Tag: Malka Noor jahan

  • ملکہ ترنم میڈم نورجہاں کی آج سالگرہ منائی جارہی ہے

    ملکہ ترنم میڈم نورجہاں کی آج سالگرہ منائی جارہی ہے

    کراچی: آواز میں جاذبیت ، کانوں میں رس گھول دینےوالے نور جہاں کے مدھرسرلوگ آج تک نہ بھول سکے، ملکہ ترنم نورجہاں کی آج 89ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

    فن گائیکی کا سرمایہ، مدھر اورسریلی آواز کی مالک برصغیر کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نورجہاں، ایک عہد تھیں، اکیس ستمبرانیس سوچھبیس کوقصورمیں جو تارہ روشن ہوا وہ لوگوں کے دلوں میں گھر کرگیا۔

    نور جہاں کا اصل نام اللہ وسائی تھا، اپنے فن اورمحبت کی بنا پر لوگوں نے انہيں ملکہ ترنم کا خطاب ديا،نورجہاں نے اپنے فنی کیرئرکا آغازانیس سو پینتیس میں بطورچائلڈ اسٹارفلم پنڈ دی کڑیاں سے کیا جس کے بعد انمول گھڑی،ہیرسیال اور سسی پنو جیسی مشہور فلموں میں اداکاری کے جوہر آزمائے۔

     میڈم نے مجموعی طور پردس ہزار سے زیادہ غزلیں گائیں،میڈم نورجہاں الفاظ کی ادائیگی اور سر کے اتار چڑھاؤ میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں،یہی وجہ تھی کہ بھارت کی مشہور گلوکاروں نے بھی ان کے فن کو خوب سراہا، گلیمر کی دنیا سے لے کر جنگ کے محاذ تک ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنی آواز کے سحر سے سب کو اپنی آواز کے سحر میں جکڑے رکھا۔

    لتا منگیشکر نے اپنے آڈیشن میں میڈم کا گایا ہوا گیت گایا، جبکہ محمد رفیع صاحب کے ساتھ میڈم نور جہاں نے صرف ایک گیت گایا تھا۔لوگ آج بھی جب نور جہاں کے مدھر اور سریلے گیتوں کو سنتے ہیں تو مسحور ہو کر رہ جاتے ہیں۔

    انھوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران قومی نغمے بھی گائے جو ہماری قومی تاریخ کا اہم حصہ ہیں، حکومتِ پاکستان نے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارگردگی اور نشان امتیاز سے نوازا، ملکہ ترنم نور جہاں 23دسمبر 2000ءکو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔

  • پینسٹھ کی جنگ میں ملکہ ترنم نورجہاں نے ملّی جذبے کو پروان چڑھایا

    پینسٹھ کی جنگ میں ملکہ ترنم نورجہاں نے ملّی جذبے کو پروان چڑھایا

    لاہور : سال 1965کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بہادر افواج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوادیئے۔ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے لئے قربانی دینے کوبے قرار تھا۔اس دوران فنکاروں اور گلوکاروں کا کردار بھی قابل دید رہا۔

    تفصیلات کے مطابق انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں ملکہ ترنم نورجہاں کے گیتوں نے پاکستانی افواج اور عوام کے ملی جذبے کوپروان چڑھایا۔1965کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا۔

    جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے، ساتھ ہی عوام پر بھی وجد طاری ہوجاتااور ہر کوئی میدان جنگ کی طرف چل دیتا۔

    سونگ : اے وطن کے سجیلے جوانوں میرے نغمے تمہارے لئے ہیں۔۔۔۔۔۔ میرا ماہی چھیل چھبیلا۔۔۔۔۔ہائے نی کرنین نی جرنیل نی۔۔۔۔۔ زندہ ہے لاہور پائندہ ہے لاہور۔۔۔۔۔ اے پتر ہٹاں تے نیں وکدے توں لبدی پھریں بازار کڑے۔۔۔۔۔۔

    ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنے ملی نغموں سے جارح بھارتی فوج کو وطن کی حفاظت کرتی ہوئی غیور قوم کا پیغام دیا۔ سیالکوٹ تو زندہ رہے گا تو زندہ رہے گا۔۔۔۔ میرا سوہنا شہر قصور نی ۔۔۔۔۔۔۔ اے میریا ڈھول سپاہیا وے تینوں رب دیاں رکھاں

    انیس سو پیسنٹھ کی پاک بھارت جنگ میں جہاں میڈم نور جہاں کے گیتوں نے پاک افواج کے حوصلوں اور جذبوں کو بڑھایا وہیں شہنشاہ غزل مہدی حسن،مسعود رانا، مہناز بیگم نے بھی اپنے گیتوں سے فوجی جوانوں کے حوصلے بلند کئے۔


    War song Ae watan ke sajiile jawaano by noor jehan by ptv99999999


    AE RAH E HAQ K SHAHEEDON by MuqawamaPakistan

  • ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 14ویں برسی منائی جارہی ہے

    ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 14ویں برسی منائی جارہی ہے

    سروں کی ملکہ اور ترنم سے بھرپور آواز کی مالک میڈم نور جہاں کو بچھڑے چودہ برس بیت گئے ہیں۔

    ملکہ ترنم نور جہاں برصغیر کی وہ گلوکارہ ہیں، جنھیں سن کر دل کے تار بج اٹھتے ہیں، آواز اتنی سریلی ، مدھر تھی کہ سننے والے پر سحر طاری ہوجاتا ہے۔

     ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہونے والی اللہ وسائی نے نور جہاں کے نام سے شہرت پائی، نور جہاں  نے موسیقی استاد بڑے غلام علی خان سے سیکھی اور اپنے فلمی فنی کیرئیر کا آغاز صرف 9 برس کی عمر میں برصغیر پاک و ہند میں بننے والی اولین پنجابی فلم شیلا عرف پنڈ دی کڑی میں بطور گلوکارہ اور چائلڈ اسٹار پرفارمنس دی۔

    گلیمر کی دنیا سے لے کر جنگ کے محاذ تک ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنی آواز کے سحر سے سب کو اپنی آواز کے سحر میں جکڑے رکھا۔

    نور جہاں کے سروں کے آگے کسی کا دیا نہ جلتا تھا، کہتے ہیں اگر نور جہان پاکستان نہ آتی تو شاید لوگ لتا منگیشکر کا نام بھی نہ جانتے، لتا منگیشکر نے اپنے آڈیشن میں میڈم کا گایا ہوا گیت گایا تھا جبکہ محمد رفیع صاحب کے ساتھ میڈم نور جہاں نے صرف ایک گیت گایا تھا۔

    میڈم نورجہاں ایک عہد تھی، جو دنیائے فانی سے تو کوچ کر گئیں لیکن ان کی آواز نسلوں تک گونجتی رہے گی۔

    ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو طویل علالت کے باعث کراچی میں انتقال کر گئیں تھیں۔

    اس موقع پر لاہور اور کراچی کے نگاہ فانوں کے علاوہ مختلف ثقافتی مراکز میں ملکہ ترنم نور جہاں کی یاد میں سیمینار اور تقریبات کا انعقاد کیا جائیگا، جس میں شوبز اور موسیقی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات اور مرحومہ کے اہلخانہ کے افراد شریک ہوں گے اور ان کی لازوال نئی نئی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائیگا۔