Tag: Mango Leaves

  • گرمی دانوں سے نجات کے لیے کریم گھر میں بنائیں

    گرمی دانوں سے نجات کے لیے کریم گھر میں بنائیں

    موسم گرما میں بچے اور بڑے اکثر گرمی دانوں کا شکار ہو جاتے ہیں، تاہم گرمیوں کے پھل آم کے پتوں میں ہی اس کا علاج چھپا ہے۔

    آم کے پتوں سے بنی ہوئی کریم گرمی دانوں کے لیے خاصی مؤثر ہے۔

    سب سے پہلے آم کے تازہ پتے لیں اور انہیں سکھا لیں، پھر انہیں پیس کر ان کا پاؤڈر بنا لیں۔

    اب ایک چائے کا چمچ آم کے پتوں کا پاؤڈر لیں، اس میں آدھا چائے کا چمچ ہلدی ڈالیں۔

    پودینہ پاؤڈر کا ایک چوتھائی چائے کا چمچ ڈالیں، اس میں ایک کھانے کا چمچ ایلو ویرا جیل شامل کریں۔

    یہ ایسی ایکنی کریم بن جائے گی جو گرمی دانوں اور آم کھانے کے بعد نکلنے والے دانوں کو ختم کرنے کے لیے بے حد مفید ہے۔

    اس کو چہرے اور جسم پر لگائیں، مؤثر تنائج کے لیے رات میں سوتے ہوئے لگائیں۔

  • غذا کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والا پلاسٹک تیار

    غذا کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والا پلاسٹک تیار

    ماہرین نے ایسا پلاسٹک بنایا ہے جو طویل عرصے تک غذا کو جرثوموں سے بچا کر انہیں خراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے، یہ پلاسٹک آم کے پتوں سے بنایا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اسپین اور پرتگال کے سائنسدانوں نے آم کے پتے استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا پلاسٹک تیار کرلیا ہے جو غذا کو الٹرا وائلٹ شعاعوں اور جراثیم سے بچا کر لمبے عرصے تک محفوظ رکھتا ہے۔ یہ پلاسٹک 250 ڈگری سینٹی گریڈ جتنی گرمی بھی برداشت کرسکتا ہے۔

    آن لائن ریسرچ جرنل میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق اس منفرد پلاسٹک میں آم کے پتوں سے حاصل شدہ اجزا کے علاوہ، کاغذ کی تیاری سے بچ رہنے والے مادے بھی شامل ہیں جنہیں نینو سیلولوز کہا جاتا ہے۔

    ان دونوں اجزا کے ملاپ سے تیار ہونے والا پلاسٹک بائیو ایکٹو ہے یعنی زندگی سے متعلق کچھ مخصوص کیمیکل ری ایکشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    جب کھانے پینے کی کسی چیز مثلاً پھل، سبزی، گوشت یا تیار کھانے کو اس پلاسٹک میں لپیٹا جاتا ہے تو اپنی ان ہی بائیو ایکٹو خصوصیات کی بدولت یہ غذا پر حملہ آور جرثوموں کو ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کو بھی اپنے اندر سے گزرنے نہیں دیتا۔

    ابتدائی تجربات میں اس پلاسٹک کو زہر خورانی (فوڈ پوائزننگ) کی وجہ بننے والے دو اہم جرثوموں سے غذائی تحفظ کے لیے کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔

    اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے غذا کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے کیمیائی مادوں کی ضرورت بھی نہیں رہے گی جو انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔