکریٹری سندھ کو اطلاع دے دی گئی تھی‘‘۔

  • ضمنی انتخابات پی ایس 127، عوامی پذیرائی کا فیصلہ آج ہوگا

    ضمنی انتخابات پی ایس 127، عوامی پذیرائی کا فیصلہ آج ہوگا

    کراچی: سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 میں انتخابی دنگل آج سجے گا جس میں 20 امیدوار مدِ مقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 میں انتخابی معرکہ آج ہوگا۔ جس میں ایم کیو ایم کو اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے چیلنجز درپیش ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اپنی کھوئی ہوئی نشست دوبارہ حاصل کرنے کےلیے سرگرم ہے۔

    اس حلقے میں مجموعی طور پر 134 پولنگ اسٹیشن ہیں جن میں 116 کوانتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ ملیر، گڈاپ اور دیگر علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 2لاکھ 7ہزار467 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے, شہری اور دیہی علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں ملیر کھوکھرا پار، جعفر طیار، بروہی گوٹھ، سچل گوٹھ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

    ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم کی جانب سے سابق رکن سندھ اسمبلی وسیم احمد کو ٹکٹ دیا گیا ہے جبکہ غلام مرتضیٰ بلوچ ،پیپلز پارٹی، ندیم میمن تحریک انصاف اور مہاجر قومی موومنٹ کے ثنا اللہ قریشی سمیت 20 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔

    پی ایس 127 کی نشست ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی اشفاق منگی کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اور مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ سابق رکن اسمبلی نے 18 اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ کو الوداع کہتے ہوئے پارٹی اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا۔

    پیپلز پارٹی کے عبد اللہ مراد بلوچ اس حلقے سے 2002 میں اسمبلی ممبر منتخب ہوئے تھے تاہم 2004 میں عبد اللہ مراد بلوچ کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی اس حلقے میں دوبارہ فتح حاصل نہیں کرسکی جبکہ ایم کیو ایم کے امیدوار اس نشست پر تین مرتبہ کامیاب ہوئے ہیں۔

    انتخابات کے لیے 134 پولنگ اسٹیشن جبکہ 487 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جن میں سے 253 مردوں جبکہ 234خواتین کے پولنگ بوتھ ہیں۔ پی ایس 127 میں 2 لاکھ 7 ہزار 467ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد مرد ووٹرز جبکہ 91 ہزار سے زائد خواتین ووٹرز ہیں۔سندھ حکومت کی جانب سے ضمنی انتخابات کے موقع پر کورنگی اور ملیر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

    پی ایس 127 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز بھی پولنگ اسٹیشنز میں تعینات کی جائے گی۔ رینجرز کے افسران کو پولنگ بوتھ پر تعینات کرکے مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بھی ضمنی انتخابات کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ڈسٹرکٹ کے تمام ایس پی، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 500 سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔

    ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی پارٹیوں کی عوامی پذیرائی پر ایک تجزیاتی رپورٹ

    پیپلزپارٹی

    Election-PPP

    اس حلقے میں گوٹھ اور مضافاتی علاقوں میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن انتہائی مستحکم ہے تاہم سٹی ایریاز میں عوامی سطح پر کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے عہدے کا منصب سنبھالنے کے بعد کئی بار ملیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور صفائی ستھرائی کے انتظامات کو بہتر بنانے کے بھی اقدامات کیے۔

    متحدہ قومی موومنٹ

    Election-MQM

    موجودہ سیاسی صورتحال الزامات ، اشتعال انگیز تقریر اور بانی تحریک سے لاتعلقی کے بعد ایم کیو ایم کو اس حلقے میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ کراچی کا مینڈیٹ بانی ایم کیو ایم کی اپیل اور حکم کے تابع ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے سربراہ ایم کیو ایم پاکستان بننے کے بعد اس نشست پر فتح ہونے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں یا نہیں کیونکہ شہر آج تک کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں ہونے والے کسی بھی ضمنی انتخابات میں ہمیشہ ایم کیو ایم نے ہی فتح حاصل کی ہے۔

    مہاجرقومی موومنٹ

    Election-H

    ملیر میں دوبارہ کارکنان کی انٹری کے بعد ایم کیو ایم حقیقی بھی اپنا امیدوار میدان میں لائی ہے۔ پی ایس 127 کے حلقے میں ایم کیو ایم (حقیقی) کی پوزیشن بظاہر بہتر نظر نہیں آرہی ہےکیونکہ اُن کے کارکنان کے رویوں اور دیگر شکایات کے باعث عوامی رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    تحریک انصاف

    ELECTION-PTI

    پی ٹی آئی کی جانب سے اس حلقے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی تاہم چیئرمین تحریک انصاف کے کراچی دورے پر کپتان نے امیدوار کے گھر جاکر ناشتہ کیا اور انتخابات کے حوالے سے کسی قسم کی اپیل یا مہم نہیں چلائی گئی۔

    علاوہ ازیں دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواران کی جانب سے اس حلقے میں الیکشن مہم چلائیں گئی ہیں تاہم اس نشست پر اصل مقابلہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے امیدوار کے درمیان ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کس جماعت کا امیدوار اس نشست پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

  • ایم کیو ایم کے رہنماء و کارکنان 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایم کیو ایم کے رہنماء و کارکنان 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی: انسدادہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے غداری، بغاوت اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں ایم کیو ایم کے 3 رہنماؤں اور 37 کارکنان کو 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کی عدالت میں غداری بغاوت اور جلاؤ گھیراو کے مقدمے کی  سماعت کی گئی، سماعت سے قبل ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنان کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔

    پڑھیں:   متحدہ کے اراکین اسمبلی شیرازوحید، آصف حسنین گرفتار

    دورانِ سماعت رینجرز کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف غداری بغاوت اور میڈیا ہاوسز پر حملے کا مقدمہ درج ہے، تمام ملزمان کے خلاف ثبوت اکٹھے کیے جارہے ہیں جس میں کچھ وقت درکار ہے، رینجرز وکیل نے عدالت سے استدعا ہے کہ ملزمان کے ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کی جائے۔ جس پر جج نے رینجرز وکیل کا موقف سننے کے بعد تمام ملزمان کے 2 روزہ ریمانڈ موخر کرتے ہوئے اس میں 5 روز کی توسیع کردی۔

    مزید پڑھیں:   رینجرز نے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی آصف حسنین کو چھوڑ دیا

    انسدادہشتگردی کی عدالت میں غداری بغاوت جلاو گھیراو کے مقدمے میں ایم کیو ایم کے گرفتار 3 رہنماوں سمیت 37 کارکنان کو پیش کیا گیا عدالت نے ملزمان کے ریمانڈ میں مزید 2 روز کی توسیع کرتے  ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا اور تمام ملزمان کو 31 اگست بدھ کے روز دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اے آر وائی نیوز کے دفترپر حملہ،ایم کیو ایم کی 2خواتین گرفتار

    اس موقع پر ملیر پولیس کی زیر حراست ایم کیو ایم کے  گرفتار سندھ اسمبلی کے ممبر شیراز وحید کو بھی پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’’ملزم ملک دشمن اور اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کار کے طور پر نامزد ہے اور ملزم پر اشتعال انگیز تقریر کی سی ڈیر تقسیم کرنے کا بھی الزام ہے‘‘۔

    پولیس نے عدالت سے رکن صوبائی اسمبلی شیراز وحید کے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی جس بر عدالت نے ملزم کے دو روزہ ریمانڈ کی منظوری دیتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا۔

  • فرحان قتل کیس، نشاندہی کے باوجود پولیس ملزمان کو پکڑنے میں تاحال ناکام

    فرحان قتل کیس، نشاندہی کے باوجود پولیس ملزمان کو پکڑنے میں تاحال ناکام

    کراچی : ملیر میں دوستوں کے ہاتھوں نوجوان کے قتل پر اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔ آئی جی سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر میں مبینہ طور پر بچپن کے دوستوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے فرحان کیس میں پولیس اب تک ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    الفلاح سوسائٹی میں دوستوں کے ہاتھوں فرحان نامی نوجوان کے مبینہ قتل کا اے آئی جی سندھ نے نوٹس لےلیا۔ واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہوں گے۔ تحقیقاتی رپورٹ فوری پیش کرنے کاحکم دیا گیا ہے، مقتول فرحان کو اس کے دوستوں نے مبینہ طور پر قتل کیا تھا۔

    مقتول کی والدہ کا دعوٰی ہے کہ فرحان پردوستوں نے رات بھرتشدد کیا،بلیڈ اور چھریوں سے جسم کاٹا اورزخموں پرمرچیں چھڑکیں، پھراسے موت کے گھاٹ اتار دیا،

    مزید پڑھیں : کراچی : نوجوان کا بہیمانہ قتل

    فرحان کی بوڑھی والدہ کا اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ میں کہتی رہی کہ پیسے مل جائے گے میرے بیٹے کو چھوڑ دو مگر ظالموں نے ایک نہ سنی۔

    اہل خانہ کے مطابق قتل میں ملوث تین ملزمان ارشد، فرخ اور عدیل شاہ فیصل تین نمبر کے رہائشی ہیں جبکہ عزیر گرین ٹاوٴن اور فیاض گلشن اقبال کا رہائشی ہے، مقتول فرحان اسٹاک ایکسچینج میں کام کرتا تھا،رقم ڈوبنے پر دوستوں سے تنازعہ چل رہا تھا۔

     

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تفتیش کے لیے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درج مقدمات میں تفتیش کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس کمیٹی میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او، ایس آئی یو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی ملک الطاف کے سپرد کی گئی ہے، کمیٹی وسیم اختر سے 5 مختلف جرائم کے علاوہ شہر میں جرائم اور دہشت گردوں کو فنڈنگ کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ اس سے قبل ڈی ایس پی ائیرپورٹ کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں ضمانت منسوخ ہونے کے بعد نامزد میئرکراچی سمیت ، رکن اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پی ایس پی انیس قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل کے جیل بھیجنے کے احکامات موصول ہونے کے بعد چاروں ملزمان کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    پڑھیں :  وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    بعدازاں ملزمان کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر اعترضات لگا کر عدالت کے ملزمان کے وکلاء کو آگاہ کردیا تھا کہ ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے تاہم وسیم اختر کے خلاف درج اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر مقدموں میں ضمانت نہ ہونے کے سبب ایس ایس پی ملیر کی جانب سے عدالت میں ملزم کو تحقیقات کے لیے حراست میں لینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    اس خبر کو پرھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایس ایس پی ملیر کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ کرتے ہوئے نامزد میئر کراچی وسیم اخترم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 25 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے وسیم اختر کو راؤ انوار کی تحویل میں دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماء کنور نوید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’راؤ انوار کی تحویل میں دینے سے وسیم کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں : وسیم اختر کی پولیس تحویل پر جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا.رابطہ کمیٹی

    علاوہ ازیں ایم کیو ایم کی جانب سے 22 جولائی کو پریس کلب کے باہر نامز میئر کراچی اور روف صدیقی کی رہائی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔

  • ملیر سے بھاری تعداد میں‌ اسلحہ برآمد، دو ملزمان گرفتار

    ملیر سے بھاری تعداد میں‌ اسلحہ برآمد، دو ملزمان گرفتار

    کراچی: شہر قائد کو دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں سے بچالیا گیا، حساس ادارے اور پولیس نے ملیر میں کارروائی کرتے ہوئے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کرکے دو ملزموں کو گرفتار کرلیا۔

    اطلاعات کے مطابق برآمد شدہ اسلحہ میں7.62 ایم ایم گولیوں کے ڈبے اور اسی کے آٹو میٹک ویپن، کلاشنکوف، آر پی جی سیون،ہیوی مشین گن اور لائٹ مشین گن بھی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلحہ ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک تخریب کار نے چھپایا ہوا تھا، ملزمان انتہائی تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں جن کا مقصد شاپنگ سینٹرز ،دیگر پرہجوم مقامات اور حساس تنصیبات پر حملہ کرنا تھا۔پولیس اور حساس ادارے کی جانب سے مزید ملزموں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں جس کے بعد مزید اسلحہ پکڑے جانے اورگرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزموں کو ایک سیاسی شخصیت کی پشت پناہی حاصل ہے، تفتیش کے بعد ایک اہم سیاسی شخصیت کی گرفتاری کا بھی امکان ہے۔

  • ملیر میں مکان سےماں اور بیٹی کی لاشیں برآمد

    ملیر میں مکان سےماں اور بیٹی کی لاشیں برآمد

    کراچی : بلوچ کالونی میں پولیس نے کارروائی کرکےتین اسٹریٹ کرمنلز گرفتار کرلئے، دوسری جانب ملیر میں واقع مکان میں ماں اور بیٹی مردہ حالت میں پائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے بلوچ کالونی تھانے کے حدود میں واقع منظور کالونی میں پولیس نے معمول کی گشت کےدوران تین ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا.

    پولیس کے مطابق ملزمان نے فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش بھی کی تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ کے بعد تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا.

    گرفتار ملزمان ملزمان اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ دوسری جانب ملیر کی عالمگیر سوسائٹی میں ایک مکان سے ماں اور بیٹی کی لاشیں ملیں جن کی شناخت 27 سالہ کرن اور 6 سالہ جویریا کے نام سے کرلی گئی.

    پولیس کے مطابق لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے تاہم موت کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے اور لاشوں پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات بھی موجود نہیں۔