Tag: mango

  • تین کلو وزنی آم دیکھ کر ہر کوئی حیران

    تین کلو وزنی آم دیکھ کر ہر کوئی حیران

    بھارت کے تلنگانہ کے بھونگیرضلع میں ایک کسان کے فارم میں تین کلو وزنی آم کا پھل پیدا ہوا۔ جسے دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی کسان جِٹّا بال ریڈی نے پانچ سال قبل آسٹریلیا سے آر ٹی ای-2 قسم کے چار آم کے پودے منگوائے تھے۔ جس سے اس قسم کے آموں کی پیداوار ممکن ہوسکی۔

    اب ان درختوں سے آم کی بھرپور پیداوار حاصل کی جارہی ہے، ہر آم تقریباً تین کلو وزنی ہو رہا ہے۔ فی الحال ان آموں سے آم کا پاؤڈر تیار کر کے فی کلو 600 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    مذکورہ فارم میں تین کلو وزنی آم کو دیکھنے کے لئے مختلف علاقوں سے کسان اور عام افراد پہنچ رہے ہیں اور بڑے بڑے آموں کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔

    چونسا آم:

    آم ہر خاص وعام کا پسندیدہ پھل ہے اس کی سینکڑوں قسمیں ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مشہور زمانہ چونسا آم کو یہ نام کس نے دیا؟

    آم جس کو اس کے ذائقے کی بدولت پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے وہ دنیا بھر میں ہر عام کے ساتھ خاص کا بھی پسندیدہ پھل ہے۔ یہ اتنا مشہور ہے کہ برصغیر پاک وہند کے شعرا نے اس کو اپنے کلام کا حصہ بنایا ہے جب کہ مرزا غالب کو آم کے اتنے رسیا تھے کہ کہتے تھے ”زیادہ ہوں اور میٹھے ہوں۔“

    موسم گرما اپنے عروج پر ہے اور اس کے ساتھ ہی ہر سو میٹھے آموں کی مہکار پھیلی ہوئی ہے۔ آموں کی درجنوں نہیں سینکڑوں اقسام ہیں، تاہم مشہور اقسام میں چونسا، سندھڑی، دسہری، انور رٹول، گلاب پاس، فجری، لنگڑا، سرولی سمیت ان گنت نام ہیں۔

    تاہم آم کے شوقین اکثر افراد کی اولین پسند چونسا ہوتی ہے، جس کو چوس چوس کر کھایا جاتا ہے اور عوام الناس سمجھتے ہیں کہ شاید اس خاصیت کہ وجہ سے اس کو چونسا آم کہتے ہیں تاہم یہ نام اس کی خاصیت نہیں بلکہ ایک جنگی میدان کی وجہ سے پڑا۔

    اس آم کو چوسا جو بعد میں عرف عام میں چونسا کہا جانے لگا، یہ نام افغان بادشاہ شیر شاہ سوری نے دیا۔

    زیادہ پنیر نہ ملنے پر نوجوان نے شادی کی تقریب میں لوگوں پر بس چڑھا دی

    بتایا جاتا ہے کہ شیر شاہ سوری نے 1539 کی جنگ میں مغل بادشاہ ہمایوں جس مقام پر شکست دی وہ بہار کا علاقہ چوسا تھا جو آم کے حوالے سے بھی مشہور تھا۔ شیر شاہ نے اس جیت کا جشن اپنے پسندیدہ آم سے منایا اور اسی روز اس کو ”چونسا“ کا نام دیا گیا۔

    کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی جیت کے تحفے کے طور پر یہ آم اطراف کے سرداروں کو بھی بھیجے۔

  • پاکستان رواں سال ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کرے گا

    پاکستان رواں سال ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کرے گا

    رپورٹ: سہیل کلیا

    منچن آباد: پاکستان رواں سال ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آموں کی مجموعی پیداوار 8.1 ملین ٹن ہے، جب کہ پاکستان 2023 میں ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم بیرون ممالک ایکسپورٹ کرے گا۔

    جنوبی پنجاب کے آموں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں آم کی 70 فی صد پیداوار جنوبی پنجاب کے گرم اور مرطوب علاقوں میں ہوتی ہے، جن میں ضلع ملتان، مظفرگڑھ، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان جب کہ سندھ میں میرپورخاص ڈویژن سرفہرست ہے۔

    پاکستان سے آم متحدہ عرب امارات، ایران، چین، افغانستان، روس، اور دیگر سینٹرل ایشین ممالک کے علاوہ امریکا، یورپ اور براعظم افریقہ اور آسٹریلیا میں بھی برآمد کیا جاتا ہے۔

    پاکستان میں آموں کی مشہور اقسام میں دسہری، انور رٹول، موسمی چونسہ، ثمر بہشت، فیض عام، لنگڑا، کالا چونسہ، مالدہ، فجری، سندھڑی، اور لیٹ انور رٹول شامل ہیں، ان کے علاوہ پاکستان میں 30 سے زائد مختلف قسم کے آم پیدا ہوتے ہیں۔

  • سعودی عرب میں آم کی پیداوار سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب میں آم کی پیداوار سے متعلق اہم خبر

    ریاض: سعودی عرب میں آم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا ہے، سالانہ پیداوار 88 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں آم کی پیداوار 60 فی صد ہو گئی ہے، ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب 6 ہزار 880 ہیکٹرز رقبے پر آم کی کاشت کر رہا ہے۔

    آم کی پیداوار، فوڈ سیکیورٹی اور پیداوار کی شرح میں اضافے کے لیے سعودی وزارت ماحولیات، پانی و زراعت تندہی سے کام کر رہی ہے، وزارت کا کہنا ہے کہ آم جیسے موسمی پھلوں کی پیداوار سے مملکت کو معاشی فائدہ ہو رہا ہے۔

    واضح رہے کہ آم کی فصل سعودی عرب کے کئی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے، آم کا سیزن اپریل سے اگست تک ہوتا ہے اور آم کی 20 سے زائد اقسام پیدا کی جاتی ہیں، جن میں اویش، سکری اور ٹومی ایٹکنز بھی شامل ہیں۔

    وزارت ماحولیات کے مطابق 2005 میں سعودی عرب میں آم کے اڑھائی لاکھ درخت تھے جن سے آم کی سالانہ پیداوار 18 ہزار ٹن تک ہوتی تھی، 2022 میں آم کے درختوں کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی جن سے آم کی پیداوار 65 ہزار ٹن ہو گئی۔

    سعودی عرب میں پھلوں، مچھلی، لائیو اسٹاک اور عربی کافی کی پیداوار اور مارکیٹنگ میں اضافے کے لیے سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے 2019 میں ’سسٹین ایبل ایگریکلچر رورل ڈیویلپمنٹ پروگرام‘ کا افتتاح کیا تھا۔

  • آم کھانے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی پر چاقو سے حملہ کردیا

    آم کھانے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی پر چاقو سے حملہ کردیا

    قاہرہ: مصر میں ایک گھر میں آم کھانے کے جھگڑے پر ایک بھائی نے دوسرے کو چاقو کے وار سے شدید زخمی کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق الحرم پولیس اسٹیشن کو ایک اسپتال انتظامیہ نے اطلاع دی کہ ایک زخمی نوجوان کو لایا گیا ہے جس کے سینے پر چاقو سے وار کیا گیا ہے۔

    اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار فوری طور پر اسپتال پہنچے۔

    ابتدائی تحقیقات سے علم ہوا کہ گھر کے ریفریجریٹر میں ایک آم باقی بچا تھا، دونوں بھائیوں میں اس بات پر جھگڑا ہوگیا کہ ان میں سے کون وہ آم کھائے گا۔

    ایک بھائی آم لینے میں کامیاب ہوگیا، دوسرے نے باورچی خانے سے چاقو اٹھایا اور اس کے سینے پر وار کیا جس سے بھائی شدید زخمی ہوگیا۔

    پولیس کی حراست میں ملزم نے اعتراف جرم کرلیا جسے پوچھ گچھ کے بعد پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا، ملزم کو 4 دن کے جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا ہے۔

  • غذا کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والا پلاسٹک تیار

    غذا کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والا پلاسٹک تیار

    ماہرین نے ایسا پلاسٹک بنایا ہے جو طویل عرصے تک غذا کو جرثوموں سے بچا کر انہیں خراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے، یہ پلاسٹک آم کے پتوں سے بنایا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اسپین اور پرتگال کے سائنسدانوں نے آم کے پتے استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا پلاسٹک تیار کرلیا ہے جو غذا کو الٹرا وائلٹ شعاعوں اور جراثیم سے بچا کر لمبے عرصے تک محفوظ رکھتا ہے۔ یہ پلاسٹک 250 ڈگری سینٹی گریڈ جتنی گرمی بھی برداشت کرسکتا ہے۔

    آن لائن ریسرچ جرنل میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق اس منفرد پلاسٹک میں آم کے پتوں سے حاصل شدہ اجزا کے علاوہ، کاغذ کی تیاری سے بچ رہنے والے مادے بھی شامل ہیں جنہیں نینو سیلولوز کہا جاتا ہے۔

    ان دونوں اجزا کے ملاپ سے تیار ہونے والا پلاسٹک بائیو ایکٹو ہے یعنی زندگی سے متعلق کچھ مخصوص کیمیکل ری ایکشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    جب کھانے پینے کی کسی چیز مثلاً پھل، سبزی، گوشت یا تیار کھانے کو اس پلاسٹک میں لپیٹا جاتا ہے تو اپنی ان ہی بائیو ایکٹو خصوصیات کی بدولت یہ غذا پر حملہ آور جرثوموں کو ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کو بھی اپنے اندر سے گزرنے نہیں دیتا۔

    ابتدائی تجربات میں اس پلاسٹک کو زہر خورانی (فوڈ پوائزننگ) کی وجہ بننے والے دو اہم جرثوموں سے غذائی تحفظ کے لیے کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔

    اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے غذا کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے کیمیائی مادوں کی ضرورت بھی نہیں رہے گی جو انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

  • آج مینگو آئسکریم سے افطار کی رونق بڑھائیں

    آج مینگو آئسکریم سے افطار کی رونق بڑھائیں

    سخت گرمی کا موسم ہے اور ایسے میں تمام دن کے روزے کے بعد افطار میں ٹھنڈی ٹھار اشیا کھانے کا دل چاہتا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو گھر میں مزیدار مینگو آئسکریم بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔

    اجزا

    دودھ: 1 لیٹر

    آم: 1 کلو

    انڈے: 3 عدد

    کارن فلور: 3 کھانے کے چمچ

    چینی: ڈیڑھ پیالی

    فریش کریم: 2 پیالی

    زردے کا رنگ: چٹکی بھر

    مینگو ایسنس (دستیاب نہ ہو تو ضروری نہیں): 1 چائے کا چمچہ

    ترکیب

    سب سے پہلے دودھ کو ابال لیں اور جب ابال آجائے تو چینی ملا کر 15 منٹ پکائیں۔

    آم کو چھیل کر پیسٹ بنا لیں۔

    فریش کریم کو پیالے میں نکال کر فریج میں رکھ کر ٹھنڈا یخ کر لیں۔

    انڈے کی زردی اور سفیدی کو الگ الگ کرلیں اور زردی میں کارن فلور اور زردے کا رنگ ملا کر پھینٹ لیں۔

    چولہے کی آنچ ہلکی کر کے اس مکسچر کو پکتے ہوئے دودھ میں ڈالیں اور چمچ چلاتے ہوئے مکس کرلیں۔

    سارا مکسچر ڈالنے کے بعد آنچ کو درمیانی کر کے تیزی سے چمچ چلاتے ہوئے 5 منٹ تک پکائیں اور چولہے سے اتار کر ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔

    انڈے کی سفیدیوں کو الگ سے اتنی دیر پھینٹیں کہ سخت سا جھاگ بن جائے۔

    پھر فریش کریم کو 4 سے 5 منٹ برف پر رکھ کر پھینٹیں۔

    اب ان دونوں چیزوں کو مینگو ایسنس کے ساتھ دودھ کے مکسچر میں ملا کر 10 منٹ تک اچھی طرح مکس کریں۔

    کسی ایئر ٹائٹ ڈبے میں ڈال کر 4 گھنٹے کے لیے فریزر میں رکھ دیں۔ ان 4 گھنٹوں میں 4 یا 5 بار آئسکریم فریزر سے نکال کر پھینٹیں اور آخری بار پھینٹتے ہوئے آم کا پیسٹ شامل کر لیں۔

    اچھی طرح ایئر ٹائٹ ڈبے میں بند کر کے 6 سے 8 گھنٹے کے لیے فریزر میں رکھ دیں۔

    جب آئسکریم تیار ہوجائے تو خوبصورت آئسکریم گلاس میں نکال کر آم کے ٹکڑوں اور کریم سے گارنش کر کے پیش کریں۔

  • پانی کی کمی کے باعث آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    پانی کی کمی کے باعث آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    کراچی: موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی دنیا بھر میں پاکستان کے آموں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ کئی ممالک برآمد کیے جاتے ہیں تاہم امسال موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی قلت کے باعث اس پھل کی پیداوار 35 فیصد کم رہنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    فروٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری کے ذریعے چین کو پہلی بار زمین راستے کے ذریعے آم  برآمد کیا جائے گا جس کا آغاز 20 مئی سے ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دنیا بھر میں آم کی برآمدات کا آغاز دو دن بعد ہوگا، اس بار ایک لاکھ ٹن آموں کی برآمد کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے ذریعے 100 ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔

    فروٹ ایکسپورٹر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے رواں سال آم کی پیداوار 35 فیصد کم ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ صرف چین کو رواں برس 500 سے 2ہزار ٹن تک آم برآمد کیے جانے کی توقع بھی ہے۔

    مزید پڑھیں: مراکش میں پاکستانی آموں کا فیسٹیول

    اُن کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں جاپان کو 100 سے 150 ٹن پھل بھیجا جائے گا جبکہ ایران کی کرنسی میں غیر معمولی کمی کے باعث کوئی بھی شخص آم وہاں بھیجنے کا خواہش مند نہیں ہے کیونکہ ایسی صورت میں اچھی قیمت نہیں ملے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ رواں سال موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے آموں کی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کلائمٹ چینج کے اثرات تیزی سے پاکستان پر اثر انداز ہورہے ہیں۔

    پاکستان آم کا اہم برآمد کنندہ

    پاکستان دنیا بھر میں آموں کی پیداوار کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کل پیداوار کا 7 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔ یہ برآمدات یورپ سمیت 47 ممالک کو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

    کلائمٹ چینج کے باعث آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

    لاہور: موسم گرما میں آموں کی سوغات پاکستان کی پہچان ہے لیکن ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ رواں سال موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کی وجہ سے آموں کی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق رواں برس ملک کے لیے کلائمٹ چینج کے حوالے سے ایک بدترین سال رہا اور کلائمٹ چینج سے بے شمار نقصانات ہوئے۔

    کلائمٹ چینج کے باعث موسموں کے غیر معمولی تغیر نے ملک کی بیشتر غذائی فصلوں اور پھلوں کی پیداوار پر منفی اثر ڈالا ہے اور انہیں نقصان پہنچایا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنا ضروری

    ملتان سے تعلق رکھنے والے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج نے اس بار جنوبی پنجاب کے ان حصوں کو شدید متاثر کیا ہے جہاں آموں کے باغات ہیں۔

    ان علاقوں میں خانیوال، ملتان، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان شامل ہیں۔

    ان کے مطابق اس حوالے سےصوبہ سندھ نسبتاً کم متاثر ہوا ہے تاہم پنجاب کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس آم کی مجموعی پیداوار 17 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی جس میں سے دو تہائی پیداوار پنجاب اور ایک تہائی سندھ میں ہوئی۔

    سید فخر امام کے مطابق سندھ میں تو نہیں، البتہ پنجاب میں رواں سال آموں کی پیداوار شدید متاثر ہوجائے گی۔

    پاکستان آم کا اہم برآمد کنندہ

    پاکستان دنیا بھر میں آموں کی پیداوار کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کل پیداوار کا 7 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔

    یہ برآمدات یورپ سمیت 47 ممالک کو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    دوسری جانب پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ اس سال آم کی برآمدات ممکن نہیں ہوسکے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    ان کے مطابق رواں برس مطابق پنجاب میں آم کی اوسط پیداوار میں نصف کمی ہوجائے گی جس کے بعد اسے برآمد کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ رواں سال مارچ کا مہینہ نسبتاً ٹھنڈا تھا اور اس کے بعد شدید گرد و غبار کے طوفان اور اچانک گرمی میں غیر معمولی اضافہ، وہ وجوہات ہیں جنہوں نے آم سمیت کئی غذائی فصلوں کو متاثر کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آم کی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونے سے نہ صرف قومی معیشت کو دھچکہ پہنے گا بلکہ ان ہزاروں افراد کا روزگار بھی متاثر ہوگا جو اس پیشے سے وابستہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افطار میں پیاس بجھائیے مینگو ملک شیک

    افطار میں پیاس بجھائیے مینگو ملک شیک

    رمضان میں سحر وافطارکا اپنا ایک مخصوص مینو ہوتا ہے اورتمام گھروں میں انہی پر عمل کیا جاتاہے لیکن خواتینِ خانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سحر وافطار میں روز کچھ ایسا تیارکریں جو کہ ان کے اہل خانہ کے لیے نیا ذائقہ لئے ہوئے ہو۔

    خواتین کی اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم آپ کے ساتھ آئے دن نت نئی ڈشزکی تراکیب شیئرکرتے رہتے ہیں۔ آج ہم لائیں ہیں آپ کے لئے مزیداراور پرذائقہ مینگو ملک شیک بنانے کی انتہائی آسان ترکیب۔

    اجزا


    آم کی قاشیں 2 آم
    دودھ 2 کپ
    چینی حسبِ ذائقہ
    برف حسب ضرورت
    پستے اور بادام آرائش کے لئے

    ترکیب


    آم کی قاشیں، سودھ اور چینی لے کر بلینڈ کرلیں، اسکے بعد اس میں برف شامل کرکے دوبارہ بلینڈ کریں اور برف کو اچھی طرح کرش کرلیں۔

    گلاسوں میں انڈیلنے کے بعد اوپر سے سجاوٹ کے لیئے پستےے اور بادام کی ہوائیاں برک دیں اور افطار میں اپنے گھر والوں کو پیش کیجئے۔

  • پاکستان کے سندھڑی آم امریکہ میں دستیاب

    پاکستان کے سندھڑی آم امریکہ میں دستیاب

    دنیا کے بیشتر شہروں کے بعد سندھ کی شناخت سمجھا جانے والا سندھڑی آم اب شکاگو میں بھی فروخت کےلئے اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

    گزشتہ روز کراچی میں واقع امریکی قونصل خانے نے اپنے فیس بک پیج پر ایک تصویر شیئر کیجس میں دکھایاگیا ہے کہ سندھڑی آم شائستگی کے ساتھ شکاگو کی ایک شاپ پرفروخت کئے جارہے ہیں۔

    اپنےشیریں ذائقے کے سبب پھلوں کے اس شہنشاہ کی قیمت 24.99 امریکی ڈالر فی ڈبہ رکھی گئی ہے۔

    اس آم کو سندھ کی مناسبت سے سندھڑی کہا جاتا ہے اور اس کا شمار دنیا کے میٹھے ترین آموں میں ہوتا ہے۔

    انبن جي موسم شروع ٿي چڪي آھي، ملڪ کان ٻاھر رھندڙ پاڪستانين لاءِ خوشخبري هيءَ آھي ته سنڌ جو مشھور سنڌڙي انب ھاڻي شڪاگو ۾ پڻ وڪري لاءِ موجود آھي-#Chicago #Mangoes

    Posted by U.S. Consulate General Karachi on Wednesday, June 10, 2015

     

    پاکستان میں سینکڑوں اقسام کے آم پیدا ہوتے ہیں اور برآمد کئے جاتے ہیں۔ اس سال پاکستان کا ہدف ہے کہ ایک لاکھ ٹن آم کی برآمد سے 60 ملین امریکی ڈالر کمائیں۔

    سندھ ملک میں آم کی پیداوار کا 35 فیصد پیدا کرتا ہے جبکہ پنجاب 64 فیصد آم پیدا کرتا ہے لیکن بالائی پنجاب کے موسم میں پیش آنے والی تبدیلیوں سے پنجاب میں آم کی پیداوار 30 سے 35 فیصد گھٹ جانے کا اندیشہ ہے۔