Tag: Mango harvest

  • سندھ میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہونے کا خدشہ

    سندھ میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہونے کا خدشہ

    موسمیاتی تبدیلی اور گرمی کی شدت کے باعث پانی کی قلت کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہے جس کے سبب اندورن سندھ پھلوں کے بادشاہ آم کی فصل بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز حیدرآباد کے نمائندے اشوک شرما کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں پانی کی قلت اور موسم کی سختیوں کی وجہ سے آم کی فصل کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

    سندھ میں حالیہ شدید گرمی کی لہر اور نہروں میں پانی کی شدید قلت سے زراعت کا شعبہ شدید متاثر ہورہاہے ، زرعی پانی کے بحران کے باعث پھلوں کے بادشاہ آم، سمیت دیگر فصلیں شدید متاثر ہورہی ہیں۔

    عمومی طورپر آم مئی کے پہلے ہفتہ میں تیار ہوکر مارکیٹ پہنچ جاتا ہے تاہم گردآلود طوفانی ہوائیں چلنے گرمی کی شدت میں اضافے اور نہری پانی کی شدید قلت کے باعث آم ابھی تک مارکیٹ میں نہ پہنچ سکا۔

    آم کی کاشت سندھ میں 13 ہزار ایکڑ رقبے پر کی جاتی ہے جو صوبے کی سب سے بڑی فصل کہلاتی ہے جبکہ ٹنڈو الہٰیار دوسرے اور حیدرآباد تیسرے نمبر پر ہے۔ سندھ میں مجموعی طور پر آم کی سالانہ پیداوار 3 لاکھ 92ہزار میٹرک ٹن ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ رواں سال آم کے درختوں کو پانی فراہمی 70 فیصد کم ہوئی جس کی وجہ سے باغات خشک سالی کا شکار ہیں۔ کاشت کار کا کہنا ہے کہ پانی کم ملنے سے آم کا سائز بھی چھوٹا ہوگیا اور اس کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے۔

    زمینداروں کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت اور مختلف امراض کے باعث باغات کو بڑئے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا کس کے باعث رواں موسم میں آم کی فصل 50 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ میں عام طور پر فلڈ ایریگیشن کا رواج ہے مگر اس وقت پانی کی کمی کے باعث پورے سیزن میں صرف دو بار ہی پانی ملا ہے۔ اس دوران باغات کو پانی دینے کے لیے نالیاں بنائی گئیں اور ہر درخت کے نیچے گڑھا کھودا گیا تاکہ پانی کم استعمال ہو ایسی صورتحال میں اس سال آم کی پیداوار کے ساتھ ایکسپورٹ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

  • آم کی فصل کو خطرہ : پیداوار میں کمی کا خدشہ، کاشتکار پریشان

    آم کی فصل کو خطرہ : پیداوار میں کمی کا خدشہ، کاشتکار پریشان

    ملتان میں آم کے باغات پر مختلف بیماریوں کے حملے سے پھل کی پیداوار میں کمی کا خطرہ پیدا ہوگیا، کاشت کار آم کی فصل کو بچانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔

    ملتان سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے مرزا احمد علی کی رپورٹ کے مطابق باغات پر گدیری تیلے اور خشکے کا حملہ ہوا ہے۔

    موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی آم کی فصل کو گدیری تیلے اور خشکے کے حملہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کی وجہ کاشت کار اپنی سالوں کی محنت کو بچانے کیلیے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ہم آم کی فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے ادویات کا اسپرے کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر اس سال موسم گرم رہا تو امید ہے فصل بہت بہتر ہوگی۔

    ایک کاشتکار نے بتایا کہ درخت پر لگے بُور (پھول) جب بہت زیادہ ہوجاتے ہیں تو انہیں بیماری سے بچانے کیلیے کاٹنا ضروری ہوجاتا ہے۔

    کاشت کاروں کے مطابق گرم موسم سازگار ہے اس سال آم کی فصل پر بُور بہت زیادہ ہے اگر فوری طور پر مناسب اقدامات کیے جائیں تو زیادہ فصل حاصل کی جاسکتی ہے۔