Tag: man worked 104 days

  • بغیر چھٹی مسلسل کام کرنے والے شہری کی اچانک موت واقع ہو گئی

    بغیر چھٹی مسلسل کام کرنے والے شہری کی اچانک موت واقع ہو گئی

    ژیجیانگ: بغیر چھٹی مسلسل کام کرنے والے چین کے شہری کے جسمانی اعضا فیل ہونے کے سبب اچانک موت واقع ہو گئی۔

    چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صوبے ژیجیانگ میں آباؤ نامی 30 سالہ پینٹر ’کام کی زیادتی‘ کے باعث ہلاک ہو گیا، آباؤ نے 104 دن مسلسل کام کیا اور اس دوران صرف ایک چھٹی کی۔

    شہری کی موت کے بعد زیادہ کام کرنے کے چینی ورک کلچر کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جا رہی ہے، کیوں کہ اس واقعے نے چین میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور اس پر بحث ہو رہی ہے کہ ملک میں کارکنوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

    گوانگژو ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ ژیجیانگ کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ کمپنی اس شخص کی موت کے لیے 20 فی صد ذمہ دار ہے۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق آباؤ ایک پینٹر کے طور پر کام کرتا تھا، جون 2023 میں وہ نیوموکوکل انفیکشن کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔

    آباؤ نے گزشتہ سال فروری میں ایک کمپنی کے لیے پینٹر کے طور پر کام کرنے کا معاہدہ کیا تھا، معاہدہ اس سال جنوری تک جاری رہنا تھا، اس کے بعد اسے مشرقی چین کے صوبہ ژیجیانگ کے شہر زاؤشان میں ایک پروجیکٹ پر مامور کیا گیا۔ معاہدے پر دستخط کے بعد اس نے پچھلے سال فروری سے مئی تک 104 دن روزانہ کام کیا، اور صرف 6 اپریل کو ایک دن آرام کیا تھا۔ لیکن پھر 25 مئی کو اس نے بیمار محسوس ہونے پر چھٹی لی اور اپنے کمرے میں آرام کیا۔

    28 مئی کو آباؤ کی حالت بگڑ گئی، جس پر اس کے ساتھی اسے اسپتال لے گئے، جہاں اسے پھیپھڑوں میں انفیکشن اور نظام تنفس کی مکمل ناکامی کی تشخیص ہوئی، اور پھریکم جون کو ہی اس کی موت واقع ہو گئی۔

    آباؤ کی فیملی نے کمپنی پر سنگین غفلت کا مقدمہ دائر کر دیا، تاہم سماجی تحفظ کے حکام نے کہا کہ آباؤ کی بیماری اور اس کی موت کے درمیان 48 گھنٹے سے زیادہ گزر چکے ہیں، اس لیے اسے کام سے متعلق چوٹ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ فیملی کا مؤقف تھا کہ ضرورت سے زیادہ کام اور آرام کی کمی نے آباؤ کی موت میں براہ راست کردار ادا کیا ہے۔ دوسری جانب کمپنی نے دعویٰ کیا کہ آباؤ کا کام کا بوجھ مناسب تھا اور کام کرنے والے اضافی گھنٹے رضاکارانہ تھے۔

    تاہم ژیجیانگ کی عدالت نے آباؤ کے اہل خانہ کے حق میں فیصلہ سنایا، جس میں آباؤ کی کمپنی کو اس کی موت کا 20 فیصد ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ عدالت نے پایا کہ آباؤ کی موت ایک سے زیادہ اعضا کی ناکامی سے نیوموکوکل انفیکشن کی وجہ سے ہوئی، جو اکثر کمزور مدافعتی نظام سے منسلک ہوتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ آباؤ کا مسلسل 104 دنوں تک کام کرنے کا دورانیہ چینی لیبر قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جس میں واضح طور پر زیادہ سے زیادہ 8 کام کے گھنٹے فی دن اور اوسطاً 44 گھنٹے فی ہفتہ مقرر کیا گیا ہے۔ عدالت نے کمپنی کو آباؤ کے خاندان کو 4 لاکھ یوآن ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔